وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے ‘ٹیکنالوجی کے استعمال  سے رہن سہن میں  سہولت ’ کے موضوع پر پوسٹ بجٹ ویبینار سے خطاب کیا


‘‘آج حکومت کی پالیسیوں اور فیصلوں کے مثبت اثرات وہاں نظر آرہے ہیں جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے’’

‘‘آج لوگ حکومت کو رکاوٹ کے طور پر نہیں دیکھتے۔ بلکہ لوگ ہماری حکومت کو نئے مواقع کے لیے ایک محرک کے طور پر دیکھتے ہیں۔ یقیناً ٹیکنالوجی نے اس میں بڑا کردار ادا کیا ہے’’

‘‘شہری آسانی سے اپنے خیالات حکومت تک پہنچا سکتے ہیں اور ان کا فوری حل حاصل کر سکتے ہیں’’

‘‘ہم ہندوستان میں جدید ڈیجیٹل انفراسٹرکچر تشکیل دے رہے ہیں اور یہ بھی یقینی بنا رہے ہیں کہ ڈیجیٹل انقلاب کے فوائد سماج کے ہر طبقے تک پہنچیں’’

‘‘کیا ہم معاشرے کے 10 ایسے مسائل کی نشاندہی کر سکتے ہیں جو اے آئی سے حل ہو سکتے ہیں’’

‘‘حکومت اور عوام کے درمیان اعتماد کا فقدان غلامی کی ذہنیت کا نتیجہ ہے’’

‘‘ہمیں معاشرے کے ساتھ اعتماد کو مضبوط کرنے کے لیے بہترین عالمی طور طریقوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے’’

Posted On: 28 FEB 2023 11:08AM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے‘  ٹیکنالوجی کے  استعمال سے رہن سہن میں  آسانی’ کے موضوع پر ایک پوسٹ بجٹ ویبینار سے خطاب کیا۔ یہ 12 پوسٹ بجٹ ویبنار کی سیریز کا پانچواں ویبنار ہے جس کا اہتمام حکومت نے مرکزی بجٹ 2023 میں اعلان کردہ اقدامات کے مؤثر نفاذ کے لیے خیالات اور تجاویز حاصل کرنے کے لیے کیا ہے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 21ویں صدی کا ہندوستان اپنے شہریوں کو ٹیکنالوجی کے استعمال سے مسلسل بااختیار بنا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پچھلے کچھ سالوں میں ہر بجٹ میں ٹیکنالوجی کی مدد سے لوگوں کے لیے زندگی گزارنے میں آسانی پر زور دیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے زور دے کر یہ بات کہی کہ اس سال کے بجٹ میں ٹیکنالوجی اور انسانی رابطے کو ترجیح دی گئی ہے۔

پچھلی حکومتوں کی ترجیحات میں تضادات کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے یاد کیا کہ کس طرح عوام کا ایک خاص طبقہ ہمیشہ حکومتی مداخلت کی طرف دیکھتا تھا اور اس سے عوام کی بھلائی کی توقع رکھتا تھا۔ تاہم وزیراعظم نے کہا کہ ان کی ساری زندگی ان سہولیات کی عدم موجودگی میں گزری۔ انہوں نے عوام   کے ایک اور طبقے پر بھی روشنی ڈالی جو آگے بڑھنا چاہتا تھا لیکن دباؤ اور حکومتی مداخلت کی وجہ سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں کی وجہ سے انہیں  پیچھے دھکیل دیا  گیا۔ وزیر اعظم نے رونما ہونے والی تبدیلیوں کا ذکر کیا اور کہا کہ پالیسیاں اور ان کے مثبت اثرات ایسے حالات میں دیکھے گئے ہیں جہاں زندگی کو آسان بنانے اور زندگی میں آسانی کو بڑھانے کے لیے یہ سب سے زیادہ ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بھی   اُجاگر کیا کہ حکومتی مداخلت کم ہوئی ہے اور شہری حکومت کو اب یہ  رکاوٹ نہیں سمجھتے۔ اس کے بجائے، وزیر اعظم نے کہا کہ شہری حکومت کو ایک محرک  کے طور پر دیکھ رہے ہیں جہاں ٹیکنالوجی بہت بڑا کردار ادا کرتی ہے۔

وزیر اعظم نے ون نیشن ون راشن کارڈ اور جے اے ایم (جن دھن-آدھار-موبائل) تثلیث، آروگیہ سیتو اور کوون ایپ، ریلوے ریزرویشن اور کامن سروس سینٹرز کی مثالیں دیتے ہوئے اس میں ٹیکنالوجی کے کردار کی وضاحت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان فیصلوں سے حکومت نے شہریوں کی زندگی میں آسانی پیدا کی ہے۔

وزیر اعظم نے حکومت کے ساتھ رابطے میں آسانی کے بارے میں عوامی احساس کو بھی اُجاگر کیا کیونکہ بات چیت آسان ہو گئی ہے اور لوگوں کو فوری حل بھی مل رہے ہیں۔ انہوں نے انکم ٹیکس سسٹم سے متعلق شکایات کے بے چہرہ حل کی مثال دی۔ انہوں نے کہا  ‘‘اب آپ کی شکایات اور ازالے کے درمیان کوئی شخص حائل نہیں، صرف ٹیکنالوجی ہے’’، وزیراعظم نے مختلف محکموں سے کہا کہ وہ اپنے مسائل کے حل اور عالمی معیار تک پہنچنے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کے بارے میں اجتماعی طور پر سوچیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے، ہم ان شعبوں کی نشاندہی کر سکتے ہیں جہاں حکومت کے ساتھ بات چیت کو مزید آسان بنایا جا سکتا ہے’’۔

وزیر اعظم نے مشن کرم یوگی پر بات کی اور بتایا کہ سرکاری ملازمین کو زیادہ سے زیادہ شہری مرکوز بننے کے مقصد سے تربیت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے تربیتی عمل کو اپ ڈیٹ کرتے رہنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ شہریوں کے تاثرات کی بنیاد پر تبدیلیوں سے نمایاں بہتری دیکھی جا سکتی ہے۔ وزیراعظم نے ایک ایسا نظام بنانے کی تجویز دی جہاں ٹریننگ کو بہتر بنانے کے لیے فیڈ بیک آسانی سے جمع کرائی جا سکے۔

وزیر اعظم نے ان مساوی مواقع پر روشنی ڈالی جو ٹیکنالوجی سب کو فراہم کر رہی ہے اور کہا کہ حکومت ٹیکنالوجی میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ جدید ڈیجیٹل انفراسٹرکچر بنانے کے ساتھ ساتھ حکومت اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کے فوائد سب تک یکساں طور پر پہنچیں۔ انہوں نے جی ای ایم پورٹل کے بارے میں بات کرتے ہوئے اس کی وضاحت کی جو چھوٹے تاجروں اور یہاں تک کہ سڑک کے دکانداروں کو سرکاری خریداری میں موجودگی فراہم کر رہا ہے۔ اسی طرح ای۔ این اے ایم  کسانوں کو مختلف جگہوں پر خریداروں سے منسلک ہونے کی اجازت دے رہا ہے۔

جی5 اور اے آئی  اور صنعت، طب، تعلیم اور زراعت پر ان کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے چند اہداف مقرر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ان طریقوں کے بارے میں پوچھا جن کے ذریعے عام شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے ان ٹیکنالوجیز کو استعمال کیا جا سکتا ہے اور ان شعبوں پر توجہ مرکوز کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ کیا ہم معاشرے کے ایسے 10 مسائل کی نشاندہی کر سکتے ہیں جنہیں اے آئی  کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔

حکومت میں ٹکنالوجی کے استعمال کی مثالیں دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے اداروں کے لیے ڈیجی لاکر خدمات کا ذکر کیا جہاں کمپنیاں اور ادارے اپنے دستاویزات کو محفوظ کر سکتے ہیں اور انہیں سرکاری ایجنسیوں کے ساتھ بھی شیئر کر سکتے ہیں۔ انہوں نے ان خدمات کو وسعت دینے کے طریقے تلاش کرنے کا مشورہ دیا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ان سے مستفید ہو سکیں۔

گزشتہ چند سالوں میں، وزیر اعظم نے بتایا کہ ایم ایس ایم ایز  کی مدد کے لیے کئی اہم اقدامات کیے گئے ہیں اور ایم ایس ایم ایز کو درپیش رکاوٹوں کی نشاندہی کرنے اور ان  پر غوروخوض  کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ کاروباری لحاظ سے وقت پیسہ ہے، وزیر اعظم نے چھوٹے کاروباری اداروں کے لیے تعمیل کی لاگت کو کم کرنے کے لیے حکومت کی کوششوں کی نشاندہی کی جس سے وقت میں کمی آتی ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ غیر ضروری تعمیل کی فہرست بنانے کا یہ صحیح وقت ہے کیونکہ حکومت ماضی میں چالیس ہزار سے زائد آلات کو ختم کر چکی ہے۔

‘‘حکومت اور عوام کے درمیان اعتماد کا فقدان غلامی کی ذہنیت کا نتیجہ ہے’’، وزیر اعظم نے یہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے چھوٹے موٹے جرائم کو مجرمانہ قرار دے کر اور ایم ایس ایم ایز کے لئے قرض کی ضامن بن کر شہریوں کا اعتماد جیت لیا ہے۔ انہوں نے حکومت اور شہریوں کے درمیان اعتماد پیدا کرنے کے لیے دوسرے ممالک میں کیے جانے والے کام کے بارے میں دنیا بھر کے بہترین طور طریقوں سے تجربہ حاصل کرنے پر بھی زور دیا۔

ٹیکنالوجی کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے نشاندہی کی کہ ٹیکنالوجی ایک تیار شدہ مصنوعات بنانے میں مدد کر سکتی ہے جو عالمی منڈی پر قبضہ کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ کسی کو خود کو صرف انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی تک محدود نہیں رکھنا چاہیے۔ خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بجٹ یا کسی بھی حکومتی پالیسی کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ اس کی تیاری کتنی اچھی ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے لوگوں کے تعاون کی اہمیت کو بھی اُجاگر کیا۔ انہوں نے ہندوستان کے باصلاحیت نوجوانوں، ہنر مند افرادی قوت اور دیہاتوں میں ٹیکنالوجی کو اپنانے کی خواہش کا حوالہ دیا اور اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے طور طریقے تلاش کرنے کا مشورہ دیا۔ وزیراعظم نے خطاب کے اختتام پر کہا ۔ ‘‘آپ کو بحث کرنی چاہیے کہ بجٹ سے زیادہ سے زیادہ فائدہ کیسے اٹھایا جائے’’۔

*************

( ش ح ۔ ج  ق۔ ر ض(

U. No.2152



(Release ID: 1902991) Visitor Counter : 123