وزارت دفاع
رکشا منتری نے بنگلورو میں ایرو انڈیا 2023 کے موقع پر وزرائے دفاع کے کنکلیو کی میزبانی کی اور بڑھتے ہوئے پیچیدہ عالمی سلامتی کے منظر نامے میں تیز رفتار تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے زیادہ تعاون کا مطالبہ کیا
جناب راج ناتھ سنگھ کا کہنا ہے کہ ہندوستان کا مطلب اصولوں پر مبنی بین الاقوامی نظم کا قائل ہے، جس میں 'جس کی لاٹھی اس کی بھینس ' کی جگہ انصاف، تعاون اور مساوات ہے
"خوشحالی کے لیے اجتماعی سلامتی ناگزیر ہے، دہشت گردی جیسے خطرات سے نمٹنے کے لیے نئی حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے"
ہندوستان دوست ممالک کو بڑھی ہوئی دفاعی شراکت داری کی پیشکش کرتا ہے، جو قومی ترجیحات اور صلاحیتوں کے لئے ساز گار ہو: رکشا منتری
Posted On:
14 FEB 2023 12:58PM by PIB Delhi
رکشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ نے 14 فروری 2023 کو بنگلورو میں ایرو انڈیا 2023 کے موقع پر منعقدہ وزرائے دفاع کے کنکلیو میں 27 ممالک کے دفاع اور نائب وزیر دفاع کی میزبانی کی۔ کنکلیو کا وسیع موضوع تھا ' دفاع میں بڑھتی ہوئی مصروفیات کے ذریعے مشترکہ خوشحالی ' (ایس پی ای ای ڈی)۔ اس نے صلاحیت کی تعمیر (سرمایہ کاری،آر اینڈ ڈی ، مشترکہ منصوبوں، مشترکہ ترقی، مشترکہ پیداوار اور دفاعی آلات کی فراہمی کے ذریعہ )، تربیت، خلا، اے آئی اور بحری سلامتی کے ساتھ مل کر بڑھنے کے لیے تعاون کو مزید بہتر بنانے سے متعلق پہلوؤں کو حل کرنے کی کوشش کی۔
اپنے افتتاحی خطاب میں، رکشا منتری نے بڑھتے ہوئے پیچیدہ عالمی سلامتی کے منظر نامے میں، زیادہ تعاون کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پروگرام ' ایس پی ای ای ڈی' (اسپیڈ) کا موضوع موجودہ دور کی نشاندہی کرتا ہے، جس میں جغرافیائی ، سیاسی اور سیکورٹی حقائق اب تک غیر متوقع رفتار سے بدل رہے ہیں۔ انہوں نے اس طرح کی تیز رفتار تبدیلیوں کا جواب دینے کے لیے حقیقی وقت میں تعاون پر زور دیا۔
جناب راج ناتھ سنگھ کا خیال تھا کہ معیشت، سلامتی، صحت یا آب و ہوا کے دائرے میں کسی بھی بڑی تبدیلی کی عالمی سطح پر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور جب کسی بھی خطے کے امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہوتا ہے، تو پوری دنیا اس کے اثرات کو متعدد طریقوں سے محسوس کرتی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ایک دوسرے سے جڑی ہوئی اور نیٹ سے مربوط دنیا میں جھٹکے اور خلل کی تیزی سے منتقلی اپنے ملک کو دوسرے ممالک کے مسائل سے الگ کرنا ،ناممکن بنا دیتی ہے۔ انہوں نے سربراہی اجلاسوں، کانفرنسوں اور کنکلیو کے دوران باقاعدہ بات چیت پر زور دیا، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مشترکہ، محفوظ اور خوشحال مستقبل کے لیے سبھی کے خدشات کو مناسب طریقے سے حل کیا جائے۔
رکشا منتری نے قواعد پر مبنی بین الاقوامی نظم کے لیے ہندوستان کے موقف کی توثیق کی، جس میں "تمام خود مختار قوموں کے درمیان انصاف، تعاون، احترام اور مساوات کے تہذیبی تصور نے ’جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘کی ا ولین جبلت کی جگہ لے لی ہے"۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ قوموں کے ایک گروہ کے دوسرے گروہ کے خلاف کسی بھی دھڑے یا اتحاد کے بغیر، ہندوستان نے تمام اقوام، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کی ترقی کے لیے مسلسل کام کیا ہے۔
جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ "ہندوستان ہمیشہ سے دنیا بھر سے آنے والے نئے خیالات کے لیے کھلا رہا ہے، مختلف خیالات کے اتحاد اور مقابلے نے ہمیں عالمی مثالی مرکز بنا دیا ہے۔ ہماری قدیم اخلاقیات ہمیں نہ صرف باہمی فائدے کے لیے تعاون کی سمت کام کرنے کے لیے رہنمائی کرتی ہیں، بلکہ صرف لین دین کے نقطہ نظر سے پوری انسانیت کو ایک خاندان کے طور پر تسلیم کرنے کے لیے ایک خوش آئند قدم آگے بڑھاتی ہیں ‘‘۔ انہوں نے کووڈ - 19 سے نمٹنے کے لیے عالمی کوششوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ وبائی مرض نے اس نکتے پر زور دیا کہ مشترکہ عالمی خوشحالی کے لیے متنوع علاقوں میں تمام اقوام کے درمیان زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی کی ضرورت ہے، جن میں دفاع اور سلامتی سب سے اہم ہے۔
رکشا منتری نے اجتماعی سلامتی کو ترقی اور خوشحالی کے لیے لازمی شرط قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی، اسلحے کی غیر قانونی تجارت، منشیات کی سمگلنگ، انسانی سمگلنگ وغیرہ دنیا کے لیے اہم سیکورٹی خطرات کا باعث ہیں۔ انہوں نے ان خطرات سے نمٹنے کے لیے نئی حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ "ہندوستان پرانے پدرانہ یا نوآبادیاتی نمونوں میں اس طرح کے سیکورٹی مسائل سے نمٹنے میں یقین نہیں رکھتا ہے۔ ہم تمام اقوام کو برابر کا حصہ دار سمجھتے ہیں۔ اسی لیے، ہم کسی ملک کے اندرونی مسائل کے لیے بیرونی یا قومی سطح پر حل مسلط کرنے پر یقین نہیں رکھتے۔ ہم وعظ دینے یا واضح اور متعینہ حل دینے پر یقین نہیں رکھتے، جو امداد کے محتاج ممالک کی قومی اقدار اور مجبوریوں کا احترام نہیں کرتے۔ بلکہ، ہم اپنے شراکت دار ممالک کی صلاحیت سازی میں اضافے کی حمایت کرتے ہیں، تاکہ وہ اپنی تقدیر خود اپنی عقل کے مطابق ترتیب دے سکیں‘‘ ۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ ایسی قومیں ہیں ،جو دوسروں سے زیادہ امیر، عسکری یا تکنیکی طور پر زیادہ ترقی یافتہ ہیں، لیکن یہ انہیں یہ حق نہیں دیتا کہ وہ اپنے حل کو ضرورت مند قوموں پرتھوپیں ۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لیے اوپر سے نیچے کا یہ نقطہ نظر طویل مدت میں کبھی بھی پائیدار نہیں رہا اور یہ اکثر قرضوں کے جال، مقامی آبادی کے ردعمل، تنازعات وغیرہ کا باعث بنتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اداروں اور صلاحیتوں کی تعمیر کے سلسلے میں مدد فراہم کرنے پر توجہ دی جانی چاہیے، تاکہ مدد کی جا رہی قوموں کے اخلاق کے مطابق، نیچے سے اوپر کی جانب حل باضابطہ طور پر سامنے آسکیں۔
رکشا منتری نے وزرائے دفاع کو مطلع کیا کہ ہندوستان اپنے دوست ممالک کو بہتر دفاعی شراکت کی پیشکش کرتے ہوئے ،اسی اصول کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم ایک ایسی شراکت داری پیش کرتے ہیں ،جو قومی ترجیحات اور صلاحیتوں کے مطابق ہو۔ ہم آپ کے ساتھ تعمیر کرنا چاہتے ہیں، ہم آپ کے ساتھ لانچ کرنا چاہتے ہیں، ہم آپ کے ساتھ تخلیق کرنا چاہتے ہیں اور ہم آپ کے ساتھ ترقی کرنا چاہتے ہیں۔ ہم علامتی تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں، جہاں ہم ایک دوسرے سے سیکھ سکتے ہیں، ایک دوسرے کے ساتھ بڑھ سکتے ہیں اور ہر لحاظ سے سب کے لیے بہترین صورت حال پیدا کر سکتے ہیں"۔ انہوں نے خریدار اور بیچنے والے کے درجہ بندی کے تعلقات کو، مشترکہ ترقی اور مشترکہ پیداواری ماڈل تک لے جانے کی حکومت کی کوششوں کا اعادہ کیا۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے اعتماد ظاہر کیا کہ ایرو انڈیا کے ذریعے وزرائے دفاع کو ہندوستان میں مضبوط دفاعی مینوفیکچرنگ ماحولیاتی نظام کے بارے میں علم حاصل ہوگا۔ انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ استفسارات، تبصروں اور آراء کے ذریعے اپنی ضروریات اور توقعات کا اشتراک کریں، جس سے انڈسٹری کو سیکھنے کا ایک اہم موقع ملے گا۔
کئی ممالک کے 160 سے زائد مندوبین، بشمول 27 ممالک کے دفاع اور نائب وزیر دفاع، 15 دفاعی اور سروس چیفس اور 80 ممالک کے 12 مستقل سکریٹریوں نے دفاع اور سلامتی کے شعبوں میں ہندوستان کی زبردست ترقی اور مصروفیت کی تصدیق کرنے والے کنکلیو میں شرکت کی ۔
*************************
ش ح۔ ا ک۔ ق ر
U:1635
(Release ID: 1899100)
Visitor Counter : 225