وزارت خزانہ
کیپٹل اخراجات میں 37.4 فیصد کا اضافہ جو 24-2023 میں 10 لاکھ کروڑ ہوجائے گا
2023-24 میں ریونیو اخراجات 1.2 فیصد بڑھ کر 35.02 لاکھ کروڑ روپئے ہوجائے گا
2023-24 میں کل اخراجات 45.03 کروڑ روپئے ہوں گے ؛23-2022 کے مقابلے میں 7.5 فیصد کا اضافہ ہوگا
کیپیکس کے لیے ریاستوں کو مالی امداد میں 30 فیصد کے اضافہ کے ساتھ 1.30 لاکھ کروڑ کی رقم مختص
Posted On:
01 FEB 2023 12:46PM by PIB Delhi
پارلیمنٹ میں آج 24-2023 کا مرکزی بجٹ پیش کرتے ہوئے خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے بتایا کہ ’’بنیادی ڈھانچے اور پیداواری صلاحیت میں سرمایہ کاری کا ترقی اور روزگار پر بہت بڑا اثر پڑتا ہے‘‘۔
کیپٹل سرمایہ کاری ترقی اور روزگار کو آگے بڑھائے گی
سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے سلسلے کو تیز اور آگے بڑھانے کے لئے 24-2023 میں بجٹ نے ایک بار پھر سے سرمایہ کے اخراجات کے تخمینہ میں 7.28 لاکھ روپئے کے مقابلے بجٹ تخمینہ 24-2023 میں 37.4 فیصد کا اضافہ کرکے 10 لاکھ کروڑ روپئے کے ساتھ سرمایہ کاری کے اخراجات میں تیز اضافہ کرکے نمایاں رول نبھایا ہے۔
مالیاتی پالیسی کے بیانات میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ کیپیکس مالی سال 20-2019 میں کیپیٹل اخراجات کا تقریباً 3 گنا ہے۔ سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں ، ریلوے اور دفاع وغیرہ جیسے اہم بنیادی ڈھانچہ اور کلیدی وزارتیں مالی سال 24-2023 میں سرمائے کے اخراجات کو آگے بڑھانے میں رہنمائی کریں گی۔ مالیاتی پالیسی کے مطابق یہ اضافی کیپٹل اخراجات کے ذریعے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر حکومت کی اثر وطاقت کو بڑھاتا ہے۔ یہ پورے ملک میں اس طرح کی سرمایہ کاری کی اکویٹی اور مساوات کو بھی یقینی بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ اگلے 25 سال میں چار آئی یعنی بنیادی ڈھانچہ ، سرمایہ کاری، اختراع اور شمولیت کے تئیں حکومت کی توجہ اور عزم کے مطابق ہے۔
امداد باہمی کے مالیاتی وفاقیت کے جذبے کے تحت ریاستوں کے ہاتھوں کو مضبوط کرنے کے لیے، 1.30 لاکھ روپئے کےاضافہ تخمینہ کے ساتھ
مالی سال 23-2022 میں شروع کی گئی کیپٹل سرمایہ کاری کے لئے ریاستوں کو مالی امداد فراہم کرنے کی جو اسکیم شروع کی گئی تھی اسے مالی سال 24-2023 تک توسیع دےد ی گئی ہے ۔یہ بجٹ تخمینہ 23-2022 کے مختص کے مقابلے میں 30 فیصد کے اضافہ کو ظاہر کرتا ہے اور مالی سال 24-2023 کی مجموعی گھریلو پیداوار کا تقریباً 0.4 فیصد ہے۔
آمدنی کے اخراجات
بجٹ میں بتایا گیا ہے کہ آمدنی کے اخراجات کے 34.59 لاکھ کروڑ روپئے کے مقابلے میں 24-2023 میں 1.2 فیصد بڑھ کر 35.02 لاکھ کروڑ ہوجانے کا اندازہ ہے۔ آمدنی اخراجات کے اہم اجزاء میں سود کی ادائیگیاں، اہم سبسڈیز، سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور بھتوں ، پنشن، دفاعی آمدنی کے اخراجات، اور مالیاتی کمیشن کی گرانٹس شکل میں ریاستوں کو امداد کی منتقلی ، مرکزکی اسپانسرڈ کردہ اسکیمیں وغیرہ شامل ہیں۔ مرکزی خودمختار اداروں کو امداد مرکزی سیکٹر کی اسکیموں کا ایک خاطرخواہ حصہ ہیں۔
سود کی ادائیگی
سود کی ادائیگیاں 10.80 لاکھ کروڑ ہونے کا اندازہ ہے جو کل آمدنی کے اخراجات کا 30.8 فیصد ہے۔
سبسڈیز
مالیاتی بیان کے مطابق سبسڈیز کا آمدنی اخراجات میں ایک اہم مقام ہوتا ہے جس میں خوراک، کھاد اور پٹرولیم سبسڈیز شامل ہیں۔ اہم سبسڈیاں 3.75 لاکھ کروڑ روپے (جی ڈی پی کا 1.2 فیصد) ہیں جو بجٹ تخمینہ 24-2023 میں آمدنی اخراجات کا 10.7 فیصد ہے۔
مالیاتی کمیشن کی گرانٹس (امداد)
بجٹ کے مطابق ، شہری اور دیہی مقامی اداروں کے لیے گرانٹ ، ریاستوں کو گھاٹے میں چلنے والی آمدنی کی گرانٹس جیسے مختلف زمروں کے تحت مالیاتی کمیشن کی کل گرانٹس،مالی سال 2023 میں 1.65 لاکھ کروڑ روپئے ہونے کا اندازہ ہے۔
پنشن
بجٹ تخمینہ 23-2022 میں اخراجات 2.07 لاکھ روپئے سے بڑھ کر نظرثانی شدہ تخمینہ 23-2022 میں تقریباً 2.45 لاکھ کروڑ روپئے ہونے سے اخراجات میں اضافہ دیکھا گیا۔بجٹ تخمینہ 23-2022 میں اس اضافہ کے پیچھے کی اصل وجہ دفاعی عملہ کے سلسلے میں ون رینک ون پنشن کی وجہ سے واجبات کی ادائیگی کرنا ہے۔ امکان ہے کہ بجٹ تخمینہ 24-2023 میں پنشن کی ادائیگیاں 2.34 لاکھ کروڑ روپئے ہوجائیں گی جو کہ تخمینہ شدہ جی ڈی پی کا 0.8 فیصد ہے ۔ اس میں میں دفاعی پنشن کے لیے تقریباً 1.38 لاکھ کروڑ روپے کی شق شامل ہے۔
کل اخراجات
مالیاتی پالیسی کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ کل اخراجات 24-2023 میں 45.03 لاکھ کروڑ روپئے ہو جائیں گے جو سال 23-2022 کے مقابلے میں 7.5 فیصد کا اضافہ۔
ریاستوں کو منتقلی
15ویں مالیاتی کمیشن کے تحت ریاستوں کو منتقلی سال کے دوران اضافی ٹیکس کی وصولی کے پیش نظر تقریباً 9.48 کروڑ روپئے ہوگی اور مرکزی حکومت کے ذریعہ ریاستوں کو قابل ادائیگی قبل از وقت ایڈجسٹمنٹ کے حساب سے 32,600 کروڑ روپے کی تخمینہ رقم کا بندوبست کیا گیا ہے۔ 15 ویں مالیاتی کمیشن کی سفارشات کے مطابق، 24-2023 کے بجٹ تخمینہ میں ریاستوں کو ٹیکس کی منتقلی 10.21 لاکھ کروڑ روپئے ہونے کا اندازہ ہے۔
************
ش ح۔ح ا ۔ م ص
(U: 1064)
(Release ID: 1895370)
Visitor Counter : 303