وزارت خزانہ

صاف ستھری بیلنس شیٹس مالیاتی اداروں کواضافی قرضے دینے کے قابل بناتی ہیں


قرض لینے میں اضافے، پرائیویٹ کیپیکس نمو  بہتر سرمایہ کاری کے سلسلے میں اضافہ کرتے ہیں

شیڈول کمرشیل بینکوں (ایس سی بیز) کی جانب سے غیر غذائی قرض لینے کی نمو اپریل 2022 کے بعد سے  دوہرے ہندسے میں پہنچ گئی ہے۔

شیڈولڈ کمرشل بینکوں(ایس سی بیز) کا مجموعی این پی اے تناسب 7 سال کی کم ترین سطح پر

مالی سال 2022 میں آئی بی سی کے ذریعے ایس سی بیز کے لیے ریکوری کی شرح سب سے زیادہ

Posted On: 31 JAN 2023 1:53PM by PIB Delhi

پچھلے کچھ سالوں میں صاف ستھری بیلنس شیٹ کے عمل   کے سبب  مالیاتی اداروں کو قرض دینے کے قابل بنایا ہے۔ جو اپریل 2022 سے شیڈول کمرشل بینکوں (ایس سی بیز) کی طرف سے غیر غذائی قرض لینے کی نمو  دوہرے ہندسے میں پہنچ گئی ہے۔ اس بات کا 23-2022 کے اقتصادی جائزے میں کیا گیا ہے، جوآج یہاں پارلیمنٹ میں خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتارمن نے پیش کی۔

اس سروے میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ مالیاتی نظام امرت کال کے مقاصد کے حصول میں کلیدی رول ادا کرے گا۔ بینکوں کی صحت مند بیلنس شیٹ،این بی ایف سیز کی مضبوط پونجی کی  بنیاد اور گھریلو میوچل فنڈز کے بندوبست  کے تحت اثاثوں (اے یو ایم) میں مضبوط نمو سرمایہ کاری کے سلسلے کو لانے میں اضافہ کرتے ہیں۔

مالیاتی پیش رفت

سروے میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی معیشتوں میں 2022 کے دوران  افراط زر کی واپسی  کے سبب  مالیاتی پالیسی کو سخت بنایا  گیاہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0012165.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002JNZB.jpg

آر بی آئی نے اپنی طرف سے کیے گئے اقدامات میں اپریل 2022 سے مالیاتی پالیسی میں سختی  کرنے کا سلسلہ شروع کردیاتھا اور مالیاتی پالیسی کی شرحوں کو 225 بنیادی پوائنٹس تک بڑھا دیا تھا، جس کی وجہ سے گھریلو مالی صورت حال میں سختی آئی اور مالی ترقی کی فی کس شرح کم ہوئی۔ اس سے طے شدہ ہدف کی حد کے اندر افراط زر  پر کنٹرول پاتے ہوئے اقتصادی ترقی کو سہاراملا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003KY1M.jpg

 

نقدی کی صورت حال اور مالیاتی پالیسی کی ترسیل

سروے میں مزید کہا گیا ہے کہ آر بی آئی کے مالی سال 2023 کی پالیسی میں تبدیلی سے سرپلس نقدی کی وہ صورت حال نرم ہوگئی جو کووڈ 19 کے سالوں میں پیدا ہوگئی تھی۔مالی سال 2023 کے دوران (21 نومبر 2022 تک) روزانہ نیٹ نقدی کے استعال کی صورت حال  مالی سال 2022 کے 6 اعشاریہ 7 لاکھ کروڑ روپے کے مقابلے میں اوسطاً 2 اعشاریہ 5 کروڑرہی۔

مالی سال 2023 کے دوران بینکوں کی ادھار اور جمع کرنے کی شرح میں پالیسی ریپو شرح میں تبدیلی کے مطابق اضافہ ہوا۔کل ملاکر مالی سال 2023 (نومبر 2022 تک) میں نئے اور بقایہ قرضوں پر لگایاگیا اوسط ادھار کی شرح (ڈبلیو اے ایل آر) بالترتیب 135 پی پی ایس اور 71 بی پی ایس بڑھی۔ڈپازٹ سائٹ پر مالی سال 2023 (نومبر 2022 تک)میں بقایہ جمع تک لگایاگیا اوسط گھریلوٹرم جمع شرح (ڈبلیو اے ڈی ٹی ڈی آر) میں 59 بی پی ایس کااضافہ ہوا۔پبلک سیکٹر کے بینکوں کے معاملے میں نئے قرضوں پر ڈبلیو اے ایل آرایس میں اضافہ زیادہ تھا،  جب کہ  بقایہ جمع پر ڈبلیو اے ڈی ٹی ڈی آر اور بقایہ قرضوں پر ڈبلیو اے ایل آر پرائیویٹ بینکوں کے لیے زیادہ تھا۔

جی-سیک مارکیٹ کی صورت حال

سرکاری تمسکات میں (جی-سیک) مارکیٹ، کے جائزے میں یہ بتایا گیا ہے کہ زیادہ افراط زر اور پالیسی شرح میں اضافے کی وجہ سے جون 2022 تک سرکاری بانڈس میں اچھال دیکھاگیا۔خام تیل کی قیمتوں میں کمی، شرحوں میں اضافے کی سست رفتاری اور عالمی سورین بانڈکے نتائج میں نرمی کے پیش نظر نومبر اور دسمبر 2022 میں میں ان بانڈس میں بھی نرمی دیکھی گئی۔

بینکنگ سیکٹر

23-2022 کے اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے کچھ سالوں سے آربی آئی اور سرکارنے بینکنگ نطام کی بیلنس شیٹ کو صاف اور معیاری بنانے کے لیے ریگولیٹری سپروائزری کو مضبوط بنانے ، عہد، ریکگنیشن، ری کیپٹیلائزیشن اور اصلاحات کے چار آر کے ایپروچ کو نافذ کرنے جیسے درست پالیسی اقدامات کے سلسلے میں کوششیں کی ہیں۔سالوں سے  چل رہی ان لگاتار کوششوں کا نتیجہ سالوں میں مقدار اور معیار دونوں کے سلسلے میں خطروں سے پرصلاحیت اور ایک صحت مند بینکنگ نظام بیلنس شیٹس میں اضافے کی شکل میں سامنے آیا ہے۔

ایس سی بیز کا مجموعی نان پرفارمنگ اثاثوں کا تناسب مارچ 2020 میں 8 اعشاریہ 2 فیصد سے گھٹ کر ستمبر 2022 میں 7سال کےنچلی سطح 5 اعشاریہ صفر فیصد پر پہنچ گیا ہے۔اپ گریڈ اور بٹے کھاتوں کے توسط سے بقایہ جی این پی ایز میں کم چوک اور چھوٹ کے سبب یہ کمی آئی ہے۔آربی آئی کے تناؤ ٹیسٹنگ فریم ورک کے بیس لائن منظرنامے کے مطابق جی این پی اے کےتناسب گراوٹ کے جاری رہنے کا امکان ہے اور مارچ 2023 میں اس کے 4 اعشاریہ 9 فیصد تک گرنے کا اندازہ ہے۔ اس کے علاوہ کم ہوتے جی این پی اے کے ساتھ پروویجننگ کوریج ریشو (پی سی آر)لگاتار بڑھ رہا ہے اور ستمبر 2022 میں 71 اعشاریہ ۶ فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006PS2T.jpg

 

قرض کی نمو

بینکوں اور کارپوریٹس کے اضافی مالی مضبوطی کے ساتھ مالی سال 2022 میں اقتصادی سرگرمی میں بحالی کے سبب جون 2021 کے بعد سے غیر غذائی بینک قرض کی وسعت کو فروغ حاصل ہوا ہے۔غیر غذائی بینک کے قرض میں وائی او وائی نمو میں دسمبر 2022 میں 15 اعشاریہ 3 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔یہ بات سروے میں کہی گئی ہے۔ قرض میں اضافہ سبھی شعبوں میں وسیع بنیاد پر مبنی رہا ہے۔ گھریلو قرضوں کی بڑھتی  ہوئی مانگ کی وجہ سے خوردہ قرض میں اضافہ ہوا ہے۔

حکومت کے رعایتی ،ادارہ جاتی قرض اور زیادہ زرعی قرض نشانے سے زراعت اور اس سے منسلک سرگرمیوں سے منسلک کو قرض میں مدد ملی ہے۔ صنعتی قرضوں کی نمو ایم ایس ایم ایز کو  قرض میں اضافے ، ایمرجنسی کریڈٹ لائن گارنٹی اسکیم (ای سی ایل جی ایس) اور حکومت کی پیداوار سے منسلک ترغیباتی اسکیم کی مدد اور صلاحیت کے استعمال میں بہتری کے ذریعے حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ این بی ایف سیز، کمرشل رئیل اسٹیٹ اور تجارتی شعبوں میں قرضوں کی وصولی سے خدمات میں قرض کی بحالی میں اضافہ ہوا ہے۔

سروے میں مزید کہاگیا ہے کہ کم این پی اے تناسب اور زیادہ کارپوریٹ سیکٹربنیادی اصولوں  کے ساتھ اچھی طرح سے سرمایہ کاری مواقع بینکنگ نظام کے بڑھتے سود کی شرحوں کے ساتھ نہیں بلکہ پیداوار سے جڑی سرمایہ کاری کے موقع میں بینک قرض کے اثر کو بڑھانا جاری رکھے گی۔

 

این بی ایف سیز کی مسلسل بحالی

 اقتصادی سروے23-2022 جی ڈی پی کے تناسب کے ساتھ ساتھ ایس سی بیز کی طرف سے بڑھائے گئے کریڈٹ کے سلسلے میں این بی ایف سیز کے کریڈٹ میں مسلسل اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔ مختلف پالیسی اقدامات کی مدد سے، این بی ایف سیز وبائی امراض کے جھٹکے کو جذب کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مالی سال 2022 کے دوران مالی استحکام پیدا کیا، جس کی نشان دہی بیلنس شیٹ کے استحکام، اثاثوں کے معیار میں بہتری، بڑھے ہوئے مالی سرمایہ کے بفرز اور منافع بخش میں کی گئی ہیں۔

اثاثوں کے معیار میں مسلسل بہتری این بی ایف سیز کے گرتے ہوئے جی این پی اے  تناسب میں دیکھی گئی ہے جو وبائی امراض کی دوسری لہر (جون 2021) کے دوران ریکارڈ کی گئی 7.2 فیصد کی اونچائی سے ستمبر 2022 میں 5.9 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو وبائی امراض سے پہلے کی سطح کے قریب تک پہنچ گئی ہے۔

ستمبر 2022 تک این بی ایف سیز کی طرف سے بڑھایا گیا کریڈٹ تیزی سے بڑھ رہا ہے، جس کی مجموعی بقایا رقم 31.5 لاکھ کروڑ ہے۔این بی ایف سیز نے اپنی بیلنس شیٹ سے صنعتی شعبے میں قرض کی سب سے بڑی مقدار کی تعیناتی جاری رکھی، اس کے بعد خوردہ، خدمات اور زراعت کا شعبہ آتا ہے۔

دیوالیہ پن اور دیوالیہ پن کوڈ کے تحت ترقی

سروے میں نوٹ کیا گیا ہے  مالی سال 2022 میں، آئی بی سی کے تحت  ایس سی بیز کے ذریعے وصول کی گئی کل رقم اس عرصے میں لوک عدالت،ایس اے آر ایف اے ای ایس آئی ایکٹ اور ڈی آر ٹیز جیسے دیگر چینلز کے مقابلے سب سے زیادہ رہی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0073O4A.jpg

دسمبر 2016 میں آئی بی سی کے آغاز کے بعد سے اس نے کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھایا ہے۔ ستمبر 2022 کے آخر تک 5,893 کارپوریٹ انسولوینسی ریزولوشن پروسیسز (سی آئی آر پیز) شروع ہوئے تھے، جن میں سے 67 فیصد بند ہو چکے ہیں۔ شعبہ جاتی تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ 52 فیصد جاری سی آئی آر پیز کا تعلق صنعت سے ہے، اس کے بعد ستمبر 2022 تک خدمات کے شعبے میں 37 فیصد، یہ بات سروے میں کہی گئی ہے۔

 

 

*************

( ش ح ۔ ح ا۔ ج ا(

U. No. 1040



(Release ID: 1895098) Visitor Counter : 175