خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

خواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق ڈبلیو سی ڈی کی وزارت کی وزارتی کانفرنس خواتین کی زیر قیادت ترقی کو تیز کرنے کے اقدامات کا جشن مناتی ہے


خواتین کے لئے تعلیم، صنعت کاری، ٹیکنالوجی، مالیات وغیرہ سے متعلق  اقدامات کی نشاندہی کی گئی

دوستی، اتفاق رائے اور ٹیم ورک کے ذریعے شراکت داری مضبوط ہوئی، ذہنیت  میں تبدیلی آئی  اور پالیسیوں کے ذریعہ اصلاحات کی گئیں

Posted On: 07 AUG 2023 1:43PM by PIB Delhi

خواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق جی20 وزارتی کانفرنس 2 سے 4 اگست 2023 کو  گجرات کے گاندھی نگر میں منعقد ہوئی، جس میں جی20 اور مہمان ممالک سے خواتین اور صنفی مساوات کے وزراء نے شرکت کی۔

خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت نے جی 20 ایمپاور اور ڈبلیو 20 کے نوڈل آفیسر کے طور پر سات بین الاقوامی میٹنگوں کا اہتمام کیا جس میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے وزارتی کانفرنس بھی شامل ہے۔ کانفرنس میں  جی 20  کے 15ممالک یعنی ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، یورپی یونین، جرمنی، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، میکسیکو، جمہوریہ کوریا، سعودی عرب، ترکی، برطانیہ اور  امریکہ اور 5 مہمان ممالک یعنی بنگلہ دیش، ماریشس، نیدرلینڈز، سنگاپور اور متحدہ عرب امارات سے  138 سے زائد بین الاقوامی مندوبین نے شرکت کی ۔ کانفرنس میں 60 سے زائد مقررین موجود رہے۔

کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے ہندوستان کے معزز وزیر اعظم  جناب نریندر مودی؛  ہندوستان کی جی 20 صدارت کے چیف کوآرڈینیٹر جناب  ہرش وردھن شرنگلا؛  ہندوستان کی عزت مآب وزیر برائے خواتین و اطفال اور اقلیتی امور محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی؛  انڈونیشیا کی خواتین کو بااختیار بنانے اور بچوں کے تحفظ کی وزیر،محترمہ آئی گستی ایوبن تانگ درماوتی ؛وفاقی جمہوریہ برازیل کی  عزت مآب نائب وزیر برائے خواتین محترمہ ماریہ ہیلینا گواریزی؛  ہندوستانی خواتین و اطفال کی ترقی کی وزارت کے  سکریٹری جناب اندیور پانڈے نے خطاب کیا ۔

اس کے بعد جی20  کےرکن ممالک کے مندوبین کی طرف سے ملکی بیانات اور وزارتی بیانات دیے گئے۔ کانفرنس کے دوران، بات چیت میں ایس ٹی ای ایم، ڈیجیٹل مہارت، ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں خواتین، نچلی سطح پر قیادت کو فروغ دینے کے لیے شراکت داری، ثقافت اور خواتین کی صنعت کاری  اور انٹرپرائز سمیت تعلیم جیسے موضوعات پر گفتگو  ہوئی۔

وزارتی کانفرنس کا اختتام ہندوستان  کی   خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت کے عزت مآب وزیر مملکت  ڈاکٹر منجپارا مہندر بھائی کے خطاب، برازیل کو  بیٹن  سونپنے، اور  حکومت ہند کی خواتین و اطفال کی  ترقی اور اقلیتی امور کی عزت مآب وزیر   محترمہ اسمرتی ایرانی کےاختتامی بیان کے ساتھ ہوا۔  صنفی مساوات اور جی20 ممبران، مہمان ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں کی خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ذمہ دار جی20 وزراء کے خیالات کی نمائندگی کرنے والا  صدارتی بیان جاری کیا گیا۔ اس میں انہوں نے صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

خواتین کو بااختیار بنانے پر وزارتی کانفرنس میں، ہندوستان کے عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے خواتین کی قیادت میں ترقی کے ہندوستان کے وژن کا خلاصہ ان الفاظ کے ساتھ کیا: ’’جب خواتین ترقی کرتی ہیں تو دنیا ترقی کرتی ہے۔ انہیں معاشی طور پر  بااختیاربنانے سے ترقی کو فروغ حاصل ہوتا ہے، تعلیم تک ان کی رسائی عالمی ترقی کو آگے بڑھاتی ہے، ان کی قیادت شمولیت کو فروغ دیتی ہے، اور ان کی آوازیں مثبت تبدیلی کو تحریک دیتی ہیں۔‘‘

ہندوستان کی جی20 صدارت کے دوران، خواتین کی زیرقیادت ترقی زندگی کے راستے کے نقطہ نظر کی بنیاد پر ایک اہم توجہ کے شعبے کے طور پر ابھری ہے، جس نے خواتین کو بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کرنے سے  متعلق  تبدیلی کی نشاندہی کی ہے۔ عالمی سطح پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے ذریعے، ہندوستان نے سات انفرادی کانفرنسوں اور 86 بین الاقوامی میٹنگوں کے ساتھ دنیا بھر میں خواتین کی ترقی کے لیے ایک وژن کو ماڈل بنایا جس میں ورچوئل میٹنگیں بھی شامل ہیں جن میں  جی 20 کے  18ممالک اور 7 مہمان ممالک کے 300 سے زیادہ مندوبین کی شرکت دیکھنے کو ملی۔ ہندوستان نے مقامی یا کمیونٹی کی سطح پر خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کی شناخت پر بھی توجہ مرکوز کی ہے۔ درحقیقت، اس بات کو ہندوستان کے معزز وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے تسلیم کیا، جنہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانا ہمارے معاشرے کی ترقی کی بنیاد ہے اور ان کی قیادت، خاص طور پر نچلی سطح پر، ہماری جامع اور پائیدار ترقی کے لیے بہت اہم ہے۔

وزارتی کانفرنس کے آغاز میں،  حکومت ہند کی خواتین اور بچوں کی ترقی اور اقلیتی امور کی عزت مآب وزیر  محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے شرکاء کو ہندوستان کی جی20 صدارت کے بنیادی ترجیحی شعبوں کی یاد دلائی۔ ان میں تعلیم: خواتین کو بااختیار بنانے کا ایک انقلابی راستہ، خواتین کی صنعت کاری : ایکویٹی اور معیشت کے لیے ایک جیت، اور زمینی سطح سمیت تمام سطحوں پر خواتین کی قیادت کو فروغ دینے کے لیے شراکت داری کو فروغ دینا شامل ہیں ۔ ڈیجیٹل شمولیت تینوں کے لیے ایک ضروری محرک ہے۔ عزت مآب وزیر نے کہا کہ ہندوستان نے کئی ٹھوس سنگ میل حاصل کیے ہیں اور کئی تبدیلیاں پیدا کی ہیں -  جیسے مقامی یا نچلی سطح پر خواتین کی قیادت،  جن بھاگیداری یا  شہریوں کی حصہ داری  اور خواتین اور موسمیاتی تبدیلی کی لچک پر زور۔ درحقیقت، عزت مآب وزیر محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی کا نچلی سطح پر خواتین پر زور، بشمول اس محاذ پر ہندوستان کی کامیابیاں، اس حقیقت کی عکاسی کرتی ہیں کہ کانفرنس کے مقررین میں نچلی سطح پر  کامیابی حاصل کرنے والی خواتین اور تبدیلی پیدا کرنے والی خواتین  کو شامل  کیا گیا تھا ۔ ان میں خواتین کو بااختیار بنانے اور تعلیم پر کام کرنے پر شہریوں کے لیے ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا اعزاز پدم شری حاصل کرنے والی ہیرا بائی ابراہیم لودی بھی شامل تھیں۔ اس میں ہندوستان کی پہلی خاتون فاریسٹ گارڈ اور اب گیر نیشنل پارک کے ریسکیو ڈپارٹمنٹ کی سربراہ رسیلا بین بھی شامل تھیں جو شیروں کے تحفظ پر توجہ مرکوز کرتی ہیں۔ ان   خواتین نے پہلی بار کسی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کیا۔

ہندوستان نے ایس ٹی ای ایم پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے تعلیم کی طرف کی جانے والی کوششوں  پر زور دیا  اور اس کی صدارت کے اہم کارناموں میں سے ایک میں ’ٹیک اکوئٹی ‘، ایک ڈیجیٹل شمولیت پلیٹ فارم شامل ہے جس کے ذریعے لڑکیاں اور خواتین ڈیجیٹل خواندگی، مالی خواندگی اور دیگر تکنیکی مضامین میں خود کو ہنرمند بنا سکتی ہیں، موجودہ ہنرمندی  میں اضافہ کرسکتی ہیں اور ساتھ ہی دوبارہ مہارت حاصل کر سکتی ہیں۔ جی 20 ممبر ممالک کے تعاون کے ساتھ، 120 سے زیادہ ہندوستانی اور بین الاقوامی زبانوں کے کورسز پلیٹ فارم پر دستیاب ہوں گے۔ یہ پلیٹ فارم 10 لاکھ لڑکیوں اور خواتین کی متوقع رسائی کے ساتھ صنفی ڈیجیٹل تقسیم کو حل کرے گا۔ درحقیقت، وزارتی کانفرنس کے دوران، انڈونیشیا کی خواتین کو بااختیار بنانے اور بچوں کے تحفظ کی عزت مآب وزیر محترمہ آئی گستی ایوبن تانگ درماوتی نے تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور ٹیکنالوجی سے متعلقہ تعلیم میں لڑکیوں اور خواتین کی مساوی نمائندگی کو یقینی بنایا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم ایک ایسے مستقبل کی کلید ہے جہاں خواتین رہنما معمول ہیں نہ کہ مستثنیٰ۔ وفاقی جمہوریہ برازیل کی حکومت کی نائب وزیر برائے خواتین، محترمہ ماریہ ہیلینا گواریزی نے صنفی تنخواہ کے فرق میں کمی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ہندوستان کی صدارت کے تحت، جی 20 کے 19  ممالک کے 149 ماڈل اقدامات کو جی 20 ایمپاور کے لیے بہترین طور طریقے   پلے بُک میں شامل کیا گیا ہے، جس سے عوامی اور نجی شعبوں کے لیے دستیاب تمام صنعتوں اور کاروباروں کی بصیرت اور بہترین طریقوں کو نمایاں طور پر فروغ حاصل ہوگا۔ پلے بک کو آسانی سے قابل رسائی بنانے کے لیے ڈیجیٹائز کیا گیا ہے۔ پہلے، بہترین طور طریقے پلے بک میں 3 فوکس ایریاز تھے۔ بھارت نے نچلی سطح پر خواتین کی حمایت کے لیے ایمپاور پلے بک میں ایک نیا باب شامل کیا۔

ہر سطح پر خواتین کی قیادت کی اس قدر اہمیت کو خواتین اور اطفال کی ترقی کی وزارت کے سکریٹری جناب اندریور پانڈے نے اجاگر کیا جنہوں نے کہا کہ اس طرح کی قیادت ہندوستان میں ہمیشہ سے رائج ہے کیونکہ ہندوستان کی صدر ایک خاتون ہیں  اور  صف اول کی صحت کارکنان اور سیلف ہیلپ گروپس کی ممبران  میں خواتین کی اکثریت  شامل ہے۔

جی 20 ایمپاور کا کے پی آئی ڈیش بورڈ  پہلی بارچھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں میں خواتین کے کردار کو دیکھے گا۔

ہندوستان کی صدارت نے خواتین کی ترقی کو فروغ دینے والے جی 20 ایمپاور کی وکالت کرنے والوں (سی ای اوز، ایسوسی ایشن کے سربراہوں اور دیگر رہنماؤں پر مشتمل) میں کافی اضافہ کیا ہے۔ یہ 380 سے بڑھ کر 544 ہو گئے ہیں، جن میں سے 100 نئے اضافہ بھارت سے آئے ہیں۔ صنفی مساوات کے وعدوں کو مضبوط کرنے کے لیے جی 20 ایمپاور وکالت کے عہد کو بھی اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔

جی 20 ایمپاور ویب سائٹ پرجی 20 کے 9 ممالک کی رکاوٹوں کو عبور کرنے والی خواتین کی 73 متاثر کن کہانیاں ڈالی گئی ہیں ۔

ہندوستان کی صدارت کے تحت، بہتر فیصلہ سازی کے لیے صنفی تفریق شدہ اعداد و شمار کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے، نیز اثر کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے کردار پر بھی زور دیا گیا ہے۔

خواتین کی قیادت  والی ترقی کی نمائش کے لیے جن بھاگیداری ایونٹس یا شہریوں کی مصروفیت کے ذریعے 300000 سے زیادہ شہریوں سے  بات چیت کی گئی۔ خواتین کمیونٹی لیڈرز، کاریگر، سیلف ہیلپ گروپس، ایس ایم ای، کارپوریٹ، اور مختلف ریاستوں سے کاروباری اداروں نے ان تقریبات میں حصہ لیا تاکہ یہ صحیح معنوں میں لوگوں کا جی 20 ہو۔ ہندوستان کی جی 20 صدارت کے چیف کوآرڈینیٹر جناب ہرش وردھن شرنگلا نے واکتھون سے لے کر فلیش موبس تک شہریوں کی مصروفیت کے لیے وسیع پیمانے پر اختراعات کے ساتھ ساتھ اشتراک کی وسیع رینج اور کہانیوں پر روشنی ڈالی۔

حکومت ہند کے خواتین اور بچوں کی ترقی کے عزت مآب وزیر مملکت ڈاکٹر منجپارا مہندر بھائی نے مزید کہا کہ ’’جب ہم ’صنفی مساوات‘ پر بات کرتے ہیں، تو یہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ کس طرح، ہم نے بحیثیت قوم ہمیشہ ان کی صلاحیتوں کو تسلیم کیا ہے۔ خواتین اور ان کو بااختیار بنانے کے لیے مسلسل کوششیں کی ہیں۔‘‘

ڈبلیو 20 انگیجمنٹ گروپ نے موسمیاتی تبدیلی کی لچک میں خواتین کے کردار پر زور دیا اور اس کے لیے پہلے جواب دہندگان کا فریم ورک تیار کیا گیا ہے۔ یہ ہندوستان کے مشن لائف یا ماحولیات کے لیے طرز زندگی سے ہم آہنگ ہے۔ جیسا کہ ہندوستان کے عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کہا، خواتین مشن لائف کی برانڈ ایمبیسیڈر ہیں کیونکہ وہ مثال کے طور پر روایتی دانشمندی کی بنیاد پر کچرے کو کم کرتی ہیں، دوبارہ استعمال کرتی ہیں، ری سائیکل کرتی ہیں اور دوبارہ استعمال کے لائق بناتی ہیں۔

وزارتی کانفرنس کے ایک حصے کے طور پر منعقدہ دوطرفہ میٹنگوں میں، جی 20 ممالک نے پوشن ٹریکر کی تعریف کی، جو ایک منفرد آئی سی ٹی پلیٹ فارم ہے، جسے 1.4 ملین آنگن واڑی مراکز میں حاملہ خواتین، دودھ پلانے والی ماؤں، 6 سال سے کم عمر کے بچوں اور نوعمر لڑکیوں سمیت تقریباً 100 ملین رجسٹرڈ مستفید افراد کے لیے غذائیت کی خدمات اور ابتدائی بچپن کی دیکھ بھال کی خدمات کی فراہمی کی نگرانی کے لیے ایک گورننس ٹول کے طور پر تیار کیا گیا ہے۔ ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل کے ہندوستان کے جی 20 کے نعرے کے مطابق، ہندوستان نے ایک صحت مند کل کو تیار کرنے کے لیے غذائیت اور ابتدائی بچپن کی دیکھ بھال کے شعبے میں پوشن ٹریکر کے مقامی اطلاق کو تیار کرنے کے لیے جی 20 ممالک کی مدد کرنے کے لیے آمادگی ظاہر کی۔

وزارتی کانفرنس میں، ہندوستان کی صدارت میں منعقد ہونے والی پچھلی جی 20 ایمپاور اور ڈبلیو 20 میٹنگوں کے ساتھ، ثقافتی پرفارمنس، گھومنے پھرنے اور کھانوں کو احتیاط سے تیار کیا گیا تاکہ ہندوستان کے بھرپور ثقافتی ورثے، روایات اور تاریخ کو ظاہر کیا جا سکے۔ خواتین کی قیادت میں ہونے والی ترقی کو دکھانے کے لیے نمائشوں کا انعقاد کیا گیا۔ خواتین کمیونٹی لیڈروں، کاریگروں، سیلف ہیلپ گروپس اور مختلف ریاستوں کے کاروباریوں نے بڑے جوش و خروش کے ساتھ اپنی مصنوعات کی نمائش کی۔

وزارتی کانفرنس کے ایک حصے کے طور پر، کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) کے اشتراک سے خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت کی طرف سے منعقد کی گئی ایک نمائش کا افتتاح  حکومت ہند کی خواتین اور بچوں کی ترقی اور اقلیتی امور کی عزت مآب وزیر محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے کیا۔ اس پروگرام میں گجرات کے وزیر اعلیٰ جناب بھوپیندر بھائی پٹیل نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ ‘انڈیا@75: خواتین کا تعاون’ عنوان سے منعقد کی جانے والی نمائش دستکاری میں خواتین؛ صحت میں خواتین؛ تجارت اور معیشت میں خواتین؛ ایس ٹی ای ایم، سائنس اور ٹیکنالوجی میں خواتین؛ غذائیت اور خوراک میں خواتین؛ تعلیم اور مہارت میں خواتین؛ کھیلوں میں خواتین؛ دفاعی خدمات میں خواتین؛ اور پدم ایوارڈ یافتہ خواتین پر مرکوز تھی۔ ان شعبوں میں خواتین کی کامیابیوں کو اجاگر کرنے کے لیے اختراعی اینامورفک مواد کا استعمال کیا گیا۔ نمائش میں اے آئی اور روبوٹکس جیسے نئے شعبوں میں خواتین کی اختراعات اور مصنوعات کی نمائش کی گئی، نیز 100 فیصد خواتین افرادی قوت کے ساتھ کارخانوں میں کار سازی پر ان کے کام کی نمائش کی گئی۔

خواتین کی زیرقیادت ترقی کو رہنمائی کی روشنی کے طور پر، ہندوستان کی جی 20 صدارت نے خواتین کے لیے تعلیم، کاروباری، ٹیکنالوجی، مالیات اور اس سے آگے کے مسائل کے حل کا خاکہ پیش کیا۔ شراکت داریوں کو مضبوط کیا گیا، ذہنیت بدلی گئی، اور دوستی، اتفاق رائے اور ٹیم ورک کے ذریعے پالیسیاں تبدیل ہوئیں۔

صنفی مساوات کو ’’ہمارے وقت کا سب سے بڑا انسانی حقوق کا چیلنج‘‘ کہا گیا ہے، اور اپنی صدارت کے ذریعے، ہندوستان نے اس چیلنج سے نمٹنے میں جی 20 کے کردار کو آگے بڑھایا ہے۔ اس کی میراث ایک صدارت کے ذریعے معیشت اور معاشرے کی تمام سطحوں پر خواتین کی شراکت کو فعال کرنے میں مضمر ہے جو نہ صرف خواتین بلکہ انسانیت کی بہتری کے لیے ’ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل‘ کے لیے سخت، فیصلہ کن اور کارروائی پر مبنی ہے۔

خواتین کی زیرقیادت ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے بیٹن اب برازیل کے پاس جاتی ہے۔ اس کے بنیادی طور پر اتفاق رائے اور تعاون کے ساتھ، ہندوستان کی صنفی مساوی پالیسیوں اور ہدفی مداخلتوں کی میراث جس نے خواتین کو ترقی کے ثمرات کے غیر فعال وصول کنندہ ہونے کے بجائے ترقی اور ترقی کے معمار کے طور پر دوبارہ تصور کیا ہے، مثبت تبدیلی کی ترغیب دیتے رہیں گے۔

************

 

ش ح۔ ق ت    ۔ م  ص

 (U: 8036  )


(Release ID: 1946424) Visitor Counter : 140