صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
ہندوستان کی جی20صدارت:تیسری ایچ ڈبلیو جی میٹنگ
صحت اور خاندانی بہبودکےمرکزی وزیر مملکت ، ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے حیدرآبادکے شہرتلنگانہ میں تیسرےجی20ہیلتھ ورکنگ گروپ میٹنگ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا
وبا کا خطرہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک صحت پر مبنی نگرانی کے نظام کو مربوط اور مضبوط کیا جائے: ڈاکٹر بھارتی پروین پوار
’’کووڈ انتظامیہ نے اہم کثیر الجہتی شراکت داری کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔ جب یہ بنیادی صحت ردعمل کے فریم ورک کا سنگ بنیاد ہےتو یہ سب سے زیادہ مؤثر اور لچکدار ہیں‘‘
ایک صحت مند اور حوصلہ افزا دنیا کی تعمیر کے لیے عالمی صحت دیکھ بھال کی طاقت کی حمایت، استعمال اور سہولت فراہم کرنے کے لیے جی20، سے بہتر کوئی پلیٹ فارم نہیں ہو سکتا: جناب جی کشن ریڈی
مؤثر وبائی امراض کی روک تھام، تیاری اور ردعمل صرف علاقائی، قومی اور عالمی سطح پر صحت کے شعبے میں مسلسل مداخلتوں کے ذریعے ہی ممکن ہے: پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل
Posted On:
04 JUN 2023 1:06PM by PIB Delhi
’’وبا کا خطرہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ون ہیلتھ پر مبنی نگرانی کے نظام کو مربوط اور مضبوط کیا جائے‘‘۔ یہ بات صحت اور خاندانی بہبود کےمرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوارنے آج یہاں جی 20 انڈیا پریزیڈنسی کے تحت ،تیسری ہیلتھ ورکنگ گروپ میٹنگ سے خطاب کے دوران کہی۔ اس موقع پر سیاحت کے مرکزی وزیر جناب جی کشن ریڈی، صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل اور نیتی آیوگ کے رکن (صحت) ڈاکٹر وی کے پال بھی موجود تھے۔
عالمی تعاون اور شراکت داری کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، ڈاکٹر بھارتی پراوین پوار نے کہا کہ ’’کووڈ 19 - وبانے اس بات کو اجاگرکیا ہے کہ شراکت داری صرف اس وقت سب سے زیادہ ثمر آور ہوتی ہے، جب امن کے وقت میں ترقی کی جاتی ہے نہ کہ جاری وبا کے درمیان؛ اور یہ کہ ہمیں صحت کے لچکدار نظام بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، جس میں بنیادی صحت اس کا سنگ بنیاد ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’جی 20 ممبران کے طور پر ہم جو شراکت داری کرتے ہیں وہ اہم ہے اور یہ اعتماد پیدا کرنے، علم کے اشتراک، نیٹ ورک بنانے اور بامعنی اثرات اور نتائج حاصل کرنے کے لیے مل کر کام کرنے میں سہولت فراہم کرتی ہے‘‘۔
ڈاکٹر پوار نے محفوظ، موثر اور معیاری طبی انسدادی اقدامات کی دستیابی کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔ یہ بتاتے ہوئے کہ ہندوستان کی جی20 صدارت، ایک شروع سے آخر تک گلوبل طبی انسدادی اقدامات (ایم سی ایم) ایکو نظام کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی سمت کام کر رہی ہے۔ نیٹ ورکس کے نیٹ ورک کے نقطہ نظر کے بعد اور موجودہ عالمی اور علاقائی اقدامات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، ڈاکٹر پوار نے جی 20 ممالک کی قیادت پر زور دیاکہ ایک عبوری پلیٹ فارم وضع کیا جائےجس کی رہنمائی انٹر گورنمنٹل نیگوشیئٹنگ باڈی (آئی این بی) کے عمل سے کی جائے گی اور وہ اسی میں شامل ہو گی۔
جاپان کی جی7صدارت کے دوران ایم سی ایم ڈیلیوری پارٹنرشپ کے آغازسمیت، جو جی20 کی طرف سے آخر تک ایم سی ایم ماحولیاتی نظام کی تجویز سے ہم آہنگ ہے، جی7 اور جی20 کی ترجیحات کے درمیان ہم آہنگی کو تسلیم کرتے ہوئے، ڈاکٹر پوار نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس سمت میں جاری کوششوں کو مضبوط کریں۔ انہوں نے کہا کہ ’’وبا، وبائی معاہدے کو حتمی شکل دینے کا انتظار نہیں کرسکتے اور اس وجہ سے اب عمل کرنے کا وقت آگیا ہے‘‘۔
ڈاکٹر پوار نے عالمی صحت کے میدان میں ٹکنالوجی کے استعمال کے سلسلے میں جاری اقدامات کو یکجا کرنے کے لیے عالمی ادارہ صحت، ڈبلیو ایچ او کے زیر انتظام نیٹ ورک، ڈیجیٹل ہیلتھ پر عالمی اقدام کی ہندوستان کی تجویز سے بھی مندوبین کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ اقدام قوموں کے درمیان ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے کے قابل بنا سکتا ہے اور اس بات کو یقینی بنا سکتا ہے کہ ٹیکنالوجی کے ثمرات دنیا کے ہر شہری کے لیے دستیاب ہوں‘‘۔
صحت کی دیکھ بھال میں ہندوستانی روایتی علمی نظاموں کے تعاون پر روشنی ڈالتے ہوئے، جناب جی کشن ریڈی نے کہا کہ ’’ہندوستان کے روایتی علمی نظام نے سب کے لیے احتیاطی اور جامع فلاح و بہبود کا پرچار کیا ہے‘‘۔ انہوں نے دنیا بھر میں آیوروید اور یوگا کے اہم اثرات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہندوستانی تہذیب اور ثقافتی ورثے نے ہمیں آیوروید یا سائنس آف لائف دیا ہے جو کہ پانچ ہزار سال پرانا طبی عمل ہے۔ اسی طرح یوگا، جسمانی اور ذہنی تندرستی کو فروغ دینے کے لیے سب سے قابل اعتماد طریقوں میں سے ایک کے طور پر ابھرا ہے‘‘۔
ہندوستان کو طبی قدر کے سفر کے نئے مرکزوں میں سے ایک بنانے کے لئے وزیر اعظم کے وژن پر روشنی ڈالتے ہوئے، مرکزی وزیر سیاحت نے کہا کہ ہندوستان کم لاگت، موثر اور قابل بھروسہ صحت کی دیکھ بھال کا گہواراہے جو ملک کو طبی قدر کی منزل تک پہنچاتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان صحت اور تندرستی کے لئے پوری دنیا کے لوگوں کی طرف سے ترجیح دینے والے اعلی دس ممالک میں شامل ہے۔
جناب کشن ریڈی نے کہا کہ ’’ہندوستان کو زندگی بچانے اور ذریعہ معاش کے تحفظ کے عظیم وژن میں ایک قابل اعتماد شراکت دار ہونے پر بہت فخر ہے‘‘۔ انہوں نے ’’دنیا کے دواخانہ‘‘ کے طور پر ہندوستان کی پہچان کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ صرف حیدرآباد کی جینوم ویلی دنیا کی ویکسین کی پیداوار میں تقریباً 33 فیصد کی حصہ رسدی کرتی ہے۔
مرکزی وزیر سیاحت نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان 2030 تک سب کے لیے عالمی صحت کی دیکھ بھال کے حصول کے تئیں پرعزم ہے۔ انھوں نے اپنی تقریر کا اختتام یہ کہتے ہوئے کیا کہ ’’صحت مند اور حوصلہ افزا دنیابنانے کےلئے صحت دیکھ بھال کی طاقت کو سہارا دینے، استعمال کرنے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے جی20 سے بہتر کوئی پلیٹ فارم نہیں ہو سکتا‘‘۔
پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل نے واضح کیا کہ وبائی امراض کی روک تھام، تیاری اور ردعمل کے لیے متنوع کثیرالجہتی کوششوں کی ضرورت ہے۔ ’’حالیہ کووڈ 19 وبا نے ہمیں سکھایا ہےکہ صرف ایک پائیدار صحت کے نظام کے ذریعے ہی ایک پائیدار معیشت کی تعمیر کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی، قومی اور عالمی سطح پر صحت کے شعبے میں مسلسل مداخلت کے ذریعے ہی وبا کی مؤثر روک تھام، تیاری اور ردعمل کو آسان بنایا جا سکتا ہے‘‘۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ ہندوستان کا مقصد جی20 کے پلیٹ فارم کے ذریعے سب کے لیے بہترین صحت کی سہولیات، ویکسین، علاج اور تشخیص کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے جی20جوائنٹ فنانس اینڈ ہیلتھ ٹاسک فورس اور G7 کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے اور کثیر جہتی ترقیاتی بینک اور گلوبل فنڈ اور وبائی فنڈ جیسے فنڈز، وسائل کی کمی والے علاقوں کو مشترکہ سامان اور عوامی صلاحیتوں کی تعمیر میں مدد کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
مرکزی صحت سکریٹری جناب راجیش بھوشن نے کہا کہ ’’سب کے لیے صحت‘‘ پائیدار ترقی کے اہداف میں بیان کردہ ایک اہم ایجنڈا ہے۔ حال ہی میں ختم ہونے والی 76ویں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں بھی یہ ایک مناسب موضوع تھا۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ ہندوستان کی جی20صدارت کا موضوع، یعنی ’’ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل‘‘ بھی یونیورسل ہیلتھ کوریج کے وسیع تصور کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ صحت کی ہنگامی تیاری، روک تھام اور رسپانس میں گلوبل ہیلتھ آرکیٹیکچر میں جاری متوازی بات چیت کو یکجا کرنے کی ضرورت پر زور دینا؛ طبی انسدادی اقدامات اور ڈیجیٹل ہیلتھ، موجودہ سائلوز کو توڑنے اور ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی ضرورت پر زور دیتےہوئے انہوں نے کہا کہ ’’تمام موجودہ عالمی صحت کے اقدامات، عالمی اور علاقائی صحت کے عمل جیسے جی7، جی20اور یو این جی اے کو مربوط کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی طاقتوں کو ایک مناسب مقصد کے لیے عالمی صحت کے فن تعمیر کے لیے استعمال کر سکیں‘‘۔
انڈونیشیائی اور برازیلین ٹرائیکا کے اراکین نے صحت کی تین ترجیحات کو اجاگر کرنے کے لیے ہندوستانی ایوان صدر کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ وبائی امراض کی تیاری، روک تھام اور ردعمل کے اقدامات کو مضبوط بنانے اور عالمی صحت کے لیے موزوں فن تعمیر کے لیے اجتماعی طور پر اپنی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔
محکمہ صحت تحقیق کے سیکریٹری ڈاکٹر راجیو بہل، اورآئی سی ایم آر کےڈی جی جناب ابھے ٹھاکر، وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سکریٹری اور ہندوستان کی جی20 صدارت کے سوس شیرپا، جناب لاو اگروال، وزارت صحت اور خاندانی بہبودکی ایڈیشنل سکریٹری محترمہ ہیکالی زیمومی، جی 20 کے رکن ممالک کے نمائندے، خصوصی مدعو ممالک، بین الاقوامی تنظیمیں، فورم اور شراکت دار جیسے ڈبلیو ایچ او، عالمی بینک، ڈبلیو ای ایف وغیرہ، اور مرکزی حکومت کے سینئر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔۔
*****
U.No.5805
(ش ح - اع - ر ا)
(Release ID: 1929753)
Visitor Counter : 182