وزارت خزانہ
کووڈ کے لیے مخصوص بنیادی ڈھانچے پر صحت ایک بیانیہ
کووڈ کے اندیشے کو کم کرنے کے لیے کووڈ-19 سے متعلق صحت سہولیات پر عمل درآمد کیا گیا جس کے لیے یہ تین مرحلوں والا انتظام ہے
ملک میں آکسیجن بنانے کی صلاحیت کو 4852 ایم ٹی تک لانے کے لیے 4135 پی ایس اے پلانٹس قائم کئے جارہے ہیں
سبھی صحت مرکزوں میں آکسیجن پلانٹس قائم کرنے کے لیے رہنما خطوط تیار کئے گئے
حکومت نے ریاستوں میں مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے میڈیکل آکسیجن کی وافر سپلائی کو یقینی بنایا۔ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں / مرکزی سرکار کے اسپتالوں میں 4 لاکھ سے زیادہ آکسیجن سیلنڈرس سپلائی کئے گئے ہیں
Posted On:
31 JAN 2023 1:30PM by PIB Delhi
پہلے کے اقتصادی سروے میں جیسا کہ تفصیل دی گئی ہے کہ ملک میں کووڈ-19 وائرس نے ایک ایسا چیلنج پیدا کردیا جس کی مثال پہلے کبھی نہیں ملتی۔ جس سے تیز رفتار طریقے سے نمٹا گیا اور اس کے اصل نتائج پر بر وقت نظر رکھی گئی۔ اس وائرس کو ایک وبا قرار دیئے ہوئے دو سال ہوئے ہیں۔23-2022 کے اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے معیشت کو بحال کرنے کے لیے مختلف مالی اور سماجی اقدامات کئے ہیں جن میں صحت سے متعلق بنیادی ڈھانچے میں اضافہ، صحت سے متعلق پیشہ ور افراد کی تربیت میں اضافہ اور عوامی سطح پر ٹیکہ کاری کی مہم۔ خزانے اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر نے پارلیمنٹ میں آج 23-2022 کا اقتصادی جائزہ پیش کیا۔
آتم نربھر بھارت ابھیان کے تحت صحت سے متعلق بنیادی ڈھانچے میں اضافے پر حکومت کی توجہ کو اجاگر کرتے ہوئے جائزے میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت نے صحت سے متعلق بنیادی ڈھانچے کے اخراجات میں اضافے پر توجہ دی ہے جس کے تحت (اے) دیہی اور شہری علاقوں میں نچلی سطح کے صحت اداروں میں سرمایہ کاری (بی)سبھی ضلعوں میں تشویشناک مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے اسپتال قائم کرنا اور فی لیباریٹری نیٹ ورک کو مستحکم کرنا نیز سبھی ضلعوں اور بلاکوں میں صحت عامہ کی لیباریٹریز کو مربوط کرنے کی نگرانی اور حفظان صحت کے یونٹوں میں وبائی بیماریوں سے نمٹنا۔ ریاستی حکومتوں نے وبا سے نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات کئے ہیں۔ اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ اس کی تکمیل عوامی سطح پر ٹیکہ کاری کے لیے کوو –ون کے ذریعے اور ٹیلی میڈیسن کے لیے ای- سنجیونی کے ذریعے کی گئی ہے۔ سبھی سطحوں پر بر وقت مداخلت سے بھارت کو کووڈ وبا سے نمٹنے میں مدد ملی ہے اگرچہ ایک کے بعد ایک دھچکے بھی لگے ہیں۔
جائزے میں کہا گیا ہے کہ پچھلے کچھ مہینوں میں کیسز کی تعداد میں خاطر خواہ کمی آئی ہے جبکہ زیر علاج مریضوں کی تعداد چار ہزار سے کم ہے۔ اور روزانہ نئے کیسز کی تعداد تین سو سے کم ہے۔ (29 دسمبر 2022 تک)۔
کووڈ کے لیے مخصوص بنیادی ڈھانچہ:
اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ ملک میں کووڈ-19 کے لیے مخصوص حفظان صحت کے تین مرحلے والے انتظام کا آغاز کیا گیا تاکہ غیر کوڈ مریضوں کو انفیکشن لگنے کا خطرہ کم کیا جاسکے اور غیر کووڈ لازمی حفظان صحت کی خدمات فراہم کی جاسکیں۔ صحت مراکزکا تین مرحلے والا انتظام ان سہولیات پر مشتمل ہے۔ (i) کووڈ کے لیے مخصوص دیکھ بھال کا مرکز جس میں معمولی طور پر متاثرہ اور علامتوں سے پہلے کے مریضوں کے لیے الگ بستر ہیں (ii) کووڈ کے لیے مخصوص ایک صحت مرکز جس میں اوسط درجے کے کیسوں کے لیے الگ تھلگ بستروں پر آکسیجن سہولت بھی موجود ہے (iii) کووڈ کے لیے مخصوص اسپتال جس میں شدید کیسوں کے لیے آئی سی یو بستر موجود ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ ای ایس آئی سی، دفاع، ریلویز، مرکزی مسلح پولیس فورس اور اسٹیل کی وزارت کے تحت تین مرحلوں والے حفظان صحت کے ان اسپتالوں کو ، مریضوں کے علاج کے لیے مزید سہولیات فراہم کی گئیں۔ اس کے علاوہ کئی ریاستوں نے دفاعی تحقیق وترقی کی تنظیم ڈی آر ڈی او نے علاج کی سہولیات میں تیزی سے اضافہ کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر فیلڈ اسپتالوں کا استعمال کیا۔
کووڈ وبا کے دوران آکسیجن سے متعلق بنیادی ڈھانچے کو مستحکم بنانا:
پریشر سوئنگ ایبزورپشن (پی ایس اے) آکسیجن بنانے والے پلانٹس: پی ایس اے پلانٹس کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ پی ایس اے پلانٹس اسپتالوں، خاطر پر دور دراز کے علاقوں کے اسپتالوں میں قائم کیا جارہا ہے جس سے یہ اسپتال اپنی ضرورت کے مطابق آکسیجن بنانے میں خودکفیل ہوجائیں گے۔ اور جس کی وجہ سے آکسیجن سپلائی کرنے والے اسپتالوں پر بوجھ کم ہوجائے گا۔ اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ ملک کے ہر ضلع کو چاہئے کہ وہ کم سے کم ایک پی ایس اے پلانٹ کا حامل ہو جو حفظان صحت کے مرکزوں پر پی ایم کیئرز کے تحت فراہم کیا جائے۔ اسی کے مطابق ملک میں 4135 پی ایس اے پلانٹس قائم کئے جارہے ہیں جس سے ملک میں آکسیجن بنانے کی صلاحیت 4852 ایم ٹی ہوجائیں گی۔اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے6 جولائی 2021 کو سبھی صحت مرکزوں پر آکسیجن پلانٹس قائم کرنے کے لیے کچھ رہنما خطوط ترتیب دیئے تھے۔
ذریعہ
|
پی ایس اے پلانٹس کی تعداد
|
کام کاج شروع کیا گیا
|
پی ایم – کیئرز
|
1225
|
1225
|
مرکزی حکومت کے پیس ایس یوز
|
283
|
283
|
غیرملکی امداد
|
53
|
50
|
ریاست / سی ایس آر اقدامات
|
2574
|
2571
|
کل میزان
|
4135
|
4127
|
* اعداد وشمار 28 دسمبر 2022 تک
- آکسیجن سیلنڈر: جائزے میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے ریاستوں میں مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے میڈیکل آکسیجن کی وافر سپلائی کو یقینی بنایا ہے۔ ابھی تک 402517 آکسیجن سیلنڈرز ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں یا مرکزی حکومت کے اسپتالوں میں بھیجے گئے ہیں۔جن میں سے 2020 میں سینٹرل میڈکل سروسز سوسائٹی سی ایم ایس ایس نے بھیجے تھے۔ 1.3 لاکھ سیلنڈرز 2021 میں سی ایم ایس ایس نے سپلائی کئے تھے۔ ڈی آر ڈی او نے 1.5 لاکھ سیلنڈر 2021 میں سپلائی کئے تھے اور 23000 سیلنڈرز غیرملکی امداد کے ذریعے بھیجے گئے تھے۔
- اس کے علاوہ صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے ریاستوں میں 14340 ڈی ٹائپ کے اضافی آکسیجن سیلنڈرز تقسیم کئے گئے تھے۔ یہ سیلنڈرز یونیسیف – اے ڈی بی کی مدد سے تقسیم کئے گئے تھے۔
- آکسیجن کنسنٹریٹرز: کووڈ سے نمٹنے کے لیے حکومت نے کل 113186 آکسیجن کنسنٹریٹرز فراہم کئے۔ پی ایم- کیئرز کے تحت او این جی سی کے ذریعے 99186 سیلنڈرز دیہی علاقوں میں استعمال کے لیے ، اور ایمرجنسی کووڈ خدمات کے پیکیج کے تحت 14000 سیلنڈرز تقسیم کئے گئے۔ یہ سبھی کنسنٹریٹرز ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے مختص کئے جاچکے ہیں۔
- ******
U: 1028
ش ح۔ ا س۔ ر ا
(Release ID: 1894997)
Visitor Counter : 166