وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نے نیا پارلیمنٹ ہاؤس قوم کے نام  وقف کیا


یادگاری سکے اور ڈاک ٹکٹ جاری کئے

’’نئی پارلیمنٹ 140 کروڑ ہندوستانیوں کی خواہشات اور خوابوں کی عکاس ہے‘‘

’’یہ ہماری جمہوریت کا مندر ہے جو دنیا کو ہندوستان کے عزائم کا پیغام دیتا ہے‘‘

’’جب ہندوستان آگے بڑھتا ہے تو دنیا آگے بڑھتی ہے‘‘

’’یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم مقدس سینگول کے وقار کو بحال کر سکے۔ سینگول ایوان کی کارروائی کے دوران ہماری حوصلہ افزائی کرتا رہے گا‘‘

’’ہماری جمہوریت ہماری تحریک ہے اور ہمارا آئین ہمارا عزم ہے‘‘

’’امرت کال ہمارے ورثے کو محفوظ رکھتے ہوئے ترقی کی نئی جہتیں بنانے کا دور ہے‘‘

’’آج کا ہندوستان غلامی کی ذہنیت کو پیچھے چھوڑ کر فن کی قدیم شان کو اپنا رہا ہے۔ پارلیمنٹ کی یہ نئی عمارت اس کاوش کی زندہ مثال ہے‘‘

’’ہم اس عمارت کے ہر ذرے میں ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے جذبے کو دیکھتے ہیں‘‘

’’یہ پہلی بار ہے کہ نئی پارلیمنٹ میں شرمکوں کی شراکت کو امر کر دیا گیا ہے‘‘

اس نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی ہر اینٹ، ہر دیوار، ہر ذرہ غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے وقف ہو گا

’’یہ 140 کروڑ ہندوستانیوں کا عزم ہے جو نئی پارلیمنٹ کو تقدس عطا کرتا ہے‘‘

Posted On: 28 MAY 2023 2:25PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئے پارلیمنٹ ہاؤس کو قوم کے نام وقف کیا۔ اس سے پہلے دن میں، وزیر اعظم نے نندی کے ساتھ سینگول کو نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں مشرق-مغرب کی سمت میں نصب کیا ۔ انھوں نے دیا بھی روشن کی اور سینگول پر گلہائے عقیدت نذر کئے ۔

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہر قوم کی تاریخ میں چند لمحات ایسے ہوتے ہیں جو امر ہوجاتے ہیں۔ کچھ تاریخیں وقت کے چہرے پر لافانی دستخط بن جاتی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ 28 مئی 2023 ایسا ہی ایک دن ہے۔ انھوں نے کہا ’’ہندوستان کے لوگوں نے خود کو امرت مہوتسو کے لیے ایک تحفہ دیا ہے‘‘۔ وزیراعظم نے اس شاندار موقع پر سب کو مبارکباد دی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ محض ایک عمارت نہیں ہے بلکہ 140 کروڑ ہندوستانیوں کی امنگوں اور خوابوں کی عکاس ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ ہماری جمہوریت کا مندر ہے جو دنیا کو ہندوستان کے عزائم  کا پیغام دیتا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ نئی پارلیمنٹ کی عمارت منصوبہ بندی کو حقیقت سے، پالیسی کو عمل سے، قوت ارادی کو عمل سے اور سنکلپ کو سدھی سے جوڑتی ہے‘‘۔ یہ  مجاہدین آزادی  کے خوابوں کی تعبیر کا ذریعہ ہوگا۔ یہ آتم نربھر بھارت کے طلوع آفتاب کا مشاہدہ کرے گا اور ایک وکست بھارت کا حقیقت کا روپ لیتے  دیکھے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ نئی عمارت قدیم اور جدید کے بقائے باہمی کی مثال ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ’’نئے ماڈل نئے راستوں پر چل کر ہی قائم کیے جاسکتے ہیں۔ نیا ہندوستان نئے مقاصد کو حاصل کر رہا ہے اور نئی راہیں ہموار کر رہا ہے۔‘‘ جناب مودی نے کہا کہ ’’ایک نئی توانائی، نیا جوش، نیا ولولہ ، نئی سوچ اور ایک نیا سفر ہے۔ نئے تصورات، نئی سمتیں، نئی قراردادیں اور ایک نیا اعتماد ہے‘‘۔  وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا ہندوستان کے عزم، اس کے شہریوں کی طاقت اور ہندوستان میں انسانی قوت  کی زندگی کو عزت اور امید کے ساتھ دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہندوستان آگے بڑھتا ہے تو دنیا آگے بڑھتی ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ نیا پارلیمنٹ ہاؤس ہندوستان کی ترقی سے دنیا کی ترقی کو دعوت دے گا۔

مقدس سینگول کی تنصیب کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ عظیم چولا سلطنت میں سینگول کو خدمت کے فرض اور قوم کی راہ کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ راجا جی اور ادھینم کی رہنمائی میں یہ سینگول اقتدار کی منتقلی کی مقدس علامت بن گیا۔ وزیر اعظم نے ایک بار پھر ادھینم سنتوں کے سامنے سر  جھکایا جو آج صبح اس موقع پر آشیرواد دینے آئے تھے۔انھوں نے کہا کہ ’’یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم اس مقدس سینگول کے وقار کو بحال کر سکے۔ یہ سینگول ایوان کی کارروائی کے دوران ہمیں تحریک دیتا  رہے گا‘‘۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ہندوستان نہ صرف ایک جمہوری ملک ہے بلکہ جمہوریت کی ماں بھی ہے۔‘‘  انہوں نے کہا کہ قوم عالمی جمہوریت کی اصلی بنیاد ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جمہوریت صرف ایک ایسا نظام نہیں ہے جو ہندوستان میں رائج ہے بلکہ یہ ایک ثقافت، فکر اور روایت ہے۔ ویدوں کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے روشنی ڈالی کہ یہ ہمیں جمہوری اسمبلیوں اور کمیٹیوں کے اصول سکھاتی  ہے۔ انہوں نے مہابھارت کا بھی تذکرہ کیا جہاں جمہوریہ کی تفصیل مل سکتی ہے اور کہا کہ ہندوستان نے ویشالی میں جمہوریت کو جیا اور اس میں  سانس لی ہے۔ جناب مودی نے مزید کہا کہ ’’بھگوان  بسویشورا کا انوبھو منتپا ہم سب کے لیے فخر کی بات ہے۔ 900 عیسوی سے تعلق رکھنے والے تمل ناڈو میں پائے جانے والے نوشتہ جات پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ آج کے دن اور دور میں بھی سب کو حیران کر دیتے ہیں ۔ ’’ہماری جمہوریت ہماری تحریک ہے اور ہمارا آئین ہمارا عزم ہے‘‘۔ جناب مودی نے کہا کہ اس عزم کی  سب سے بڑی نمائندہ ہندوستان کی پارلیمنٹ ہے۔ ایک شلوک پڑھتے ہوئے، وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ جو لوگ آگے بڑھنا چھوڑ دیتے ہیں ان کی قسمت ختم ہو جاتی ہے، لیکن جو لوگ آگے بڑھتے رہتے ہیں ان کی قسمت میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ برسوں کی غلامی کے بعد بہت کچھ کھونے کے بعد ہندوستان نے اپنا سفر دوبارہ شروع کیا اور امرت کال تک پہنچ گیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’امرت کال ہمارے ورثے کو محفوظ رکھتے ہوئے ترقی کی نئی جہتیں بنانے کا دور ہے۔ یہ قوم کو ایک نئی سمت دینے کا امرت کال ہے۔ یہ ان گنت امنگوں کو پورا کرنے کا امرت کال ہے‘‘۔ایک ورس کے ذریعے جمہوریت کے لیے نئی جان کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جمہوریت کے کام کی جگہ یعنی پارلیمنٹ کو بھی نیا اور جدید ہونا چاہیے۔

وزیر اعظم نے ہندوستان کی خوشحالی اور فن تعمیر کے سنہری دور کو یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدیوں کی غلامی نے ہم سے اس شان کو چھین لیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 21ویں صدی کا ہندوستان اعتماد سے بھرا ہوا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’آج کا ہندوستان غلامی کی ذہنیت کو پیچھے چھوڑ کر فن کی قدیم شان کو اپنا رہا ہے۔ پارلیمنٹ کی یہ نئی عمارت اس کوشش کی ایک زندہ مثال ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ اس عمارت میں ورثہ (وراثت) کے ساتھ ساتھ واستو (فن تعمیر)، کلا (آرٹ) کے ساتھ ساتھ کوشل (مہارت)، سنسکرتی  (ثقافت) کے ساتھ ساتھ سمویدھان  (آئین) کی روح بھی ہیں۔ انہوں نے نشان دہی کی کہ لوک سبھا کا اندرونی حصہ قومی پرندے مور اور راجیہ سبھا قومی پھول کمل پر مبنی ہے۔ پارلیمنٹ کے احاطے میں قومی درخت برگد ہے۔ نئی عمارت میں ملک کے مختلف حصوں کی خصوصیات کو شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے راجستھان سے گرینائٹ، مہاراشٹر سے لکڑی اور بھدھوئی کے کاریگروں کے قالین کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم اس عمارت کے ہر ذرے میں ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے جذبے کو دیکھتے ہیں۔‘‘

وزیراعظم نے پارلیمنٹ کی پرانی عمارت میں کام کروانے میں ارکان پارلیمنٹ کو درپیش مشکلات کی نشان دہی کی اور تکنیکی سہولیات کی کمی اور ایوان میں نشستوں کی کمی کی وجہ سے درپیش چیلنجز کی مثال دی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ نئی پارلیمنٹ کی ضرورت پر کئی دہائیوں سے بات کی جا رہی تھی اور یہ وقت کی ضرورت تھی کہ ایک نئی پارلیمنٹ تیار کی جائے۔ انہوں نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ نیا پارلیمنٹ ہاؤس جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہے اور ہال بھی سورج کی روشنی سے مزین ہیں۔

نئی پارلیمنٹ کی تعمیر میں تعاون کرنے والے ’شرمکوں‘ کے ساتھ اپنی بات چیت کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے بتایا کہ پارلیمنٹ کی تعمیر کے دوران 60,000 شرمکوں کو روزگار دیا گیا  اور ان کے تعاون کو اجاگر کرنے کے لیے ایوان میں ایک نئی گیلری بنائی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’یہ پہلی بار ہے کہ نئی پارلیمنٹ میں شرمکوں کی شراکت کو امر کر دیا گیا ہے ۔‘‘

پچھلے 9 سالوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ کوئی بھی ماہر ان 9 سالوں کو تعمیر نو اور غریب کلیان کے سالوں کے طور پر دیکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ نئی عمارت کے لیے فخر کی اس گھڑی میں غریبوں کے لیے 4 کروڑ گھروں کی تعمیر پر بھی وہ اطمینان محسوس  کررہے ہیں ۔ اسی طرح وزیر اعظم نے 11 کروڑ بیت الخلاء، دیہاتوں کو جوڑنے کے لیے 4 لاکھ کلومیٹر سے زیادہ سڑکیں، 50 ہزار سے زیادہ امرت سروور، اور 30 ہزار سے زیادہ نئے پنچایت بھون جیسے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’پنچایت بھونوں سے لے کر پارلیمنٹ تک صرف ایک تحریک نے ہماری رہنمائی کی، اور وہ ہے ملک اور اس کے لوگوں کی ترقی۔‘‘

یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ سے قوم سے اپنے خطاب کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہر ملک کی تاریخ میں ایک وقت ایسا آتا ہے جب اس ملک کا شعور بیدار ہوتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان میں آزادی سے 25 سال پہلے گاندھی جی کی عدم تعاون کی تحریک کے دوران ایسا وقت آیا تھا جس نے پورے ملک کو ایک یقین سے بھر دیا تھا۔ ’’گاندھی جی نے ہر ہندوستانی کو سوراج  کے عہد سے جوڑا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب ہر ہندوستانی آزادی کے لیے لڑ رہا تھا‘‘، وزیر اعظم نے کہا کہ اس کا نتیجہ 1947 میں ہندوستان کی آزادی ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ آزادی کا امرت کال آزاد ہندوستان میں ایک ایسا مرحلہ ہے جس کا موازنہ  تاریخی دور سے کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اگلے 25 سالوں میں اپنی آزادی کے 100 سال مکمل کرے گا جو کہ ’’امرت کال‘‘ ہے۔ وزیر اعظم نے ان 25 سالوں میں ہر شہری کے تعاون سے ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’تاریخ گواہ ہے کہ ہندوستانیوں کا عقیدہ صرف قوم تک محدود نہیں ہے‘‘۔  وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد نے اس وقت دنیا کے کئی ممالک میں ایک نیا شعور بیدار کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جب ہندوستان جیسا  متنوع اور ایک بہت بڑی آبادی والا  ملک جو مختلف طرح کے چیلنجوں سے نمٹتا ہے، ایک یقین کے ساتھ آگے بڑھتا ہے، تو یہ دنیا کے بہت سے ممالک کو متاثر کرتا ہے۔ ہندوستان کی ہر کامیابی آنے والے دنوں میں دنیا کے مختلف حصوں میں مختلف ممالک کے لیے ایک حصولیابی بننے والی ہے۔‘‘  وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی ذمہ داری بڑی ہو جاتی ہے کیونکہ ترقی کرنے کا اس کا عزم دوسرے بہت سے ممالک کی طاقت بن جائے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت اپنی کامیابی پر قوم کے یقین کو مضبوط کرے گی اور ہر کسی کو ترقی یافتہ بھارت کی طرف راغب کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمیں نیشن فرسٹ کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا۔ ہمیں فرض کی راہ کو سب سے مقدم رکھنا ہو گا۔ ہمیں اپنے آپ کو مسلسل بہتر بناتے ہوئے اپنے طرز عمل سے مثال بننا ہو گا۔ ہمیں اپنے راستے پر چلنا پڑے گا۔‘‘

وزیراعظم نے کہا کہ نئی پارلیمنٹ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو نئی توانائی اور طاقت دے گی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ہمارے شرم جیویوں نے پارلیمنٹ کو اتنا عظیم الشان بنایا ہے، یہ ارکان پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی لگن کے ساتھ اسے مقدس بنائیں۔ پارلیمنٹ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ 140 کروڑ ہندوستانیوں کا عزم ہے جو پارلیمنٹ کو مقدس بناتا  ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہاں لیا جانے والا ہر فیصلہ آنے والی صدیوں کی زینت بنے گا اور آنے والی نسلوں کو تقویت بخشے گا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ غریبوں، دلت، پسماندہ، قبائلی، معذوروں اور معاشرے کے ہر محروم خاندان کو بااختیار بنانے کے ساتھ ساتھ محروموں کی ترقی کو ترجیح دینے کا راستہ اس پارلیمنٹ سے گزرے گا۔ جناب مودی نے کہا کہ اس نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی ہر اینٹ، ہر دیوار، ہر ذرہ غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے وقف ہو گا۔وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ  اگلے 25 سالوں میں، اس نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں بنائے جانے والے نئے قوانین ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنائیں گے، ہندوستان سے غربت کو دور کرنے میں مدد کریں گے اور ملک کے نوجوانوں اور خواتین کے لیے نئے مواقع پیدا کریں گے۔

خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے یقین ظاہر کیا کہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت ایک نئے، خوشحال، مضبوط اور ترقی یافتہ ہندوستان کی تشکیل کی بنیاد بنے گی۔ وزیر اعظم نے اختتام کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ایک ایسا ہندوستان ہے جو پالیسی، انصاف، سچائی، وقار اور فرض کے راستے پر چلتا ہے اور مضبوط ہوتا ہے ۔‘‘

اس موقع پر لوک سبھا کے اسپیکر جناب اوم برلا اور راجیہ سبھا کے ڈپٹی اسپیکر جناب ہری ونش نارائن سنگھ بھی دیگر شخصیات کے علاوہ موجود تھے۔

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO. 5558



(Release ID: 1927911) Visitor Counter : 125