صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ہند کی جی20کی صدارت:تیسری ایچ ڈبلیو جی کی میٹنگ


کیمیکلز اور فرٹیلائزر کے مرکزی وزیر مملکت جناب بھگونت کھوبا نے، تیسری جی 20 انڈیا ایچ ڈبلیو جی کی میٹنگ کے ضمنی پروگرام میں ’’ایم سی ایمزمیں تحقیق اور ترقی پر عالمی تعاون کے نیٹ ورک کو مضبوط بنانے‘‘کے موضوع پر افتتاحی خطاب کیا

تحقیق اور ترقی کے تعاون کے لیے عالمی صحت کی تنظیموں اورشراکت دارو ں کے ساتھ مشغول ہونا، وسائل کی مربوط تقسیم میں سہولت فراہم کرے گا؛ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ وسائل، جیسےکہ مالیہ کی فراہمی، طبی سامان، عملہ اور معلومات کو موثر اور منظم طریقے سے تقسیم کیا جائے: جناب بھگونت کھوبا

’’عالمی تحقیق و ترقی کے نیٹ ورک کا مقصد محفوظ، موثر، معیاری، اور سستی طبی انسدادی تدابیر تک رسائی میں تعاون کو فروغ دینا ہے‘‘

باہمی تحقیقی نیٹ ورکس کے ذریعے وسائل اور مہارت کو جمع کرکے، ہم دریافت اور اختراع کی رفتار کو تیز کر سکتے ہیں اور تعاون کو فروغ دے کر، ہم عالمی صحت کے خطرات کا مؤثر جواب دینے کے لیے درکار اجتماعی مہارت اور وسائل کو بروئے کار لا سکتے ہیں: یونین فارما سیکرٹری

مجوزہ عالمی ایم سی ایم کوآرڈینیشن پلیٹ فارم جیسے تعاون پر مبنی پلیٹ فارمز کا طبی انسداد کے اقدام

Posted On: 05 JUN 2023 4:27PM by PIB Delhi

کیمیکل اور فرٹیلائزر کے مرکزی وزیر مملکت جناب بھگونت کھوبا نے آج یہاں صحت سے متعلق ورکنگ گروپ کی تیسری جی 20 میٹنگ کے ضمنی پروگرام میں افتتاحی خطاب کیا، جس کا عنوان تھا، ’’طبی انسدادی اقدامات (تشخیص، ویکسین اور علاج) میں تحقیق اور ترقی پر عالمی تعاون کے نیٹ ورک کو مستقبل کی صحت کی ہنگامی صورتحال پر توجہ کے ساتھ مضبوط بنانا‘‘۔ ان کے ساتھ نیتی آیوگ کے رکن (صحت) ڈاکٹر وی کے پال بھی شامل تھے۔

اس تقریب کا مقصد ہندوستان کی جی20 صدارت کی دوسری ترجیح کو تقویت دینا تھا، جو کہ دواسازی کے شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے کے ساتھ معیاری، موثر، محفوظ،اور سستی طبی انسدادی تدابیر(ایم سی ایم) تک رسائی اور دستیابی پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔ ویکسین، علاج اور تشخیص (وی ٹی ڈی)ویلیو چینز کے ہر جزو پر یکساں طور پر توجہ مرکوز کرنے کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے، ہندوستان کی جی20 صدارت ایم سی ایم ماحولیاتی نظام کے اپ اسٹریم اور ڈاون اسٹریم پہلوؤں کے، مختلف پہلوؤں کو مربوط کرنے کے طریقے پر بحث کر رہی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001X96D.jpg

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، جناب بھگونت کھوبا نے صحت کے موجودہ ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور بار بار پھیلنے والی وباؤں اور مستقبل میں ہونے والی کسی وبا کا جواب دینے کے لیے بہتر طور پر تیار رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’دنیا بھر کے ممالک ابھرتے ہوئے صحت کے چیلنجوں کے نئے حل فراہم کرنے میں تحقیق اور ترقی کے تعاون کی اہمیت کو سمجھ چکے ہیں‘‘۔

جناب بھگونت کھوبا نے کہا کہ باہمی تحقیق، متعدد شعبوں اور اداروں سے مہارت اور وسائل کو یکجا کرنے کے قابل بناتی ہے، جس سے بیماریوں کے بارے میں مزید جامع تفہیم اور زیادہ موثر وی ٹی ڈیز کی ترقی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا،’’تحقیق اور ترقیاتی تعاون کے لیے عالمی صحت کی تنظیموں اور شراکت داروں کے ساتھ مشغول ہونے سے، وسائل کی مربوط تقسیم میں آسانی ہوگی۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ وسائل جیسے فنڈنگ، طبی سامان، عملہ، اور معلومات کو موثر اور منظم طریقے سے تقسیم کیا جائے۔ ترجیحات کو ترتیب دے کر، کوششوں کی نقل کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے اور وسائل کو ان علاقوں اور آبادیوں تک پہنچایا جا سکتا ہے جنہیں انکی سب سے زیادہ ضرورت ہے‘‘۔

مرکزی وزیرموصوف نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی تحقیق وترقی کا نیٹ ورک ہندوستان کے جی 20 نظریہ ’’واسودھائیوا کٹمبکم‘‘ کے اصولوں کے ساتھ منسلک ہے - ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل؛ اور اس کا مقصد محفوظ، موثر، معیاری اور سستی طبی انسدادی اقدامات(وی ٹی ڈیز) تک رسائی میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس اقدام کا مقصد وی ٹی ڈیزکے لیے عالمی تحقیق اور اختراع میں اقوام کے درمیان تعاون اور شراکت کو بڑھانا ہے، جس کا حتمی مقصد ان ضروری طبی وسائل تک عالمی رسائی کو یقینی بنانا ہے‘‘۔

جناب بھگونت کھوبا نے نوٹ کیا کہ ’’جی 20 کی ہندوستان کی صدارت نے عالمی مسائل کو حل کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی ہے، جیسا کہ ان چیلنجوں کا حل تلاش کرنے میں اقوام کے باہمی ربط اور مشترکہ ذمہ داریوں کو تسلیم کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بیان کیا ہے‘‘۔اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہندوستان نے عالمی پلیٹ فارمز جیسے کہ صحت سے متعلق عالمی اسمبلی، عالمی اقتصادی فورم، اور جی7 میں تحقیق اور اختراع کے لیے مسلسل مضبوط عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’اس باہمی تعاون کی کوشش کا بنیادی مقصد ترجیحی علاقوں اور بیماریوں میں جدت طرازی کی کاوشوں میں تحقیق کو بہتر بنانا ہے‘‘۔

تعاون پر مبنی تحقیق کے لیے ہندوستان کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ’’ہندوستان نے نیشنل بائیوفرما مشن کے ذریعے، قومی سطح پر باہمی تعاون پر مبنی تحقیق اور ترقی کی جانب ایک اہم قدم اٹھایا ہے؛ ایک صنعت-اکیڈمی تعاون کا مشن- جس کا مقصد بائیو فارماسیوٹیکل کے لیے ابتدائی ترقی کو تیز کرنا ہے، جس کے لیے اشتراک کےامید افزا مواقع پیش کیے گئے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہاکہ’’قومی تعاون کی ایک اور قابل ذکر مثال میں ہندوستانی ایس اے آر ایس-سی او وی-2جینومکس کنسورشیم (آئی این ایس اے سی او جی) بھی شامل ہے، جسے مرکزی وزارت صحت اور خاندانی بہبود، بائیو ٹیکنالوجی کے محکمہ (ڈی بی ٹی)، سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل (سی ایس آئی آر)اور انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) نے مشترکہ طور پر شروع کیا ہے‘‘۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002A40D.jpg

مرکزی وزیر موصوف نے کہا کہ دنیا کی فارمیسی کے طور پر ہندوستان کی پہچان ، عالمی سطح پر بہتر صحت کے نتائج کو حاصل کرنے میں ہند کی دوا ساز کمپنیوں کے اہم رول کی تعریف ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ’’ہندوستانی فارما کمپنیوں نے خود کو اعلیٰ معیار کی ادویات کے قابل بھروسہ اور سستے سپلائرز کے طور پر قائم کیا ہے، جس نے دنیا بھر میں صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہندوستان عالمی ویکسین کی فراہمی کا تقریباً 60فیصد فراہم کرتا ہے، جو عام برآمدات میں 20سے22فیصد کا حصہ ہے نیزیہ دواسازی کے ایک بڑے برآمد کنندہ کے طور پر کھڑا ہے، جو اپنی فارما کی برآمدات کے ذریعے 200 سے زیادہ ممالک کی خدمت کرتا ہے‘‘۔ انہو ں نے کہا کہ’’یہ قوم افریقہ کی 45 فیصد سے زیادہ جنرک ضروریات، امریکہ میں تقریباً 40 فیصد جنرک، اور تقریباً 25 فیصد برطانیہ میں تمام عام ادویات فراہم کرتی ہے‘‘۔

انہوں نے صحت کے چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے عالمی کوششوں کو مضبوط بنانے میں ہندوستان کے کردار کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہندوستان کی پہلی دیسی ویکسین، جو نہ صرف سستی اور اعلیٰ معیار کی ہے بلکہ مقامی آبادی کی مخصوص ضروریات کے مطابق بھی ہے، جس نے دنیا کو ایک قابل اعتماد اور قابل رسائی حل فراہم کیا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا، ’’ہندوستان نے بھی ’’ویکسین میتری‘‘ اقدام کے ذریعے ضروری طبی سامان اور ویکسین فراہم کرکے 96 سے زیادہ ممالک کو مدد فراہم کی‘‘۔

محترمہ ایس اپرنا نے کہا کہ جدت کو فروغ دینے اور محفوظ، موثر، معیار کی یقین دہانی، اور سستی طبی انسدادی تدابیر کی تحقیق وترقی کو ، خاص طور پر موسمیاتی تبدیلی اور بیماریوں کی منتقلی کے درمیان تعامل کی وجہ سے بدلتے ہوئے منظر نامے میں، مضبوط کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’باہمی تحقیقی نیٹ ورکس کے ذریعے وسائل اور مہارت کو یکجا کرکے، ہم دریافت اور اختراع کی رفتار کو تیز کر سکتے ہیں اور تعاون کو فروغ دے کر، ہم عالمی صحت کے خطرات کا مؤثر جواب دینے اور صحت کے نتائج کو بہتر بنانے کے لیے درکار اجتماعی مہارت اور وسائل کو بروئے کار لا سکتے ہیں‘‘۔

یونین فارما سکریٹری نے کہا کہ ’’ایک عالمی تحقیق وترقی کے نیٹ ورک قائم کرتے وقت، بیماری، مصنوعات اور ٹیکنالوجی جیسے متغیرات میں مخصوص شعبوں کو ترجیح دیتے ہوئے ،صحیح سیاق و سباق کا تعین کرنا بہت ضروری ہے‘‘۔ انہوں نے کہا، ’’عالمی صحت کے مساوات کو فروغ دینے کے لیے ایک جامع اور متوازن حکمت عملی کی بنیاد پر ایک مؤثر تحقیق وترقی کے نیٹ ورک کی جانب ترجیح ایک ضروری قدم ہو گا‘‘۔

جناب راجیش بھوشن نے ہندوستان کی جی20 صدارت کے تحت مجوزہ گلوبل ایم سی ایم کوآرڈینیشن پلیٹ فارم جیسے اشتراکی پلیٹ فارم کے اہم کردار پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’عالمی ایم سی ایم کوآرڈینیشن پلیٹ فارم کو طبی انسدادی اقدامات کی ترقی اور تقسیم میں تعاون اور تال میل کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اہم طریقہ کار کے طور پر تصور کیا گیا ہے۔ یہ بہت اہم ہے کہ پلیٹ فارم، تحقیق وترقی میں مربوط کوششوں کا احاطہ کرتا ہے، تاکہ سب کے لیے احتیاطی، نگرانی اور علاج کے انسداد کے لیے قابل عمل اور ذمہ دار حل پیدا کیا جا سکے‘‘۔ انہوں نے تحقیق اور ترقی کی کوششوں میں ’’ایک صحت‘‘ کے نقطہ نظر کو مربوط کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003U4RG.jpg

صحت کی تحقیق کے محکمہ کے سیکریٹری اور ڈی جی-آئی سی ایم آر ڈاکٹر راجیو بہل،؛ فوڈ سیفٹی اینڈا سٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) کے سی ای او جناب جی کملا وردھنا راؤ؛ صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت میں ایڈیشنل سیکرٹری شری لاو اگروال؛ وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سکریٹری اور ہندوستان کی جی20 پریذیڈنسی کے سوس شیرپا جناب ابھے ٹھاکر اور مرکزی حکومت کے دیگر سینئر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔۔

*****

U.No.5837

(ش ح - اع - ر ا)   


(Release ID: 1930068)