وزیراعظم کا دفتر

راجستھان کے ناتھ وارا میں متعدد پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھنے؍وقف کے موقع پر وزیراعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 10 MAY 2023 3:59PM by PIB Delhi

بھگوان شری ناتھ جی کی جے!

راجستھان کے گورنر جناب کلراج مشرا جی، وزیر اعلیٰ میرے دوست جناب اشوک گہلوت جی، اسمبلی کے اسپیکر جناب سی پی جوشی جی، ریاستی سرکار کے وزیر جناب بھجن لال جاٹو جی، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی اور راجستھان بی جے پی کے صدر جناب چندر پرکاش جوشی جی، پارلیمنٹ میں میری ساتھی بہن دیا کماری جی، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی جناب کنک مل کٹارا جی، ممبرپارلیمنٹ جناب ارجن لال جی، پروگرام میں موجود دیگر تمام معززین اور راجستھان کے میرے پیارے بھائی اور بہنوں!

بھگوان شری ناتھ جی اور میواڑ کی اس بہادر سرزمین پر مجھے ایک بار پھر آپ کے درمیان آنے کا موقع ملا ہے۔ یہاں آنے سے قبل مجھے بھگوان شری ناتھ جی کی درشن کی سعادت حاصل ہوئی۔ میں نے شری ناتھ جی سے آزادی کے اس امرت کال میں ترقی یافتہ ہندوستان کے عہد کی کامیابی کے لئے آشیرواد مانگا ہے۔

ساتھیوں،

آج یہاں راجستھان کی ترقی سے جڑے 5ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور انہیں وقف کیا گیا۔ یہ پروجیکٹ راجستھان کی کنکٹی ویٹی کو نئی بلندی پر لے جائیں گے۔اُدے پور اور شاملا جی کے درمیان نیشنل ہائی وے 8کے چھ لین ہونے سے اُدے پور، ڈونگرپور اور بانس واڑہ علاقوں کو بہت فائدہ ہوگا۔ اس سے شاملاجی اور کایا کے درمیان کا فاصلہ کم ہوجائے گا۔ بلاڑا اور جودھ پور سیکشن کی تعمیر سے جودھ پور اور سرحدی علاقے تک رسائی بہت ہی آسان ہوگی۔ اس کا ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہوگا کہ جے پور سے جودھ پور کی دوری بھی تین گھنٹے کم ہوجائے گی۔ چاربھوجا اور نچلی اوڈن کے پروجیکٹ سے ورلڈ ہیریٹیج سائٹ کُنبھل گڑھ ، ہلدی گھاٹی اور شری ناتھ جی کے درشن کرنا بہت ہی آسان ہوجائے گا۔ شری ناتھ دوارا سے دیوگڑھ مداریہ کی ریلوے لائن ،میواڑ سے مارواڑ کو جوڑے گی۔ اس سے ماربل، گرینائٹ اور کانکنی کی صنعت کو اور کاروباریوں کو بہت مدد ملے گی۔میں تمام راجستھان کے شہریوں کو ان ترقیاتی کاموں کے لئے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

بھائیو اور بہنوں،

حکومت ہند، ریاست کی ترقی سے ملک کی ترقی کے اُصول پر یقین کرتی ہے۔ راجستھان، ملک کی سب سے بڑی ریاستوں میں سے ایک ہے۔ راجستھان ، ہندوستان کی بہادری، ہندوستان کی وراثت، ہندوستان کی ثقافت کا پیامبر ہے۔ راجستھان جتنا ترقی یافتہ ہوگا، اتنا ہی ہندوستان کی ترقی کو بھی رفتار ملے گی۔ اس لیے ہماری سرکار، راجستھان میں جدید بنیادی ڈھانچے پر سب سے زیادہ زور دے رہی ہے اور جب میں جدید بنیادی ڈھانچے کی بات کرتا ہو ں تو اس کا مطلب صرف ریل اور روڈ ہی نہیں ہوتا۔ جدید بنیادی ڈھانچہ شہروں اور گاوؤں میں کنکٹی ویٹی بڑھاتا ہے، فاصلہ کم کرتا ہے۔ جدید بنیادی ڈھانچہ ، سماج میں سہولتوں میں اضافہ کرتا ہے، سماج کو جوڑتا ہے۔ جدید بنیادی ڈھانچہ، ڈیجیٹل سہولتوں کو بڑھاتا ہے ، لوگوں کی زندگی کو آسان بناتا ہے۔ جدید بنیادی ڈھانچہ وراثت کو بڑھاوا دینے کے ساتھ ہی ترقی کو بھی رفتار دیتا ہے۔ جب ہم آنے والے 25سال میں ترقی یادفتہ ہندوستان کے عہد کی بات کرتے ہیں، تو اس کی بنیاد میں یہی بنیادی ڈھانچہ ایک نئی طاقت بن کر ابھر رہا ہے۔ آج ملک میں ہر طرح کے بنیادی ڈھانچے پر غیر معمولی سرمایہ کاری ہورہی ہے، غیر معمولی رفتار سے کام چل رہا ہے۔ ریلوے ہو، ہائی وے ہو، ایئرپورٹ ہو، ہر شعبے میں حکومت ہند ہزاروں کروڑوں روپے صرف کررہی ہے۔ اس سال کے بجٹ میں بھی حکومت ہند نے بنیادی ڈھانچے پر10 لاکھ کروڑ روپے خرچ کرنا طے کیا ہے۔

ساتھیوں،

جب بنیادی ڈھانچے پر اتنی سرمایہ کاری ہوتی ہے، تو اس کا براہ راست اثر اس خطے کی ترقی پر ہوتا ہے، اس خطے میں روزگار کے مواقع پر ہوتا ہے۔ جب نئی سڑکیں بنتی ہیں، نئی ریل لائنیں بنتی ہیں، جب گاؤں میں پی ایم آواس یوجنا کے کروڑوں گھر بنتے ہیں، کروڑوں بیت الخلاء بنتے ہیں، جب گاؤں میں لاکھوں کلو میٹر آپٹیکل فائبر بچھتا ہے، ہر گھر جل کے لئے پائپ بچھایا جاتا ہے، تو اس کا فائدہ جو مقامی سطح پر چھوٹے چھوٹے کاروباری ہوتے ہیں، جو اس طرح کی چیزیں سپلائی کرتے ہیں، ان چھوٹے موٹے دکانداروں کو بھی، اس علاقے کے مزدوروں کو بھی اس کی وجہ سے بہت فائدہ ملتا ہے۔ حکومت ہند کی ان اسکیموں نے معیشت کو ایک نئی رفتار دی ہے۔

لیکن ساتھیوں، ہمارے ملک میں کچھ لوگ ایسے بگڑے ہوئے نظریے کا شکار ہوچکے ہیں، اس قدر منفی سوچ ان میں بھری ہوئی ہے کہ ملک میں کچھ بھی اچھا ہوتا ہوا وہ دیکھنا نہیں چاہتے۔انہیں صرف تنازعہ کھڑا کرنا ہی اچھا لگتا ہے۔ اب آپ نے کچھ سنا ہوگا جیسے کچھ لوگ اُپدیش دیتے ہیں کہ آٹا پہلے کہ ڈاٹا پہلے، سڑک پہلے کہ سٹیلائٹ پہلے، لیکن تاریخ شاہد ہے کہ مستحکم ترقی کے لئے، تیز ترقی کے لئے،  بنیادی انتظامات کے ساتھ ہی جدید بنیادی ڈھانچہ بنانا بھی ضروری ہوتا ہے۔ جو لوگ قدم قدم پر ہر چیز ووٹ کے ترازو سے تولتے ہیں، وہ کبھی ملک کے مستقبل کو ذہن میں رکھ کر اسکیم نہیں بناپاتے۔

ہم کئی بار دیکھتے ہیں، گاؤں میں پانی کی ٹنکی بنی لیکن وہ 5-4سال میں ہی چھوٹی پڑ جاتی ہے۔ کتنی ہی سڑکیں یا فلائی اوور ایسے ہوتے ہیں جو 5-4 سال میں ناکافی لگنے لگتے ہیں۔ ہمارے ملک میں اسی سوچ کی وجہ سے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کو ترجیح نہیں دی گئی۔ اس کا بہت نقصان ملک نے اٹھایا ہے۔ اگر  پہلے ہی مان لیجئے ضرورت بھر تعداد میں میڈیکل کالج بن گئے ہوتے تو پہلے ملک میں ڈاکٹروں کی اتنی کمی نہیں ہوتی۔اگر پہلے ہی ریلوے لائنوں کی بجلی کاری ہوگئی ہوتی ، تو آج ہزاروں کروڑ روپے خرچ کرکے اس کام کو کرانے کی ضرورت نہیں رہتی۔ اگر پہلے ہی ہر گھر تک نل سے پانی آنے لگتا تو آج 3.5کروڑ روپے لگاکر جل جیون مشن نہیں شروع کرنا پڑتا۔ منفی رویے سے بھرے ہوئے لوگوں میں نہ تو دور اندیشی ہوتی ہے اور نہ ہی وہ سیاسی  مفاد سے اُوپر اُٹھ کر کچھ سوچ پاتے ہیں۔

آپ سوچئے، اگر ناتھ دوارا کی لائف لائن کہے جانے والے نندسمند باندھ یا ٹانٹول باندھ نہیں بنے ہوتے تو کیا ہوتا؟ اور ہم تو راجستھان اور گجرات کے لوگوں کی زباں پر لاکھا بنجارا کا نام بار بار آتا ہے، ہم لاکھا بنجارا کی گفتگو کرتے ہیں۔ پانی کے لئے لاکھا بنجارا نے اپنی پوری زندگی کھپا دی تھی۔ حالات یہ ہیں کہ اگر پانی کے لئے اتنا کام کرنے والے اور چاروں طرف باوڑی کس نے بنائی تو بولے لاکھا بنجارا، وہاں تالاب کس نے بنوایا تو بولے لاکھا بنجارا، یہ گجرات میں بھی بولا جاتاہے، راجستھان میں بھی بولا جاتا ہے۔ مطلب ہر ایک کو لگتا ہے پانی کے مسئلے کا حل کوئی نکالتا تھا تو لاکھا بنجارا تھا۔لیکن آج حالت یہ کہ یہی لاکا بنجارا الیکشن میں کھڑا ہوجائے تو یہ منفی سوچ والے اس کو بھی ہرانے کے لئے میدان میں آئیں گے۔ اس کے لئے بھی سیاسی پارٹیوں کا جم گھٹ اکٹھا کریں گے۔

ساتھیوں،

دور اندیشی کے ساتھ بنیادی ڈھانچہ نہیں بنانے کا نقصان راجستھان نے بھی بہت اٹھایا ہے۔ اس ریگستان کی زمین میں کنکٹی ویٹی کے فقدان میں آنا جانا کتنا مشکل ہوتا تھا ، یہ آپ اچھی طرح جانتے ہیں اور یہ مشکل صرف آنے جانے تک محدود نہیں تھی، بلکہ اس سے کھیتی کسانی، کاروبار تجارت سب کچھ مشکل تھا۔ آپ دیکھئے ، پردھان منتری گرامین سڑک یوجنا سال 2000 میں اٹل جی کی سرکار نے شروع کی تھی۔ اس کے بعد 2014 تک تقریباً 3 لاکھ 80 ہزار کلو میٹر دیہی سڑکیں بنائی گئیں۔باوجود اس کے ملک کے لاکھوں گاؤں ایسے تھے، جو سڑک رابطے سے کٹے ہوئے تھے۔2014 میں ہم نے عہد لیا کہ ہر گاؤں تک پختہ سڑکیں پہنچا کر رہیں گے۔ پچھلے 9سال میں ہی ہم نے تقریباً 3.5کلو میٹر نئی سڑکیں گاوؤں میں بنائی ہیں۔ ان میں سے 70ہزار کلومیٹر سے زیادہ سڑکیں یہاں اپنے راجستھان کے گاوؤں میں تعمیر ہوئی ہے۔اب ملک کے زیادہ تر گاؤں پختہ سڑکوں سے جڑ چکے ہیں۔ آپ تصور کیجئے، اگر یہی کام پہلے ہوگیا ہوتا، تو گاؤں قصبوں میں رہنے والے ہمارے بھائیوں اوربہنوں کو کتنی آسانی ہوگئی ہوتی۔

ساتھیوں،

حکومت ہند آج گاؤں تک سڑک پہچانے کے ساتھ ہی ، شہروں کو بھی جدید ہائی وے سے جوڑنے میں مصروف ہے۔ 2014 سے پہلے ملک میں جس رفتار سے نیشنل ہائی وے کی تعمیر ہورہی تھی، اب اس سے دو گنا تیزی کے ساتھ کام کیا جارہا ہے ۔ اس کا بھی فائدہ راجستھان کے متعدد اضلاع کو ملا ہے۔کچھ وقت پہلے ہی میں دوسہ میں دہلی-ممبئی ایکسپریس وے کے ایک اہم سیکشن کو وقف کیا تھا۔

بھائیوں اور بہنوں،

آج ہندوستان کا سماج خواہش مند سماج ہے، ایسپریشنل سوسائٹی  ہے۔  آج 21ویں صدی کی اس دہائی میں لوگ، کم وقت میں زیادہ سے زیادہ فاصلے تک پہنچنا چاہتے ہیں، زیادہ سے زیادہ سہولتیں چاہتیں۔ سرکا رمیں ہونے کے ناتے، یہ ہم سب کا فرض ہے کہ ہندوستان کے لوگوں کی اس خواہش کو ، راجستھان کے لوگوں کی اس خواہش کو مل کر پورا کریں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ سڑک کے ساتھ ہی، کہیں کہیں جلدی آنے جانے کے لئے ریلوے کتنی ضروری ہوتی ہے۔ آج بھی غریب یا متوسط طبقے کو پورے خاندان کے ساتھ کہیں جانان ہے، تو اس کی پہلی پسند ریل ہی ہوتی ہے۔ اس لئے آج حکومت ہند، اپنے دہائیوں پرانے ریلوے نیٹ ورک کو بہتر کررہی ہے، جدید بنارہی ہے۔ جدید ٹرینیں ہوں، جدید ریلوے اسٹیشن ہوں، جدید ریلوے ٹریکس ہوں، ہم ہر سطح پر ایک ساتھ چاروں سمتوں میں کام کررہے ہیں۔ آج راجستھان کو بھی اس کی پہلی وندے بھارت ایکسپرس مل چکی ہے۔ یہاں ماولی-مارواڑ گیج تبدیلی کا مطالبہ بھی تو کب سے چل رہا تھا۔ یہ اب پورا ہورہا ہے۔ اسی طرح احمدآباد-اُدے پور کے درمیان پورے روٹ کو براڈ گیج میں بدلنے کا کام بھی کچھ ماہ پہلے پورا ہوا ہے۔اس نئے روٹ پر جو ٹرین چل رہی ہے، اس کا بہت فائدہ اُدے پور اور آس پاس کے لوگوں کو ہورہا ہے۔

ساتھیوں،

پورے ریل نیٹ ورک کو انسانی مداخلت سے آزاد پھاٹکوں سے نجات دلانے کے بعد، اب ہم تیزی سے پورے نیٹ ورک کی بجلی کاری کررہے ہیں۔ہم اُدے پور ریلوے اسٹیشن کی طرح ہی ملک کے سینکڑوں ریلوے اسٹیشنوں کو جدید بنا رہے ہیں، ان کی صلاحیت بڑھا رہے ہیں اور ان سب کے ساتھ ہی، ہم مال گاڑیوں کے لئے اسپیشل ٹریک، ڈیڈیکیٹیڈ  فریٹ کوریڈور بنا رہے ہیں۔

ساتھیوں،

پچھلے 9سالوں میں راجستھان کا ریل بجٹ بھی 2014 کے مقابلے میں 14گنا بڑھا ہے۔ گزشتہ 9سالوں میں راجستھان کے تقریباً 75فیصد ریل نیٹ ورک کی بجلی کاری کی جاچکی ہے۔یہاں گیج تبدیلی اور دوہری کاری کا بہت بڑا فائدہ ڈونگر پور، اُدے پور، چتوڑ، پالی، سیروہی اور راج سمند جیسے اضلاع کو ملا ہے، وہ دن دور نہیں جب راجستھان بھی ریلوے لائنوں کی صد فیصد بجلی کاری والی ریاستوں میں شامل ہوجائے گا۔

بھائیوں اور بہنوں،

راجستھان کی بہتر ہوتی کنکٹی ویٹی سے یہاں کے ٹورزم کو، یہاں کے مذہبی مقامات کو بہت فائدہ ہورہا ہے۔ میواڑ کا یہ خطہ تو ہلدی گھاٹی کی سرزمین ہے۔ ملک کے تحفظ کے لئے رانا پرتاپ کی بہادری، بھاما شاہ کے وقف اور ویر پنّا دھائے کی قربانی کی کہانیاں اس مٹی کے ذرے ذرے میں موجود ہے۔ کل ہی ملک نے مہارانا پرتاپ جی کی جینتی پر انہیں عقیدت سے بھرے جذبے کے ساتھ یاد کیا۔ اپنی وراثت کی اس پونجی کو ہمیں زیادہ سے زیادہ ملک –دنیا تک لے جانا ضروری ہے۔ اس لئے  آج حکومت ہند اپنی یادگاروں کی ترقی کے لئے الگ الگ سرکٹ پر کام کررہی ہے۔ کرشنا سرکٹ کے توسط سے بھگوان شری کرشن سے جڑے مذہبی مقامات کو، ان سے جڑے عقیدت کے مقاما ت کو جوڑا جارہا ہے۔ یہاں راجستھان میں بھی گووند دیو جی ، کھاٹو شیام اور شری ناتھ جی کے درشن کو آسان بنانے کے لئے کرشن سرکٹ کو فروغ دیا جارہا ہے۔

بھائیوں اور بہنوں،

حکومت ہند، خدمت کے جذبے کو ہی عقید ت کا جذبہ مان کر دن رات کام کررہی ہے۔ عوام کی زندگی کو آسان بنانا، ہماری سرکار کی بہترین حکمرانی کی ترجیح ہے۔ ہر شہری کی زندگی میں آرام ، سہولت اور تحفظ کی کیسے توسیع ہو، اس کے لئے مسلسل کام چل رہا ہے۔ شری ناتھ جی کا آشیرواد ہم سب پر بنا رہے، اسی تمنا کے ساتھ آپ سب کو ترقیاتی کاموں کی ایک بار پھر بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ بہت بہت شکریہ۔

بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔

شکریہ!

************

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 4991)



(Release ID: 1923189) Visitor Counter : 175