سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ بائیوٹیک اسٹارٹ اپ ہندوستان کی مستقبل کی معیشت کی کلید ہیں
تقریباً 8/9 سال پہلے کے ہمارے 50 بائیوٹیک اسٹارٹ اپس اب بڑھ کر تقریباً 6,000 ہو چکے ہیں لیکن ہمیں اب بھی مزید کی ضرورت ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ہندوستان کو بایو ٹیکنالوجی اور بائیو اکانومی کی خوبیوں سے واقف کرایا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ بائیوٹیک اسٹارٹ اپ ہندوستان کی مستقبل کی معیشت کی کلید ہیں
تقریباً 8/9 سال پہلے کے ہمارے 50 بائیوٹیک اسٹارٹ اپس اب بڑھ کر تقریباً 6,000 ہو چکے ہیں لیکن ہمیں اب بھی مزید کی ضرورت ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ہندوستان کو بایو ٹیکنالوجی اور بائیو اکانومی کی خوبیوں سے آگاہ کیا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر کے مطابق ہندوستان کی بایو اکانومی 2014 میں 8 بلین ڈالر سے بڑھ کر 100 بلین ڈالر تک پہنچ گئی اور اب ہم 2025 تک 150 بلین ڈالر کا ہدف رکھتے ہیں
’’ہندوستان کے پاس ہمالیہ سے لے کر سمندروں تک غیر سیر شدہ حیاتیاتی وسائل کی اتنی بڑی دولت ہے جس سے فائدہ اٹھانا ابھی باقی ہے‘‘
Posted On:
08 JUL 2023 2:40PM by PIB Delhi
سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیر مملکت برائے پی ایم او، محکمہ جوہری توانائی اور محکمہ خلائی امور اور وزیر مملکت عملے، عوامی شکایات اور پنشن، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ بائیوٹیک اسٹارٹ اپ ہندوستان کی مستقبل کی معیشت کے لیے اہم ہیں۔
"8 سے 9 سال پہلے ہمارے پاس تقریباً 50 بائیوٹیک اسٹارٹ اپس تھے، اب ہمارے پاس 6000 کے قریب ہیں، اس لیے، میرے خیال میں، ہمارے پاس ابھی اور بھی زیادہ ہونے کی ضرورت ہے،" ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ بات نئی دہلی میں بائیو ٹیکنالوجی (ڈی بی ٹی)، محکمہ کے بائیو مینوفیکچرنگ انیشیٹو کو فروغ دینے کے لیے ایک مباحثہ اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے کہی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ہندوستان کو اس ملک میں بایو ٹکنالوجی کی خوبیوں اور بڑی صلاحیتوں کے بارے میں واقف کیا ہے۔
"2014 میں ہندوستان کی بائیو اکانومی صرف 8 بلین ڈالر تھی اور اب وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت کے تحت ہم کم از کم بائیو ٹیکنالوجی اور بائیو اکانومی کی خوبیوں سے بیدار ہوئے ہیں۔ یہ 100 بلین ڈالر تک بڑھ گئی ہے، اب ہم 2025 تک 150 بلین ڈالر کا ہدف رکھتے ہیں۔ آنے والے سالوں میں اس میں ہندوستان کی معیشت میں 'مستقبل کی قدر میں اضافہ' ہونے والا ہے،" انہوں نے مزید کہا، "ہم دنیا میں 12ویں نمبر پر ہیں، جہاں تک بایو اکانومی کا تعلق ہے ایشیا پیسیفک میں تیسرا اور ویکسین کی تیاری میں درجہ اول ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بائیو ٹکنالوجی نوجوانوں میں ایک رجحان ساز کیریئر کے متبادل کے طور پر ابھری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں 12ویں جماعت کے طلباء کے ایک حالیہ سروے میں یہ پتہ چلا ہے کہ بائیوٹیکنالوجی کو نمبر 4/5 پر ترجیحی سلسلہ کے طور پر درجہ دیا گیا تھا جبکہ اس سے قبل یہ کیریئر کے متبادل کے طور پر کہیں نہیں آتی تھی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ’’لہٰذا یہ ایسا میدان ہے جس کے بارے میں عام طور پر ابھی زیادہ معلوم نہیں ہے، اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں نوجوان ذہنوں کو اس کی طرف راغب کرنے میں بہت زیادہ وقت لگا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ "سنتھیٹک ٹیکنالوجی، جینوم ایڈیٹنگ، مائکروبیل بائیو ریسورسز اور میٹابولک انجینئرنگ جیسے ٹولز کے بارے میں اب اکثر بات کی جاتی ہے، خاص طور پر جب ہم نے اسے (جینیاتی انجینئرنگ) کو بیماریوں کے انتظام سے جوڑ دیا تو لوگ زیادہ پرجوش ہو گئے ہیں۔"
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بایو ٹکنالوجی اسٹارٹ اپ ایک مختلف صنف ہے جو حیاتیات اور مینوفیکچرنگ کی نئی تحقیق کو یکجا کرتی ہے، یعنی نظام حیات کی پروسیسنگ جیسے مائیکرو آرگنزم، سیلف کلچر وغیرہ۔ لہذا وہ مینوفیکچرنگ کے آلات بھی بن سکتے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بایو ٹکنالوجی اسٹارٹ اپ ایک مختلف صنف ہے جو حیاتیات اور مینوفیکچرنگ کی نئی تحقیق کو یکجا کرتی ہے، یعنی نظام حیات کی پروسیسنگ جیسے مائیکرو آرگنزم، سیلف کلچر وغیرہ۔ لہذا وہ مینوفیکچرنگ کے آلات بھی بن سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا۔"بائیوٹیکنالوجی آپ کو ایک ماحول فراہم کرتی ہے، ایسا ماحول جو صاف ستھرا، سرسبز اور آپ کی صحت کے ساتھ زیادہ مطابقت رکھتا ہو، پھر آپ کا حصہ جڑ جاتا ہے۔ اور جیسے جیسے وقت گزرتا ہے، یہ معاش کے منافع بخش ذرائع بھی پیدا کرتا ہے، پیٹرو کیمیکل پر مبنی مینوفیکچرنگ کے متبادل بھی، جیسے جیو پر مبنی مصنوعات جیسے فوڈ ایڈیٹیو، بائیو انجینیئرنگ ٹائیز، جانوروں کی خوراک کی مصنوعات وغیرہ۔
’ورلڈ بائیو پروڈکٹ ڈے‘ کے موقع پر، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بائیو مینوفیکچرنگ اور بائیو پروڈکٹس کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے ڈی بی ٹی سوشل میڈیا مہم آئی چوز لائف# بھی شروع کی۔
ڈاکٹر راجیش ایس گوکھلے، سکریٹری، ڈی بی ٹی اور چیئرمین، بائیو ٹیکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹنس کونسل(بی آئی آر اے سی)، ڈاکٹر جتیندر کمار، منیجنگ ڈائریکٹر، بی آئی آر اے سی اور ڈاکٹر رمیش وی سونتی، ڈائریکٹر، بین الاقوامی مرکز برائے جینیٹک انجینئرنگ اینڈ بائیو ٹیکنالوجی (آئی سی جی ای بی) ، مباحثہ اجلاس کے دوران موجود معززین میں شامل تھے۔
ش ح۔ ش ت۔ج
Uno-6871
(Release ID: 1938343)
Visitor Counter : 130