صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

صدر جمہوریہ ہند نے سوچھ سُجل  شکتی سمان 2023 عطا کئے

Posted On: 04 MAR 2023 1:25PM by PIB Delhi

صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے سوچھ سُجل شکتی سمان 2023 عطا کئے اور’ جل شکتی ابھیان : بارش کا پانی اکٹھا کرو‘2023 کا آغاز کیا ۔یہ تقریب آج نئی دہلی میں منعقد کی گئی(4مارچ2023)۔

اس موقع پر صدر جمہوریہ نے کہا کہ پانی اور صفائی ستھرائی کا ہر شہری کی زندگی میں ایک خصوصی مقام ہے لیکن ان معاملات کا اثر سب سے زیادہ خواتین پر پڑتا ہے۔ جیسا کہ عام طور پر یہ ذمہ داری خواتین کی ہے کہ وہ اپنے گھروں کے لئے پینے کے پانی کا بندوبست کریں ۔گاؤوں میں انہیں پینے کا پانی لانے کے لئے طویل فاصلے تک جانا پڑتا ہے ۔پینے کا پانی کےانتظام  کی وجہ سے نہ صرف انہیں بہت سا وقت خرچ کرنا پڑتا ہے بلکہ ان کی حفاظت اور صحت کو بھی خطرہ لاحق رہتا ہے۔ عموماً اسکول یا کالج جانے والی لڑکیاں  اپنے بزرگوں کے ساتھ پینے کا پانی مہیا کرنے میں مصروف رہتی ہیں،جس کی وجہ سے ان کی پڑھائی لکھائی میں رخنہ پڑتا ہے۔ ان مشکلات پر قابو پانے کے لئے حکومت ہند نے خصوصی اقدامت کئے ہیں وہ صاف ستھرا پینے کا پانی اور پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کی سہولیات ، جل جیون مشن اور سوچھ بھارت مشن جیسے اقدامات کے ذریعہ فراہم کررہی ہے۔انہوں نے یہ بات کہتے ہوئے خوشی محسوس کی کہ آج 11.3 کروڑ گھروں کو نل کے ذریعہ پینے کا پانی فراہم ہورہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جو خواتین پہلے پانی بھرنے پر اپنا وقت لگاتی تھیں اب وہ یہی وقت اپنے نتیجہ خیز کاموں میں خرچ کررہی ہیں۔ پینے کے صاف پانی کے سبب  شیر خوار بچوں کی صحت میں  خاطر خواہ بہتری آئی ہے۔ یہ بچے ، آلودہ پانی کی وجہ سے ہیضہ اور پیچش جیسی ، گندے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا شکار ہوجاتے تھے ۔

پانی کے تحفظ اور اس کے بندوبست کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ ایک جانی مانی حقیقت ہے کہ ہمارے ملک آبی وسائل محدود ہے اور اس کی تقسیم مساویانہ نہیں ہے۔

دنیا کی تقریباً 18فیصد آبادی بھارت میں رہتی ہے لیکن محض  دنیا کے آبی وسائل کا محض 4 فیصد حصہ یہاں دستیاب ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ تر پانی بارش کی شکل میں حاصل ہوتا ہے دو دریاؤں اور سمندروں میں چلا جاتا ہے اسی لئے پانی کا تحفظ اور اس کا بندوبست ہمارے لئے ایک بہت ہی اہم موضوع ہے ۔آج ہم پانی کی سپلائی کے لئے روایتی ذرائع کے مقابلے ، ادارہ جاتی وسائل پر زیادہ منحصر ہیں ۔  لیکن دیرپا آبی سپلائی پانی کے بندو بست کے روایتی طریقوں کے احیا اور پانی کی ہارویسٹنگ کے لئے جدید ترین تکنیک کا استعمال کررہے ہیں جو وقت کی ضرورت ہے۔سبھی متعلقہ فریقوں کو چاہئے کہ وہ آبی تحفظ اور اس کے بندوبست کے لئے یکجاں ہوکر کام کریں ہمیں یہ کوشش نہ صرف اپنے لئے بلکہ آنے والی نسلوں کی صحت اورمحفوظ مستقبل کے لئے بھی کرنی چاہئے۔

صدر جمہوریہ نے یہ بات کہتے ہوئے خوشی محسوس کی کہ ملک میں تقریباً دو لاکھ گاؤوں نے  خود کو او ڈی ایف پلس  گاؤوں کے طور پر اعلان کردیا ۔انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ان گاؤوں میں ٹھوس اور رقیق کچرے کے بندو بست کا نظام موجود ہے ۔انہوں نے  گھروں کے کچرے کے مناسب اور ماحول دوست   ہونےکی ضرورت پر زور دیا ۔انہوں نے ایک موضوع اور ماحولیات دوست بندوبست کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ گھروں کا ٹھوس کچرا ایک سرکاری جگہ پر دکھایا گیا اور سیال کچرے پانی کے اداروں میں بہہ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ماحولیات اور یہاں زندگی جینے والوں کے لئے سخت نقصاندہ ہے۔ ہمیں ایک ایسے نظام کی ضرورت ہے جس میں کچرے کی تجدید کی جائے ، رقیق کچرا ، زیر زمین پانی کو گندہ نہ کرے اور ہم باقی بچے ہوئے کچرے سے کھاد بناسکیں۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ  بھارت کو ایک صاف ستھرا ملک بنانے کی نہ صرف حکومت کی ذمہ داری ہے بلکہ یہ سبھی شہریوں کی اجتماعی ذمہ داری بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ جل شکتی کا ثمرہ ناری شکتی کے بغیر نہیں مل سکتا ۔ان دونوں ہی طاقتوں کی مشترکہ طاقت سماجی خوشحالی کے لئے ضروری ہے۔ ’جل شکتی مشن ‘ جل شکتی مشن کا مقصد خواتین کو بااختیار بنانا ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ پانی کے تحفظ ، گاؤوں کو او ڈی ایف پلس بنانے کے کچرے کے بندو بست ، بارش کے پانی کی ہار ویسٹنگ کے میدانوں میں  سبھی انعام یافتگان خود کو وقف کرتے ہوئے محنت کررہے ہیں ۔بھارت  پانی کے بندو بست اور صفائی ستھرائی کے معاملے میں دنیا کی آبادی سے پہلے ایک مثال طے کرےگا۔ انہوں نے انعام یافتگان سے زور دیکر کہا کہ وہ اپنے متعلقہ علاقے میں عوام کو مطلع کریں کہ پورے ملک میں صفائی ستھرائی اور آبی تحفظ کے میدان میں کافی کچھ کام کیا گیا ہےاور انہیں تحریک دیں کہ وہ ماحولیات کے لئے ساز گار طرز زندگی اپنائیں۔

صدر جمہوریہ کی تقریر پڑھنے کے لئے برائے کرم یہاں کلک کریں-

***********

 

ش ح ۔  ا س ۔ م ش

U. No.2346



(Release ID: 1904483) Visitor Counter : 132