خلا ء کا محکمہ
پی ایس ایل وی-ایکس ایل نے بھارت کے پہلے شمسی مشن کا آغاز کرتے ہوئے کہا، ’’یہ بھارت کے لیے مسرت کا لمحہ ہے‘‘
ستاروں کو تسخیر کرنے اور کائنات کے اسرار سے پردہ اٹھانے کی ترغیب کے لیے وزیر اعظم مودی کا شکریہ: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
’’چندریان -3 کی کامیاب لینڈنگ بعد، آدتیہ ایل 1 کی کامیاب لانچ ’پوری سائنس اور پورے ملک‘ کے اپروچ کا منہ بولتا ثبوت ہے
امرت کال اور مدر انڈیا کے اگلے 25 سال میں داخل ہونے کے ساتھ ہم اپنے 140 کروڑ بچوں کی اجتماعی امنگوں اور کوششوں سے عالمی سطح پر فخر کے مقام تک پہنچنے اور اس پر براجمان ہونے کا عہد کرتے ہیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
02 SEP 2023 3:04PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج سری ہری کوٹہ رینج سے بھارت کے پہلے شمسی مشن آدتیہ ایل 1 کو لانچ کیا، جسے اسرو کے قابل اعتماد ورک ہارس پولر سیٹلائٹ لانچ وہیکل (پی ایس ایل وی-ایکس ایل) نے لانچ کیا۔
پی ایس ایل وی-سی 57 کے ذریعے آدتیہ ایل 1 کی لانچ کے بعد مشن کنٹرول روم میں اسرو کے سائنسدانوں اور انجینئروں سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا، ’اگرچہ پوری دنیا سانس روک کر اسے دیکھ رہی ہے، لیکن یہ واقعی بھارت کے لیے مسرت کا لمحہ ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ بھارتی سائنسدان برسوں سے دن رات محنت کر رہے تھے۔ سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، پی ایم او، پرسنل، عوامی شکایات، پنشن، خلائی اور جوہری توانائی کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ’لیکن اب خوابوں کی تکمیل کا وقت آ گیا ہے، قوم سے کیے گئے عہد کو پورا کرنے کا لمحہ ہے۔‘‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے بھارت کے خلائی شعبے کے لیے نئے راستے کھولے ہیں اور ہمیں بتایا ہے کہ آسمان کی کوئی حد نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ستاروں کی تسخیر اور کائنات کے اسرار سے پردہ اٹھانے کے لیے ہمیں اعتماد، ہمت اور عزم دینے کے لیے عزت مآب وزیر اعظم کا بھی شکریہ۔ اور ہمیں اپنی خلائی برادری کی بے پناہ صلاحیتوں کا احساس دلانے کے لیے بھی شکریہ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ چندریان-3 کی کامیاب لینڈنگ کے معاً بعد آدتیہ ایل 1 کی کامیاب لانچ ’پوری سائنس اور پورے ملک‘ کے اپروچ کا بھی منہ بولتا ثبوت ہے جس میں ہم نے عالمی ثقافت کو اپنانے کی کوشش کی ہے۔
انھوں نے کہا، ’اس وژن کو عملی جامہ پہنانے کا سہرا اسرو کو جاتا ہے، لیکن ملک بھر کے سائنسی ادارے کسی نہ کسی شکل میں، چھوٹے یا بڑے طریقے سے، اس وژن میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے آگے آئے ہیں۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹروفزکس، بنگلورو، نیشنل ایرو اسپیس لیبارٹریز، ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف فنڈمنٹل ریسرچ، ممبئی، این جی آر آئی ناگپور، آئی آئی ٹی کھڑگپور، آئی آئی ٹی مدراس، آئی آئی ٹی دہلی، آئی آئی ٹی ممبئی اور یہ فہرست بہت لمبی ہے۔‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اسے ایک ٹیم کی کوشش قرار دیتے ہوئے آدتیہ ایل 1 لانچ کو ’یومِ حساب‘ قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ 2 ستمبر 2023 کا یہ دن یوم حساب ہے جب ہم امرت کال کے اگلے 25 سال میں داخل ہو رہے ہیں اور اپنے 140 کروڑ بچوں کی اجتماعی امنگوں اور کوششوں سے دنیا کے مقام فخر تک پہنچنے اور اس پر براجمان ہونے کا عہد کرتے ہیں۔
اس سے پہلے اسرو نے تصدیق کی تھی کہ پی ایس ایل وی-سی 1 کے ذریعے آدتیہ-ایل 57 کی لانچ کامیابی سے مکمل ہوئی ہے اور سیٹلائٹ کو اس کے مطلوبہ مدار میں ’’ٹھیک ٹھیک‘‘ رکھا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بھارت کی پہلی شمسی رصد گاہ نے سورج-زمین ایل 1 پوائنٹ کی منزل کی طرف اپنا سفر شروع کر دیا ہے۔
اسرو نے کہا کہ اس کے شمسی پینل نصب ہونے کے ساتھ، آدتیہ -ایل 1 نے بجلی پیدا کرنا شروع کردی۔
آدتیہ ایل 1 سورج کا مطالعہ کرنے والا پہلا خلائی مشن ہے۔ اگلے چار ماہ کے دوران مدار میں بلند کرنے کی مختلف مشقوں اور کروز مرحلے کے ذریعے خلائی جہاز کو سورج اور زمین کے نظام کے لاگرینج پوائنٹ 1 (ایل 1) کے گرد ایک ہیلو مدار میں رکھا جائے گا، جو زمین سے تقریبا 1.5 ملین کلومیٹر دور ہے۔
ایل 1 پوائنٹ کے گرد ہیلو مدار میں نصب سیٹلائٹ کو بغیر کسی رکاوٹ / گرہن کے سورج کو مسلسل دیکھنے کا بڑا فائدہ ہے۔ یہ شمسی سرگرمیوں اور حقیقی وقت میں خلائی موسم پر اس کے اثرات کا مشاہدہ کرنے کا ایک اہم فائدہ دے گا۔
خلائی جہاز برقی مقناطیسی اور ذرات اور مقناطیسی فیلڈ ڈیٹیکٹرز کا استعمال کرتے ہوئے فوٹواسفیئر، کروموسفیئر اور سورج (کورونا) کی سب سے بیرونی تہوں کا مشاہدہ کرنے کے لیے سات پے لوڈ لے کر جاتا ہے۔
خصوصی وینٹیج پوائنٹ ایل 1 کا استعمال کرتے ہوئے، چار پے لوڈ براہ راست سورج کو دیکھتے ہیں اور بقیہ تین پے لوڈ لانگرینج پوائنٹ ایل 1 پر ذرات اور فیلڈز کا سیٹو مطالعہ کرتے ہیں، اس طرح بین سیاروی میڈیم میں شمسی حرکیات کے اثرات کا اہم سائنسی مطالعہ فراہم کرتے ہیں۔
توقع ہے کہ آدتیہ ایل 1 مشن کورونل ہیٹنگ، کورونل ماس ایجیکشن، پری فلیئر اور فلیئر سرگرمیوں اور ان کی خصوصیات، خلائی موسم کی حرکیات، ذرات اور فیلڈز کے پھیلاؤ وغیرہ کے مسئلے کو سمجھنے کے لیے سب سے اہم معلومات فراہم کرے گا۔
***
(ش ح – ع ا – ع ر)
U. No. 9123
(Release ID: 1954356)
Visitor Counter : 115