وزارت خزانہ

مرکزی وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتارمن نے امریکہ اور یورپ میں بینکاری نظام میں دباؤ کے پیش نظر سرکاری شعبے کے بینکوں کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس کی صدارت کی


جائزے میں رسک مینجمنٹ، ڈپازٹس اور اثاثوں کی بنیاد میں تنوع پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ریگولیٹری فریم ورک کی پاسداری کے ذریعے مناسب جانچ پڑتال کے ساتھ ساتھ پی ایس بی کی تیاری پر توجہ مرکوز کی گئی

Posted On: 25 MAR 2023 4:32PM by PIB Delhi

نئی دہلی: مرکزی وزیر خزانہ اور کارپوریٹ امور محترمہ نرملا سیتارمن نے آج یہاں ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں امریکہ اور یورپ میں کچھ بین الاقوامی بینکوں کی ناکامی سے پیدا ہونے والے موجودہ عالمی مالیاتی منظر نامے کی روشنی میں مختلف مالیاتی صحت کے پیرامیٹرز پر پبلک سیکٹر بینکوں (پی ایس بی) کی کارکردگی اور سرکاری بینکوں کی لچک کا جائزہ لیا گیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001AMSL.jpg

اس میٹنگ میں مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر بھاگوت کشن راؤ کراڈ ،  ڈاکٹر وویک جوشی، سکریٹری، محکمہ مالی خدمات (ڈی ایف ایس)؛ اور سرکاری شعبے کے بینکوں کے ایم ڈی اور سی ای او نے بھی شرکت کی۔

جائزہ اجلاس کے دوران سیلیکون ویلی بینک (ایس وی بی) اور سگنیچر بینک (ایس بی) کی ناکامی اور کریڈٹ سوئس کے بحران کا باعث بننے والے مسائل پر پی ایس بی کے ایم ڈیز اور سی ای اوز کے ساتھ ایک کھلی بحث کی گئی۔ محترمہ سیتارمن نے قلیل اور طویل مدتی دونوں نقطہ نظر سے اس ترقی پذیر اور فوری بیرونی عالمی مالیاتی دباؤ کے سامنے سرکاری بینکوں کے اثرات کا جائزہ لیا۔

پی ایس بی کے جائزہ اجلاس کے دوران وزیر خزانہ نے رسک مینجمنٹ، ڈپازٹس اور اثاثوں کی بنیاد میں تنوع پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ریگولیٹری فریم ورک کی پاسداری کے ذریعے تیاری وں اور احتیاط پر زور دیا۔

وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ سرکاری بینکوں کو تناؤ کے مقامات کی نشاندہی کرنے کے لیے کاروباری ماڈل کو قریب سے دیکھنا چاہیے، جس میں ارتکاز کے خطرات اور منفی خطرات بھی شامل ہیں۔ محترمہ سیتارمن نے سرکاری بینکوں پر زور دیا کہ وہ اس موقع کا فائدہ بحران کے انتظام اور مواصلات کی تفصیلی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے کریں۔

سرکاری بینکوں کے ایم ڈی اور سی ای اوز نے وزیر خزانہ کو آگاہ کیا کہ وہ کارپوریٹ گورننس کے بہترین طریقوں پر عمل پیرا ہیں، ریگولیٹری اصولوں کی پاسداری کرتے ہیں، لیکویڈیٹی مینجمنٹ کو یقینی بناتے ہیں اور مضبوط اثاثوں کی ذمہ داری اور رسک مینجمنٹ پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ محترمہ سیتارمن کو پی ایس بی نے یہ بھی بتایا کہ وہ عالمی بینکاری شعبے میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں چوکس ہیں اور کسی بھی ممکنہ مالی جھٹکے سے خود کو بچانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا رہے ہیں۔ تمام بڑے مالیاتی پیرامیٹرز مضبوط مالی صحت کے ساتھ مستحکم اور لچکدار پی ایس بی کی نشاندہی کرتے ہیں۔

تفصیلی غور و خوض کے بعد وزیر خزانہ نے سرکاری بینکوں کو شرح سود کے خطرات کے بارے میں محتاط رہنے اور باقاعدگی سے تناؤ کی جانچ کرنے کا مشورہ دیا۔ محترمہ سیتارمن نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ سرکاری بینکوں کو گفٹ سٹی گجرات میں بین الاقوامی مالیاتی خدمات کے مراکز میں کھولی گئی شاخوں کی پوری صلاحیت سے فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ بین الاقوامی مواقع کی نشاندہی کی جاسکے، جس میں بھارتی نژاد افراد (پی آئی او) سے متعلق امکانات بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ ملک میں عام بینکاری کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے دوران وزیر خزانہ نے سرکاری بینکوں کو مشورہ دیا کہ:

  1. کچھ قرضوں کے آلات میں ٹیکس ثالثی کو کم کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کو دیکھتے ہوئے ڈپازٹس کو راغب کرنے کے لیے توجہ مرکوز کی جائے۔
  2. بڑھتی ہوئی معیشت کی کریڈٹ ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ان کی مضبوط مالی پوزیشن کو محوربنایا جائے؛
  3. ان ریاستوں میں کریڈٹ تک رسائی پر توجہ مرکوز کی جائے جہاں کریڈٹ کی وصولی قومی اوسط سے کم ہے، خاص طور پر ملک کے شمال مشرقی اور مشرقی حصوں میں؛
  4. ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ (او ڈی او پی)، ای-این اے ایم اور ڈرونز جیسے نئے اور ابھرتے ہوئے شعبوں میں کاروباری موجودگی میں اضافہ کیا جائے؛
  5. سرحدی اور ساحلی علاقوں میں اینٹ اور مارٹر بینکنگ کی موجودگی کو بڑھانے کی کوشش کی جائے؛
  6. سرکاری بینکوں کو خصوصی مہم اور ڈرائیوکے ذریعہ بجٹ 2023-24 میں اعلان کردہ مہیلا سمان بچت پتر کو فروغ دینا چاہیے۔

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 3289

 



(Release ID: 1910773) Visitor Counter : 115