کوئلے کی وزارت
کول انڈیا لمیٹڈ نے اپنی 30 ترک شدہ کانوں کے علاقے کو ماحولیاتی سیاحت کے مقامات میں تبدیل کیا
گرین کور کو 1610 ہیکٹر تک پھیلایا
Posted On:
21 FEB 2023 12:49PM by PIB Delhi
کول انڈیا لمیٹڈ (سی آئی ایل) اپنی ترک شدہ کانوں کو ایکو پارکس میں تبدیل کرنے کے عمل میں ہے جو ماحولیاتی سیاحت کے مقامات کے طور پر مشہور ہو چکے ہیں۔ یہ ایکو پارکس اور سیاحتی مقامات مقامی آبادی کے لیے ذریعہ معاش بھی ثابت ہو رہے ہیں۔ اس طرح کے تیس ایکو پارک پہلے ہی مستقل طور پر لوگوں کو راغب کر رہے ہیں اور سی آئی ایل کےترک شدہ کان کنی والے علاقوں میں مزید ایکو پارکس اور ماحول کی بحالی کی جگہیں بنانے کے منصوبے جاری ہیں۔
کوئلے کی کان کی سیاحت کو مزید تقویت فراہم کرنے والے کچھ مشہور مقامات میں گنجن پارک، ای سی ایل، گوکل ایکو کلچرل پارک، بی سی سی ایل، کیناپارا ایکو ٹورازم سائٹ اور اننیہ واٹیکا، ایس ای سی ایل، کرشنا شیلا ایکو ریسٹوریشن سائٹ اور مڈوانی ایکو پارکس، این سی ایل، اننتا میڈیسنل گارڈن ، ایم سی ایل، بال گنگادھر تلک ایکو پارک، ڈبلیو سی ایل اور چندر شیکھر آزاد ایکو پارک، سی سی ایل شامل ہیں۔
چھتیس گڑھ کے سورج پور ضلع میں ایس ای سی ایل کی طرف سے تیار کردہ کیناپارا ایکو ٹورازم سائٹ پر آنے والے ایک سیاح نے کہا کہ’’کوئی بھی یہ پیش گوئی نہیں کر سکتا تھا کہ کان کنی کی ایک ترک شدہ زمین کو سیاحتی مقام میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ ہم کشتی رانی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، ملحقہ ہریالی کے ساتھ خوبصورت آبی ذخائراور ایک تیرتے ہوئے ریسٹورنٹ میں لنچ کر رہے ہیں،‘‘ ۔ وزیٹر نے مزید کہا، ’’کیناپارا میں سیاحت کی امید افزا صلاحیت ہے اور یہ قبائلی لوگوں کے لیے آمدنی کا ایک اچھا ذریعہ بھی ہے۔‘‘
ایس ای سی ایل کے ذریعہ تیار کردہ کینپارہ میں بشرام پور اسی مائن کی متروکہ کان نمبر 6 میں ڈیولپ کیا گیا واٹر اسپورٹس سنٹر اور فلوٹنگ ریسٹورنٹ
اسی طرح، مدھیہ پردیش کے سنگرولی کے جینت ایریا میں حال ہی میں این سی ایل کے ذریعہ تیار کیے گئے مدوانی ایکو پارکس میں لینڈ اسکیپ واٹر فرنٹ اور پاتھ ویز ہیں ۔ ایک وزیٹر نے کہا، ’’سنگرولی جیسی دور دراز جگہ، جہاں دیکھنے کے لیے بہت کچھ نہیں ہے، مدوانی ایکو پارک اپنے خوبصورت مناظر اور دیگر تفریحی سہولیات کی وجہ سے سیاحوں کی تعداد میں اضافہ دیکھ رہا ہے۔‘‘
ایم پی کے سنگرولی کے جینت علاقے میں این سی ایل کے ذریعہ تیار کردہ مدوانی ایکو پارک
مندرجہ بالا کے علاوہ، 23-2022 کے دوران، سی آئی ایل نے پہلے ہی اپنے گرین کور کو 1610 ہیکٹر تک بڑھا کر 1510 ہیکٹر میں پودا لگانے کے اپنے سالانہ ہدف کو عبور کر لیا ہے۔ کمپنی نے رواں مالی سال میں 30 لاکھ سے زیادہ پودے لگائے ہیں۔ مالی سال 22 تک پچھلے پانچ مالی برسوں میں، مائن لیز ایریا کے اندر 4392 ہیکٹر ہریالی نے 2.2 ایل ٹی فی سال کی کاربن سنک کی صلاحیت پیدا کی ہے۔
سی آئی ایل اپنی مختلف کانوں میں سیڈ بال پلانٹیشن، ڈرون کے ذریعے سیڈ کاسٹنگ اور میاواکی پلانٹیشن جیسی نئی تکنیکوں کا بھی استعمال کر رہی ہے۔ کان کنی والے متروک علاقوں پر فعال کان کنی زون سے الگ ہو تے ہی دوبارہ دعویٰ کیا جاتا ہے۔ حیاتیاتی بحالی کے لیے مختلف انواع کا انتخاب مرکزی اور ریاستی امداد یافتہ ماہر ایجنسیوں کے ساتھ مشاورت سے کیا جاتا ہے۔ ریموٹ سینسنگ کے ذریعے زمین کی بحالی کی نگرانی کی جا رہی ہے اور اس وقت تقریباً 33 فیصد رقبہ گرین کور میں شامل ہے۔
**********
ش ح۔ م م۔ ف ر
U. No.1906
(Release ID: 1900999)
Visitor Counter : 183