وزارات ثقافت
جی 20 کلچر ورکنگ گروپ(سی ڈبلیو جی) کا تیسرا اجلاس آج ہمپی، کرناٹک میں شروع ہو رہا ہے
اگلے تین سے چھ ماہ میں تقریباً 150 نوادرات / فن پاروں کے امریکہ سے واپس لائے جانے کی امید ہے: جناب گووند موہن
سی ڈبلیو جی کا مقصد لمبانی ایمبرائیڈری پیچ کا سب سے بڑا ڈسپلے بنا کر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں داخل کرنا ہے
میٹنگ کے دوران جی 20 کے مندوبین وجیا وٹلا مندر اور ہمپی میں رائل انکلوژر کا دورہ کریں گے
Posted On:
09 JUL 2023 7:20PM by PIB Delhi
تیسرا جی 20 کلچر گروپ (سی ڈبلیو جی) اجلاس آج سے ہمپی، کرناٹک میں شروع ہوا۔ آج ہمپی میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے، ثقافت کی وزارت، حکومت ہند کے سکریٹری، جناب گووند موہن نے کہا کہ ہندوستان کی جی 20 صدارت کے تحت تیسری ثقافتی ورکنگ گروپ میٹنگ کا انعقاد ہمپی، کرناٹک میں 9 سے 12 جولائی تک کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اجلاس میں جی 20 ممبران، مہمان ممالک اور کئی بین الاقوامی تنظیموں کے مندوبین شرکت کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ سی ڈبلیو جی کی پہلی دو میٹنگیں کھجوراہو اور بھونیشور میں ہوئی تھیں۔ ہمپی میں ہونے والے تیسرے اجلاس میں جی 20 کے رکن ممالک، مدعو ممالک اور سات کثیرالجہتی تنظیموں سے تقریباً 50 شرکاء شرکت کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ماہرین کی مدد سے چار عالمی موضوعاتی ویبینارز کا انعقاد کیا گیا تھا جو سب کے سب کامیاب رہے ہیں کیونکہ تمام 29 ممالک اور سات کثیر جہتی تنظیموں نے ویبینارز میں حصہ لیا۔
جناب گووند موہن نے کہا کہ تیسری سی ڈبلیو جی میٹنگ اب سی ڈبلیو جی کی 4 ترجیحات سے متعلق مشترکہ سفارشات اور بہترین طور طریقوں پر اتفاق رائے حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ کلچر ورکنگ گروپ کی میٹنگیں 4 اہم ترجیحی شعبوں پر اپنی توجہ مرکوز کرتی ہیں جن کا ہندوستان کی جی 20 صدارت کے دوران کلچر ٹریک کے حصے کے طور پر خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ 4 ترجیحی شعبے ہیں: ثقافتی املاک کا تحفظ اور بحالی؛ ایک پائیدار مستقبل کے لیے دائمی ورثے کا استعمال؛ ثقافتی اور تخلیقی صنعتوں اور تخلیقی معیشت کا فروغ؛ اور ثقافت کے تحفظ اور فروغ کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا فائدہ اٹھانا۔
جناب گووند موہن نے یہ بھی کہا کہ اگست میں وارانسی میں منعقد ہونے والی ثقافتی وزارتی میٹنگ کے لیے رکن ممالک کے درمیان مشترکہ بیان تیار کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
‘ثقافتی املاک کے تحفظ اور بحالی’کے موضوع پر مزید تفصیلات پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1970 کا یونیسکو کنونشن دستخط کرنے والے فریقین کو یہ حکم دیتا ہے کہ وہ دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے وہ نوادرات رضاکارانہ طور پر واپس کریں جو وہاں نوآبادیاتی لوٹ مار، یا نوآبادیاتی دور کے خاتمے کے بعد غلط استعمال جیسے اسمگلنگ، چوری وغیرہ جیسے ناجائز طور طریقوں سے وہاں لے جائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میٹنگوں میں کوشش ہوتی ہے کہ تمام جی 20 ممالک کنونشن کے دستخط کنندہ بن جائیں جس سے ہندوستان کو فائدہ ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دو طرفہ طور پر بھی ہندوستان ممالک کے ساتھ معاہدے کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور یہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے دورہ امریکہ کے مشترکہ بیان میں نظر آتا ہے۔ ثقافتی املاک کے معاہدے سے ہندوستان اور امریکہ کے درمیان بات چیت کی جا رہی ہے جس سے امریکی حکام اسمگل شدہ سامان اور نوادرات کی اسمگلنگ کو روکنے اور ان نوادرات کو تیزی سے ان کے مالک ملکوں کو واپس کرنے کے عمل کو ممکن بنائے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اگلے تین سے چھ مہینوں میں امریکہ سے تقریباً 150 فن پاروں کی واپسی متوقع ہے۔
’پائیدار مستقبل کے لیے زندہ ورثے کا استعمال‘ کے دوسرے موضوع پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس موضوع کا مقصد مقامی لوگوں کے حقوق کو بہتر بنانا اور روایتی طریقوں کے غلط استعمال کے خلاف انسدادی اقدامات ہیں۔ موضوع کا مقصد بحث و مباحثہ کرنا ہے تاکہ پیش رفت کرنے والی کمیونٹیز زندہ ورثے کی کسی بھی قسم کی تجارتی کاری سے فائدہ اٹھا سکیں۔
‘ثقافتی اور تخلیقی صنعتوں اور تخلیقی معیشت کے فروغ’ کے تیسرے موضوع پر بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ثقافتی یادگاروں، ثقافتی مقامات پر کس طرح کے ثقافتی اثرات پیدا ہو رہے ہیں اس کو سمجھنے کے لیے میکانزم بنانے پر زور دیا جا رہا ہے اور اس سمجھ بوجھ کے ذریعے ایک تخلیقی معیشت کی تشکیل کی جا رہی ہے۔
چوتھےموضوع ‘‘ثقافت کے تحفظ اور فروغ کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا فائدہ اٹھاتے ہوئے’’ پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری ثقافتی دنیاآگمینٹڈ ریلیٹی، ورچوئل ریلیٹی اور ایمرسیوز کے ذریعے ڈیجیٹل انقلاب سے گزر رہی ہے۔ باہمی تال میل کے ساتھ عمل آوری کی راہ ہموار کرنے کے لئے میکانزم بنانے پر توجہ دی جا رہی ہے، تاکہ ڈیجیٹل پروڈکٹس کو بیرونی ممالک تک بھیجا جا سکے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمپی میں سی ڈبلیو جی 3 جی 20 میٹنگ کے ایک حصے کے طور پر‘‘مرتب بیانیہ’’ کے عنوان سے ایک نمائش کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ نمائش کا موضوع سی ڈبلیو جی کی طرف سے بیان کردہ تیسری ترجیح پر توجہ مرکوز کرتا ہے ۔ ‘ثقافتی اور تخلیقی صنعتوں اور تخلیقی معیشت کا فروغ’۔ یہ نمائش ہندوستان کے تخلیقی اور جغرافیائی سیاق و سباق میں ہاتھ کی بُنائی کے کردار پر توجہ مبذول کراتی ہے، جس سے ان کی تیاری، تجارت اور استعمال کی الگ الگ ماحولیات پر توجہ دی جاتی ہے۔ بُنائی کے فن کا مظاہرہ کرنے والی نمائشیں ان لوگوں کے ذریعہ تصور اور تخلیق کی جاتی ہیں جو دستکاروں، کاریگروں، فنکاروں اور ڈیزائنرز کے طور پر مشق کرتے ہیں، ہاتھ کی بُنائی میں مہارت اور ہنر مندی کے بہت سے طور طریقوں کو استعمال کرتے ہیں۔ یہ نمائش 14 جولائی سے 14 اگست تک عوام کے لیے کھلی رہے گی۔
میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے جوائنٹ سکریٹری محترمہ للی پانڈے نے کہا کہ کلچر ورکنگ گروپ کے تیسرے اجلاس میں تمام 20 ممالک کے ساتھ مہمان ممالک کے 9 مکالمے کے شراکت دار اور سات بین الاقوامی تنظیمیں شرکت کر رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس میٹنگ کا مقصد اتفاق رائے اور ثقافت کے وزارتی اعلامیے کی لفظیات کے تعین تک پہنچنا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس سال 26 اگست کو وارانسی میں ثقافتی وزارتی میٹنگ کے دوران عالمی موضوعاتی ویبینرز کی ایک رپورٹ شروع کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی میٹنگ سے عملی طور پر ٹھوس نتائج کے ساتھ ایک مضبوط اعلان متوقع ہے۔
لمبانی کڑھائی کے کام کی نمائش پر بات کرتے ہوئے، محترمہ پانڈے نے کہا کہ سی ڈبلیو جی کا مقصد لمبانی کڑھائی کے بند کا سب سے بڑا ڈسپلے بنا کر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں داخل کرنا ہے۔ نمائش کا موضوع ‘‘ثقافت سب کو متحد کرتی ہے’’، جس کا افتتاح پارلیمانی امور، کوئلہ اور کانوں کے وزیر جناب پرہلاد جوشی کریں گے۔ اس کوشش میں لمبانی کمیونٹی کی 450 سے زیادہ خواتین کاریگر شامل ہوں گی، جو سندور کشل کلا کیندر سے نزدیکی طور پر وابستہ ہیں اور ان کے ذریعہ بنائے گئے تقریباً 1300 لمبانی ایمبرائیڈری پیچ کی نمائش کریں گی۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بہت بڑی تعداد میں ثقافتی تجربات کو احتیاط سے منتخب کیا گیا ہے اور مندوبین کو ان کے دورے کے دوران ان کا مشاہدہ کرنے کے لئے اہتمام کیا گیا ہے۔ ان میں تاریخی ورثے والے مقامات کا دورہ شامل ہے جیسے وجیا وٹلا مندر، رائل انکلوژر، اور یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی جگہ ہمپی گروپ آف مونومینٹس کے یدورو بساونا کمپلیکس۔
انہوں نے بتایا کہ مندوبین دریائے تنگابدرا میں مشہور کوریکل سواری کا بھی تجربہ کریں گے۔ ڈی آئی وائی سرگرمیاں جیسے چمڑے کی کٹھ پتلی، گنجیفہ فنی نمونے، بیدری فنی نمونے اور کنہال دستکاری کے فن کے مظاہرے کا اہتمام مندوبین کے لیے کیا گیا ہے تاکہ وہ ان نمائشوں میں شرکت کریں اور ان فنی نمونوں کو پسند کریں۔ مندوبین کی تفریح کے لئے کو بانس سمفنی بینڈ اور دیگر ثقافتی فنی مظاہروں پر مبنی سرگرمیاں پیش کی جائیں گی۔
کلچر ورکنگ گروپ جی 20 ممبران، مہمان ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے مندوبین کے ساتھ مل کر انتہائی گہرے غوروخوض پر مبنی بات چیت کے ایک جامع عمل کے ذریعے کام کر رہا ہے۔ ان مباحثوں کا مقصد باہمی تعاون کے لیے اہم شعبوں کی تصدیق کرنا اور پائیدار ترقی کے لیے ٹھوس سفارشات اور بہترین طریقوں کو مزید ترقی دینا تھا۔
*************
( ش ح ۔ س ب ۔ رض (
U. No.6878
(Release ID: 1938352)
Visitor Counter : 126