وزارت خزانہ

‏ مالی سال22 میں خدمات کے شعبے میں 8.4 فیصد (سال بہ سال) اضافہ ہوا‏


مالی سال 23 میں اس شعبے کی 9.1فیصد کی شرح سے نمو کی توقع ہے

خدمات کے شعبے‏ ‏میں بینک کریڈٹ میں 7.1بلین ایف ڈی آئی ایکویٹی آئی

شعبے میں بینک کریڈٹ میں  21.3 فیصد کا اضافہ ہوا

آئی ٹی-بی پی ایم آمدنی میں 15.5 فیصدکا ‏ اضافہ درج کیا گیا

جی ای ایم ‏ ‏کے ذریعے 1 لاکھ کروڑ روپے کی سالانہ خریداری ہوئی

بھارت مالی سال 21 میں میڈیکل ٹورازم انڈیکس میں دنیا کے سرفہرست 46ممالک میں سے 10 ویں مقام پر رہا‏

بھارت میں فن ٹیک کو اپنانے کی شرح 64 فیصد ہے جبکہ عالمی اوسط 64فیصد‏ ہے

Posted On: 31 JAN 2023 1:17PM by PIB Delhi

خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتارمن کے ذریعے آج پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے اقتصادی سروے 2022-23 میں خدمات کے شعبے میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا اور سال بہ سال 4.7 فیصد اضافہ ہوا جبکہ گذشتہ مالی سال میں اس میں 7.8 فیصد کی کمی واقع ہوئی تھی۔ یہ تیزی سے بحالی رابطے پر مبنی خدمات کے ذیلی شعبے میں ترقی کی وجہ سے ہوئی جس نے بڑھتی ہوئی طلب، نقل و حرکت پر پابندیوں کو ہٹانے اور تقریباً یونیورسل ویکسی نیشن کوریج کی وجہ سے 23 فیصد کی مسلسل ترقی درج کی‏‏۔‏‏ ‏‏انھوں نے کہا کہ ’’بھارت کا خدمات کا شعبہ قوت کا ایک ذریعہ ہے اور مزید فائدہ حاصل کرنے کے لیے تیار ہے۔ برآمدات کے امکانات کے ساتھ ادنیٰ سے اعلیٰ قدر افزودہ سرگرمیوں تک، اس شعبے میں روزگار اور غیر ملکی زرمبادلہ پیدا کرنے اور بھارت کے بیرونی استحکام میں حصہ ڈالنے کی خاصی گنجائش موجود ہے‏‏۔‏‘‘

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0018CNI.jpg

‏پہلے پیشگی تخمینے کے مطابق مالی سال 2023 میں خدمات کے شعبے میں مجموعی ویلیو ایڈڈ (جی وی اے) خدمات میں 9.1 فیصد اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جس کی وجہ رابطے پر مبنی خدمات کے شعبے میں 13.7 فیصد اضافہ ہے۔ سروے میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ خوردہ افراط زر میں مجموعی طور پر نرمی کے بعد دسمبر 2022میں پی ایم آئی خدمات میں اضافہ دیکھا گیا اور یہ 58.5تک بڑھ گئی جس کے نتیجے میں ان پٹ اور خام مال کی قیمتوں کا دباؤ کم ہوا۔ ‏

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002F28K.jpg

 

‏بینک کریڈٹ‏

‏اقتصادی سروے میں بتایا گیا کہ نومبر 2022میں خدمات کے شعبے میں بینک کریڈٹ میں سال بہ سال 21.3فیصد اضافہ دیکھا گیا، جو 46 ماہ میں دوسرا سب سے بڑا اضافہ ہے، جس میں ویکسینیشن کوریج میں بہتری اور خدمات کے شعبے کی بحالی شامل ہے۔ نومبر 2022میں ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ کے لیے قرضوں میں بالترتیب 102فیصد اور 21.9فیصد اضافہ ہوا، جو بنیادی معاشی سرگرمی کی مضبوطی کی عکاسی کرتا ہے۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ ‏‏این بی ایف سی کو دیے گئے قرض میں 32.9 فیصد کا اضافہ ہوا ہے کیونکہ این بی ایف سی نے بانڈ کے زیادہ منافع کی وجہ سے بینکوں سے قرض لیا ہے‏‏۔‏

خدمات کی تجارت

‏سروے میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی خدمات کی برآمدات میں بہتری آسکتی ہے کیونکہ ترقی یافتہ معیشتوں میں بڑھتے ہوئے افراط زر کی وجہ سے اجرتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور مقامی سورسنگ مہنگی ہوجاتی ہے، جس سے بھارت سمیت کم اجرت والے ممالک کو آؤٹ سورسنگ کی راہیں کھل جاتی ہیں‏‏۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ بھارت خدمات کی تجارت میں ایک اہم ملک ہے اور 2021 میں خدمات برآمد کرنے والے دس سرفہرست ممالک میں شامل ہے‏‏۔ خدمات کی برآمدات میں اپریل تا دسمبر 2022کے دوران 20.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ سال کے اسی عرصے میں 20.4 فیصد تھا۔ خدمات کی برآمدات میں سافٹ ویئر کی برآمدات کووڈ 19 وبائی مرض کے دوران اور موجودہ جغرافیائی سیاسی غیر یقینی صورتحال کے باوجود نسبتا مستحکم رہی ہیں، جس کی وجہ ڈیجیٹل سپورٹ، کلاؤڈ سروسز اور بنیادی ڈھانچے کی جدیدکاری کی بڑھتی ہوئی مانگ ہے جو نئے چیلنجوں کو پورا کرتی ہے۔‏

‏خدمات میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی)‏

‏یو این سی ٹی اے ڈی کی ورلڈ انویسٹمنٹ رپورٹ 2022 میں بھارت کو 2021 میں سرفہرست 20 میزبان ممالک میں ایف ڈی آئی حاصل کرنے والا ساتواں سب سے بڑا وصول کنندہ قرار دیا گیا ہے۔ مالی سال 22 میں خدمات کے شعبے میں 7.1 بلین امریکی ڈالر کی ایف ڈی آئی ایکویٹی آمد سمیت بھارت میں اب تک کی سب سے زیادہ 84.8 بلین امریکی ڈالر کی ایف ڈی آئی آمد ہوئی۔ سروے ‏‏میں کہا گیا ہے کہ سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لیے حکومت کے ذریعے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں، مثال کے طور پر نیشنل سنگل ونڈو سسٹم کا اجرا، سرمایہ کاروں، کاروباری افراد اور کاروباری اداروں کو درکار منظوریوں اور کلیئرنس کے لیے ون اسٹاپ حل‏‏۔ ‏

‏ذیلی شعبے کے لحاظ سے کارکردگی‏

‏آئی ٹی-بی پی ایم انڈسٹری‏

‏سروے میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 22 کے دوران آئی ٹی-بی پی ایم آمدنی میں سال بہ سال 15.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ مالی سال 21 میں 2.1فیصد اضافہ ہوا تھا۔ آئی ٹی بی پی ایم سیکٹر میں آئی ٹی خدمات کا اکثریتی حصہ (51 فیصد سے زیادہ) ہے۔ برآمدات (بشمول ہارڈ ویئر) میں مالی سال 21 میں1.9 فیصد کے مقابلے میں مالی سال 22 میں 17.2 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جس کی وجہ ٹیکنالوجی پر کاروباری اداروں کا بڑھتا ہوا انحصار، لاگت کم کرنے والے سودے اور بنیادی آپریشنز کا استعمال ہے۔ اس صنعت نے مالی سال 22 میں براہ راست ملازمین کے پول میں تقریباً 22 فیصد کا تخمینہ اضافہ ریکارڈ کیا ہے جس میں اس کے ملازمین کی بنیاد میں اب تک کا سب سے زیادہ خالص اضافہ ہوا ہے۔ سروے ‏‏ میں کہا گیا ہے کہ ‘‘بھارت کے بڑے پیمانے پر ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے نے ٹکنالوجی کو اپنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، جس میں عوامی ڈیجیٹل پلیٹ فارم بھارت کے ڈیجیٹل فائدے کی بنیاد بن رہے ہیں‏‏۔‏’’

‏ای کامرس‏

‏ورلڈ پے ایف آئی ایس کی گلوبل پیمنٹس رپورٹ کے مطابق، بھارت کی ای کامرس مارکیٹ میں متاثر کن اضافہ ہونے اور 2025 تک سالانہ 18 فیصد کی شرح سے ترقی کی توقع ہے۔ ‏‏ ‏‏سرکاری ای مارکیٹ پلیس (جی ای ایم) نے مالی سال 22 کے دوران ایک لاکھ کروڑ روپے کی سالانہ خریداری حاصل کی، جو گذشتہ مالی سال ‏‏کے مقابلے میں 162 فیصد اضافہ ہے۔ ای کامرس کے فروغ کے لیے حکومت کی طرف سے کیے گئے اقدامات بشمول ڈیجیٹل انڈیا پروگرام، یو پی آئی، ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ (او ڈی او پی) پہل، اوپن نیٹ ورک فار ڈیجیٹل کامرس (او این ڈی سی) وغیرہ حالیہ برسوں میں ای کامرس کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے والے عوامل رہے ہیں۔‏

‏سیاحت اور ہوٹل کی صنعت‏

‏سروے میں کہا گیا ہے کہ سفری پابندیوں اور صحت سے متعلق خدشات میں کمی کے ساتھ، سیاحت رابطے پر مبنی سرگرمیوں میں تیزی سے اضافے کا ایک اہم محرک بن گئی ہے۔ اپریل اور نومبر 2022 کے درمیان ملک میں ہوائی جہازوں کی نقل و حرکت میں سال بہ سال 52.9 فیصد اضافہ ہوا کیونکہ بھارت نے 2021-22 کے آخر میں پوری صلاحیت کے ساتھ تمام باقاعدہ بین الاقوامی پروازوں کو دوبارہ شروع کیا۔ وبائی مرض کے خاتمے کے ساتھ ہی بھارت کا سیاحتی شعبہ بھی بحالی کے اشارے دے رہا ہے۔ میڈیکل ٹورازم ایسوسی ایشن کی طرف سے جاری کردہ میڈیکل ٹورازم انڈیکس مالی سال 21 میں بھارت دنیا کے سرفہرست 46 ممالک میں سے 10 ویں نمبر پر ہے۔ سروے ‏‏میں کہا گیا ہے کہ ‘‘طبی علاج کے لیے بھارت آنے کے خواہشمند سیاحوں کے لیے آیوش ویزا، پائیدار سیاحت اور ذمہ دار مسافر مہم کے لیے قومی حکمت عملی کا آغاز، سودیش درشن 2.0 اسکیم کا آغاز اور ہیل ان انڈیا جیسے حالیہ پہل عالمی طبی سیاحت کی مارکیٹ کے بڑے حصے پر قبضہ کرنے میں مدد کرسکتے ہیں‏‏۔‏

‏رئیل اسٹیٹ‏

‏اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ رکاوٹوں— جیسے گھریلو قرضوں پر شرح سود میں اضافہ اور پراپرٹی کی قیمتوں میں اضافہ—کے باوجود، رواں سال میں اس شعبے میں لچکدار ترقی دیکھنے میں آئی، مالی سال 23کی دوسری سہ ماہی میں مکانات کی فروخت اور نئے گھروں کا اجرا مالی سال 20کی دوسری سہ ماہی کی وبائی مرض سے پہلے کی سطح سے تجاوز کر گیا۔ سروے ‏‏میں کہا گیا ہے کہ ’’حکومت کے حالیہ اقدامات جیسے اسٹیل مصنوعات، لوہے اور اسٹیل کے بچولیا اداروں پر درآمدی ڈیوٹی میں کمی سے تعمیراتی لاگت میں کمی آئے گی اور مکانات کی قیمتوں میں اضافے کو روکنے میں مدد ملے گی‏‏۔‘‘ جے ایل ایل کے 2022کے گلوبل رئیل اسٹیٹ ٹرانسپیرنسی انڈیکس کے مطابق، بھارت کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کی شفافیت عالمی سطح پر سب سے بہتر دس مارکیٹوں میں سے ایک ہے۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ ماڈل کرایہ داری ایکٹ اور دھرانی اور مہا ریرا پلیٹ فارم کے ذریعے اراضی کی رجسٹریوں اور مارکیٹ کے اعداد و شمار کی ڈیجیٹلائزیشن جیسی ریگولیٹری پہل نے مارکیٹ کو وسعت دینے اور اس شعبے کو مزید رسمی بنانے میں مدد کی ہے۔‏

‏ڈیجیٹل مالیاتی خدمات‏

‏اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں اور جدید حلوں کے ذریعہ فعال ڈیجیٹل مالیاتی خدمات مالی شمولیت کو تیز کر رہی ہیں، رسائی کو جمہوری بنا رہی ہیں، اور مصنوعات کو ذاتی بنانے کو فروغ دے رہی ہیں۔ تازہ ترین گلوبل فن ٹیک اڈوپشن انڈیکس کے مطابق بھارت کی فن ٹیک کو اپنانے کی شرح 87 فیصد کے ساتھ سب سے آگے ہے، جو عالمی اوسط 64 فیصد سے خاصی زیادہ ہے۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ نیو بینکس نے دستیابی کو آسان بنایا ہے اور ایم ایس ایم ایز اور کم بینکنگ والے صارفین اور علاقوں کو مالی خدمات تک رسائی فراہم کی ہے۔ سینٹرل بینک ڈیجیٹل کرنسی (سی بی ڈی سی) کے تعارف سے ڈیجیٹل مالیاتی خدمات کو بھی نمایاں فروغ ملے گا‏‏۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ دستاویزات کی ڈیجیٹلائزیشن نے ڈیجیٹل مالیاتی خدمات کو مزید فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے‏‏۔‏

امکانات

‏سروے میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی خدمات کے شعبے کی ترقی—جو گذشتہ 2 مالی برسوں کے دوران انتہائی غیر مستحکم اور نازک تھی—نے مالی سال 23 میں لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ سیاحت، ہوٹل، رئیل اسٹیٹ، آئی ٹی بی پی ایم، ای کامرس وغیرہ جیسے مختلف ذیلی شعبوں کی بہتر کارکردگی سے امکانات روشن نظر ‏‏آتے ہیں۔ ’’تاہم، منفی خطرہ بیرونی عوامل اور ترقی یافتہ معیشتوں میں خراب معاشی امکانات میں ہے جو تجارت اور دیگر روابط کے ذریعے خدمات کے شعبے کی ترقی کے امکانات کو متاثر کرتے ہیں۔‘‘‏

***

(ش ح– ع ا)

U. No. 1018



(Release ID: 1894973) Visitor Counter : 216