وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

وزیر اعظم نے   کرناٹک کے ہبلی دھارواڑ میں کلیدی ترقیاتی پروجیکٹوں کا  سنگ بنیاد رکھا اور قوم کے نام وقف کیا


آئی آئی ٹی دھارواڑ کو قوم کے نام وقف کیا

شری  سدھارودھا سوامی جی ہبلی اسٹیشن پر دنیا  کے  سب سے طویل ریلوے پلیٹ فارم  کو وقف کیا

دوبارہ تیار شدہ ہوساپیٹ اسٹیشن کو وقف کیا جسے ہمپی کی یادگاروں کے مشابہ ڈیزائن کیا گیا ہے

دھارواڑ ملٹی ولیج واٹر سپلائی اسکیم کا سنگ بنیاد رکھا

ہبلی دھارواڑ اسمارٹ سٹی کے مختلف پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا

’’ڈبل انجن والی حکومت پوری ایمانداری کے ساتھ ریاست کے ہر ضلع، گاؤں اور بساوٹ  کی مکمل ترقی کے لیے کوشاں ہے‘‘

’’دھارواڑ خاص ہے، یہ ہندوستان کے ثقافتی جوش و خروش کا عکاس ہے‘‘

’’دھارواڑ میں آئی آئی ٹی کا نیا کیمپس معیاری تعلیم کی سہولت فراہم کرے گا۔ یہ ایک بہتر کل کے لیے نوجوان ذہنوں کی پرورش کرے گا‘‘

’’سنگ بنیاد رکھنے سے لے کر منصوبوں کا افتتاح کرنے تک، ڈبل انجن والی حکومت مستقل رفتار سے کام کررہی  ہے‘‘

’’اچھی تعلیم ہر جگہ، سب تک پہنچنی چاہیے۔ معیاری اداروں کی بڑی تعداد زیادہ لوگوں تک اچھی تعلیم کی رسائی کو یقینی بنائے گی‘‘

’’ٹیکنالوجی، بنیادی ڈھانچہ اورا سمارٹ گورننس ہبلی-دھارواڑ خطے کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا‘‘

’’آج ہم نوجوانوں کو اگلے 25 سالوں میں ان کے عزائم کو پورا کرنے کے لئے تمام وسائل فراہم کر رہے ہیں‘‘

’’آج ہندوستان سب سے طاقتور ڈیجیٹل معیشتوں میں شامل ہے‘‘

’’ہندوستان کی جمہوریت کی جڑیں ہماری صدیوں پرانی تاریخ میں پیوست ہیں۔ دنیا کی کوئی طاقت ہندوستان کی جمہوری روایات کو نقصان نہیں پہنچاسکتی۔‘‘

’’کرناٹک ہائی ٹیک انڈیا کا انجن ہے‘‘

Posted On: 12 MAR 2023 6:19PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج کرناٹک کے ہبلی دھارواڑ میں کلیدی ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور انہیں قوم کے نام وقف کیا ۔ جن پروجیکٹوں میں قوم کے نام  وقف کیا گیا ،ان میں آئی آئی ٹی دھارواڑ  شامل ہے جس کا سنگ بنیاد بھی وزیر اعظم نے فروری 2019 میں رکھا تھا، ان میں شری سدھارودھا سوامی جی ہبلی اسٹیشن پر  دنیا کا سب سے لمبا ریلوے پلیٹ فارم بھی شامل ہے  جس کی لمبائی 1507 میٹر ہے اور جس کو حال ہی میں گنیز بک آف ورلڈ نے تسلیم کیا ہے۔ ، ہوساپیٹ – ہبلی – تینائی گھاٹ سیکشن کی برقی کاری اور علاقے میں کنکٹیوٹی کو بڑھانے کے لیے ہوساپیٹ اسٹیشن  کا  اپ گریڈیشن بھی ان میں شامل ہیں ۔ وزیر اعظم نے ہبلی - دھارواڑ اسمارٹ سٹی کے مختلف پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد بھی رکھا۔ انہوں نے جے دیوا ہاسپٹل اینڈ ریسرچ سنٹر، دھارواڑ ملٹی ولیج واٹر سپلائی اسکیم اور ٹوپری  ہلہ فلڈ ڈیمیج کنٹرول پروجیکٹ کا بھی سنگ بنیاد رکھا۔

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس سال کے شروع میں ہبلی کا دورہ کرنے کے موقع کو یاد کیا اور ان کے استقبال کے لیے باہر آنے والے لوگوں کی طرف سے ان  کو دیئے گئے آشیرواد کو بھی  اجاگر کیا۔ پچھلے کچھ سالوں میں بنگلورو سے بیلگاوی، کلبرگی سے شیوموگا اور میسور وسے تمکورو تک اپنے کرناٹک کے دوروں کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ وہ کناڈیگاؤوں کی طرف سے دکھائے گئے زبردست پیار اور محبت کے مقروض ہیں ۔انہوں نے  اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت لوگوں کی زندگیوں کو آسان بنا کر ، نوجوانوں کے لیے روزگار کے بہت سے مواقع پیدا کرکے اور خطے کی خواتین کوبااختیار بناکر ان احسانات کا قرض چکائے گی۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’کرناٹک کی ڈبل انجن والی حکومت ریاست کے ہر ضلع، گاؤں اور بساوٹ کی مکمل ترقی کے لیے پوری ایمانداری کے ساتھ کوشش کررہی ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ صدیوں سے دھارواڑ ،مالیناڈو اور بیالو سیمے  خطوں کے درمیان ایک گیٹ وے رہا ہے جس نے کھلے دل سے ہر ایک کا خیرمقدم کیا ہے اور ہر ایک سے سیکھ کر خود کو مالا مال کیا ہے۔ اس طرح سے ، ’’دھارواڑ صرف ایک گیٹ وے نہیں رہا بلکہ کرناٹک اور ہندوستان کی حرکیات (ڈائنامزم)کا عکاس بن گیا‘‘۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دھارواڑ کو کرناٹک کے ثقافتی دارالحکومت کے طور پر جانا جاتا ہے جو اپنے ادب اور موسیقی کے لیے معروف ہے۔ وزیر اعظم نے دھارواڑ کے ثقافتی لوگوں کو خراج تحسین پیش کیا۔

وزیر اعظم نے پہلے ،دن میں اپنے مانڈیا دورے کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیا بینگلورو میسورو ایکسپریس وے کرناٹک کے سافٹ وئیر ہب کی شناخت کو مزید آگے لے جانے کی راہ ہموار کرے گا۔ اسی طرح، وزیر اعظم نے کہا، بیلگاوی میں کئی ترقیاتی منصوبے یا تو وقف کیے گئے یا ان کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ انہوں نے شیوموگا کویمپو ہوائی اڈے کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروجیکٹ آج کے پروجیکٹوں کے ساتھ کرناٹک کی ترقی کی ایک نئی کہانی لکھ رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ’’دھارواڑ میں آئی آئی ٹی کا نیا کیمپس معیاری تعلیم کی سہولت فراہم کرے گا اور نوجوان ذہنوں کو بہتر کل کے لیے پروان چڑھائے گا۔‘‘ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نیا آئی آئی ٹی کیمپس کرناٹک کی ترقی کے سفر کی تاریخ میں ایک نیا باب لکھ رہا ہے۔ انہوں نے دھارواڑ آئی آئی ٹی کیمپس کی اعلیٰ تکنیکی سہولیات کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ تحریک کے ایک  ذریعہ کے طور پر  کام کرے گا جو اس ادارے کو دنیا کے دیگر سرکردہ اداروں کی طرح بلندیوں تک لے جائے گا۔ اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ آئی آئی ٹی دھارواڑ کیمپس موجودہ حکومت کے ’سنکلپ سے سدھی‘ (یعنی عزم سے  کامیابی ) جذبے کی ایک اعلیٰ مثال ہے، وزیر اعظم نے فروری 2019 میں اس کا سنگ بنیاد رکھنے کو یاد کیا اور4 سال کے اندر  اس کی تکمیل پر خوشی کا اظہار کیا اگرچہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے راستے میں بہت سی رکاوٹیں آئیں۔ وزیر اعظم نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا ’’سنگ بنیاد رکھنے سے لے کر منصوبوں کے افتتاح تک، ڈبل انجن والی حکومت مستقل رفتار سے کام کررہی  ہے‘‘۔انہوں نے کہا   کہ ’’ہم انہی منصوبوں کے افتتاح کے عزم پر یقین رکھتے ہیں جن کا سنگ بنیاد ہم نے رکھا ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے سابقہ برسوں میں سوچنے کے طرزعمل پر افسوس کا اظہار کیا  جس میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ معیاری تعلیمی اداروں کی توسیع ان کے برانڈ کو کمزور کرنے کا باعث بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سوچ نے نوجوان نسل کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا اور نیا ہندوستان اس سوچ کو پیچھے چھوڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا  کہ اچھی تعلیم ہر جگہ، سب تک پہنچنی چاہیے۔ معیاری اداروں کی بڑی تعداد زیادہ لوگوں تک اچھی تعلیم کی رسائی کو یقینی بنائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے 9 سالوں کے دوران ہندوستان میں معیاری اداروں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو اہے۔ ایمس  کی تعداد تین گنا بڑھ گئی ہے، آزادی کے بعد سات دہائیوں میں 380 میڈیکل کالجوں کے مقابلے صرف پچھلے 9 سالوں میں 250 میڈیکل کالج کھولے گئے ہیں۔ ان 9 سالوں میں بہت سے نئے آئی آئی ایم اور آئی آئی ٹی سامنے آئے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 21ویں صدی کا ہندوستان اپنے شہروں کو جدید بنا کر آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہبلی-دھارواڑ کو اسمارٹ سٹی پروجیکٹ میں شامل کیا گیا تھا اور آج بہت سے اسمارٹ پروجیکٹس کو وقف کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ٹیکنالوجی، بنیادی ڈھانچہ اورا سمارٹ گورننس ہبلی-دھاواڑ خطے کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا‘‘۔

وزیر اعظم نے کرناٹک کے لوگوں کے سری جے دیوا انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر سائنسز اینڈ ریسرچ پر اعتماد کو اجاگر کیا جو بینگلورو، میسورو اور کلبرگی میں خدمات انجام دے رہا ہے۔ آج ہبلی میں تیسری شاخ کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔

اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں دھارواڑ اور اس کے آس پاس کے علاقوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لیے مل  جل کر کام کر رہی ہیں، وزیر اعظم نے بتایا کہ جل جیون مشن کے تحت 1000 کروڑ روپے سے زیادہ کی اسکیم کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے جہاں  پانی رینوکا ساگر ریزرواور ملاپربھا ندی سے  نلکوں کے ذریعے 1.25 لاکھ سے زیادہ گھروں تک پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جب دھارواڑ میں نیا واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ تیار ہو جائے گا تو پورے ضلع کے لوگ اس کا فائدہ اٹھائیں گے۔ وزیر اعظم نے توپاری ہلہ فلڈ ڈیمیج کنٹرول پروجیکٹ کو بھی ذکر کیا جس کا سنگ بنیاد آج رکھا گیا ہے اور کہا کہ اس سے خطے میں سیلاب سے ہونے والے نقصان کو کم کیا جا سکے گا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ کرناٹک کنیکٹیویٹی کے معاملے میں ایک اور سنگ میل پر پہنچ گیا ہے کیونکہ سدھارودھا سوامی جی اسٹیشن کے پاس اب دنیا کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ صرف ایک پلیٹ فارم کا کوئی ریکارڈ یا توسیع نہیں ہے بلکہ یہ اس سوچ کو آگے بڑھا رہا ہے جو بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو ترجیح دیتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہوساپیٹ – ہبلی – تینائی گھاٹ سیکشن کی برقی کاری اور ہوساپیٹ اسٹیشن کا  اپ گریڈیشن اس وژن کو تقویت دیتا  ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ اس راستے سے صنعتوں کے لیے بڑے پیمانے پر کوئلہ لے جایا جاتا ہے اور اس لائن کی برق کاری  کے بعد ڈیزل پر انحصار کم ہو جائے گا اور اس عمل میں ماحولیات کا تحفظ ہو گا۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ان کوششوں سے خطے کی اقتصادی ترقی میں تیزی آئے گی اور ساتھ ہی ساتھ سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ’’بہتر اور جدید اانفراسٹرکچر نہ صرف دیکھنے میں اچھا ہے بلکہ لوگوں کی زندگیوں کو آسان بھی بناتا ہے‘‘۔ بہتر سڑکوں اور اسپتالوں کی کمی کی وجہ سے تمام برادریوں اور عمر کے لوگوں کو درپیش مشکلات پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے نوٹ کیا کہ ملک کا ہر شہری ملک بھر میں ترقی یافتہ انفرااسٹرکچر سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے طلباء، کسانوں اور متوسط طبقے کی مثالیں دیں جو اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے بہتر رابطے کا استعمال کر رہے ہیں۔ پچھلے 9 سالوں میں بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے کے لیے کیے گئے کام پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے بتایا کہ پی ایم سڑک یوجنا کے ذریعے دیہاتوں میں سڑکوں کا نیٹ ورک دوگنا ہو گیا ہے اور قومی شاہراہ کے نیٹ ورک میں 55 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ 9 سالوں میں ملک میں ہوائی اڈوں کی تعداد دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے پہلے ہندوستان انٹرنیٹ کی دنیا میں اتنا نمایاں نہیں تھا۔ آج ہندوستان سب سے طاقتور ڈیجیٹل معیشتوں میں شامل ہے۔ ایسا اس لیے ہوا کہ حکومت نے سستا انٹرنیٹ دستیاب کرایا اور اسے دیہاتوں تک پہنچا دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ’’گزشتہ 9 سالوں میں اوسطاً 2.5 لاکھ براڈ بینڈ کنکشن ہر روز دیے گئے‘‘۔ یہ رفتار انفرااسٹرکچر کی ترقی میں آرہی ہے کیونکہ آج ملک کی ضروریات کے مطابق انفرااسٹرکچر تیار کیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے سیاسی نفع و نقصان کو تول کر ریل اور سڑک کے منصوبوں کا اعلان کیا جاتا تھا۔ ہم پورے ملک کے لیے پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان کے ساتھ آئے ہیں  تاکہ ملک میں جہاں بھی ضرورت ہو، انفرااسٹرکچر تیز رفتاری سے تعمیر کیا جا سکے۔

سماجی بنیادی ڈھانچے پر بے مثال توجہ کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے رہائش، بیت الخلا، کھانا پکانے کی گیس، اسپتالوں اور پینے کے پانی  وغیرہ کے اہم علاقوں میں قلت کے دنوں کو یاد کیا، انہوں نے واضح کیا  کہ ان علاقوں کے مسائل  کو کس طرح حل کیا گیا ہے اور  کیسے یہ تمام سہولیات  انہیں مہیا کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم نوجوانوں کو تمام وسائل فراہم کررہے ہیں تاکہ وہ اگلے 25 سالوں میں ان کے عزم کو پورا کر سکیں۔

بھگوان  بسویشور کے تعاون کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے انوبھو منڈپم کے قیام کو بہت ساری شراکتوں میں سب سے اہم قرار دیا اور کہا کہ اس جمہوری نظام کا پوری دنیا میں مطالعہ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے لندن میں بھگوان بسویشور کے مجسمے کا افتتاح کرنے کو یاد کیا۔ تاہم، وزیر اعظم نے کہا کہ  یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ لندن میں ہی ہندوستان کی جمہوریت پر سوال اٹھائے گئے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ "ہندوستان کی جمہوریت کی جڑیں ہماری صدیوں پرانی تاریخ میں پیوست ہیں۔ دنیا کی کوئی طاقت ہندوستان کی جمہوری روایات کو نقصان نہیں پہنچا سکتی" ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے باوجود"کچھ لوگ ہندوستان کی جمہوریت کو مسلسل کٹہرے میں کھڑا کر رہے ہیں۔ ایسے لوگ بھگوان بسویشور اور کرناٹک اور ملک کے لوگوں کی توہین کر رہے ہیں۔ انہوں نے کرناٹک کے لوگوں کو خبردار کیا کہ وہ ایسے لوگوں سے چوکنا رہیں۔

خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے کرناٹک کی شناخت ٹیک فیوچر آف انڈیا کو مزید آگے لے جانے پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے کہا  ’’کرناٹک ہائی ٹیک انڈیا کا انجن ہے‘‘، وزیر اعظم نے ریاست کے اس ہائی ٹیک انجن کو طاقت دینے کے لیے ڈبل انجن والی حکومت کی ضرورت پر زور دیا۔

کرناٹک کے وزیر اعلی جناب بسورا بومائی، پارلیمانی امور کے مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی اور کرناٹک حکومت کے وزراء اس موقع پر موجود تھے۔

پس منظر

وزیر اعظم نے آئی آئی ٹی دھارواڑ کو قوم کے نام وقف کیا۔ انسٹی ٹیوٹ کا سنگ بنیاد بھی وزیر اعظم نے فروری 2019 میں رکھا تھا۔ 850 کروڑ روپے سے تعمیر شدہ یہانسٹی ٹیوٹ فی الحال 4 سالہ بی ٹیک  پروگرام پیش کرتا ہے۔  بین ڈسپلنری 5 سالہ بی ایس – ایم ایس پروگرام، ایم ٹیک  اور پی ایچ ڈی پروگرام۔

وزیر اعظم نے جناب سدھارودھا سوامی جی ہبلی اسٹیشن پر دنیا کے سب سے طویل ریلوے پلیٹ فارم کو بھی قوم کے نام وقف کیا۔ اس ریکارڈ کو حال ہی میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ نے تسلیم کیا ہے۔ 1507 میٹر لمبا پلیٹ فارم تقریباً20کروڑ روپے کی لاگت سے بنایا گیا ہے۔

وزیر اعظم نے ہوساپیٹ – ہبلی – تینائی گھاٹ سیکشن کی برق کاری اور علاقے میں رابطے کو بڑھانے کے لئے ہوساپیٹ اسٹیشن کے اپ گریڈیشن  کے کام کو قوم کے نام وقف کیا۔ 530 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تیار الیکٹری فکیشن پروجیکٹ الیکٹرک کرشن پر بغیر کسی رکاوٹ کے ٹرین آپریشن کی سہولت فراہم کرتا ہے ۔ دوبارہ تیار شدہ ہوساپیٹ اسٹیشن مسافروں کو آسان اور جدید سہولیات فراہم کرے گا۔ اسے ہمپی کی یادگاروں کے مشابہہ  ڈیزائن کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم نے ہبلی - دھارواڑ اسمارٹ سٹی کے مختلف پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا۔ ان پروجیکٹس کی کل تخمینہ لاگت تقریباً 520 کروڑ روپے ہے۔  یہ کوششیں صحت مند، محفوظ اور فعال عوامی جگہیں بنا کر اور شہر کو مستقبل کے شہری مرکز میں تبدیل کر کے معیار زندگی کو بہتر بنائیں گی۔ وزیر اعظم نے جے دیوا اسپتال اور ریسرچ سنٹر کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔اسپتال  تقریباً 250  کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کیا جائے گااوریہ خطے کے لوگوں کو ثالثی قلبی نگہداشت(ٹرٹیری کارڈیک کیئر) فراہم کرے گا۔ خطے میں پانی کی سپلائی کو مزید بڑھانے کے لیے، وزیر اعظم نے دھارواڑ ملٹی ولیج واٹر سپلائی اسکیم کا سنگ بنیاد رکھا، جس پر 1040کروڑ  روپے سے زیادہ کی لاگت سے تیار کیا جائے گا۔ انہوں نے ٹوپری ہلہ فلڈ ڈیمیج کنٹرول پروجیکٹ کا بھی سنگ بنیاد رکھا ، جو تقریباً 150 کروڑ  روپے کی لاگت سے تیار کیا جائے گا۔ اس منصوبے کا مقصد سیلاب سے ہونے والے نقصان کو کم کرنا ہے اور اس میں حفاظتی دیواروں اور پشتوں کی تعمیر شامل ہے۔

 

 

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.2582

12.03.2023



(Release ID: 1906204) Visitor Counter : 145