وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم نے جی 20 ممالک کے وزرائے زراعت کے اجلاس سے خطاب کیا


“ایک وزیر زراعت کی ذمہ داریاں صرف معیشت کے ایک شعبے کو سنبھالنے تک محدود نہیں ہیں بلکہ ان کا دائرہ بنی نوع انسان کے مستقبل کو محفوظ بنانے تک بھی وسعت رکھتا ہے’’

’’بھارت کی پالیسی ‘بنیادی اصولوں کی پیروی ’ اور ‘مستقبل کی طرف مارچ’ کا امتزاج ہے‘‘

’’آئیے شری انّ موٹے اناج کو اپنی پسند کے کھانے کے طور پر قبول کریں‘‘

’’دنیا کے مختلف حصوں سے روایتی طریقے ہمیں حیات نو بخشنے والی زراعت کے متبادل تیار کرنے کی ترغیب دے سکتے ہیں‘‘

’’زراعت میں ہندوستان کی جی 20 ترجیحات ہماری ‘ایک زمین’ کو متوازن کرنے، ہمارے ‘ایک خاندان’ کے اندر ہم آہنگی پیدا کرنے اور ایک روشن ‘ایک مستقبل’ کی امیدجگانے پر مرکوز ہیں‘‘

Posted On: 16 JUN 2023 11:17AM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو پیغام کے ذریعے جی20 وزرائے زراعت کے اجلاس سے خطاب کیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے تمام معززین کا ہندوستان میں خیرمقدم کیا اور کہا کہ زراعت انسانی تہذیب کا مرکز ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر زراعت کی ذمہ داریاں صرف معیشت کے ایک شعبے کو سنبھالنے تک محدود نہیں ہیں بلکہ انسانیت کے مستقبل کو محفوظ بنانے کی طرف بھی بڑھ جاتی ہیں۔ وزیر اعظم نے اس بات کاذکر  کیا کہ زراعت عالمی سطح پر 2.5 بلین سے زیادہ لوگوں کو روزی روٹی فراہم کرتی ہے اور اس کےجی ڈی پی کے تقریباً 30 فیصد اور گلوبل ساؤتھ میں 60 فیصد سے زیادہ ملازمتوں کے لئے ذمہ دارہے۔ آج گلوبل ساؤتھ کو درپیش چیلنجوں پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے وبائی امراض کے اثرات اور بگڑتے ہوئے جغرافیائی سیاسی تناؤ سے سپلائی چین میں خلل واقع ہونے کا ذکر کیا۔ انہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے معاملے پر بھی گفتگو کی جس کی وجہ سے موسم کے شدید واقعات زیادہ سے زیادہ ہوتے ہیں۔

زرعی شعبے میں ہندوستان کے تعاون پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے ہندوستان کی ‘بنیادی اصولوں کی پیروی  کی طرف واپسی’ اور ‘مستقبل کی طرف مارچ’ کی پالیسی پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ہندوستان قدرتی کاشتکاری کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی سے چلنے والی کاشتکاری کو فروغ دے رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘پورے ہندوستان کے کسان اب قدرتی کھیتی کو اپنا رہے ہیں۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ وہ مصنوعی کھاد یا کیڑے مار ادویات کا استعمال نہیں کر رہے ہیں لیکن ان کی توجہ زمین کو جان دار بنانے، مٹی کی صحت کی حفاظت، ‘فی قطرہ، زیادہ فصل’ پیدا کرنے، اور نامیاتی کھادوں اور  جراثیم کشی کے بندوبست  سے متعلق تدابیر  کو فروغ دینے پر ہے۔  وزیر اعظم نے گفتگو کاسلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ، اس کے ساتھ ہی ہمارے کسان پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ٹکنالوجی کا فعال طور پر استعمال کر رہے ہیں اور انہوں نے اپنے کھیتوں میں شمسی توانائی پیدا کرنے اور استعمال کرنے، فصلوں کے انتخاب کو بہتر بنانے کے لیے سوائل ہیلتھ کارڈ کے استعمال، اور غذائیت سے بھرپور مادوں کے چھڑکاؤ  اور ان کی فصلوں کی نگرانی کے لیے ڈرون کے استعمال  کی مثال دی۔ جناب مودی نے اس یقین کا اظہار کیا کہ یہ ‘ امتزاجی  طریقہ کار ’  زراعت کے کئی مسائل کو حل کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات کا ذکرکیا کہ سال 2023 کو جوار باجرے کے بین الاقوامی سال کے طور پر منایا جا رہا ہے اور کہا کہ معززین حیدرآباد میں اپنے کھانوں میں اس کی شمولیت کا مشاہدہ کریں گے کیونکہ بہت سے پکوان جوار یا شری ان ّپر مبنی ہوتے ہیں۔ جناب مودی نے بتایا کہ یہ سپر فوڈ نہ صرف کھانے کے لیے صحت بخش ہیں بلکہ کسانوں کی آمدنی بڑھانے میں بھی مددگار ہیں کیونکہ فصل کو کم پانی اور کھاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ جوار باجرے کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے بتایا کہ ان کی کاشت ہزاروں سالوں سے ہوتی رہی ہے لیکن منڈیوں اور مارکیٹنگ کے اثر و رسوخ کی وجہ سے روایتی طور پر اگائی جانے والی غذائی فصلوں کی قدر ختم ہو گئی۔ ‘‘آئیے ہم شری انّ جوار  باجرے کو اپنی پسند کے کھانے کے طور پر قبول کریں’’، وزیر اعظم نے ریمارک دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان جوار باجرے کی کاشت میں بہترین طریقوں، تحقیق اور ٹیکنالوجیوں کو  زیر استعمال لانے  کے لیے ایک مرکز کے طور پر جوار  باجرے کی تحقیق کے ایک انسٹی ٹیوٹ کو ترقی دے رہا ہے۔

جناب مودی نے زراعت کے وزراء پر زور دیا کہ وہ اس بات پر غور کریں کہ عالمی غذائی تحفظ کو حاصل کرنے کے لیے اجتماعی کارروائی کیسے کی جائے۔ انہوں نے ایک پائیدار اور جامع خوراک کے نظام کی تعمیر کے طریقے تلاش کرنے کی تجویز پیش کی جو کہ معمولی کسانوں پر توجہ مرکوز کرے اور عالمی سطح پر کھاد کی سپلائی چین کو مضبوط کرے۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم نے مٹی کی بہتر  زرخیزی ، فصل کی صحت اور پیداوار کے لیے زرعی طریقوں کو اپنانے کے لئے کہا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا کے مختلف حصوں سے روایتی طریقے  حیات نو بخشنے والی  زراعت کے متبادل تیار کرنے کی ہمیں ترغیب دے سکتے ہیں۔ انہوں نے جدت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے کسانوں کو بااختیار بنانے اور گلوبل ساؤتھ میں چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کے لیے سستی سہولیات تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے فضلے سے دولت پیدا کرنے میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے زرعی اور خوراک کے ضیاع کو کم کرنے کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا۔

خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے کہا، "زراعت میں ہندوستان کی جی20  ترجیحات ہماری ‘ایک زمین’کو  متوازن  کرنے، ہمارے ‘ایک خاندان’کے اندر ہم آہنگی پیدا کرنے اور ایک روشن ‘ایک مستقبل’ کی امید دلانے پر مرکوز ہیں۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ دو ٹھوس نتائج پر کام جاری ہے - خوراک کی حفاظت اور غذائیت پر دکن کے اعلیٰ سطحی اصول، اور جوار اور دیگر اناج کے لیے ‘مہاریشی’ پہل قدمی ۔  وزیر اعظم نے اپنی گفتگو کااختتام کرتے ہوئے کہا ‘‘ان دو اقدامات کی حمایت جامع، پائیدار، اور لچکدار زراعت کی حمایت میں ایک بیان ہے’’ ،۔

*************

 

ش ح۔  س ب ۔ رض

U. No.6204


(Release ID: 1932818) Visitor Counter : 194