وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

ایف اے ایچ ڈی کے وزیر جناب پرشوتم روپالا کل نیشنل ون ہیلتھ مشن کے تحت ’’اینیمل پینڈیمک پریپریڈنس انیشیٹو (اے پی پی آئی)‘‘ کا آغاز کریں گے


محکمہ اے ایچ ڈی نے جانوروں کی صحت کے نظام کی حمایت کے لیے ایک صحت کے لیے ایک باہمی تعاون پراجیکٹ (اے ایچ ایس ایس او ایچ) پر عالمی بینک کے ساتھ دستخط کیے ہیں جس کا مقصد جانوروں کی صحت کے بہتر انتظام کے نظام کے لیے ایک ماحولیاتی نظام تیارکرناہے

پروجیکٹ کا مقصد پانچ  شرکت کرنے والی ریاستوں کے 151 اضلاع کا احاطہ کرنا ہے

75 ضلعی/علاقائی لیبارٹریوں کی اپ گریڈیشن، 300 مویشی اسپتالوں/ڈسپنسریوں کی اپ گریڈیشن/مضبوطی ،  9000  نیم تربیت یافتہ مویشیوں کے معالج/تشخیصی پیشہ ور افراد اور 5500 مویشیوں کے علاج سے جڑےپیشہ ور افراد کو تربیت دینا ہے

Posted On: 13 APR 2023 9:18AM by PIB Delhi

ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نیشنل ون ہیلتھ مشن  کے زیراہتمام ’’اینیمل پینڈیمک پریپریڈنس انیشیٹو (اے پی پی آئی)‘‘ کے ساتھ ساتھ ورلڈ بینک کی مالی اعانت سے چلنے والے اینیمل ہیلتھ سسٹم سپورٹ فار ون ہیلتھ (اے ایچ ایس ایس او ایچ) پروجیکٹ کا کل یعنی 14 اپریل 2023 کو انڈیا ہیبی ٹیٹ سنٹر، نئی دہلی میں آغاز کریں گے  ۔

محکمہ حیوانات اور ڈیری نے عالمی بینک کے ساتھ اینیمل ہیلتھ سسٹم سپورٹ فار ون ہیلتھ (اے ایچ ایس ایس او ایچ) پر ایک باہمی تعاون پراجیکٹ پر دستخط کیے ہیں جس کا مقصد ایک صحت طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے جانوروں کی صحت کے بہتر انتظام کے نظام کے لیے ایک ماحولیاتی نظام بنانا ہے۔ اس پروجیکٹ کو پانچ ریاستوں میں لاگو کیا جائے گا اور اس میں جانوروں کی صحت اور بیماریوں کے انتظام میں شامل  متعلقہ فریقوں کی صلاحیت کو بہتر بنانے کا تصورپیش  کیا گیا ہے۔ اس پروجیکٹ میں قومی، علاقائی اور مقامی سطح پر انسانی صحت، جنگلات اور ماحولیات کے محکمے کی شرکت کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ کمیونٹی کی شمولیت سمیت ون ہیلتھ آرکیٹیکچر کو تخلیق  کیا جاسکے اوراسے تقویت دی جا سکے۔

اس پروجیکٹ کا مقصد پانچ شرکت کرنے والی ریاستوں کے 151 اضلاع کا احاطہ کرنا ہے، جس میں یہ 75 ضلعی/علاقائی لیبارٹریوں کی اپ گریڈیشن، 300 مویشی اسپتالوں/ڈسپنسریوں کی اپ گریڈیشن/مضبوطی کا ہدف  معین کرے گا، جس کا مقصد  9000  نیم تربیت یافتہ مویشیوں کے معالجین/تشخیصی پیشہ ور افراد اور5500  مویشیوں کے پیشہ ور معالجین کو تربیت دینا ہے۔ مذکورہ بالا کے علاوہ، چھ لاکھ گھرانوں تک پہنچ کر کمیونٹی کی سطح پر زونوٹک بیماریوں سے بچاؤ اور وبائی امراض کی تیاری کے بارے میں آگاہی مہم بھی پروجیکٹ میں شامل ہے۔

باہمی تعاون پر مبنی پروجیکٹ کو پانچ سال کی مدت میں مرکزی سیکٹر اسکیم کے طور پر لاگو کیا جائے گا جس کی مالیاتی فراہمی 1228.70 کروڑ روپے ہے۔ اس کے علاوہ یہ پراجیکٹ جانوروں کے ڈاکٹروں اورنیم تربیت یافتہ مویشیوں کے معالجین کی جدید بیماریوں کے انتظام کے طریقوں پر مسلسل تربیت کے لیے ایک ماحولیاتی نظام تیار کرے گا،اس کے علاوہ نیٹ ورکنگ لیبارٹریز اورجانوروں سے انسانوں کو لگنے والی  اور جانوروں کی  دیگر بیماریوں کی بہتر نگرانی کے لیے بیماریوں کی رپورٹنگ کے نظام کو مربوط کرے گا۔ یہ بنیادی سرگرمیاں جانوروں پر اثر انداز ہونے والی وبائی بیماریوں  سے نمٹنے کے بندوبست کی تیاری میں معاون ثابت ہوں گی۔

ہمیں مستقبل کی وبائی امراض سے بچانے کا واحد طریقہ ’’ایک صحت‘‘ کے نام سے ایک جامع نقطہ نظر ہے، جو لوگوں، جانوروں اور ماحولیات کی صحت پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ جانوروں کی صحت کے مضبوط نظام ون ہیلتھ اپروچ کے ضروری  اجزاء کے طور پر اہم ہیں اور غریب کسانوں کی خوراک کی حفاظت اور روزی روٹی کو سہارا دینے اور ابھرتی ہوئی متعدی بیماریوں (ای آئی ڈیز) اور زونوز اور اے ایم آرکے خطرے کو کم کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ یہ ون ہیلتھ کے اقدامات کے ذریعے کیا جا سکتا ہے جس میں جانوروں کی صحت کے نظام کو مناسب طور پر ترجیح دی جاتی ہے اور مویشیوں کے علاج سے متعلق (بیطارانہ)قومی خدمات کو ناکافی عملے اور انفراسٹرکچر کے ساتھ مضبوط بنانے میں مناسب سرمایہ کاری، سرحدی علاقوں  جیسے اہم مقامات پر بیماریوں کی نگرانی کی جا سکتی ہے۔

مستقبل میں جانوروں کی اس طرح کی وبائی بیماری  کے علاج و معالجہ اور روک تھام کے لیے تیاری کرنا نیشنل ون ہیلتھ مشن کی کلیدی ترجیح ہے۔ آنے والے نیشنل ون ہیلتھ مشن کے ایک حصے کے طور پر، محکمے نے مستقبل میں جانوروں کی وبائی امراض اور وبائی امراض کے لیے ’’اینیمل پینڈیمک پریپریڈنس انیشیٹو (اے پی پی آئی)‘‘کا ایک فوکس فریم ورک تیار کیا ہے۔اے پی پی آئی کے تحت انجام دی جانے والی اہم سرگرمیاں جو کہ عمل درآمد کے مختلف مراحل میں ہیں درج ذیل ہیں:

1. وضاحت کردہ مشترکہ تحقیقاتی اوربیماریوں کےپھیلاؤ کی روک تھام کرنے والی   ٹیمیں (قومی اور ریاستی)

2. مجموعی طور پر بیماریوں کی نگرانی کا مربوط  نظام ڈیزائن کرنا (جس کی بنیاد نیشنل ڈیجیٹل لائیو اسٹاک مشن پررکھی گئی ہے)

3. ریگولیٹری نظام کو مضبوط بنانا (جیسے نندی آن لائن پورٹل اور عین مقام پر کئے جانے والے تجربات کے رہنما خطوط)

4. بیماری کے ماڈلنگ کے قواعد و ضوابط( الگورتھم )اور ابتدائی انتباہی نظام  کی تیاری

5. قدرتی آفات کے بندوبست کی قومی اتھارٹی کے ساتھ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی کی تیاری

6. ترجیحی بیماریوں کے لیے ویکسین/تشخیص/معالجات تیار کرنے کے لیے  پیش نظر رکھے گئے تحقیق  و ترقی کے اقدامات کا آغاز کرنا

7. بیماری کا پتہ لگانے کی بروقت اور حساسیت کو بہتر بنانے کے لیے جینومک اور ماحولیاتی نگرانی کے طریقے وضع کرنا

***********

 

 

ش ح ۔  س ب ۔ م ش

U. No.4045



(Release ID: 1916095) Visitor Counter : 124