کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت
کیمیکلز اور فرٹیلائزر کے مرکزی وزیر، ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (این آئی پی ای آر) کی پہلی گورننگ کونسل کی میٹنگ کی صدارت کی
انہوں نے فارما سیکٹر میں جامع تحقیقی ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا
’’دواسازی کے شعبے کی مسلسل ترقی کے لیے تحقیق اور اختراع ضروری ہیں‘‘
ہماری توجہ خود کفالت کے ماڈل سے تحقیقی بنیاد کو بڑھانے، صنعت سے منسلک بنانے، بنیادی ڈھانچے کو بڑھانے کے ذریعے منافع کے ماڈل کی طرف منتقل ہونی چاہیے: ڈاکٹر منسکھ مانڈویا
انہوں نے اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ ٹیکنالوجی کی تیز رفتار دنیا کو اپنائیں اور ملک کو مستقبل کی اہم ترین ٹیکنالوجی میں خود کفیل بنانے پر توجہ دیں
Posted On:
01 MAR 2023 11:49AM by PIB Delhi
‘‘دواسازی کے شعبے کی مسلسل ترقی کے لیے تحقیق اور اختراع ضروری ہیں۔ ہماری توجہ خود کفالت کے ماڈل سے منافع بخش ماڈل کی طرف منتقل ہونی چاہیے جس میں ریسرچ کی بنیاد کو وسعت دی جائے، صنعت سے رابطہ قائم کیا جائے اور انفراسٹرکچر کو بڑھاوا دیا جائے۔ ہمارے انسانی وسائل کی مہارت کو دوسرے اداروں کے بہترین طریقوں کے نفاذ کے ساتھ استعمال کیا جانا چاہیے۔ اس کے بعد ہی ہم نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ(این آئی پی ای آر) کو اعلیٰ معیار کا تحقیق کا مرکز بنانے اور ملک میں فارماسیوٹیکل اختراعات کے لیے ایک مضبوط بنیاد بنا سکیں گے’’۔
کیمیکل اور فرٹیلائزر کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے یہ بات نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (این آئی پی ای آر) کی پہلی گورننگ کونسل میٹنگ کی کل صدارت کرتے ہوئے کہی۔ جو نیشنل انسٹی ٹیوٹ کا ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئر(این آئی ایچ ایف ڈبلیو) میں منعقد ہوئی تھی۔ اس پروگرام میں جناب رمیش بدھوری، ممبر لوک سبھا، ڈاکٹر مدیلا گرومورتی، لوک سبھا ممبر، ڈاکٹر رادھا موہن داس اگروال، راجیہ سبھا کے ممبر بھی موجود تھے۔ انہوں نے رہنما خطوط اور ڈھانچے کے موثر نفاذ کے بارے میں ہر ایک سے تجاویز طلب کیں تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز معیاری خیالات کے ساتھ آگے آئیں جنہیں تیزی سے عملی جامہ پہنایا جا سکے۔
مرکزی وزیر ڈاکٹر مانڈویا نے پوسٹ کردہ اپنی ایک ٹویٹ میں، فارما سیکٹر اور برانڈ این آئی پی ای آر میں جامع تحقیقی ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے حکومت کے عزم کو دہرایا۔
ضروری مداخلتوں پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر مانڈویا نے کہا کہ ‘‘حکومت نے مختلف اقدامات شروع کیے ہیں جیسے دواؤں میں اختراعات ، دواسازی میں تحقیق اور اختراع کو فروغ دینے کے لیے نئے پروگرام سینٹرز آف ایکسیلنس(سی او ایز) کے ذریعے کئے جا رہے ہیں۔ ہمیں صنعت کو مخصوص ترجیحی شعبوں جیسے طبی آلات اور صحت کی ٹیکنالوجیز میں تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دیں۔ ہمیں اپنے این آئی پی ای آر کے ذریعے مسابقتی اور تجارتی اعتبار سے قابل عمل حل تلاش کرنا چاہیے۔ یہ صرف این آئی پی ای آر کے درمیان ہی نہیں بلکہ متعلقہ تحقیقی اداروں جیسے کہ بایو ٹکنالوجی، شعبہ سائنسی اور صنعتی تحقیق، ڈی آر ڈی او، آئی سی ایم آر وغیرہ کے درمیان مضبوط تعاون اور مشاورت سے ہو سکتا ہے۔ اس سلسلے میں ساتھیوں، محققین کے درمیان رسمی اور غیر رسمی بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔’’
ادارہ جاتی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے، مرکزی وزیر نے تمام شرکاء پر زور دیا کہ وہ ٹیکنالوجی کی تیز رفتار دنیا کے مطابق اپنائیں اور ملک کو مستقبل کی اہم ترین ٹیکنالوجی میں خود کفیل بنانے پر توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جدید دور کی ضروریات اور ملکی تقاضوں کے مطابق کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید تاکید کی کہ دنیا کے بہترین طرز عمل کو مقامی ضروریات کے مطابق تبدیل کرنے کے بعد اپنایا اور نافذ کیا جانا چاہیے۔
تحقیق و ترقی(آر اینڈ ڈی) کی کوششوں کو آگے بڑھانے اور انہیں کمرشلائزیشن کے لیے مزید اہمیت دینے کی غرض سے، ڈاکٹر مانڈویا نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے بہتر مرئیت کے لیے تحقیقی ذخیرے کو وسعت دینے کی تجویز دی۔ اس سے محققین کے درمیان مزید بہتر ہم آہنگی پیدا ہوگی اور تجارتی طور پر قابل عمل مصنوعات کے لیے مزید ترجمے کی تحقیق پیدا کرنے کی کوششوں کو ہم آہنگ کیا جاسکے گا۔ این آئی پی ای آر ریسرچ پورٹل تمام این آئی پی ای آر کی تحقیقی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات پھیلانے اور دیگر محققین، خاص طور پر صنعت کو متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطے میں رہنے میں مدد کرنے کے لیے ایسا ہی ایک قدم ہے۔ انہوں نے این آئی پی ای آر کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ نوجوان نسل کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے، تعلیمی خود مختاری کو فروغ دے کر اور اپنے تحقیقی اہداف کو پورا کر کے ایک متحرک سائنسی کمیونٹی بنائیں۔
ڈاکٹر مانڈویا نے ایک ریسرچ کمپینڈیم جاری کیا جو این آئی پی ای آر میں کی جانے والی ادویات اور فارماسیوٹیکلز میں تحقیق اور ترقی کا ایک مجموعہ ہے۔ یہ آر اینڈ ڈی سرگرمیوں کے نتائج کو پیٹنٹ، پبلیکیشن، ماورائے دیوار، صنعت کے زیر اہتمام منصوبوں کی شکل میں شمار کرتا ہے۔
ممبران نے وزیر موصوف کی طرف سے دیے گئے اہم نکات کا شکریہ ادا کیا اور کونسل کے ذریعے ان پر کام کرنے کا وعدہ کیا۔ میٹنگ کے دوران تحقیق کے لیے کلسٹر پر مبنی نقطہ نظر، اداروں کی کثیر الجہتی نوعیت، جدید تعلیمی پروگرام جیسے صنعتی تعاون کو باضابطہ بنانا، مالی طور پر مضبوطی اور خود مختاری، اعلیٰ معیار کی تحقیق، قومی تعلیمی پالیسی(این ای پی) کی تجاویز پر غور کیا گیا۔
محترمہ ایس اپرنا، سکریٹری، فارماسیوٹیکل ڈیپارٹمنٹ نے روشنی ڈالی کہ‘‘کونسل نے پالیسی سازوں اور فارما سیکٹر کے سرکردہ نمائندوں کو اکٹھا کیا ہے جن کی انمول تجاویز اور تجربہ این آئی پی ای آر کی ترقی اور ترقی کے لیے اہم ہیں۔’’ آخر سے آخر تک تحقیق کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے اداروں سے کہا کہ وہ اپنے مضبوط تحقیقی شعبوں پر توجہ دیں تاکہ تحقیق میں بہتری لائی جا سکے۔
ڈاکٹر راجیش ایس گوکھلے، سکریٹری، بایو ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ، ڈاکٹر راجیو بہل، سکریٹری، محکمہ صحت اور تحقیق، ڈاکٹر گریش ساہنی، چیئرپرسن، بورڈ آف گورنرز، این آئی پی ای آر موہالی، پروفیسر سمیت چٹوپادھیائے، چیئرپرسن، بورڈ آف گورنرز ، این آئی پی ای آر حاجی پور، ڈاکٹر ستیہ نارائن چاوا، چیئرپرسن، بورڈ آف گورنرز، این آئی پی ای آر حیدرآباد، ڈاکٹر مدھو دکشت، چیئرپرسن، بورڈ آف گورنرز، این آئی پی ای آر رائے بریلی، دیگر این آئی پی ای آر کے ڈائریکٹرز، صنعتوں کے نمائندے، انڈین ڈرگ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (آئی ڈی ایم اے) کے نمائندے، آرگنائزیشن آف فارماسیوٹیکل پروڈیوسرز آف انڈیا (او پی پی آئی) کے ساتھ وزارت کے سینئر افسران میٹنگ میں موجود تھے۔
*************
( ش ح ۔ ج ق۔ ر ض(
U. No.2197
(Release ID: 1903318)
Visitor Counter : 114