وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے کرناٹک کے کلبرگی میں نئے اعلان کردہ محصولاتی گاؤوں کے تقریباً پچاس ہزار مستفیدین میں گھر و رہائش کے مالکانہ حق والے لیٹر (ہکو پتر) تقسیم کیے


بنجارہ کمیونٹی کو 3000 ٹانڈہ آبادیوں کے محصولاتی گاؤوں بننے پر مبارکباد دی

’’بھگوان بسویشورا کے نظریات سے متاثر ہو کر، ہم سب کی فلاح و بہبود کے لیے کام کر رہے ہیں‘‘

’’دلت، محروم، پس ماندہ، قبائلی، دِویانگ، بچے، خواتین کو پہلی بار ان کا حق مل رہا ہے۔ انہیں بنیادی سہولتیں مل رہی ہیں اور جلد مل رہی ہیں‘‘

’’ہم عوام کو بااختیار بنانے کے لیے واضح حکمت عملی کے ساتھ کام کر رہے ہیں‘‘

’’جب بنیادی ضروریات پوری ہو جاتی ہیں اور وقار بحال ہو جاتا ہے تو نئی امنگیں جنم لیتی ہیں کیونکہ لوگ روزمرہ کے حالات سے اوپر اٹھ کر زندگی کی سطح کو بلند کرنے کے لیے کام کرتے ہیں‘‘

’’جن دھن یوجنا نے مالی شمولیت میں انقلاب برپا کیا ہے‘‘

’’ڈبل انجن والی حکومت ہندوستان میں رہنے والے ہر معاشرے کی روایت، ثقافت، کھانے اور لباس کو اپنی طاقت سمجھتی ہے‘‘

Posted On: 19 JAN 2023 4:22PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کرناٹک کے نئے اعلان کردہ محصولاتی گاؤوں کے اہل مستفیدین میں گھر و رہائش کے مالکانہ حق والے لیٹر (ہکو پتر) تقسیم کیے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ ہندوستان کا آئین جنوری کے مہینے میں نافذ ہوا تھا اور آزاد ہندوستان میں شہریوں کے حقوق کو یقینی بنایا گیا تھا اور اس بات پر زور دیا کہ آج جنوری کے اس مقدس مہینے میں، کرناٹک کی حکومت نے سماجی انصاف کی طرف ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ بنجارہ برادری کے لیے اس اہم موقع پر تبصرہ کرتے ہوئے جب پچاس ہزار سے زائد خاندانوں نے پہلی بار گھر اور رہائش کے مالکانہ حق حاصل کیے، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ’ٹانڈہ‘ کی آبادیوں میں رہنے والے ایسے خاندانوں کے بیٹوں اور بیٹیوں کے روشن مستقبل کو یقینی بنائے گا اور اس موقع پر انہوں نے پانچ اضلاع-  کلبرگی، یادگیری، رائچور، بیدر اور وجئے پورہ کی بنجارہ برادریوں کو مبارکباد دی۔

وزیر اعظم نے کرناٹک حکومت کے تین ہزار سے زیادہ ٹانڈہ کی آبادیوں کو ریونیو گاووں کے طور پر اعلان کرنے کے اہم فیصلے کے بارے میں جانکاری دی اور اس شاندار قدم کے لیے جناب بسوراج بومئی جی اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد دی۔

اس خطے اور بنجارہ کمیونٹی کے ساتھ اپنے روابط کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ اس کمیونٹی کے لوگوں نے اپنے طریقے سے قومی ترقی میں تعاون دیا ہے۔ انہوں نے اس ناقابل فراموش لمحے کو یاد کیا جب بنجارہ کمیونٹی کے لاکھوں خاندان ایک ریلی کے لیے آئے تھے جس میں وزیر اعظم نے 1994 کے اسمبلی انتخابات کے دوران شرکت کی تھی، اور اپنے روایتی لباس میں آئیں ان ماؤں اور بہنوں کا بھی ذکر کیا جنہوں نے انہیں آشیرواد دیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ڈبل انجن والی حکومت گڈ گورننس اور ہم آہنگی کے راستے پر چل رہی ہے جسے بھگوان بسویشورا نے دکھایا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’بھگوان بسویشور کے نظریات سے متاثر ہو کر ہم سب کی فلاح و بہبود کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘‘ وزیر اعظم نے یاد کیا کہ کس طرح بھگوان بسویشورا نے انوبھو منڈپم جیسے پلیٹ فارم کے ذریعے جمہوریت اور سماجی انصاف کا نمونہ پیش کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے سب کو بااختیار بنانے کے لیے ہر قسم کے امتیاز سے اوپر اٹھنے کا راستہ دکھایا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بنجارہ برادری نے مشکل دن دیکھے ہیں، تاہم اب وقت آگیا ہے کہ وہ آسانی اور وقار کے ساتھ زندگی بسر کریں۔ انہوں نے بنجارہ کمیونٹی کے نوجوانوں کے لیے وظائف اور روزی روٹی، پکے مکانات جیسے اقدامات کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ خانہ بدوش طرز زندگی کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کو بھی حل کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج اٹھائے گئے اقدامات کی سفارش 1993 میں کی گئی تھی تاہم ووٹ بینک کی سیاست میں اس میں تاخیر ہوئی۔ ’’لیکن اب وہ لاتعلقی والا ماحول بدل گیا ہے۔‘‘

بنجارہ برادری کی ماؤں سے اپیل کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا، ’’فکر نہ کریں! آپ کا ایک بیٹا دہلی میں اس پر غور کر  رہا ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ٹانڈہ کی آبادیوں کو گاؤوں کے طور پر تسلیم کرنے کے بعد دیہاتوں میں بنیادی سہولیات کی ترقی کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ خاندان آزادانہ زندگی گزاریں گے اور ان کے مالکانہ حقوق ملنے کے بعد بینکوں سے قرض حاصل کرنا بہت آسان ہو جائے گا۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ مرکزی حکومت سوامیتوا سکیم کے ذریعے ملک بھر میں دیہی گھروں کے لیے پراپرٹی کارڈ تقسیم کر رہی ہے اور اب کرناٹک میں بنجارہ کمیونٹی بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ وزیر اعظم نے پی ایم آواس یوجنا پر روشنی ڈالی جو پکے مکانات، بیت الخلاء، بجلی کے کنکشن، پائپ سے پانی کا کنکشن، اور گیس کنکشن دیتی ہے، اور کہا کہ بنجارہ کمیونٹی اب ڈبل انجن والی حکومت کی ان تمام فلاحی اسکیموں سے فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ’’کچی آبادیوں میں رہنا اب ماضی کی بات ہو چکی ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے ان روزگار کے مواقع کا ذکر کیا جو کرناٹک حکومت بنجارہ برادری کے لیے پیدا کر رہی ہے۔ جنگل کی پیداوار ہو، خشک لکڑی، شہد، پھل یا اس طرح کی دوسری پیداوار، یہ اب آمدنی کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ انہوں نے مطلع کیا کہ پچھلی حکومتیں صرف مٹھی بھر جنگلاتی پیداوار پر ایم ایس پی دیتی تھیں لیکن آج یہ تعداد 90 سے زیادہ جنگلاتی پیداوار تک پہنچ گئی ہے اور کرناٹک حکومت کے ان فیصلوں کا اعادہ کیا جس سے بنجارہ برادری کو اس سلسلے میں فائدہ ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ آزادی کے کئی دہائیوں بعد بھی آبادی کا ایک بڑا حصہ ترقی کے ثمرات سے محروم ہے اور حکومتی امداد کے دائرہ سے باہر ہے۔ دلت، محروم، پس ماندہ، قبائلی، دِویانگ، بچے اور خواتین کو پہلی بار ان کا حق مل رہا ہے۔ انہیں بنیادی سہولتیں مل رہی ہیں اور جلد مل رہی ہیں۔ جناب مودی نے زور دے کر کہا، ’’ہم لوگوں کو بااختیار بنانے کے لیے ایک واضح حکمت عملی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔‘‘

آیوشمان بھارت اور مفت راشن جیسی اسکیموں کا تذکرہ کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ’’جب بنیادی ضروریات پوری ہوتی ہیں اور وقار بحال ہوتا ہے، تو نئی خواہشات جنم لیتی ہیں کیونکہ لوگ روزمرہ کے حالات سے اوپر اٹھ کر زندگی کی سطح کو بلند کرنے کے لیے کام کرتے ہیں۔‘‘ وزیر اعظم نے کہا کہ جن دھن کھاتوں نے اس نظر انداز شدہ طبقے کو مالیاتی دھارے میں لایا۔ اسی طرح، مدرا یوجنا نے ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کے لیے بغیر ضمانت کے تقریباً 20 کروڑ قرض کو یقینی بنایا جس سے ان طبقوں میں نئے کاروباری افراد نے جنم لیا۔ انہوں نے بتایا کہ مدرا سے فائدہ اٹھانے والوں میں 70 فیصد خواتین ہیں۔ سواندھی اسکیم سے گلی کے دکانداروں کو بغیر ضمانت کے قرض مل رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ہم ’اوکاشا‘ کی طرف سے ایک قدم آگے بڑھ رہے ہیں، یعنی نئے مواقع کی تخلیق اور محروم طبقوں کے نوجوانوں کو نیا اعتماد فراہم کرنا۔‘‘

وزیراعظم نے معاشرے میں خواتین کی فلاح و بہبود کے حوالے سے موجودہ حکومت کی حساسیت کو نوٹ کیا اور کہا کہ ان کے لیے ہر شعبے میں نئے مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں۔ قبائلی برادریوں کی فلاح و بہبود کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے قوم کو قبائلی معاشرے کے فخر سے آگاہ کرنے کے لیے حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے دِویانگ کمیونٹی کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے گزشتہ آٹھ سالوں میں کی گئی کوششوں کا بھی ذکر کیا، اور بتایا کہ نظر انداز شدہ برادریوں کے لوگ ملک کے کئی آئینی اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ موجودہ حکومت ہی تھی جس نے پس ماندہ طبقات کے قومی کمیشن کو آئینی درجہ دیا، آل انڈیا میڈیکل کوٹہ میں او بی سی زمرے کو ریزرویشن دیا، مرکزی حکومت کے گروپ سی اور گروپ ڈی میں انٹرویو کی مجبوری کو ختم کیا، اور مقامی ہندوستانی زبانوں میں پڑھائے جانے والے میڈیکل، انجینئرنگ اور تکنیکی مضامین کے انتظامات کیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان اقدامات سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے ہمارے گاؤوں کے نوجوان اور ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی برادریوں کے غریب خاندان ہیں۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ اس حکومت نے خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش برادریوں کے لیے خصوصی ترقیاتی اور فلاحی بورڈ قائم کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہماری حکومت ان خاندانوں کو ہر فلاحی اسکیم سے جوڑنے کے لیے کام کر رہی ہے۔‘‘

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ڈبل انجن والی حکومت ہندوستان میں رہنے والے ہر معاشرے کی روایت، ثقافت، کھانے اور لباس کو اپنی طاقت سمجھتی ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ ہم اس طاقت کو بچانے، اسے تحفظ فراہم کرنے کے حق میں ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’سوہالی، لمبانی، لمباڈا، لبانا اور بازیگر، آپ جو بھی نام لیں، آپ ثقافتی طور پر امیر اور متحرک ہیں، ملک کا فخر، ملک کی طاقت ہیں۔ آپ کی ہزاروں سال کی تاریخ ہے۔ اس ملک کی ترقی میں آپ کا حصہ ہے۔‘‘ انہوں نے اس ورثے کو آگے لے جانے کی کوشش کرنے اور سب کو ساتھ لے کر سب کی ترقی کے لیے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

آخر میں، وزیر اعظم نے گجرات اور راجستھان کی بنجارہ برادریوں اور آبی ذخائر بنانے میں لاکھا بنجارہ کے کردار کو یاد کیا۔ انہوں نے اسی بنجارہ کمیونٹی کی خدمت کرنے کے قابل ہونے پر خوشی کا اظہار کیا۔

اس موقع پر کرناٹک کے گورنر جناب تھاور چند گہلوت، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ جناب بسوراج بومئی، مرکزی وزیر مملکت جناب بھگونت کھوبا اور کرناٹک حکومت کے وزراء کے علاوہ دیگر افراد بھی موجود تھے۔

 

 پس منظر

سرکاری اسکیموں کی 100 فیصد تکمیل کے وزیر اعظم کے وژن کے مطابق، کلبرگی، یادگیری، رائچور، بیدر اور وجئے پورہ کے پانچ اضلاع میں تقریباً 1475 غیر ریکارڈ شدہ بستیوں کو نئے ریونیو گاؤوں قرار دیا گیا ہے۔ کلبرگی ضلع کے سیدم تعلقہ کے مالکھیڈ گاؤں میں، وزیر اعظم نے ان نئے اعلان کردہ محصولاتی گاؤوں کے اہل مستفیدین میں گھر اور رہائش کے مالکانہ حق والے لیٹر (ہکو پتر) تقسیم کیے۔ پچاس ہزار سے زیادہ مستفیدین کو مالکانہ حق جاری کرنا، جو زیادہ تر ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کے کمزور اور پس ماندہ طبقات سے تعلق رکھتے ہیں، حکومت کی جانب سے ان کی اراضی کے لیے باضابطہ شناخت فراہم کرنے کا ایک قدم ہے اور انہیں سرکاری خدمات جیسے پینے کا پانی، بجلی، سڑکیں وغیرہ حاصل کرنے کے لیے اہل بنائے گا۔

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 648



(Release ID: 1892294) Visitor Counter : 140