صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے وَن اَرتھ،وَن ہیلتھ ایڈوانٹیج ہیلتھ کیئر انڈیا پورٹل کے افتتاح کے موقع پر کلیدی خطبہ دیا


ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے مریضوں کے لئے ایڈوانٹیج ہیلتھ کیئر انڈیا پورٹل وَن اسٹاپ ڈیجیٹل پورٹل اور ورک فورس موبلٹی پورٹل کا آغاز کیا

ان دونوں پورٹل کا آغاز ہندوستان کے لیے صرف ایک سنگ میل نہیں، بلکہ ہماری عالمی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے؛ ہندوستان  حفظان صحت سے متعلق اختراعات میں ہمیشہ سب سے آگے رہا ہے: ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ

ان پورٹلز کے ذریعے، ہم صحت کی دیکھ بھال میں آج کے چند انتہائی اہم چیلنجوں کا ٹھوس حل پیش کر رہے ہیں: ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ

ہماری اجتماعی کوششیں صحت کی دیکھ بھال کے ماحولی نظام کی تشکیل کی طرف ہوں گی،جو ہر قوم، ہر شہری اور ہر فرد کی آواز کو قبول کرے: ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ

ہندوستان روایتی نظام طب میں ایک سافٹ پاور ہونے کی وجہ سے  حفظان صحت کے منظرنامے میں ان خطرناک تبدیلیوں کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے:جناب سربانند سونووال

میڈیکل ویلیو ٹریول کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، ممالک ایسے مخصوص وسائل اور خدمات پیش کر سکتے ہیں جو دنیا کے دوسرے حصوں میں دستیاب، سستی یا قابل رسائی نہ ہوں: ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم گیبریئسس

مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے رکن ممالک یوروپی یونین، سعودی عرب اور جرمنی کے ساتھ دو طرفہ میٹنگ کی

Posted On: 17 AUG 2023 2:42PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نےآج گاندھی نگر میں وَن اَرتھ وَن ہیلتھ ایڈوانٹیج ہیلتھ کیئر انڈیا پروگرام میں آیوش کے  مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال،صحت و خاندانی بہبود کی وزیر مملکت  ڈاکٹر بھارتی پروین پوار اور صحت و خاندانی بہبود کے وزیر مملکت پروفیسر ایس پی سنگھ بھگیل،آیوش کے وزیر مملکت ڈاکٹر منج پارہ مہندر بھائی کالو بھائی، نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے پال، عالمی صحت ادارہ (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل  ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم گبریئسس اور گجرات کے وزیر صحت جناب رشی کیش پٹیل کی موجودگی میں کلیدی خطاب کیا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0026JJT.png

 

اس تقریب میں جناب شاہ ماہر، وزیر مملکت، وزارت صحت، حکومت مالدیپ، محترمہ صفیہ محمد سعید، نائب وزیر صحت، حکومت مالدیپ، ڈاکٹر محمد حسن محمد، نائب وزیر صحت، حکومت صومالیہ، جناب موہن بہادر بسنیٹ، وزیر برائے صحت اور آبادی، وفاقی جمہوریہ نیپال اورڈاکٹر کہیلیا  رامبوک ویلا، وزیر صحت حکومت سری لنکا موجود تھیں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00342HA.png

 

سروودیہ اور انتودیہ کے تصورات کو اپناتے ہوئے صحت تک ہمہ گیر رسائی حاصل کرنے کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے نظریہ کی ستائش کرتے ہوئے مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے کہا کہ ہندوستان نے بنیادی اور ڈیجیٹل حفظان صحت کے شعبوں میں عالمی سطح پر اور اپنے ملک میں اہم شراکت کی ہے۔وزیر صحت نے ’دی ایڈوانٹیج ہیلتھ کیئر انڈیا- وَن اسٹاپ ڈیجیٹل پورٹل فار پیشنٹ‘ اور’ورک فورس موبلٹی‘ کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ’’ان دونوں پورٹل کا آغاز ہندوستان کے لیے نہ صرف ایک سنگ میل ہے، بلکہ ہماری عالمی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی طرف یہ ایک اہم قدم ہے۔  ہندوستان حفظان صحت کے شعبے میں اختراعات میں ہمیشہ سب سے آگے رہا ہے۔‘‘ ڈاکٹر مانڈویہ نے مزید کہا کہ’’ان پورٹلز کے ذریعے، ہم آج  حفظان صحت کے شعبے کو درپیش چیلنجوں میں سے کچھ چیلنجز  کا ٹھوس حل پیش کر رہے ہیں۔‘‘

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0047NHJ.png

 

ہندوستان کے حفظان صحت نظام کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر صحت نے کہا کہ ہندوستان کو آج 1.3 ملین ایلوپیتھک ڈاکٹروں، آٹھ لاکھ  آیوش ڈاکٹروں اور 3.4 ملین نرسوں، معاون نرسوں اور دائیوں کی افرادی قوت کی مدد حاصل ہے۔ اس اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنرمند افرادی قوت کے ذریعے ہندوستان افرادی قوت کی نقل و حرکت کے ایک منظم نظام میں تعان کرنے  کا ارادہ رکھتا ہے، جس میں ہندوستان کے حفظان صحت  سے وابستہ  پیشہ ور افراد عالمی برادری کی خدمت کے لیے دنیا کے مختلف حصوں میں سفر کرتے ہیں۔ اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہ ہندوستان میں صحت کو ایک خدمت کے طور پر تصور کیا جاتا ہے، انہوں نے اُجاگر کیا کہ ملک عوام پر مرکوز اور قدر پر مبنی حفظان صحت  نظام تشکیل دینے کی خواہش رکھتا ہے۔ ڈاکٹر مانڈویہ نے اس بات پر زور دیا کہ طبی قدر(میڈیکل ویلیو) کا سفر زیادہ سے زیادہ معلومات کے تبادلے، پائیدار شراکت داری اور ایک مضبوط عالمی صحت  ڈھانچہ کی تعمیرمیں تعاون بڑھانے کے قابل بنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ’’ہم ایک زیادہ جامع اور مساوی دنیا کی تعمیر کے لیے کوشاں ہیں، جہاں صحت کی دیکھ بھال کی کوئی سرحد نہیں ہے اور جہاں صحت کی دیکھ بھال کرنے والےہنر مند پیشہ ور افراد جہاں کہیں بھی ہوں فرق ڈال سکتے ہیں۔ ہماری اجتماعی کوششیں صحت کی دیکھ بھال کا ایکو سسٹم بنانے کی سمت ہوں گی جو ہر قوم، ہر شہری اور ہر فرد کی آواز کو قبول کرسکے۔

وزیراعظم جناب نریندر مودی کی بصیرت افروز قیادت کی تعریف کرتے ہوئے، جناب سربانند سونووال نے کہاکہ بھارت کی جی20  کی صدارت کا موضوع ’ایک کرہ ارض، ایک خاندان، ایک مستقبل‘میڈیکل ویلیو کے سفر اور صحت سے متعلق افرادی قوت کی نقل و حرکت کو مستحکم عالمی حفظان صحت نظام کی تعمیر کے حصول میں ایک اہم پہلو کے طور پر شامل کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ’’ہمارے روایتی  حفظان صحت نظام کے احتیاطی اورفروغ دینے والے طریق  کار نے آج کے جدید دور میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ خاص طور پر جب حالیہ دنوں میں عالمی صحت متاثر ہوئی تھی۔‘‘ آیوش  کےمرکزی وزیر نے بین الاقوامی، علاقائی اور قومی سطح پر مؤثر حکمرانی کے ذریعے روایتی ادویات کی ہم آہنگ اور مربوط حکمت عملی کو نافذ کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’’روایتی نظام طب میں ہندوستان ایک سافٹ پاور ہونے کے ناطےیہاں صحت کی دیکھ بھال کے منظرنامے میں ان خطرناک تبدیلیوں کو کم کرنے میں ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔‘‘

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005M4GC.png

 

ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے کہا کہ’’موجودہ دور میں، صحت کے تصور کو ایک جامع نقطہ نظر کی ضرورت ہے اور ہندوستان کو دنیا بھر سےمیڈیکل ویلیو کے مسافروں کی فلاح و بہبود کے مقصد کے لیے حفظان صحت کے روایتی طریقہ  علاج یا آیوش علاج پیش کرنے کا منفرد فائدہ  حاصل ہے۔‘‘ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ’’روایتی ادویات اور جدید ادویات کا انضمام سب کے لیے خاص طور پر دور دراز علاقوں میں قابل رسائی اور صحت کی دیکھ بھال کے حصول کا ایک لازمی پہلو ہے۔‘‘

پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل نے اس بات پر زور دیا کہ’’یونیورسل ہیلتھ کوریج(صحت تک ہمہ گیر رسائی)ملک کی علاقائی سرحدوں کے اندر تک محدود نہیں ہے۔ ہندوستان کے پاس ایک کرہ ارض، ایک صحت  کانظریہ ہے، جس کا مقصد ہندوستان میں علاج کے ذریعے دوسرے ملک کو اور ہندوستان میں علاج کے مقصد سے آنے والے غیر ملکی باشندوں کو صحت کی خدمات فراہم کرنا ہے۔ وزیر مملکت نے مزید کہا کہ’’ہمیں تمام متعلقہ فریقوں-اسپتالوں، طبی سہولت کاروں، بیمہ کمپنیوں، حفظان صحت تنظیموں اور حکومتی اداروں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنی چاہیے، تاکہ عالمی سطح پر صحت کی دیکھ بھال کے نیٹ ورک کو سہولت فراہم کی جا سکے، جس کا مرکز ی نقطہ مریضوں کی فلاح و بہبود ہے۔‘‘

میڈیکل ویلیو ٹریول کے فریم ورک سے امدادیافتہ قدرو قیمت پر مبنی حفظان صحت خدمات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے جناب  سدھانش پنت نے مزید کہا کہ’’ہمیں اپنی صحت کی کئی ترجیحات کو حاصل کرنے کے لیے مریض پر مبنی صحت کے نظام پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ ایک جامع صحت کا نظام اس وقت حاصل کیا جائے گا جب مریضوں کو خدمات کی ایک جامع رینج بشمول طبی مشاورت، علاج، آپریشن کے بعد علاج اور جغرافیائی حدود میں فالو اپ کیئر کٹنگ میں سے انتخاب کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔‘‘     

ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم گیبریئسس نے کہا کہ میڈیکل ویلیو ٹریول ممالک کو ان کی قومی صلاحیتوں کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ میڈیکل ویلیو ٹریول کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، ممالک ایسے مخصوص وسائل اور خدمات پیش کر سکتے ہیں جو دنیا کے دوسرے حصوں میں دستیاب، سستی یا قابل رسائی نہ ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل صحت ایک بہت بڑا اثاثہ ہے، کیونکہ یہ مریضوں کو آیوشمان بھارت صحت  ومعالجہ مراکز جیسے پلیٹ فارم پر ٹیلی میڈیسن کے ذریعےحفظان صحت خدمات تک رسائی حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے۔ ڈیجیٹل صحت سستا علاج فراہم  کرتی  ہے ۔ یہ اندرونی علاقوں اور ان مریضوں کو طبی دیکھ بھال فراہم کرتی ہے ،جومہنگے صحت خدمات کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں۔

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے آج یوروپی یونین، جرمنی اور سعودی عرب کے ساتھ مختلف دو طرفہ میٹنگ کی۔ دو طرفہ میٹنگوں نے ایک صحت مند مستقبل کے حصول کے لیے باہمی تعاون کے شعبوں اور مشترکہ ترجیحات پر غور کرنے کا موقع فراہم کیا۔

یوروپی یونین کے ساتھ دوطرفہ میٹنگ میں حفظان صحت کے نظام کو مضبوط بنانے اور بیماریوں کی نگرانی کے لئے صلاحیتوں کو بڑھانے اور آیوروید ٹیلی میڈیسن،یوروپی یونین کی دوا ساز کمپنیوں کے لیے ہندوستان میں کلینیکل آزمائش  اور تحقیق، میڈیکل ویلیو ٹریول اور طبی تعلیم اور تحقیق میں ممکنہ مشترکہ تعاون کے منصوبے پر خصوصی توجہ کے ساتھ دیگر شعبوں کے درمیان تعاون کے شعبوں کی تلاش پر توجہ مرکوز کی گئی۔ آگے کا راستہ کم از کم قابل عمل مصنوعات کے قیام، ڈیجیٹل صحت کے لیے عالمی اقدام اور طبی انسداد کے اقدامات پر بات چیت پر توجہ مرکوز کرے گا۔

سعودی عرب کے ساتھ میٹنگ میں ریگولیٹری تقاضوں، مشترکہ منصوبوں، ٹیکنالوجی کی منتقلی، خاص طور پر اے پی آئی میں، سپلائی چین کو خطرے سے بچانے اور اس میں لچک کو بڑھانے کے حوالے سے تجربات اور بہترین طریقوں کا تبادلہ شامل تھا۔ سعودی عرب نے دواسازی کے شعبے میں دواؤں کے ریگولیٹرز اور فارماکوپیا،طبی ویلیو ٹریول کے ذریعے ویلیو بیسڈ ہیلتھ کیئر کو بڑھانے، ڈیجیٹل پبلک گڈز کے فروغ ،ڈیجیٹل ہیلتھ، روایتی ادویات اور یوگا میں تعاون کرنے میں بھی دلچسپی ظاہر کی۔ سرمایہ کاری کو راغب کرنے، تحقیق و ترقی اور مشترکہ  کمپنیوں میں باہمی اشتراک و تعاون کی شکل میں تعاون پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے، تاکہ فوائد حاصل کیے جا سکیں اور ہندوستانی طبی آلات کی صنعت کی بے پناہ صلاحیت کا ادراک کیا جا سکے۔ مستقبل کی خواہشات میں صحت کے شعبے میں تعاون کے میدان میں مفاہمت نامے پر دستخط، روایتی ادویات سمیت انڈین فارماکوپیا(آئی پی)کو تسلیم کرنے اور میڈیکل ویلیو ٹریول کے میدان میں لیٹر آف انٹینٹ کی تجویز شامل ہے۔

جرمنی اور ہندوستان کی میٹنگ میں دواسازی کے شعبے میں/منشیات کے ریگولیٹرز کے درمیان اور فارماکوپیا،انڈین کونسل فار میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) اور تعلیم و تحقیق  کی وفاقی وزارت میں تعاون ،طبی ویلیو ٹریول کے ذریعے ویلیو بیسڈ ہیلتھ کیئر کو مضبوط کرنا، روایتی ادویات میں تعاون، ڈیجیٹل عوامی اشیاءکے فروغ اور ڈیجیٹل صحت میں تعاون پر توجہ مرکوز کی گئی۔ مستقبل کی سمت میں آئی سی ایم آر اور جرمن ریسرچ فاؤنڈیشن کے درمیان مفاہمت نامے کے تحت تعاون،بھارت-جرمن سائنس وٹیکنالوجی معاہدے کے تحت  آئی سی ایم آر اور وفاقی وزارت تعلیم و تحقیق(بی ایم بی ایف)، جرمنی کے درمیان تعاون ، خصوصی انتظام کے تحت تعاون، کم از کم قابل عمل مصنوعات میں نظر ثانی، مشترکہ معاہدے پر دستخط،سی ڈی ایس سی او اور فیڈرل انسٹی ٹیوٹ فار ڈرگ اینڈ میڈیکل ڈیوائسز آف دی فیڈرل ریپبلک آف جرمنی(بی فار ایم)کے درمیان ڈیکلریشن آف انٹینٹ(جے ڈی آئی) کے علاوہ پال اہرلچ-انسٹی ٹیوٹ فیڈرل ریپبلک آف جرمنی(پی ای آئی) کے درمیان طبی مصنوعات کے ضابطے کے شعبے میں تعاون جیسے امور شامل ہیں۔

اس تقریب میں جناب جی کملا وردھن راؤ، سی ای او،ایف ایس ایس اے آئی،جناب وشال چوہان، جوائنٹ سکریٹری، وزارت صحت اور خاندانی بہبود، محترمہ ارادھنا پٹنائک، جوائنٹ سکریٹری، وزارت صحت اور خاندانی بہبود، جناب ابھیشیک سنگھ، جوائنٹ سکریٹری، وزارت خارجہ، سی آئی ایس  ، آسیان، سارک، افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے خطوں سمیت 70 سے زائد ممالک کے سرکاری افسران،نمائندے  اورصنعتی حکام بھی موجود تھے۔

 

************

 

ش ح۔ م ع۔ن ع

(17.08.2023)

(U: 8478)

 


(Release ID: 1949860) Visitor Counter : 151