وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے کرناٹک کے کوڈیکل میں مختلف ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور انہیں قوم کو وقف کیا


جل جیون مشن کے تحت یادگیر ملٹی ولیج پینے کے پانی کی سپلائی اسکیم کا سنگ بنیاد رکھا

نارائن پور لیفٹ بینک کینال –  توسیعی تزئین و آرائش اور جدید کاری پروجیکٹ کا افتتاح کیا

این ایچ – 150 سی کے بدادل سے مارادگی ایس اندولا تک 6 لین والے ایکسیس کنٹرولڈ گرین فیلڈ ہائی وے کے 65.5 کلومیٹر حصے کا سنگ بنیاد رکھا

’’ہمیں اس امرت کال کے دوران وکست بھارت بنانا ہے‘‘

’’اگر ملک کا ایک ضلع بھی ترقی کے دائرے میں پیچھے رہ جائے تو ملک ترقی نہیں کر سکتا‘‘

’’خواہ تعلیم ہو، صحت ہو یا کنیکٹویٹی، یادگیر امید افزا پروگرام کے ٹاپ 10 کارکردگی کرنے والے اضلاع میں شامل ہے‘‘

’’ڈبل انجن والی حکومت سہولیات کی فراہمی اور استحکام کے نقطہ نظر کے ساتھ کام کر رہی ہے‘‘

’’یادگیر کے تقریباً 1.25 لاکھ کسان خاندانوں کو پی ایم کسان ندھی سے تقریباً 250 کروڑ روپے ملے ہیں‘‘

’’چھوٹے کسان ملک کی زرعی پالیسی کی سب سے بڑی ترجیح ہیں‘‘

’’بنیادی ڈھانچے اور اصلاحات پر ڈبل انجن والی حکومت کی توجہ کرناٹک کو سرمایہ کاروں کی پسند میں بدل رہی ہے‘‘

Posted On: 19 JAN 2023 2:20PM by PIB Delhi

وزیر اعظم نے آج کرناٹک کے یادگیر کے کوڈیکل میں آبپاشی، پینے کے پانی اور قومی شاہراہ کے ترقیاتی پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا اور مختلف ترقیاتی پروجیکٹوں کو وقف کیا۔ ان پروجیکٹوں میں جل جیون مشن کے تحت یادگیر ملٹی ولیج پینے کے پانی کی سپلائی اسکیم کا سنگ بنیاد رکھنا اور سورت - چنئی ایکسپریس وے این ایچ – 150 سی کے 65.5 کلومیٹر سیکشن (بادل سے مرادگی ایس اندولا تک) اور نارائن پور لیفٹ بینک کینال –  توسیعی تزئین و آرائش اور جدید کاری پروجیکٹ (این ایل بی سی – ای آر ایم) کا افتتاح شامل ہے۔

مجمع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کرناٹک کے عوام کی محبت اور حمایت کو اجاگر کیا اور کہا کہ یہ ایک بڑی طاقت کا ذریعہ بن گیا ہے۔ یادگیر کی شاندار تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے رتی ہلی کے قدیم قلعہ کی طرف اشارہ کیا جو ہمارے آباؤ اجداد کی صلاحیتوں کی علامت ہے اور ہماری ثقافت اور روایات کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے عظیم بادشاہ مہاراجہ وینکٹپا نائک کی وراثت کا بھی ذکر کیا جن کے سوراج اور گڈ گورننس کا خیال پورے ملک میں مشہور تھا۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’ہم سب کو اس ورثے پر فخر ہے۔‘‘

سڑکوں اور پانی سے متعلق ان منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے جن کا آج سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ منصوبے خطے کے لوگوں کو بڑے پیمانے پر فوائد فراہم کریں گے۔ سورت -چنئی کوریڈور کے کرناٹک حصے میں بھی آج کام کا آغاز ہوا جس سے زندگی کی آسانی میں اضافہ ہوگا اور یادگیر، رائچور اور کلبرگی سمیت خطہ میں روزگار اور اقتصادی سرگرمیوں میں مدد ملے گی۔ وزیر اعظم نے شمالی کرناٹک میں ترقیاتی کاموں کے لیے ریاستی حکومت کی تعریف کی۔

وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ آنے والے 25 سال ملک اور ہر ریاست کے لیے ’امرت کال‘ ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہمیں اس امرت کال کے دوران وکست بھارت بنانا ہے۔ یہ تب ہی ہو سکتا ہے جب ہر فرد، خاندان اور ریاست اس مہم سے جڑ جائے۔ ہندوستان کی ترقی تب ہو سکتی ہے جب کھیت میں کسان اور صنعت کار کی زندگی بہتر ہو۔ ہندوستان کی ترقی تب ہو سکتی ہے جب اچھی فصل ہو، اور فیکٹری کی پیداوار بھی بڑھے۔ اس کے لیے ماضی کے منفی تجربات اور بری پالیسیوں سے سیکھنے کی ضرورت ہوگی۔‘‘ شمالی کرناٹک کے یادگیر کی مثال دیتے ہوئے وزیر اعظم نے پس ماندگی پر افسوس کا اظہار کیا جو ترقی کی راہ میں اس خطہ میں غالب ہے۔ اگرچہ اس خطے میں صلاحیت موجود تھی، وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے یادگیر اور اس جیسے دیگر اضلاع کو پس ماندہ قرار دے کر خود کو بری الذمہ کر لیا تھا۔ انہوں نے اس وقت کو یاد کیا جب ماضی کی حکمراں حکومتوں نے ووٹ بینک کی سیاست کی اور بجلی، سڑک اور پانی جیسے بنیادی ڈھانچے پر توجہ نہیں دی۔ موجودہ حکومت کی ترجیحات پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس کی توجہ صرف اور صرف ترقی پر ہے، ووٹ بینک کی سیاست نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر ملک کا ایک ضلع بھی ترقی کے دائرے میں پیچھے رہ جائے تو ملک ترقی یافتہ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ موجودہ حکومت ہے جس نے سب سے پس ماندہ علاقوں کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا اور یادگیر سمیت سو پرجوش دیہات مہم کا آغاز کیا۔ وزیر اعظم نے ان خطوں میں گڈ گورننس اور ترقی پر زور دینے کا ذکر کیا اور بتایا کہ یادگیر نے 100 فیصد بچوں کو ویکسین کی خوراک پلائی ہے، غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے، ضلع کے تمام دیہات سڑکوں کے ذریعے جڑے ہوئے ہیں اور گرام پنچایت میں ڈیجیٹل خدمات فراہم کرنے کے لیے مشترکہ سروس سینٹر دستیاب ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’خواہ تعلیم ہو، صحت ہو یا کنیکٹویٹی، یادگیر امید افزا پروگرام کے ٹاپ 10 بہتر کارکردگی کرنے والے ضلعوں میں شامل ہے۔‘‘ وزیراعظم نے عوامی نمائندوں اور ضلعی انتظامیہ کو ان کی شاندار کامیابیوں پر مبارکباد دی۔

وزیر اعظم نے 21ویں صدی کے ہندوستان کی ترقی کے لیے آبی تحفظ کی اہمیت پر زور دیا جو کہ بقول وزیراعظم سرحدی، ساحلی اور داخلی سلامتی کے برابر ہے۔ ’’ڈبل انجن والی حکومت سہولیات کی فراہمی اور استحکام کے نقطہ نظر کے ساتھ کام کر رہی ہے،‘‘ انہوں نے کہا اور بتایا کہ 2014 میں زیر التواء 99 آبپاشی اسکیموں میں سے 50 پہلے ہی مکمل ہوچکی ہیں اور اسکیموں کو بڑھا دیا گیا ہے۔ کرناٹک میں بھی ایسے کئی پروجیکٹ چل رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نارائن پور لیفٹ بینک کینال – توسیعی تزئین و آرائش اور جدید کاری پروجیکٹ (این ایل بی سی – ای آر ایم) 10 ہزار کیوسک پانی لے جانے والی نہر کی صلاحیت کے ساتھ کمانڈ ایریا کے 4.5 لاکھ ہیکٹیئر کو سیراب کر سکتا ہے۔ جناب مودی نے خورد آبپاشی اور ’ہر قطرہ کے ساتھ زیادہ فصل‘ پر بے مثال توجہ کے بارے میں بھی بات کی کیونکہ پچھلے 8-7 سالوں میں 70 لاکھ ہیکٹیئر سے زیادہ زمین کو خورد آبپاشی کے دائرے میں لایا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج کے پروجیکٹ سے کرناٹک میں 5 لاکھ ہیکٹیئر اراضی کو فائدہ پہنچے گا اور پانی کی سطح کو بڑھانے کا کام جاری ہے۔

ڈبل انجن والی حکومت میں کیے گئے کام کی مثال دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جب ساڑھے تین سال قبل جل جیون مشن شروع ہوا تھا تو اٹھارہ کروڑ دیہی خاندانوں میں سے صرف تین کروڑ دیہی کنبوں کے پاس پانی کا کنکشن تھا۔ ’’آج یہ تعداد گیارہ کروڑ دیہی خاندانوں تک پہنچ گئی ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا، ’’ان میں سے پینتیس لاکھ خاندان کرناٹک کے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یادگیر اور رائچور میں فی گھر پانی کی فراہمی کا دائرہ کرناٹک اور ملک کی مجموعی اوسط سے زیادہ ہے۔

آج افتتاح کیے گئے پروجیکٹوں پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ یادگیر کے ہر گھر کو نل کا پانی فراہم کرنے کے ہدف کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک مطالعہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہندوستان کے جل جیون مشن سے ہر سال 1.25 لاکھ سے زیادہ بچوں کی جانیں بچائی جائیں گی۔ ہر گھر جل مہم کے فوائد کو نوٹ کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے روشنی ڈالی کہ مرکزی حکومت پی ایم کسان سمان ندھی اسکیم کے تحت کسانوں کو 6,000 روپے دیتی ہے اور کرناٹک کی حکومت اس میں 4,000 روپے مزید جوڑتی ہے جس سے کسانوں کے فوائد میں دوگنا اضافہ ہو جاتا ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا، ’’یادگیر کے تقریباً 1.25 لاکھ کسان خاندانوں کو پی ایم کسان ندھی سے تقریباً 250 کروڑ روپے ملے ہیں۔‘‘

ڈبل انجن والی حکومت کی حصولیابیوں پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ایک طرف مرکز نے نئی تعلیمی پالیسی کا آغاز کیا ہے، تو دوسری طرف کرناٹک حکومت ودیا ندھی اسکیموں کے ذریعے غریب طلباء کی مدد کر رہی ہے، لہٰذا مرکز جہاں ترقی کے پہیے کو آگے بڑھا رہا ہے، وہیں کرناٹک سرمایہ کاروں کے لیے ریاست کو پرکشش بنا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’کرناٹک حکومت نے مدرا اسکیم کے تحت بنکروں کو مزید مدد دے کر مرکز کی مدد کو بڑھایا ہے۔‘‘

وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اگر کوئی فرد، طبقہ یا خطہ آزادی کے اتنے سالوں بعد بھی محروم ہے تو موجودہ حکومت انہیں سب سے زیادہ ترجیح دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں کروڑوں چھوٹے کسان بھی دہائیوں سے ہر سہولت سے محروم ہیں اور حکومتی پالیسیوں میں بھی کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج یہ چھوٹا کسان ملک کی زرعی پالیسی کی سب سے بڑی ترجیح ہے۔ وزیر اعظم نے کسانوں کو مشینری کے ساتھ مدد کرنے، انہیں ڈرون جیسی جدید ٹیکنالوجی کی طرف لے جانے، نینو یوریا جیسی کیمیائی کھاد فراہم کرنے، قدرتی کھیتی کے لیے حوصلہ افزائی، چھوٹے کسانوں کو کسان کریڈٹ کارڈ فراہم کرنے، اور مویشی پالنے، ماہی پروری اور شہد کی مکھیاں پالنے میں مدد کرنے کی مثالیں دیں۔

وزیر اعظم نے اس علاقے کو دالوں کا کٹورا بنانے اور اس علاقے میں غیر ملکی انحصار کو کم کرنے میں ملک کی مدد کرنے پر مقامی کسانوں کی تعریف کی۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے 8 سالوں میں ایم ایس پی کے تحت 80 گنا زیادہ دالیں خریدی گئی ہیں۔ دالوں کے کسانوں کو گزشتہ 8 سالوں میں 60 ہزار کروڑ روپے ملے ہیں جو 2014 سے پہلے صرف چند سو کروڑ روپے تھے۔

یہ بتاتے ہوئے کہ سال 2023 کو اقوام متحدہ نے جوار کا بین الاقوامی سال قرار دیا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ کرناٹک میں جوار اور راگی جیسے موٹے اناج کی وافر مقدار میں پیداوار ہوتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ڈبل انجن والی حکومت اس غذائیت سے بھرپور موٹے اناج کی پیداوار بڑھانے اور اسے دنیا بھر میں فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ وزیر اعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ کرناٹک کے کسان اس پہل کو آگے بڑھانے میں اہم رول ادا کریں گے۔

جب کرناٹک میں کنیکٹویٹی کی بات آتی ہے تو ڈبل انجن والی حکومت کے فوائد کو نوٹ کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ زراعت، صنعت اور سیاحت کے لیے یکساں طور پر اہم ہے اور سورت-چنئی اقتصادی راہداری کی تکمیل کے ساتھ شمالی کرناٹک کے بڑے حصوں کو ہونے والے فوائد کو اجاگر کیا۔  وزیر اعظم نے بتایا کہ ہم وطنوں کے لیے شمالی کرناٹک کے سیاحتی مقامات اور یاترا تک پہنچنا بھی آسان ہو جائے گا جس سے نوجوانوں کے لیے ہزاروں نئے روزگار اور خود روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ ’’بنیادی ڈھانچے اور اصلاحات پر ڈبل انجن والی حکومت کی توجہ کرناٹک کو سرمایہ کاروں کی پسند میں تبدیل کر رہی ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے کہا کہ اس طرح کی سرمایہ کاری مستقبل میں مزید بڑھنے والی ہے کیونکہ پوری دنیا میں ہندوستان میں سرمایہ کاری کررنے کے لیے جوش و خروش ہے۔

اس موقع پر کرناٹک کے گورنر جناب تھاور چند گہلوت، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ جناب بسوراج بومئی، مرکزی وزیر مملکت جناب بھگونت کھوبا اور کرناٹک حکومت کے وزراء کے علاوہ دیگر افراد بھی موجود تھے۔

پس منظر

اس کوشش کے تحت کہ تمام گھروں کو انفرادی گھریلو نل کے کنکشن کے ذریعے پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے وزیر اعظم کے وژن کو پورا کرنے کی سمت میں یہ ایک اور قدم ہو گا، یادگیر ضلع کے کوڈیکل میں جل جیون مشن کے تحت یادگیر ملٹی ولیج پینے کے پانی کی سپلائی اسکیم کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ اسکیم کے تحت 117 ایم ایل ڈی کا واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ تعمیر کیا جائے گا۔ یہ پروجیکٹ جس کی لاگت 2050 کروڑ روپے سے زیادہ ہے، یادگیر ضلع کے 700 سے زیادہ دیہی بستیوں اور تین قصبوں کے تقریباً 2.3 لاکھ گھروں کو پینے کا پانی فراہم کرے گا۔

پروگرام کے دوران، وزیر اعظم نے نارائن پور لیفٹ بینک کینال – توسیعی تزئین و آرائش اور جدید کاری پروجیکٹ (این ایل بی سی – ای آر ایم) کا بھی افتتاح کیا۔ یہ منصوبہ 10,000 کیوسک پانی لے جانے کی صلاحیت والی نہر کے ساتھ کمانڈ ایریا کے 4.5 لاکھ ہیکٹیئر کو سیراب کر سکتا ہے۔ اس سے کلبرگی، یادگیر اور وجے پور اضلاع کے 560 گاؤوں کے تین لاکھ سے زیادہ کسانوں کو فائدہ پہنچے گا۔ اس پروجیکٹ کی کل لاگت تقریباً 4700 کروڑ روپے ہے۔

انہوں نے این ایچ- 15 سی کے 65.5 کلومیٹر حصے کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ یہ 6 لین والی گرین فیلڈ روڈ پروجیکٹ سورت - چنئی ایکسپریس وے کا حصہ ہے۔ اسے تقریباً 2000 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جا رہا ہے۔

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 640



(Release ID: 1892245) Visitor Counter : 127