تعاون کی وزارت
امورِ داخلہ اور امدادِ باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دلّی میں پرائمری ایگریکلچرل کریڈٹ سوسائٹیز ( پی اے سی ایس ) کے ذریعے کامن سروسز سینٹر ( سی ایس سی ) خدمات کے آغاز پر ایک قومی میگا کنکلیو کا افتتاح کیا
پی اے سی ایس اور سی ایس سی کے انضمام کے ساتھ ، وزیر اعظم نریندر مودی کی امدادِ باہمی کو مضبوط بنانے اور ڈجیٹل انڈیا کو فروغ دینے کی دوعہد آج پورے ہو رہے ہیں
حکومت ہند اور ریاستی حکومتوں کی 300 سے زیادہ اسکیموں کو سی ایس سی سے مربوط کیا گیا ہے، گاؤں کے غریب لوگوں تک سی ایس سی کی رسائی کے لیے پی اے سی ایس سے بہتر کوئی ذریعہ نہیں ہو سکتا
پی اے سی ایس اور سی ایس سی کے انضمام سے غریبوں کے لیے سہولیات میں اضافہ ہوگا، اس کے ساتھ ہی دیہی معیشت کو نئی توانائی اور طاقت ملے گی، اس سے ہمیں ملک کی ترقی کے لیے زیادہ سے زیادہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں مدد ملے گی
اگر کوآپریٹو تحریک کو مضبوط کرنا ہے تو اس کی سب سے چھوٹی اکائی پی اے سی ایس کو مضبوط کرنا ہوگا، جب تک پی اے سی ایس مضبوط نہیں ہوگی، کوآپریٹو تحریک کامیاب نہیں ہو سکتی
مودی حکومت پی اے سی ایس کو شفاف کر اور انہیں جدید بنا کر ، ان کی جوابدہی کو یقینی بنا رہی ہے تاکہ سرکاری اسکیموں کو پی اے سی ایس سے مربوط کیا جا سکے
' کم سے کم حکومت، زیادہ سے زیادہ حکمرانی کو آخری میل تک پہنچانے لیکن بد عنوانی کے بغیر ' کے منتر کو حاصل کرنے کے لیے سی ایس سی سے بہتر کوئی ذریعہ نہیں ہے
سی ایس سی میں اب تک 17,176 پی اے سی ایس رجسٹرڈ ہو چکے ہیں ، جن میں سے 6,670 نے اپنا کام شروع کر دیا ہے اور اگلے 15 دنوں میں باقی پی اے سی ایس بھی کام کرنا شروع کر دیں گے، اس سے تقریباً 14,000 دیہی نوجوانوں کو روزگار ملے گا
مودی حکومت کی کوآپریٹو اسکیمیں اور مسلسل اصلاحات نچلی سطح تک پہنچنے پر امدادِ باہمی تحریک کو مضبوط ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا
Posted On:
21 JUL 2023 4:18PM by PIB Delhi
امورِ داخلہ اور امدادِ باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں پرائمری ایگریکلچرل کریڈٹ سوسائٹیز ( پی اے سی ایس ) کے ذریعے مشترکہ خدمات مرکز ( سی ایس سی ) خدمات کے آغاز پر ایک قومی میگا کنکلیو کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر مواصلات، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی اور ریلوے کے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو، امدادِ باہمی کے مرکزی وزیر مملکت جناب بی ایل ورما، امدادِ باہمی کی وزارت کے سکریٹری جناب گیانیش کمار، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کے سکریٹری جناب الکیش کمار شرما اور سی ایس سی ۔ ایس پی وی کے منیجنگ ڈائریکٹر جناب سنجے دیگ کے ساتھ دیگر افسران بھی موجود تھے۔
امورِ داخلہ اور امدادِ باہمی کے مرکزی وزیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ پی اے سی ایس اور سی ایس سی کے انضمام سے امدادِ باہمی کو مضبوط کرنے اور ڈیجیٹل انڈیا کو فروغ دینے کے لیے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دو قراردادیں آج پوری ہو رہی ہیں۔ ڈیجیٹل انڈیا مشن کے تحت سی ایس سی کے ذریعے حکمرانی سے بدعنوانی کو ختم کرنے اور غریب عوام کی دہلیز پر سہولیات پہنچانے اور پی اےسی ایس سے لے کر اپیکس تک پورے کوآپریٹو نظام کو امدادِ باہمی کی وزارت تشکیل دے کر دیہی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے ، وزیر اعظم مودی نے ، جو قراردادیں لی تھیں ، وہ آج پوری ہو گئی ہیں۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے امدادِ باہمی کی وزارت کی رہنمائی بڑے ویژن کے ساتھ کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوآپریٹو تحریک کو مضبوط بنانا ہے تو اس کی سب سے چھوٹی اکائی پی اے سی ایس کو مضبوط کرنا ہوگا۔ جناب شاہ نے کہا کہ جب تک پی اے سی ایس مضبوط نہیں ہوتے، امدادِ باہمی پر مبنی تحریک کو مضبوط نہیں کیا جاسکتا۔ لہٰذا، حکومت نےپی اے سی ایس کو شفاف بنانے، ان کے احتساب کو یقینی بنانے اور انہیں جدید بنانے کے لیے کمپیوٹرائزڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ حکومت کی ڈیجیٹلائزڈ اسکیموں کو پی اے سی ایس کے ساتھ مربوط کیا جاسکے۔ جناب شاہ نے کہا کہ امدادِ باہمی کی وزارت کی تشکیل کے 20 دنوں کے اندر ، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے پی اے سی ایس کے کمپیوٹرائزیشن کے لیے 2500 کروڑ روپےفراہم کیے ہیں، جس کی وجہ سے 65,000 پی اے سی ایس کو کمپیوٹرائز کیا جا رہا ہے۔
امور داخلہ اور امدادِ باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ 'کم سے کم حکومت، زیادہ سے زیادہ حکمرانی آخری میل تک پہنچانے کے ساتھ لیکن بدعنوانی کے بغیر' کے فارمولے کو نافذ کرنے کے لیے سی ایس سی سے بہتر کوئی ذریعہ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت ہند اور ریاستی حکومتوں کی 300 سے زیادہ چھوٹی فائدہ پہنچانے والی اسکیموں کو سی ایس سی کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیہات کے غریب ترین غریبوں، بے زمین زرعی مزدوروں اور دلت اور قبائلی برادریوں تک سی ایس سی خدمات تک رسائی کے لیے پی اے سی ایس سے بہتر کوئی ذریعہ نہیں ہو سکتا۔ آج پی اے سی ایس اور سی ایس سی مربوط ہو رہے ہیں، اس سے نہ صرف غریبوں کی سہولیات میں اضافہ ہوگا بلکہ دیہی معیشت کو بھی نئی توانائی اور قوت ملے گی۔ اس کے ساتھ ہم ملک کی ترقی کے لیے زیادہ سے زیادہ صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکیں گے۔
امورِ داخلہ اور امدادِ باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ سی ایس سی میں اب تک 17,176پی اے سی ایس رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو ماہ کے قلیل عرصے میں 17,000 سے زائد پی اے سی ایس کا آن بورڈ آنا ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ جناب شاہ نے امدادِ باہمی کی وزارت کے سکریٹری اور وزارت کی پوری ٹیم کو اس اہم کامیابی کے لیے مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ 17,176 پی اے سی ایس میں سے 6,670 نے کام شروع کر دیا ہے اور باقی پی اے سی ایس بھی اگلے 15 دنوں میں کام کرنا شروع کر دیں گے۔ اس سے تقریباً 14000 دیہی نوجوانوں کو روزگار ملے گا اور یہ نوجوان دیہی معیشت کو مضبوط کرنے اور دیہاتوں میں سہولیات فراہم کرنے کے لیے بھی کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کی 60-65 فیصد آبادی دیہاتوں میں رہتی ہے اور اس لیے ہمیں "سہکار سے سمریدھی" کے منتر کے ساتھ دیہی معیشت کو تیز اور متنوع بنانے کی کوشش کرنی ہوگی۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں گزشتہ 9 سالوں کے دوران حکومت ہند نے 60 کروڑ لوگوں کو راشن، مکان، بجلی، پانی، کھانا پکانے کی گیس، بیت الخلا اور حفظانِ صحت سے متعلق پانچ لاکھ روپے تک کی سہولیات مفت فراہم کی ہیں۔ اب 17,000 سے زیادہ پی اے سی ایس بھی ان تمام سہولیات کے لیے رجسٹریشن فراہم کرنے اور دیہی لوگوں کے مسائل کو حکومت تک پہنچانے کا ذریعہ بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے نہ صرف جن دھن اکاؤنٹ، آدھار کارڈ اور موبائل فراہم کیا ہے بلکہ ڈیجیٹل انڈیا مشن کے تحت دیہاتوں اور گرام پنچایتوں میں آپٹیکل فائبر نیٹ ورک بچھانے کا بہت بڑا کام بھی کیا ہے۔
امورِ داخلہ اور امدادِ باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ گزشتہ 9 سالوں میں ملک میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد میں 250 فیصد اضافہ ہوا ہے اور فی جی بی ڈاٹا کی قیمت میں 96 فیصد کمی آئی ہے، جس سے غریب اور پسماندہ لوگ ، اس سہولت کو استعمال کر پا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی اے سی ایس کو کمپیوٹرائز کر کے حکومت نے پی اےسی ایس کو کثیر المقاصد بنایا ہے اور انہیں ایف پی اوز (فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن) کے طور پر کام کرنے کا اختیار بھی دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تین ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو سوسائٹیاں بنائی گئی ہیں ، جو بیج کی پیداوار، نامیاتی کاشتکاری کی مارکیٹنگ اور کسانوں کی پیداوار کی برآمد کے لیے ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی غذائی اجناس ذخیرہ کرنے کی اسکیم بھی شروع ہو گئی ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ اگلے 5 سالوں میں چھوٹے پی اے سی ایس ملک کے 30 فیصد اناج کو ذخیرہ کرنے کی سہولت فراہم کریں گے گا۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ اب پی اے سی ایس ایل پی جی، ڈیزل اور پٹرول کی تقسیم کا کام شروع کر سکتا ہے۔ وہ فیئر پرائس شاپ، جن اوشدھی کیندر، پردھان منتری کسان سمردھی کیندر اور کھاد کی دکان بھی کھول سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کاموں کے ذریعے پی اے سی ایس گاؤں کی معاشی سرگرمیوں کا مرکز بن جائیں گے ۔ جناب شاہ نے کہا کہ اگر پی اے سی ایس خوشحال ہوگا تو کسان خوشحال ہوگا کیونکہ اس کا منافع براہ راست کسان کے کھاتے میں جمع ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے امدادِ باہمی کے شعبے میں کئی قانونی اور انتظامی اصلاحات کی ہیں اور کثیر جہتی انداز میں اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دیا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ مودی حکومت کی کوآپریٹو اسکیمیں اور مسلسل اصلاحات نچلی سطح تک پہنچنے پر کوآپریٹو تحریک کو مضبوط ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ جناب شاہ نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ پی اے سی ایس کو مضبوط کرنے کا عہد لیں اور 'پی اے سی ایس کی مضبوطی کے ذریعے گاؤں کی خوشحالی' کے منتر کو اپناتے ہوئے اسے آگے بڑھائیں۔
امورِ داخلہ اور امدادِ باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں تعاون کی وزارت نے حال ہی میں ایک نئی پہل کی ہے اور سہارا گروپ کی کوآپریٹو سوسائٹیوں میں پھنسے جمع کنندگان کی رقم کی واپسی کا عمل شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امدادِ باہمی کی وزارت نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ اس درخواست پر سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ سہارا گروپ کے امدادِ باہمی کے حقیقی جمع کنندگان کو جائز واجبات کی ادائیگی کے لیے "سہارا- سیبی ریفنڈ اکاؤنٹ" سے کوآپریٹو سوسائٹیز کے مرکزی رجسٹرار ( سی آر سی ایس ) کو 5000 کروڑ روپے منتقل کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ہدایت پر عمل کرتے ہوئے 18 جولائی ، 2023 ء کو 'سی آر سی ایس - سہارا ریفنڈ' پورٹل شروع کیا گیا تھا۔ جناب امت شاہ نے بتایا کہ اب تک 5 لاکھ لوگوں نے پورٹل میں رجسٹریشن کرایا ہے اور حقیقی جمع کنندگان کو رقم واپس کرنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کی ایک بڑی مثال ہے کہ اگر حکومت فعال انداز میں کام کرے تو پیچیدہ ترین مسائل بھی حل ہو سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا )
U.No. 7299
(Release ID: 1941527)
Visitor Counter : 102