وزارتِ تعلیم
من کی بات کے توسط سے تعلیم میں تبدیلی
تعلیم کو لے کر وزیر اعظم کی من کی بات میں پیش کیے گئے خیالات نے ان عظیم اہداف کو پورا کرنے میں تعاون دیا ہے جو انہوں نے تعلیم کے تغیر کے لیے ملک کے سامنے رکھے تھے
وزارت تعلیم نے وزیر اعظم کے تصور اور من کی بات میں اجاگر کیے گئے ویژن سے ترغیب حاصل کرکے مختلف پہل قدمیاں انجام دی ہیں
Posted On:
30 APR 2023 6:12PM by PIB Delhi
من کی بات نے سماج کے تمام تر طبقات متاثر کیا ہے، اس پروگرام کے توسط سے لوگوں کو قومی مفاد کے لیے طے کیے گئے عظیم اہداف کو پورا کرنے میں تعاون کے لیے ترغیب حاصل ہوئی ہے۔
من کی بات، جس کا آغاز 3 اکتوبر 2014 کو ہوا، وزیر اعظم ہند کا ایک ازحد مقبول عام پروگرام ہے جس نے گذشتہ 9 برسوں کے دوران اپنے 100 اپیی سوڈ مکمل کیے۔ اس کے تحت وزیر اعظم نے ملک کو بہتر مقام بنانے کے لیے سینکڑوں مختلف موضوعات پر بات کی۔ یہ تمام موضوعات ملک کے کونے کونے سے مختلف شراکت داروں اور پریکٹشنروں کی عمیق تحقیق اور سجھاؤوں پر مبنی ہیں۔ من کی بات کے توسط سے انہوں نے حقائق اور اعدادو شمار کے ساتھ مختلف تعلیمی پہلوؤں سمیت ملک کے سامنے مختلف مسائل پیش کیے اور ہر مرتبہ عوام کی جانب سے زبردست ردعمل حاصل کیا۔ اس نے سماج کے تمام تر طبقات کو متاثر کیا، جنہیں اُن عظیم اہداف کی تکمیل کے لیے تعاون فراہم کرنے کی ترغیب حاصل ہوئی جو وزیر اعظم نے ملک کے سامنے رکھے تھے۔ 30 اپریل 2023 کو من کی بات کا 100واں ایپی سوڈ نشر ہوا او راس موقع پر وزارت تعلیم (ایم او ای)، حکومت ہند اور اس کے مختلف خودمختار اداروں کی متعدد پہل قدمیوں نے ان اثرات کو اجاگر کیا جو اس پروگرام نے بھارتی تعلیمی نظام پر مرتب کیے ہیں۔
وزارت تعلیم نے مختلف پہل قدمیاں انجام دیں، جن میں کلا اُتسو کے توسط سے نوجوانوں کی فنی صلاحیت کی شناخت، ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے لیے پروگرام، قومی یوگا اولمپیاڈ، روایتی بھارتی کھلونوں اور کھیلوں کو فروغ دینے کی غرض سے اسکولوں کے لیے کھلونوں پر مبنی فن تعلیم کو فروغ دینا، پریکشا پے چرچہ، شماریات اور شروعاتی خواندگی کے لیے این آئی پی یو این بھارت، اسکولوں کے لیے قومی ڈجیٹل لائبریری، ڈجیٹل تعلیم کے لیے این ڈی ای اے آر، منودرپن اور سہیوگ، پی ایم ای۔ودیہ، سوئم پربھا چینل ، وغیرہ جیسی پہل قدمیاں شامل ہیں۔ نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) کے ماہرین تعلیم اور پروفیسر حضرات بھی اُن متعدد خیالات سے متاثر ہوئے جن کی جانب وزیراعظم نے تعلیمی شعبے کی توجہ مبذول کرائی۔ انہیں مرئی شکل دینے کے لیے مختلف پہل قدمیاں انجام دی گئیں۔
من کی بات کے 66ویں ایپی سوڈ میں وزیر اعظم نے اس کے روایتی کھیلوں اور کھلونوں کو فروغ دینے کی اپیل کی، اور کھلونہ صنعت کی کوالٹی کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ، اور غیر منظم ذرائع سے بازار میں آنے والے سستے کھلونوں (پلاسٹک تیار شدہ) کے سبب پیدا ہونے والے، بچوں کے صحتی مسائل کو اجاگر کیا۔ جون اور جولائی 2020 کے گذشتہ ایپی سوڈس میں، وہ ’مقامی اشیاء پر اصرار‘ کا نعرہ دے چکے تھے اور روایتی کھیلوں کے توسط سے قومی لاک ڈاؤن کے دوران گھر پر مصروف رہنے کی ترکیبیں کھوج رہے تھے۔ قومی تعلیمی پالیسی نے بھی کھیل کود کے ساتھ تدریس پر زور دیا۔ وزارت تعلیم نے ان تجاویز پر سنجیدگی سے عمل کیا اور دو برسوں کے اندر، کھلونوں پر مبنی فن تعلیم کے توسط سے بھارتی کھلونوں کو فروغ دینے کا پیغام ہر ایک گھر تک پہنچ گیا۔ اسکولی نظام میں روایتی کھلونوں کو جگہ دینا، بنیادی مرحلے کے لیے قومی نصاب کا فریم ورک اور اسکول کی تعلیم کے لیے قومی نصاب کے فریم ورک کا مسودہ، بنیادی مرحلے کے لیے تدریسی مواد، اسکول کے تمام مراحل اور مضامین کے لیے کھلونوں پر مبنی فن تعلیم کی دستی کتاب، تعلیم، بین الاقوامی ویبناروں ، قومی اور علاقائی سیمیناروں اور ویبناروں کا انعقاد، کھلونا ہیکاتھون، اسکول کی تعلیم کے لیے قومی کھلونا میلہ، بشمول 2020 سے کلا اتسو میں دیسی کھلونوں اور کھیلوں کے ایک الگ زمرہ جس میں 200 لڑکوں اور لڑکیوں نے حصہ لیا، بنیادی اور ثانوی مراحل کے لیے نشٹھا میں تربیتی ماڈیولز کو شامل کرنا، جہاں 21 لاکھ سے زیادہ اساتذہ نے کھلونا پر مبنی فن تعلیم کا ماڈیول لیا ہے، وہ کچھ اہم اقدامات ہیں جو این سی ای آر ٹی اور دیگر اداروں کے ذریعہ اسکولی تعلیم میں کیے گئے ہیں، اور اسکولی سرگرمیوں کے لیے کلاس روم میں روایتی بھارتی کھیلوں اور کھلونوں کو شامل کرنے کی ان کی تصوریت کے نتیجہ میں، یہ خیال نظام میں سرایت کر چکا ہے۔
من کی بات کے اپنے متعدد ایپی سوڈس میں، وزیر اعظم نے قدیم زمانے سے ذہنی، جسمانی اور روحانی صحت کے لیے یوگا کی مشق کی روایت بیان کی۔ اسی سلسلے میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں 2015 میں 21 جون کو بین الاقوامی یوم یوگ قرار دیا گیا، اس کے علاوہ انہوں نے ماہرین تعلیم کو ملک کے تمام طلبا کے لیے یوگ کو مشق کا حصہ بنانے کے مختلف طریقوں کے بارے میں سوچنے کی تلقین کی۔وزارت تعلیم نے عمر کے مختلف گروپوں کے تحت اسکولوں کے لیے قومی یوگا اولمپیاڈ کی تجویز پیش کی اور این سی ای آر ٹی 2016 سے اس سہ روزوہ قومی مقابلے کا اہتمام کر رہی ہے۔ تین برسوں سے، کووِڈ۔19 کی وجہ سے یہ مقابلہ منعقدہ نہیں کرایا جا سکا، اور اس کی جگہ آن لائن کوئز کا انعقاد کیا گیا۔ 10 سے 18 برس کی عمر کے گروپ (درجہ چھ سے بارہ)کے سینکڑوں طلبا قومی سطح تک پہنچتے ہیں جس کا آغاز اسکول، ضلع اور ریاستی سطح کے مقابلوں سے ہوتا ہے۔ اب تک، 16 ہزار سے زائد طلبا شرکت کر چکے ہیں۔ اس طرح، اسکولوں اور طلبا کی ایک بہت بڑی تعداد مقابلے کی مختلف سطحوں میں حصہ لے چکی ہے۔ یہی وہ اثر ہے جو من کی بات نے لوگوں پر مرتب کیا ہے۔
اپنے لوگوں، بطور خاص بچوں کی دماغی صحت اور خیر وعافیت کی وزیر اعظم کو ہمیشہ فکر رہی ہے اور انہوں نے من کی بات کے ذریعہ ذہنی تناؤ، امتحان کے دباؤ، ساتھیوں اور والدین کے دباؤ کے بارے میں کئی مسائل اٹھائے، یہ سب طلباء کی ذہنی صحت سے متعلق ہیں۔ انہوں نے وزارت کی جانب سے کئی سفارشات اور اقدامات کیے ہیں جن میں پریکشا پے چرچہ اور منودرپن کے ازحد مؤثر پروگرام شامل ہیں۔ پریکشا پے چرچہ ایک سالانہ تقریب ہے جہاں موصوف امتحان کے تناؤ پر قابو پانے کے لیے طلبہ سے خطاب کرتے ہیں، جولائی 2020 سے منودرپن کے تحت متعدد سرگرمیاں انجام دی جاری ہیں تاکہ طلبا، اساتذہ اور کنبوں کو کووِڈ19 اور اس کے بعد ذہنی صحت اور جذباتی صحت کے لیے نفسیاتی مدد فراہم کی جا سکے۔طلبا کی خیرو عافیت سے متعلق ذہنی صحت کی بڑھتی تشویشات کو دور کرنے اور اسکولی نظام میں جامع طور پر ذہنی صحت کو فروغ دینے کے مقصد سے طلبا، والدین اور اساتذہ کے لیے چوبیسوں گھنٹے ساتوں دن ایک ہیلپ لائن نمبر فراہم کرایا گیا ہے۔ منودرپن کے ویب پیج پر طلبا ، والدین اور اساتذہ اور کونسلرس کی ڈائرکٹری (اسکول اور کالج/یونیورسٹی دونوں سطح پر، تقریباً 350 کونسلرس) کے لیے ایڈوائزری اور رہنما خطوط کے علاوہ دیگر امدادی مواد بھی موجود ہے۔ باقاعدگی سے ہفتہ وار آن لائن باہم اثر پذیر سیشنوں کا انعقاد کیا جاتا ہے اور طلباء اور اساتذہ کی ذہنی صحت کی صورتحال اور انہیں درپیش مسائل جاننے کے لیے ذہنی صحت کا سروے کیا جاتا ہے۔
این سی ای آر ٹی، سی بی ایس ای، یو جی سی، اگنو اور این آئی او ایس، وغیرہ جیسے مختلف قومی تعلیمی اداروں کے توسط سے ملک گیر سطح پر ، خصوصاً کووِڈ19 کے دور میں حکومت ہند کے ذریعہ مختلف پروگرام چلائے گئے ۔ کروڑوں بچوں کو بلارکاوٹ تعلیمی تعاون فراہم کرانے کے لیے تکنالوجی کے زیادہ سے زیادہ استعمال نے نشٹھا، ای۔پاٹھ شالہ، این آر او ای آر، این آئی پی یو این بھارت ابھیان، پی ایم ای۔ودیہ، سوئم پربھا، دیکشا، وغیرہ جیسے پروگراموں کے توسط سے معیاری اور آفاقی تعلیم کی فراہمی کو ممکن بنایا۔ روزانہ طلبا کی تعداد میں اضافہ رونما ہوا اور پروگراموں کی مقبولیت بڑھتی رہی۔ آر آئی ای میسورو نے ایک مطالعے کا اہتمام کیا جس میں ڈجیٹل وسائل کے استعمال پر طلبا اور اساتذہ کے خیالات کو شامل کیا گیا۔ مطالعہ میں کہا گیا ہے کہ 77 فیصد طلبا-اساتذہ وزیر اعظم کے من کی بات کے بارے میں جانکاری رکھتے ہیں اور وہ اس پروگرام کو تعلیم، تدریس اور موضوع کے مواد کے طور پر بھی مفید پاتے ہیں ۔ مطالعے میں پایا گیا کہ ای۔پاٹھ شالہ کے بارے میں 81 فیصد، دیکشا کے بارے میں 78 فیصد، سوئم کے بارے میں 78 فیصد، نشٹھا کے بارے میں 52 فیصد، این آر او ای آر کے بارے میں 38 فیصد اور سوئم پربھا کے بارے میں 36فیصد طلبا اور اساتذہ جانکاری رکھتے ہیں۔ این آئی پی یو این بھارت مشن نئی تعلیمی پالیسی 2020 کے بعد ایک اثرانگیزطریقہ کار ثابت ہوئی ہے اور وزارت تعلیم کے تحت این سی ای آر ٹی کے ذریعہ مختلف پہل قدمیاں انجام دی گئی ہیں۔
وزارت تعلیم اور این سی ای آر ٹی کے ذریعہ شروع کیے گئے کچھ شروعاتی پروگراموں کے بارے میں فیکلٹی اراکین نے مطالعہ کیا ہے اور بھارتی تعلیمی جائزے (آئی ای آر) کا ایک خصوصی شمارہ ، این سی ای آر ٹی کے مقتدر جرائد میں سے ایک، اپریل 2023 میں شائع کیا گیا ہے۔ ’من کی بات‘ کے اثرات کے موضوع پر دس تحقیقی مقالے ہیں ، ان میں سے تین انگریزی میں، دو-دو مراٹھی، گجراتی اور کنڑ میں اور ایک اُڑیہ زبان میں ہے۔
**********
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:4670
(Release ID: 1921006)
Visitor Counter : 227