وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

ویڈیو پیغام کے ذریعہ ڈیزاسٹر ریزیلینٹ انفراسٹرکچر  سے متعلق  بین الاقوامی کانفرنس میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 04 APR 2023 10:31AM by PIB Delhi

نمسکار!

عزت مآب، سربراہان مملکت، ماہرین تعلیم، بزنس لیڈرز، پالیسی ساز  اور دنیا بھر  آئے ہوئے  میرے عزیز دوستو!

سب کو میرا نمسکار۔ ہندوستان میں خوش آمدید! سب سے پہلے، میں کولیشن فار ڈیزاسٹر ریزیلینٹ انفراسٹرکچر کو مبارکباد دینا چاہوں گا۔ ڈیزاسٹر ریزیلینٹ انفراسٹرکچر سے متعلق  بین الاقوامی کانفرنس کے 5ویں ایڈیشن  ، آئی سی ڈی آر آئی- 2023  کا موقع  حقیقت میں خصوصی اہمیت کا حامل  ہے۔

دوستو،

سی ڈی آر آئی ایک عالمی نقطہ نظر سے پیدا ہوا۔ ایک قریبی رابطے والی  دنیا میں، آفات کے اثرات صرف مقامی نہیں ہوں گے۔ ایک علاقے میں آنے والی آفات کا مکمل طور پر مختلف علاقے پر بڑا اثر پڑ سکتا ہے۔ لہٰذا، ہمارا ردعمل الگ الگ نہیں بلکہ مربوط ہونا چاہیے۔

دوستو،

محض  چند برسوں میں 40 سے زیادہ ممالک سی ڈی آر آئی کا حصہ بن چکے ہیں۔ یہ کانفرنس ایک اہم پلیٹ فارم بن رہی ہے۔ ترقی یافتہ معیشتیں اور ترقی پذیر معیشتیں، بڑے اور چھوٹے ممالک، گلوبل نارتھ اور گلوبل ساؤتھ، اس فورم میں یکجا ہو رہے ہیں۔ یہ بات بھی حوصلہ افزا ہے کہ اس میں صرف حکومتیں شامل نہیں ہیں۔ عالمی ادارے، ڈومین ماہرین اور نجی شعبے بھی اپنا رول  ادا کررہے ہیں۔

دوستو،

جب ہم بنیادی ڈھانچے پر بات کرتے ہیں تو  کچھ ترجیحات کو یاد رکھنا ہوگا۔ اس سال کی کانفرنس کے لیے سی ڈی آر آئی کی تھیم ڈیلیورنگ ریزیلینٹ اینڈ  انکلوسیو انفراسٹرکچر سے متعلق ہے۔ بنیادی ڈھانچے کا مقصد  نہ صرف فائدہ پہنچانا ہوتا ہے  بلکہ رسائی اور لچک فراہم کرانا  بھی ہوتا ہے۔ بنیادی ڈھانچے کو کسی کو پیچھے نہیں چھوڑنا چاہیے اور بحران کے وقت بھی لوگوں کی خدمت کرنی چاہیے۔ اس کے علاوہ  بنیادی ڈھانچے کے بارے میں ایک جامع نظریہ کی ضرورت ہے۔ سماجی اور ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچہ  اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ ٹرانسپورٹ  کا بنیادی ڈھانچہ۔

دوستو،

آفات کے دوران، یہ فطری بات ہے کہ ہمارا دل مصیبت زدہ لوگوں کی طرف جاتا ہے۔ راحت اوربچاؤ کے کاموں کو ترجیح دی جاتی ہے اور  یہ بلکل صحیح ہے۔ لچک کا تعلق اس بات سے ہوتا ہے کہ نظام کتنی جلدی معمول کی زندگی کی واپسی کو یقینی بنا سکتا ہے۔ ایک آفت اور دوسری آفت کے درمیان کی مدت میں لچک پیدا ہوتی ہے۔ ماضی کی آفات کا مطالعہ اور ان سے سبق سیکھنا ہی راستہ ہے۔ یہیں پر سی ڈی آر آئی اور اس کانفرنس کا کلیدی رول  ہے۔

دوستو،

ہر ملک اور خطہ مختلف قسم کی آفات کا سامنا کرتا ہے۔ معاشرے ایسے  بنیادی ڈھانچے سے متعلق معلومات  تیار کرتے ہیں جو آفات کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ بنیادی ڈھانچے و جدید بنانے کے دوران ایسے علم کو ہوشیاری سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ مقامی بصیرت کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی لچک کے لیے بہترین ثابت ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ  اگر اچھی طرح سے دستاویز  بندی کی جائے تو، مقامی علم ایک بہترین عالمی طریقہ کار  بن سکتا ہے!

دوستو،

سی ڈی آر آئی کے کچھ اقدامات  نے پہلے ہی اس کی شمولیت والی منشا  کو ظاہر کیاہے۔ انفراسٹرکچر  فار ریزیلینٹ آئی لینڈ  اسٹیٹس پہل یا  آئی آر آئی ایس سے بہت سے جزیرہ  ممالک کو فائدہ ہوتا ہے۔ یہ جزیرے چھوٹے ہو سکتے ہیں لیکن ان میں رہنے والا ہر انسان ہمارے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ ابھی پچھلے سال ہی  انفراسٹرکچر ریزیلینس ایکسلریٹر فنڈ کا اعلان کیا گیا تھا۔ 50 ملین ڈالر کے اس فنڈ نے ترقی پذیر ممالک میں بے پناہ دلچسپی پیدا کی ہے۔ مالی وسائل کا عزم اقدامات کی کامیابی کی کلید ہے۔

دوستو،

حالیہ آفات نے ہمیں درپیش چیلنجوں کے پیمانے کی یاد دلائی ہے۔ میں آپ کو چند مثالیں دیتا ہوں۔ پورے ہندوستان اور یورپ میں گرمی کی لہر آئی تھی۔ کئی جزیرہ ملکوں کو زلزلوں، طوفانوں اور آتش فشاں سے نقصان پہنچا۔ ترکی اور شام میں زلزلوں  سے  بہت زیادہ جانی و مالی نقصان ہوا۔ اس سے آپ کے  کام  کی موزونیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سی ڈی آڑ آئی سے بہت زیادہ توقعات  وابستہ ہیں۔

دوستو،

اس سال ہندوستان بھی اپنی  جی 20 صدارت کے ذریعے دنیا کو ایک مقام پر لا رہا ہے۔ جی 20 کے صدر کے طور پر، ہم نے پہلے ہی سی ڈی آر آئی کو کئی ورکنگ گروپوں میں شامل کر لیا ہے۔ آپ  یہاں  جو حل تلاش کریں گے وہ عالمی  پالیسی سازی کی اعلیٰ سطحوں پر توجہ حاصل کریں گے۔ یہ سی ڈی آر آئی کے لیے بنیادی ڈھانچے کی لچک  کے لئے ، خاص طور پر آب و ہوا کے  خطرات اور آفات کے خلاف  تعاون کرنے کا ایک موقع ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ آئی سی ڈی آر آئی 2023 میں کیا جانے والا غور و خوض  زیادہ لچکدار دنیا کے مشترکہ وژن کو حاصل کرنے کا راستہ فراہم کرے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

U- 3689                         


(Release ID: 1913538) Visitor Counter : 158