وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

سڈنی، آسٹریلیا میں کمیونٹی پروگرام میں وزیر اعظم کے خطاب کا بنیادی متن

Posted On: 23 MAY 2023 8:49PM by PIB Delhi

نمستے آسٹریلیا!

آسٹریلیا کے وزیر اعظم اور میرے پیارے دوست،عزت مآب،انتھونی البنیز، آسٹریلیا کے سابق وزیر اعظم عزت مآب اسکاٹ موریسن، نیو ساؤتھ ویلز کے پریمیئر کریس مِنس، وزیر خارجہ پینی وونگ، وزیر مواصلات میشل رولینڈ، وزیر توانائی کریس بووین، اپوزیشن لیڈر پیٹر ڈٹن، اسسٹنٹ وزیر خارجہ ٹم واٹس، نیو ساؤتھ ویلز کی موجود وزراء کی کونسل کے تمام معزز ممبران، پیراماٹا سے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر اینڈریو چارلٹن، یہاں موجود آسٹریلیا کے تمام ممبران پارلیمنٹ، ڈپٹی میئر، کاؤنسلرز اور آسٹریلیا میں سکونت پذیرہندوستانی جو آج اتنی بڑی تعداد میں موجود ہیں، آپ سب کو میرا سلام!

سب سے پہلے، میں ان زمینوں کے روایتی محافظوں کی عظمت کو تسلیم کرتا ہوں، جن سے ہم آج یہاں مل رہے ہیں۔ میں ماضی، حال سے تعلق رکھنے والے اور اس وقت سامنے آنے والے بزرگوں کا احترام کرتا ہوں۔ میں ان تمام اولین قوموں کے لوگوں کو بھی خراج تحسین  پیش کرتا ہوں جو آج ہمارے ساتھ ہیں۔

دوستو،

میں جب 2014 میں آیا تھا تو آپ سے ایک وعدہ کیا تھا، وعدہ یہ تھا کہ آپ  کوپھرہندوستان کے کسی وزیر اعظم کا 28 سال تک انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔تو لیجئے،یہاں سڈنی میں اس اجتماع میں، میں پھر حاضر ہوں اور میں اکیلا نہیں آیا ہوں۔ وزیر اعظم البنیزبھی میرے ساتھ آئے ہیں۔ جناب وزیر اعظم اپنے بہت مصروف پروگرام  میں سے ہم سبھی کے لئے، اپنا وقت نکالا ہے، یہ ہم ہندوستانیوں کے تئیں آپ کی محبت کو ظاہرکرتا ہے۔ آپ نے جو ابھی کہا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آسٹریلیا کے دل میں ہندوستانیوں کے تئیں کتنی محبت ہے۔ اسی سال مجھے وزیر اعظم  موصوف کا ہندوستان کی سرزمین پر احمد آباد میں خیر مقدم کرنے کا موقع ملا تھا۔آج انہوں نے یہاں چھوٹا ہندوستان کی سنگ بنیاد کی نقاب کشائی میں میرا ساتھ دیا ہے۔ میں ان کا بہت بہت شکرگزار ہوں،آپ کاشکریہ میرے دوست انتھونی۔

یہ لٹل انڈیا آسٹریلیا کی ترقی میں ہندوستانی کمیونٹی کے تعاون کابھی ایک اعتراف ہے۔ میں نیو ساؤتھ ویلز کے پریمیئر، پیراماٹا شہر کے میئر، ڈپٹی میئر اور کاؤنسلرز کو اس خصوصی عزت افزائی کے لیے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔

ساتھیو،

مجھے خوشی ہے کہ نیو ساؤتھ ویلز میں بیرون ملک میں مقیم ہندوستانی کمیونٹی سے بہت سے لوگ عوامی زندگی میں حصہ لے رہے ہیں۔ اپنی شناخت قائم کررہے ہیں۔ موجودہ نیو ساؤتھ ویلز کی حکومت نے ڈپٹی پریمیئر پرُو کار، خزانچی ڈینئل مکھی بڑا تعاون دے رہے رہیں اور کل ہی، بھائی سمیر پانڈے پیراماٹا کے لارڈ میئر منتخب ہوئے ہیں۔میں سب کا استقبال کرتا ہوں اور بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

آج جب پیراماٹا میں یہ سب ہورہا ہے تبھی یہ اطلاع بھی ملی ہے کہ مغربی آسٹریلیا کے پرتھ شہر میں ہندوستانی فوجی نین سنگھ سینانی کے نام پر سیلانی ایوینیو قائم کیا گیا ہے ۔انہوں نے پہلی جنگ عظیم کے دوران آسٹریلیائی فوج کی طرف سے جنگ کرتے ہوئے جامع شہادت نوش کیا تھا۔اس عزت افزائی کے لئے میں مغربی آسٹریلیا کی قیادت کا انتہائی احترام کے ساتھ شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ساتھیو،

ایک وقت تھا جب کہا گیا تھا کہ بھارت اور آسٹریلیا کے تعلقات کو3 سی طے کرتے ہیں ۔یہ کون سے 3 سی ہیں کامن ویلتھ، کرکٹ اور کری، اس کے بعد کہا گیا کہ ہندوستان آسٹریلیا کے تعلقات 3 ڈی پر مبنی ہیں ڈیموکریسی، ڈائسپورا اور دوستی، کچھ لوگ بھی کہتے ہیں کہ آسٹریلیا کے تعلقات 3 ای پر مبنی ہیں۔ انرجی، اکانومی اورایجوکیشن،یعنی کبھی سی، کبھی ڈی، کبھی ای، الگ الگ زمانوں میں یہ بات ممکن ہے صحیح بھی رہی ہو،لیکن ہندوستان اور آسٹریلیا کے تاریخی تعلقات کا پھیلاؤ بہت بڑا ہے اور کیا آپ کو معلوم ہے کہ  ان میں سارے تعلقات کی سب سے بڑی بنیاد کیا ہے؟جی نہیں، سب سے بڑی بنیاد ہے باہمی اعتماد اور باہمی احترام، یہ باہمی اعتماد اور باہمی احترام صرف ہندوستان اور آسٹریلیا کے سیاسی رشتوں کی وجہ سے  فروغ پذیر نہیں ہوا،  بلکہ اصل وجہ ،اس کی اصل طاقت ہیں ۔آپ آسٹریلیا میں رہنے والے ہر ایک ہندوستانی، آپ اس کی اصل طاقت ہیں۔ اس کی اصل وجہ ہے آسٹریلیا کے ڈھائی کروڑ سے زیادہ شہری۔

ساتھیو،

ہمارے درمیان جغرافیائی فاصلہ ضرور ہے، لیکن ہندو مہا ساگر ہمیں آپس میں جوڑتا ہے۔ ہماری زندگی کےطور طریقے بھلے ہی الگ ہیں، لیکن اب یوگا بھی ہمیں جوڑ رہا ہے۔کرکٹ کے ذریعے تو ہم نہ جانے کب سے جڑے ہوئے ہیں،لیکن اب ٹینس اور فلمیں بھی ہمیں ایک دوسرے سے جوڑ رہی ہیں۔ہمارے یہاں کھانا پکانے کا طریقہ بھلے ہی مختلف ہوں، لیکن ماسٹر شیف اب ہمیں آپس میں جوڑ رہا ہے۔ہمارے یہاں میلے اور تہوار بھلے ہی الگ الگ منائے جاتے ہیں، لیکن ہم لوگ جڑے ہوئے ہیں دیوالی کی رونق سے، بیساکھی کے جشن سے۔ ہمارے یہاں زبانیں بے شک مختلف بولی جاتی ہیں، لیکن ہم جڑے ہوئے ہیں،ملیالم، تمل، تیلگو، پنجابی، ہندی زبانیں پڑھانے والے اتنے سارے اسکولوں سے۔

ساتھیو،

آسٹریلیا کے لوگ یہاں کے باشندے اتنے فراخ دل ہیں، دل کے اچھے اور سچے ہیں کہ ہندوستان کی اس وضاحت کو کھلے دل سے قبول کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پیرا  ماٹا چوک پرکسی کے لئے پرماتما چوک بن جاتا ہے۔ وِگرام اسٹریٹ بھی وِکرم اسٹریٹ کے طور پر مشہور ہو جاتی ہے اور ہیرس پارک بہت سے لوگوں کے لئے ہریش پارک ہو رہا ہے۔ویسے میں نے سنا ہے کہ ہیرس پارک میں چاٹ کاز کی چاٹ، جے پور سوئٹس کی جلیبی، ان چیزوں کا تو کوئی جواب ہی نہیں ہے۔میری آپ سب سے درخواست ہے کہ آپ لو گ کبھی میرے دوست وزیر اعظم البنیز کو بھی وہاں ضرور لے جایئے گا اور ساتھیوں ، جب کھانے کی بات چلی ہے اور چاٹ کی بات آگئی ہے تو لکھنؤ کا نام  سامنے آنا  ایک فطری بات ہے ۔میں نے سنا ہے کہ سڈنی کے پاس لکھنؤ نام کی جگہ بھی ہے۔ لیکن مجھے پتہ نہیں  وہاں بھی چاٹ ملتی ہے یا نہیں۔ اچھا یہاں بھی تو شاید دلّی کے پاس والے لکھنؤ کے لوگ ہوں گے ہی، ہیں کیا؟واہ واقعی دلّی اسٹریٹ، بمبے اسٹریٹ، کشمیر ایوینیو، مالا بار ایوینیو جیسی کتنی ہی سڑکیں یہاں آسٹریلیا میں بھارت سے جوڑے رکھتی ہیں۔مجھے بتایا گیا ہے کہ اب تو گریٹر سڈنی میں انڈیا پریڈ بھی شروع ہونے جارہی ہے۔مجھے یہ معلوم کرکے بھی بہت خوشی ہوئی کہ یہاں آپ سب نے آزادی کا امرت مہوتسو بھی نہایت دھوم دھام سے منایا ہے۔ یہاں کی بہت سی سٹی کاؤنسلز میں بہت سے پروگرام منعقد کئے گئے ہیں۔ سڈنی اوپیرا ہاؤس جب ترنگے کی روشنی سے شرابور ہوا تو یہاں ہر ہندوستانی کا دل خوش ہوگیا۔ہندوستان میں بھی جے جے کار ہورہا تھا اور اس کے لئے میں نیو ساؤتھ ویلز حکومت کا خاص طورپر احسان مند ہوں۔

ساتھیو،

ہمارے کرکٹ کے رشتوں کو بھی75 سال پورے ہو گئے ہیں۔ کرکٹ کے میدان پرمقابلہ جتنا دلچسپ ہوتا ہے، اتنی ہی گہری میدان کے باہر بھی ہماری دوستی ہے۔ اس بار تو آسٹریلیا کی کئی خواتین کرکٹ کھلاڑی بھی پہلی بار ہندوستان میں آئی پی ایل کھیلنے آئی تھیں اور ساتھیوں ایسا نہیں ہے کہ ہم صرف سکھ کے ساتھی ہیں۔ اچھا دوست سکھ کا تو ساتھی ہوتا ہی ہے،  دکھ درد کا بھی ساتھی ہوتا۔گزشتہ سال جب شین وارن کا انتقال ہوا تو آسٹریلیا کے ساتھ بے شمار ہندوستانیوں نے بھی غم منایا۔ یہ بالکل ایسا ہی  تھا جیسا ہم نے کسی اپنے کو کھو دیا ہے۔

ساتھیو،

آپ سبھی یہاں آسٹریلیا میں ہیں۔ یہاں ترقی کو دیکھ رہے ہیں۔ آپ سب کا ایک خواب رہا ہے کہ ہمارا ہندوستان بھی ترقی یافتہ ملک بنے ۔ ہے نا آپ کا خواب؟ہے نا آپ کا خواب؟ہے نا آپ کا خواب؟جو خواب آپ کے دل میں ہے، وہی خواب میرے دل میں بھی ہے۔یہ میرا بھی خواب ہے۔140 کروڑ ہندوستانیوں کا خواب ہے۔

ساتھیو،

ہندوستان کے پاس صلاحیت کی کمی نہیں ہے۔ ہندوستان  کے پاس وسائل کی بھی کمی نہیں ہے۔ آج دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ نوجوان ٹیلنٹ فییکٹری جس ملک میں ہے، وہ ہےہندوستان۔ صحیح جواب دے رہے ہیں،وہ ہےہندوستان۔ میں یہ بات پھر دوہرا رہا ہوں۔ آج دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے بہترین یوتھ ٹیلنٹ فییکٹری جس ملک میں ہے،وہ ہےہندوستان۔وہ ہےہندوستان۔وہ ہےہندوستان۔اور اب میں آپ کے سامنے ایسے ہی کچھ حقائق پیش کروں گا اور آپ سے صحیح جواب جاننا چاہوں گا۔تیارہیں آپ۔ کورونا کی اس عالمی وباء کے دوران جس ملک نے دنیا کا سب سے تیز ٹیکہ کاری پروگرام چلایا، وہ ملک ہے ہندوستان۔وہ ملک ہے ہندوستان ۔ وہ ملک ہے ہندوستان۔آج جو ملک دنیا کی سب سے تیز رفتار ترقی پذیر معیشت ہے، وہ ملک ہے ہندوستان۔وہ ملک ہے ہندوستان۔وہ ملک ہے ہندوستان۔آج جو ملک فِن ٹیک  کے استعمال کی شرح کے اعتبار سے نمبر ون ہے، وہ ملک ہے ہندوستان۔وہ ملک ہے ہندوستان۔وہ ملک ہے ہندوستان۔آج جو ملک دودھ کے پیداوار کے معاملے میں دنیا میں نمبر ایک ہے، وہ ملک ہے ہندوستان۔وہ ملک ہے ہندوستان۔وہ ملک ہے ہندوستان۔آج جو ملک انٹرنیٹ صارفین کی تعداد کے لحاظ سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے ، وہ ملک ہے ہندوستان۔وہ ملک ہے ہندوستان۔آج جو ملک دنیا کا دوسرا سب سے بڑا موبائل مینوفیکچرر ہے وہے ہندوستان، وہ ہے ہندوستان۔ دنیا کی تیسری سب سے بڑی آٹوموبائل مارکیٹ جس ملک میں ہے، وہ ملک ہے ہندوستان، وہ ملک ہے ہندوستان۔دنیا کی تیسری سب سے بڑی شہری ہوابازی کی مارکیٹ جس ملک میں ہے، وہ ملک ہے ہندوستان، وہ ملک ہے ہندوستان اور اب جو ملک اگلے 25برس کے عرصے میں ترقی یافتہ ملک کہلانے کے ہدف کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، وہ ملک ہے ہندوستان، وہ ملک ہے ہندوستان۔

ساتھیو،

آج آئی ایم ایف ہندوستان کو عالمی معیشت کا روشن ترین مقام تصور کرتا ہے۔عالمی بینک کا یقین ہے کہ عالمی ناسازگار حالات کو اگر کوئی چیلنج دے رہا ہے تو وہ ہندوستان ہے۔ آج دنیا کے کئی ممالک میں بینکنگ سسٹم پر بحران ہے، لیکن دوسری طرف ہندوستان کے بینکوں کی مضبوطی کی آج پوری دنیا تعریف کر رہی ہے۔ دنیا میں 100 سال میں ایک بار آنے والی سب سے بڑی مصیبت کے درمیان ہندوستان نے گزشتہ سال ریکارڈ برآمدات کی ہے۔ آج ہمارے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر نئی بلندیاں چھو رہے ہیں۔

دوستو،

ہندوستان عالمی بہتری کے لیے کیسے کام کر رہا ہے، اس کی  مثال ہماری ڈیجیٹل میدان میں ترقی ہے۔ آپ سبھی ہندوستان کے فن ٹیک  میں آنے والے انقلاب سے اچھی طرح واقف ہیں۔ آپ کو یاد ہوگا جب میں 2014 میں یہاں آیا تھا، تب میں آپ سے ایک خواب شیئر کیا تھا۔میرا وہ خواب یہ تھا کہ ہندوستان میں غریب سے غریب شہری کا اپنا بینک کھاتہ ہو۔آپ کو فخر ہوگا دوستو کہ پچھلے 9برسوں کے دوران ہم نے تقریباً 50کروڑ ہندوستانی شہریوں کے یعنی قریب قریب 500ملین بینک اکاؤنٹس کھولے ہیں اور صرف بینک اکاؤنٹس کھولنا ہی ہماری کامیابی نہیں ہے،  اور ہم یہاں رکے بھی نہیں ہیں۔اس میں ہندوستان میں عوامی خدمات باہم رسانی کے پورے ماحولیاتی نظام کی کایا پلٹ کرکے رکھ دی ہے۔ ہم نے جن دھن بینک اکاؤنٹ، موبائل فون اور آدھار آئی ڈی کی ایک جے اے ایم ٹرینٹی بنائی ہے۔ آپ سوچ سکتے ہیں کہ اس سے ایک کلک پر ، صرف ایک کلک پر کروڑوں کروڑوں اہل وطن تک براہ راست فوائد کی منتقلی(ڈی بی ٹی)ممکن ہوا ہے اور آپ کو یہ جان کر مزید خوشی ہوگی،یہ اعدادوشمار آپ کے لئے بےحد دلچسپ ثابت ہوں گے کہ گزشتہ 9برسوں کے دوران 28لاکھ کروڑ روپے یعنی 500بلین آسٹریلیائی ڈالر سے بھی زیادہ براہ راست ضرورت مند افراد کے بینک کھاتے میں بھیجے گئے ہیں۔ کورونا کے دوران بہت سے ملکوں کو اپنے شہریوں کے لئے پیسے بھیجنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا، لیکن بھارت ان ممالک میں سے تھا ، جو ایک کلک پر یہ کام لمحوں میں انجام دے رہا تھا۔یونیورسل پبلک انٹرفیس ، یعنی یو پی آئی نے ہندوستان میں مالیاتی شمولیت کو نئی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے۔آج دنیا بھر میں 40فیصد رئیل ٹائم ڈیجیٹل پے منٹ اکیلے ہندوستان میں ہوتی ہیں۔آپ حال ہی میں ہندوستان آئے ہوں گے تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ آج کل سبزی یا پانی پوری کے ٹھیلے ہوں، یا پھر چائے کی دکان، سب جگہ ڈیجیٹل طریقے سے لین دین کیا جارہا ہے۔

ساتھیو،

ہندوستان کا یہ ڈیجیٹل انقلاب صرف فِن ٹیک تک محدود نہیں ہے۔ ہندوستان جدید ترین سہولیات تیا رکررہا ہے۔لوگوں کی گزر بسر میں آسانی کو بڑھاوا دے رہا ہے۔اس کا ایک نمونہ ہندوستان کا ڈیجی لاکر ہے، اس میں ڈرائیونگ لائسنس سے لے کر،ڈگری  اور جائیداد کے کاغذات تک ، جو بھی سرکار جاری کرتی ہے، وہ اس ڈیجیٹل لاکر میں تخلیق پاتے ہیں۔تقریباً سینکڑوں طرح کے دستاویزات ڈیجیٹل لاکر میں ری فلیکٹ ہوتے ہیں۔ آپ کو فیزیکل کاپی اسٹور کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بس ایک پاس ورڈ ہی کافی ہے۔ اب اس سے15کروڑ سے زیادہ یعنی 150 ملین سے بھی زائد ہندوستانی شہری جڑ چکے ہیں۔اس طرح کے کتنے ہی ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہندوستانی شہریوں کو بااختیار بنارہے ہیں۔

ساتھیو،

آج ہندوستان کے ہر قدم، ہر حصولیابی کے بارے میں دنیا جاننا چاہتی ہے۔ آج کی دنیا جس عالمی صورتحال کی طرف جارہی ہے، جن امکانات کو تلاش کررہی ہے اس میں ایسا ہونا فطری بھی ہے۔ ہندوستان ہزار برسوں کی جاندار تہذیب ہے۔ ہندوستان جمہوریت کی ماں ہے۔ ہم اپنے وقت کے مطابق خود کو ڈھالتے ہیں،لیکن اپنے بنیادی اصولوں پر، اصل نظریات پر ہمیشہ قائم رہتے ہیں۔ہم ملک کو ایک خاندان کی حیثیت سے دیکھتے ہیں اور پوری دنیا کو بھی ایک خاندان مانتے ہیں، وسودھیو کُٹُمب کم اور اسی لئے جب ہندوستان اپنی جی-20صدارت کا موضوع طے کرتا ہےتو کہتا ہے کہ اپنے اصولوں پر عمل کرنے کا اس کا سلیقہ دیکھئے۔جی-20 صدارت میں ہندوستان کہتا ہے ایک زمین، ایک کنبہ، ایک مستقبل۔ جب ہندوستان ماحولیات کے تحفظ کے لئےشمسی توانائی کے بڑے اہداف مقرر کرتا ہے تو کہتا ہے کہ ایک سورج ، ایک دنیا، ایک گرِڈ۔ جب ہندوستان عالمی برادری کے صحت مند رہنے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے تو کہتا ہے کہ ایک زمین ، ایک صحت۔ہندوستان وہ ملک ہے، جس نے کورونا کے سخت حالات میں دنیا کے 150 سے زیادہ ملکوں کو دوائیاں بھیجی ہیں۔ ہندوستان وہ ملک ہے ، جس نے 100 سے زیادہ ممالک کو مفت ویکسین فراہم کرکے کروڑوں کروڑوں لوگوں کی زندگیاں بچائی ہے۔ کورونا کے دور میں آپ نے بھی یہاں جس جذبہ خدمت کا اظہار کیاوہی ہماری تہذیب کی خصوصیت ہے۔ آج شہیدوں کے سرتاج پانچویں سکھ گرو جناب گورو ارجن دیو جی کا یوم شہادت ہے۔ ہمیں گرو جی کی زندگی سے سبھی لوگوں کی خدمت کرنے کا  درس ملتا ہے۔ گورو ارجن دیو جی نے ہی  نظام عُشرشروع کیا تھا ۔ اسی نظام کے تحت کورونا کے دوران بھی کتنے ہی گورودواروں کے لنگر نے یہاں لوگوں کی مدد کی۔اسی دور میں کتنے ہی مندروں کے رسوئی یہاں متاثرین کے لئے کھل گئی۔ آسٹریلیا میں رہ کر پڑھائی کرنے والے طلباء بھی بڑی تعداد میں لوگوں کی مدد کے لئے آگے آئے۔مختلف سماجی کمیٹیوں نے بھی اس دوران بہت لوگوں کی مدد کی۔ہندوستانی افراد کہیں بھی رہیں، ایک انسانی جذبہ اُن میں ہمیشہ موجزن  رہتا ہے۔

ساتھیو،

انسانیت کے مفاد میں ہندوستان کو اسی طرح کے کاموں کی وجہ سے عالمی بہتری کی طاقت کہا جا رہا ہے۔ جہاں کہیں بھی کوئی مصیبت سامنے آتی ہے تو ہندوستان مدد کے لیے تیار ملتا ہے۔ جب بھی کوئی بحران سامنے آتا ہے، ہندوستان اس کے حل کے لیےتیار رہتا ہے۔ آج کل انٹرنیشنل سولر الائنس کے ذریعے شمسی توانائی کا استعمال بڑھانا ہو، آپسی تعاون کے ذریعے قدرتی آفات سے بچاؤ کا بنیادی  ڈھانچہ تیار کرنا ہو، پورے بین الاقوامی بگ کیٹ الائنس کی قیادت ہو، ہندوستان نے ہمیشہ الگ الگ ممالک کو یکجا کرنے کے لیے ایک متحد کرنے والی طاقت کی طرح کام کیا ہے۔ ابھی ابھی تک ترکیہ میں زلزلے نے تباہی  مچائی تھی ، تب ہندوستان نے  آپریشن دوست کے ذریعے مدد کا ہاتھ بڑھایا تھا۔ہندوستان  اپنے مفاد کو دوسروں کے مفادات کے ساتھ جوڑ کر دیکھتا ہے۔سب کا ساتھ، سب کا وِکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس  یہ ہمارے گھریلو طرز حکمرانی کی بھی بنیا دہے اور عالمی طرز حکمرانی کے لئے بھی یہ وژن ہے۔

ساتھیو،

آج ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان اسٹریٹجک پارٹنرشپ مسلسل گہری ہو رہی ہے۔ حال ہی میں ہم نے اقتصادی تعاون اور تجارتی معاہدے ای سی ٹی اے پر دستخط کیے ہیں۔ اندازہ یہ ہےکہ دونوں کے درمیان تجارت اگلے پانچ سال میں دو گنا سے زیادہ ہوجائے گی۔ اب ہم جامع اقتصادی تعاون معاہدے پر کام کر رہے ہیں۔ ہم لچکدار اور قابل اعتماد سپلائی چین بنا رہے ہیں۔اس سے دونوں  ممالک کے کاروبار کو تقویت ملے گی اور دنیا کو بھی نیا اعتماد حاصل ہوگا۔ آج ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان کئی براہ راست پروازیں ہیں۔گزشتہ برسوں کے دوران پروازں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ آنے والے دنوں میں ان کی تعداد اور بڑھے گی۔ ایک دوسرے کی ڈگریوں کو   منظوری دینے کے معاملے میں بھی دونوں ممالک نے پیش رفت کی ہے اور اس سے ہمارے طلباء کو بہت فائدہ ہوگا۔ مائیگریشن اور موبلٹی پارٹنرشپ کےمعاہدے پر بھی اتفاق رائے ہوا ہے۔ اس سے ہمارے ہنر مند پیشہ ور افراد کے لیے آسٹریلیا آنا اور یہاں کام کرنا آسان ہوگااور ساتھیو، جب میں آپ کے درمیان آیا ہوں تو ایک اعلان بھی کرتا ہوں۔ برسبین میں ہندوستانی کمیونٹی کی طرف سے جو مانگ کی جاتی رہی تھی، اب اسے پورا کیا جائے گا۔جلد ہی برسبین میں ہندوستان کا ایک نیا قونصل خانہ کھولا جائےگا۔

دوستو،

ہندوستان اور آسٹریلیا کی گہری ہوتی ہوئی شراکت داری ماں بھارتی میں عقیدہ رکھنے والے ہر شخص کو طاقتور بنائے گی۔آپ کے پاس مہارت ہے، اپنی ہنرمندی کی طاقت ہے اور اس کے ساتھ ہی اپنی ثقافتی اقدار بھی ہیں۔یہ اقدار آپ کو آسٹریلیا کے لوگوں کے ساتھ گھل مل کر رہنے میں بڑا اہم کردار نبھاتے ہیں۔ میں کل ہی پاپوا نیو گنی سے آیا ہوں، وہاں میں نے مقامی زبان میں تمل ادب تروکّورل کے ترجمے کی رونمائی کی۔ یہ ترجمہ وہاں ہندوستانی نژادایک مقامی گورنر نے کیا ہے۔یہ اس با ت کی جیتی جاگتی مثال ہے کہ کیسے ہم غیر ملک میں رہتے ہوئے بھی اپنی اصل پر فخر کرتے رہیں اور جڑوں سے وابستہ رہیں۔آپ بھی یہاں آسٹریلیا میں ہندوستانی ثقافت کی خوشبو پھیلا رہے ہیں۔آپ آسٹریلیا میں ہندوستان کے ثقافتی سفیر ہیں، ہندوستان کے برانڈ امبیسڈر ہیں۔

ساتھیو،

میں اپنی بات ختم کرنے سے پہلے آپ سے کچھ مانگنا چاہتا ہوں،دیں گے؟ آوازکچھ دھیمی ہوگئی، دیں گے؟ پکا؟ پرامس؟میں آپ سے یہ مانگ رہا ہوں اور آپ سے التجا کروں گا کہ آپ جب بھی ہندوستان آئیں، تو اپنے ساتھ کسی نہ کسی آسٹریلیا ئی  دوست اور ان کے کنبے کو بھی ساتھ لے کر آئیں۔اس سے انہیں ہندوستان کو سمجھنے کا ، جاننے کا زیادہ بہتر موقع ملے گا۔آپ اتنی بڑی تعداد میں یہاں آئے، طویل عرصے کے بعد آپ سے ملاقات کرنے کا موقع ملا ، آپ سب بہت صحت مند رہئے، خوش رہئے، مزے سے رہئے، ایک بار پھر سے آپ سبھی کا بہت بہت شکریہ۔

میرے ساتھ بولئے بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

بہت بہت شکریہ!

************

ش ح۔س ح ۔ن ع

(U: 5424)


(Release ID: 1926860) Visitor Counter : 240