ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
جناب بھوپیندر یادو نے کہا کہ ہندوستان کی آب و ہوا کی پالیسی کا مقصد ترقیاتی کاموں سے ہونے والے اخراج کو ختم کرنے اور تمام شعبوں میں توانائی کی صلاحیت حاصل کرنے کی مسلسل کوشش کرتے ہوئے پائیدار ترقی کاحصول اور غریبی کا خاتمہ کرنا ہے
ہندوستان کی جی 20 صدارت آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے ایک مربوط، جامع اور اتفاق رائے پر مبنی نقطہ نظر لانے کا ارادہ رکھتی ہے: جناب بھوپیندر یادو
Posted On:
05 MAR 2023 1:27PM by PIB Delhi
ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو نے کہا ہے کہ ہندوستان کی آب و ہوا کی پالیسی کا مقصد ترقیاتی کاموں سے ہونے والے اخراج کو ختم کرنے اور تمام شعبوں میں توانائی کی صلاحیت حاصل کرنے کی مسلسل کوشش کرتے ہوئے پائیدار ترقی کا حصول اور غریبی کا خاتمہ کرنا ہے۔ آج نئی دہلی میں رائےسینا ڈائیلاگ میں ’کلائمٹ ا سمارٹ پالیسیوں کے لیے آئندہ قدم‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ہم یو این کریٹیکل ڈیکیٹ آف یکشن کے تیسرے سال میں داخل ہو رہے ہیں، 17 پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے میں محض سات سال باقی ہیں، وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں کلائمٹ اسمارٹ پالیسیوں کا مسودہ تیار کرنا اور اس پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہندوستان میں مرکزی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کلائمٹ سامارٹ پالیسیاں ہندوستانی طرز زندگی کا حصہ ہیں، پائیدار ترقی کی اصطلاح نئی ہو سکتی ہے۔ تاہم، یہ تصور ہندوستانی اخلاقیات میں جڑا ہوا ہے۔
ईशा वास्यमिदं सर्वं यत्किञ्च जगत्यां जगत्।
तेन त्यक्तेन भुञ्जीथा मा गृधः कस्यस्विद्धनम् || (ईशोपनिषद् Verse १)
īśā vāsyamidaṁ sarvaṁ yatkiñca jagatyāṁ jagat |
tena tyaktena bhuñjīthā mā gṛdhaḥ kasyasviddhanam ||
(جان لو کہ اس چلتی پھرتی دنیا میں ہر چیز پر ایشور کا تسلط ہے۔
اس لیے ترکِ دنیا میں خوشی تلاش کرو، جو چیزیں دوسروں سے تعلق رکھتی ہیں ان کی حرص نہ کرو۔)

جناب یادو نے کہا کہ بھارتی اخلاقیات میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے: فطرت سے اپنی ضرورت سے زیادہ کچھ نہ لیں۔ کیونکہ فطرت کا وجود انسانی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ہے، حرص کو نہیں۔ ہم وہ لوگ ہیں جو کم استعمال کرتے ہیں، ہم وہ لوگ ہیں جو استعمال کرنے کے بعد دوبارہ استعمال کرتے ہیں۔ سرکلر اکانومی ہندوستانی ثقافت کا حصہ ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ یہ اس لیے ہے کہ ہندوستان کے عوام پرو پلینٹ پیپل ہیں کہ اس ملک نے، جو کہ عالمی آبادی کا 17 فیصد سے زیادہ ہے، 1850 سے 2019 کے درمیان عالمی مجموعی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اس کی حصےداری محض 4 فیصد ہے۔ جبکہ ترقی یافتہ ممالک کی حصے داری 60 فیصد ہے۔ آج بھی، ہندوستان کا فی کس اخراج دنیا کے فی کس جی ایچ جی اخراج کے ایک تہائی سے بھی کم ہے۔

جناب یادو نے کہا کہ عالمی سطح پر ہندوستان نصب شدہ قابل تجدید توانائی کی تنصیب کی صلاحیت کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر ہے، ہوا سے توانائی حاصل کرنے کی تنصیب شدہ صلاحیت کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر ہے، شمسی توانائی کی تنصیب شدہ صلاحیت کے لحاظ سے پانچویں نمبر پر ہے۔ صرف پچھلے 9 سالوں میں، ہندوستان میں شمسی توانائی کی نصب شدہ صلاحیت میں 23 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یہ بتاتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے کہ ہندوستان کی نصب شدہ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں پچھلے 8.5 برسوں میں 396 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ یہ اعداد و شمار اس حقیقت کا ثبوت ہیں کہ کلائمیٹ اسمارٹ پالیسی ہندوستان کی ترقی کے نمونے کی صف اول اور مرکز ہے۔ ہندوستان اس بات کی ایک عالمی مثال کے طور پر ابھرا ہے کہ کس طرح ترقی اور ماحولیات کا تحفظ ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیر اعظم جناب مودی کی قیادت میں ہندوستان نے 2015 میں پیش کی گئی اپنی ابتدائی این ڈی سی کا مقصد جو کہ پہلے سے ہی شاندار نوعیت کا تھا مقررہ تاریخ سے 9 سال پہلے حاصل کرلیا ہے اور ایسا کرنے والا وہ واحد جی 20 رکن بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف ہم نے اپنا این ڈی سی ہدف مقررہ تاریخ سے پہلے حاصل کر لیا ہے بلکہ ہم نے شرم الشیخ میں سی او پی 27 میں ہمارے طویل مدتی کم اخراج ترقیاتی حکمت عملی کے منصوبوں کے ساتھ مزید شامدار اہداف حاصل کرنے کے لئے اپنا اپ ڈیٹ شدہ این ڈی سی بھی جمع کرادیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان ان منتخب 58 ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جنہوں نے اپنے نئے یا اپ ڈیٹ شدہ ایل ٹی- ایل ای ڈی ایس جمع کرائے ہیں۔
جناب یادو نے کہا کہ ہماری طویل مدتی کم اخراج کی ترقی کی حکمت عملی دستاویز سی بی ڈی آر- آر سی کے اصولوں کے ساتھ ساتھ آب و ہوا کے انصاف اور پائیدار طرز زندگی کے دو بڑے ستونوں پر مبنی ہے۔ جناب یادو نے کہا کہ کلائمٹ اسمارٹ پالیسیاں پائیدار ترقی کے لیے مخصوص کارروائی کے واسطے ایک پالیسی ٹول کے طور پر کام کرتی ہیں۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ دنیا نے پائیداری کے تصور کو مشکل طریقے سے سیکھا۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم اس بات کے گواہ ہیں کہ کس طرح بغیر سوچے سمجھے کی جانے والی کھپت اور غیر منصوبہ بند ترقی نے بہت سے ممالک میں خوراک اور توانائی کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک ایسے ہیں جو غیر مستحکم قرضوں کی مشکلات سے دو چار ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ترقی یافتہ دنیا کی غیر پائیدار کھپت اور پیداواری عمل کا بھی شکار ہیں۔
سال 2023-2024 کے مرکزی بجٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب یادو نے کہا کہ یہ گرین انڈیا کی تعمیر کے لیے ایک مضبوط بنیاد کے طور پر کام کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ ’سپترشی‘ ترجیحی شعبوں کا تعین کرتے ہوئے، ہر شہری کو سبز اور پائیدار ترقی کے ذریعے بااختیار بنانے کے لیے نشانہ بند کوششیں شروع کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طرز عمل میں تبدیلی لانے پر اپنی بنیادی توجہ کے ساتھ، گرین بجٹ میں متعارف کرائے گئے گرین کریڈٹ پروگرام کو آب و ہوا کی تبدیلیوں کو کم کرنے، موافقت کی صلاحیت پیدا کرنے اور ماحول کی مجموعی حالت کو بہتر بنانے میں مدد کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اسکیم کے تحت، حکومت ان کمپنیوں، افراد اور مقامی اداروں کی حوصلہ افزائی کرے گی جو ماحولیات (تحفظ) ایکٹ کے تحت پائیدار طریقوں پر عمل کرتے ہیں اور اس طرح کی سرگرمیوں کے لیے اضافی وسائل کا بندوبست کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
اسی طرح، نیشنل ہائیڈروجن مشن کے لیے 19,700 کروڑ روپے کی لاگت، گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گی جو کہ خصوصی طور پر بنیادی شعبوں جیسے ریفائنریز، کوئلہ اور اسٹیل پلانٹس کے معاملے میں ملک کے ڈیکاربنائزیشن کے راستے میں اہم ثابت ہوں گے۔
جناب یادو نے کہا کہ بجٹ میں ’لائف اسٹائل فار انوائرمنٹ (لائف)‘، ’پنچ امرت‘ اور 2070 تک نیٹ زیرو کاربن کے اخراج کے اپنے وژن کی توثیق کرتے ہوئے کلیدی اعلانات کیے گئے ہیں۔ بجٹ میں بیان کردہ سبز نمو کے ضابطے ملک کو اپنے پائیدار مقاصد پورا کرنے کے لئے ایک مستحکم راستے پر آگے بڑھاتے ہیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان کی جی 20 صدارت کی تھیم: واسدھیو کٹمبکم – ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل – مشترکہ مفاد اور مشترکہ مستقبل والے ایک خاندان کے طور پر دنیا کا تصور پیش کرتی ہے ۔ یہ چیلنجوں کا سامنا کرنے اور ایک بہتر عالمی نظام قائم کرنے کی کوششوں میں شامل ہونے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ مشن لائف اسی جذبے کے ساتھ وزیر اعظم کی طرف سے دی گئی ایک واضح اپیل ہے، جو کہ عالمی ماحولیاتی کارروائی میں انفرادی کوششوں کو سب سے آگے لانے کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک لفظی عوامی تحریک لائف وسیع پیمانے پر مقبولیت حاصل کر رہی ہے، جیسا کہ سی او پی 27 میں مصر میں انڈیا پویلین میں دنیا بھر میں دیکھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسے علمی ماہرین اور سیاسی رہنماؤں کی طرف سے بھی سراہا گیا ہے جنہوں نے تحریک کی بصیرت انگیز نوعیت کی تعریف کی ہے۔
جناب یادو نے کہا کہ آج ہندوستان دنیا میں سب سے زیادہ شاندار صاف ستھری توانائی کی منتقلی کی قیادت کر رہا ہے۔ آب و ہوا کی تبدیلی سے گھریلو سطح پر پرعزم طریقے سے نمٹنے کے علاوہ، دنیا کے لیے ہندوستان نے بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے) قائم کیا ہے اور وہ اس کو فروغ دینا جاری رکھے گا جو کہ وزیر اعظم مودی جی کا وژن ہے کہ صاف ستھری اور سستی توانائی سب کی پہنچ میں لائی جائے، اور شمسی توانائی سے مالا مال ممالک کے ساتھ بین الاقوامی تعاون کو بڑھایا جائے۔
وزیر موصوف نے مزید کہا کہ اسی طرح کے اصولوں پر کام کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے سی او پی 26 کے دوران ’’گرین گرڈز انیشی ایٹو - ایک سورج، ایک دنیا، ایک گرڈ‘‘ کا آغاز کیا تاکہ ہر وقت ہر جگہ عالمی سطح پر گرڈ سے صاف ستھرائی توانائی دستیاب ہو اور اس کا ذخیرہ کرنے کی ضرورت کو کم کیا جا سکے اور شمسی پروجیکٹوں کی منفعت میں اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ لیڈ آئی ٹی اور کولیشن فار ڈیزاسٹر ریزیلینٹ انفراسٹرکچر (سی ڈی آر آئی) جیسے اقدامات، جنہیں مرکزی کابینہ نے ’بین الاقوامی تنظیم‘ کے طور پر منظور کیا ہے، عالمی سطح پر ہندوستان کی قیادت کی گواہی دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات کلائمٹ اسمارٹ پالیسیوں کو پالیسی کے لیے ایک عالمی فریم ورک بنانے میں ہندوستان کی سنجیدگی کو ظاہر کرتے ہیں۔

جناب یادو نے کہا کہ وہ کوئی رائے مسلط نہیں کرنا چاہتے بلکہ ایک خواہش کو بیدار کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک خواہش یہ ہے کہ ہم اجتماعی طور پر کام کر سکتے ہیں اور خود کو اور اپنی آنے والی نسلوں کو، نورو سے لے کر روس تک، برونڈی سے لے کر ریاستہائے متحدہ امریکہ تک، ایک سرسبز اور صاف ستھری دنیا دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ پراعتماد ہیں کہ اپنی جی 20 صدارت کے ذریعے، ہندوستان اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر آب و ہوا سے متعلق کارروائی اور پائیدار ترقی کے لیے ایک مربوط روڈ میپ پیش کرے گا جس میں ملکی اور عالمی سطح پر کلائمٹ اسمارٹ پالیسیاں تیار کرنے کا معاملہ سامنے آنے پر گلوبل ساؤتھ کے خدشات کو مرکز ی حیثیت حاصل دی جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ا گ۔ن ا۔
U-2332
(Release ID: 1904433)
Visitor Counter : 160