امور داخلہ کی وزارت

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں منعقد  ناگہانی حالات کی روک تھام اور خاتمہ کے لیے  ذمہ دار شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک  کے محکمہ  کے سربراہوں کے اجلاس کی صدارت کی


وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں بھارت قدرتی آفت کے خطرے میں کمی کو خاص اہمیت دیتا ہے اور ایس سی او کے رکن ممالک کے درمیان زیادہ تعاون اور باہمی اعتماد کے لیے اس شعبے میں اپنی مہارت اور تجربات شیئر کرنے کے لیے تیار ہے

کونسل کے صدر کے طور پر ہندوستان کی ترجیح 2018 میں ایس سی او کی کنگداؤ سربراہ کانفرنس میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعے ظاہر کیے گئے سکیور تھیم کو آگے بڑھانا ہے، جس کا مطلب ہے، ایس – سیکورٹی، ای – اقتصادی تعاون، سی – کنیکٹیوٹی، یو – اتحاد، آر – خودمختاری اور سالمیت کا احترام اور ای – ماحولیاتی تحفظ

ہندوستان کے پاس اب درست اور بروقت ابتدائی وارننگ سسٹم موجود ہیں اور ہمارے ارلی وارننگ سسٹم کی اپروچ عوام پر مرکوز ہے

ہندوستان نے ’کمیونٹی امپاورمنٹ‘ کو اپنی کوششوں کی بنیاد بنایا، جس کی وجہ سے ہم سمندری طوفان سے ہونے والے جان مال کے نقصان کو کم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، جس کی ستائش آج پوری دنیا کر رہی ہے

ہمیں اختراعی حکمت عملیوں کی ضرورت ہے جس سے اپنے اور آنےوالی نسلوں کے لیے ایک محفوظ دنیا کی تعمیر کی جا سکے

خطرات میں کمی مقامی معاملہ نہیں ہے، قدرتی آفات کے نمٹارہ کے چیلنجز دنیا بھر میں ایک جیسے ہیں، اسی لیے ہمیں ایک دوسرے سے سیکھنے، اختراع کرنے اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے

جب تک ہم ایک گروپ کے طور پر پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) اور سینڈائی فریم ورک کے مقاصد کو حاصل نہیں کر لیتے، تب تک ان دونوں فریم ورک کے ذریعے متعینہ اہداف کو زمین پر اتارنا مشکل ہوگا

ایس سی او کے ایپروچ کو مزید مضبوط کرنے کے لیے 5 بنیادی شعبوں میں کام ہو سکتا ہے – ایشیا میں اعتماد سازی کی کوشش، مشترکہ ذمہ داری کا نقطہ نظر، مواصلات اور معلومات کے اشتراک میں تعاون کی توسیع، ترجیحی شعبوں کی شناخت، اور ڈیزاسٹر ریزیلئنس کیپسٹی بلڈنگ میں نئی تکنیکوں کا استعمال

Posted On: 20 APR 2023 4:04PM by PIB Delhi

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں منعقد ناگہانی کے حالات  کی روک تھام اور خاتمہ کے لیے ذمہ دار شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کے محکموں کے سربراہوں کے اجلاس کی صدارت کی۔

01.jpg

اپنے صدارتی خطاب میں امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان  کثیر جہتی سیاست، سیکورٹی اور معیشت سے متعلق موضوعات پر  باہمی بات چیت کو فروغ دینے میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کو  خاص اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان 2005 میں شنگھائی تعاون تنظیم کے ساتھ آبزرور ملک کے طور پر جڑا ہوا ہے اور اہم رول ادا کر رہا ہے۔ سال 2017 میں منعقدہ تنظیم کی 17ویں سربراہ کانفرنس میں اس کی توسیع کے عمل کے ایک اہم مرحلہ کے تحت ہندوستان، اس تنظیم کا مکمل رکن بنا۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ یہ فخر کی بات ہے کہ 2017 میں مکمل رکن بننے کے بعد ہندوستان پہلی بار ایس سی او سربراہان مملکت کی کونسل کی صدارت کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کونسل کے صدر کے طور پر ہندوستان کی ترجیح 2018 میں ایس سی او کی کنگداؤ سربراہ کانفرنس میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعے ظاہر  کیے گئے سکیور تھیم کو آگے بڑھانا ہے، جس کا مطلب ہے، ایس – سیکورٹی، ای – اقتصادی تعاون، سی – کنیکٹیوٹی، یو – اتحاد، آر – خود مختاری اور سالمیت کا احترام، اور ای – ماحولیاتی تحفظ۔ جناب شاہ نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم فی الحال شاید دنیا کی سب سے بڑی علاقائی تنظیم ہے اور یہ عالمی آبادی کے 40 فیصد، عالمی جی ڈی پی کے تقریباً 25 فیصد اور دنیا کے کل ارضیاتی رقبہ کے 22 فیصد کی نمائندگی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم آج ایک بین الاقوامی تنظیم کے طور پر تیار  ہوئی ہے اور اس نے  تمام رکن ممالک کے ساتھ تعاون میں  تال میل بیٹھانے کے لیے ایک شاندار پلیٹ فارم مہیا کرایا ہے۔

02.jpg

امور داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں ہندوستان قدرتی آفات کے خطرے میں کمی کو خاص اہمیت دیتا ہے اور ایس سی او کے رکن ممالک کے درمیان مزید تعاون اور  باہمی اعتماد کے لیے اس شعبے میں اپنی مہارت اور تجربات  شیئر کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا ماننا ہے کہ کوئی بھی خطرہ چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا اور ہندوستان ہر آفت کی حالت میں آگے بڑھ کر کام کر رہا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ ہندوستان کے پاس اب درست اور بروقت ابتدائی وارننگ سسٹم  موجود ہیں اور ہندوستان نے جس طرح تقریباً سبھی موسم سے متعلق آفات، جیسے خشک سالی، سیلاب، بجلی گرنا،  گرم ہوا (لو)، سرد لہر، سمندری طوفان کے ارلی وارننگ سسٹم میں بہتری کی ہے، اس سے ملک کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے شعبے میں ایک بڑی تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ارلی وارننگ سسٹم سے نہ صرف ہمیں آفات کے بارے میں قبل از وقت وارننگ ملتی ہے، بلکہ ممکنہ اثرات کا بھی پتہ چلتا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ قدرتی آفات کے وقت اس بات کی بہت اہمیت ہوتی ہے کہ متاثرہ مقام پر مدد کتنی تیزی سے پہنچائی گئی ہے اور مدد پہنچنے میں تیزی سے امدادی ٹیم کی تیاری اور تربیت کی مہارت کا پتہ چلتا ہے۔

03.jpg

جناب امت شاہ نے کہا کہ ہر ایک زندگی، خاندان اور معاش بیش قیمتی ہوتے ہیں اور ہمیں آفات سے ان کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ارلی وارننگ سسٹم کے تئیں ہندوستان کا ایپروچ عوام پر مرکوز ہے اور ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ  ہمارے قبل از وقت اندازہ کے نظام اور وارننگ سسٹم نہ صرف سائنسی طور پر جدید ترین ہوں، بلکہ وارننگ اس طرح کمیونکیٹ ہو کہ وہ آسانی سے عام عوام کی سمجھ میں آئے، ان کے لیے مفید اور قابل عمل ہو۔ جناب شاہ نے کہا کہ ایک وقت تھا، جب ہندوستان میں سمندری طوفانوں سے جان مال کا کافی نقصان ہوتا تھا، لیکن ہندوستان نے ’کمیونٹی امپاورمنٹ‘ کو اپنی کوششوں کی بنیاد بنایا، جس کی وجہ سے ہم سمندری طوفانوں سے ہونے والے نقصان کو کم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سمندری طوفانوں کی وجہ سے ہونے والی اموات کو کم کرنے میں ہندوستان کی اس حصولیابی کی پوری دنیا تعریف کر رہی ہے۔

04.jpg

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت ہند نے بین الاقوامی تعاون سے  قدرتی آفت کے خطرے میں کمی  کے لیے کئی اہم قدم اٹھائے ہیں انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی قیادت والے ’کولیشن فار ڈیزاسٹر ریزیلئنٹ انفراسٹرکچر (سی ڈی آر آئی) میں دنیا بھر سے 39 ارکان جڑ چکے ہیں۔ سی ڈی آر آئی نے رکن ممالک کے ساتھ  یہ مشترکہ کوشش کی ہے کہ انفراسٹرکچر کے شعبے میں تمام سرمایہ کاری اس طرح کی جائے جس سے ہمارا انفراسٹرکچر ڈیزاسٹر ریزیلئنٹ ہو۔ اس کے علاوہ سی ڈی آر آئی کے ذریعے چھوٹے جزیرہ والے ترقی پذیر ممالک، جیسے  دنیا کے قدرتی آفات کے امکانی علاقوں  پر خاص زور دیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی، ہندوستان کی پہل پر جی-20 میں قدرتی آفت کے خطرے میں کمی سے متعلق ورکنگ گروپ کی تشکیل کی گئی ہے، جس کی پہلی میٹنگ حال ہی میں گاندھی نگر میں ہوئی ہے۔

05.jpg

جناب امت شاہ نے کہا کہ انڈین نیشنل سنٹر فار اوشین انفارمیشن سروسز (آئی این سی او آئی ایس) کے ذریعے انڈین اوشین رِم ممالک کے لیے شروع کیا گیا ’سونامی ارلی وارننگ سسٹم‘ نہ صرف ہندوستان بلکہ دیگر تقریباً دو درجن ممالک کو خدمات فراہم کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، ہندوستان نے سارک، بیمسٹیک اور ایس سی او ممالک کے ساتھ مشترکہ دو طرفہ مشقوں کی میزبانی بھی کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان نے اپنے  نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف) کو  قدرتی آفت سے متاثرہ ممالک، خاص طور پر سال 2015 کے زلزلہ کے بعد نیپال، میں تعینات کیا ہے۔ این ڈی آر ایف کو حال ہی میں ترکی میں آئے زلزلہ کے کچھ گھنٹوں کے اندر ہی تلاشی اور بچاؤ کی کارروائی  کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔ جناب شاہ نے کہا کہ ہندوستانی ثقافت ’سودھیو کٹمبکم‘ کا سبق دیتی ہے اور چاہے ترکی ہو یا ملک شام، ’آپریشن دوست‘ میں این ڈی آر ایف نے انھیں ہندوستانی اقدار کو دنیا کے سامنے  ددبارہ پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پوری دنیا کو ایک خاندان مانتے ہیں اور ایسے میں ہر خاندان کے کسی بھی رکن پر اگر کوئی  مصیبت آتی ہے، تو اس کی مدد کے لیے آگے بڑھنا ہندوستان اپنا فرض سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا  جیو اسٹیشنری کمیونی کیشن سیٹلائٹ 2017 میں لانچ کیا گیا تھا، جو  بر صغیر ہند کے ممالک کے درمیان مواصلات، موسم کی پیشن گوئی وغیرہ کو بہتر بنانے میں مدد کر رہا ہے۔

06.jpg

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ  گزشتہ کچھ برسوں میں، ایس سی او خطے کو بھاری مالی نقصان والی  خطرناک قدرتی آفات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور دنیا میں کئی جگہوں پر ماحولیاتی تبدیلی کے سبب پیدا ہوئی خشک سالی، سیلاب، طوفان اور سمندر کی آبی سطح میں اضافہ سے بھاری تباہی ہوئی ہے اور یہ عالمی ترقی کے لیے ایک  سنگین خطرہ بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس طرح سے پیدا ہونے والے خطروں کو کم کرنے کے لیے اختراعی  حکمت عملیوں کی ضرورت ہے جس سے اپنے اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک محفوظ دنیا کی تعمیر کیا جا سکے۔ جناب شاہ نے کہا کہ  خطرے میں کمی اب کوئی علاقائی معاملہ نہیں رہ گیا ہے اور دنیا کے ایک حصہ میں کیے گئے ایکشن سے دنیا کے دوسرے حصوں  میں خطرے کی شدت پر اثر پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الگ الگ جغرافیائی خطوں میں آفات کے درمیان صاف طور پر کوئی تعلق نہ ہونے کے باوجود بھی  آفات کے نمٹارہ کے چیلنجز دنیا بھر میں ایک جیسے ہیں اور اسی لیے، ہمیں ایک دوسرے سے سیکھنے، اختراع کرنے اور باہمی تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔

07.jpg

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم ایک گروپ کے طور پر پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) اور سینڈائی فریم ورک کے مقاصد کو حاصل نہیں کر لیتے، تب تک ان دونوں فریم ورک کے ذریعے متعینہ اہداف کو زمین پر اتارنا مشکل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ان سب باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے، ہندوستان نے پہل کرتے ہوئے زلزلہ اور سیلاب کے اثرات کو کم کرنے پر دو ’نالیج شیئرنگ ورکشاپ‘ کا انعقاد کیا ہے اور یہ خوشی کی بات ہے کہ تمام رکن ممالک نے ان دونوں پروگراموں میں  سرگرم شراکت کی ہے۔

08.jpg

جناب امت شاہ نے کہا کہ ایس سی او کے ایپروچ کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، جس میں 5 بنیادی شعبے دکھائی دیتے ہیں، جن میں تعاون کے مزید امکانات ہیں:

  1. ایشیا میں اعتماد سازی کی کوشش
  2. مشترکہ ذمہ داری کا  ایپروچ
  3. مواصلات اور  معلومات کے اشتراک میں تعاون کی توسیع
  4. ترجیحی شعبوں  کی شناخت، جیسے ایکولوجی، ماحولیات، معیشت اور سماجی و انسانی  نقطہ نظر، اور
  5. ڈیزاسٹر ریزیلئنٹ کیپسٹی  بلڈنگ میں  نو تشکیل  تکنیک کا استعمال

جناب شاہ نے ان 5 بنیادی شعبوں  پر تفصیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ  ڈیزاسٹر ریزیلئنس کے لیے ایک مشترکہ ذمہ داری کا ایپروچ اپنانے سے ایس سی او رکن ممالک کو زیادہ مؤثر طریقے سے ایک ساتھ کام کرنے میں مدد ملے گی۔ اس کے ساتھ ہی، ہمارے وسائل اور مہارت کو مجتمع کرکے، رکن ممالک کوششوں اور وسائل  کی  نقل سے بچ سکتے ہیں اور اس سے علاقے  کے جامع ریزیلئنس ایپروچ کو مضبوطی ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او کے رکن ممالک ناگہانی حالات پر  بروقت معلومات کے تبادلہ، رد عمل کی کوششوں  میں تال میل اور کمیونی کیشن  کے بہترین طریقوں  کا لین دین کرکے اس شعبے میں تعاون بڑھا سکتے ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ مؤثر کمیونی کیشن اور انفارمیشن ایکسچینج  ناگہانی حالات میں وقت پر  مخصوص  اشتراکی رد عمل کو یقینی بنانے میں مدد کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  نئی اور جدید تکنیکیں ڈیزاسٹر ریزیلئنس  کیپسٹی بلڈنگ میں اہم رول  ادا کر سکتی ہیں۔ ایس سی او کے رکن ممالک، تکنیکوں جیسے ارلی وارننگ سسٹم، ڈیزاسٹر رسک اسیسمنٹ اینڈ رسپانس میں بہتری کے لیے مصنوعی ذہانت، ریموٹ سنسنگ، ڈرون ٹیکنالوجی اور ڈیٹا اینالسٹ کے کامیاب استعمال کے شعبے میں اپنے تجربات اور عالم کو شیئر کر سکتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ایسی تکنیکیں  ہماری رسپانس کوششوں کی اثر انگیزی اور   قوت کو بڑھانے میں بھی مدد کر سکتی ہیں، جیسے کہ یہ  تلاشی اور بچاؤ کی کارروائیوں میں گیم چینجر ثابت ہو سکتے ہیں۔

09.jpg

آخر میں امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے اعتماد کا اظہار کیا کہ  نئی دہلی میں منعقد ہو رہے اس اجلاس سے رکن ممالک کے درمیان تعاون کے نئے راستے کھلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں ہندوستان نئے مواقع کا پتہ لگانے اور ان  کا پورا فائدہ اٹھانے کے لیے پر عزم ہے اور عالمی پلیٹ فارم پر ایس سی او کا رول بڑھانے میں اپنے تجربات کو شیئر کرنے کا خواہش مند ہے۔

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 4329



(Release ID: 1918446) Visitor Counter : 133