زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

مرکزی وزیر زراعت کے ذریعے پائیدار کھیتی کے لیے مٹی کی صحت کا انتظام موضوع پر قومی کانفرنس کا افتتاح


وزیر اعظم پائیدار ترقی کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے پابند عہد: جناب نریندر سنگھ تومر

ملک بھر کے کاشتکاروں کو  22 کروڑ مٹی کی صحت کے کارڈ تقسیم کیے گئے: مرکزی وزیر زراعت

Posted On: 05 DEC 2022 2:56PM by PIB Delhi

زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج پائیدار کھیتی کے لیے مٹی کی صحت کا انتظام موضوع پر قومی کانفرنس  کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر جناب تومر نے کہا کہ  کیمیکل کھیتی اور دیگر  وجوہات سے مٹی کی زرخیزی ختم ہو رہی ہے، ماحولیاتی تبدیلی کا دور بھی ہے، یہ حالات ملک کے ساتھ ہی دنیا کو  تشویش میں مبتلا کرنے والے ہیں۔ خاص طور پر وزیر اعظم جناب نریندر مودی بھی اس کے بارے میں فکرمند ہیں۔ وہ وقتاً فوقتاً منصوبے بناتے ہیں اور ان  منصوبوں پر کام کرتے رہتے ہیں۔ وزیر اعظم پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کو حاصل کرنے کے لیے پابند عہد ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001MPHD.jpg

آزادی کے امرت مہوتسو اور مٹی کے عالمی دن کے موقع پر نیتی آیوگ کے ذریعے فیڈرل منسٹری فار اکانومک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ (بی ایم زیڈ)، جرمنی سے وابستہ جی آئی زیڈ کے اشتراک سےمنعقد اس کانفرنس میں مہمان خصوصی جناب تومر نے کہا کہ مٹی میں آرگینک کاربن کی کمی ہونا ہم سب کے لیے بہت سنگین مسئلہ ہے۔ مٹی کی بہتر صحت کے بڑے چیلنج سے نمٹنے کےلیے ہمیں قدرتی کھیتی کو فروغ دینا ہوگا، جو ماحولیاتی نقطہ نظر سے مناسب ہے۔ اس کے لیے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیات میں حکومت ہند، ریاستوں کے تعاون سے تیزی سے کام کر رہی ہے۔ حکومت نے ہندوستانی قدرتی کھیتی کے طریقے کو پھر سے اپنایا ہے۔ یہ ہمارا انتہائی قدیم طریقہ ہے، ہم فطرت کے ساتھ تال میل کرنے والے لوگ رہے ہیں۔ آندھرا پردیش، گجرات، ہماچل پردیش، اوڈیشہ، مدھیہ پردیش، راجستھان، اتر پردیش، تمل ناڈو وغیرہ ریاستوں نے قدرتی کھیتی کو فروغ دینے کے لیے کئی اختراعات کی ہیں۔  پچھلے ایک سال کے اندر 17 ریاستوں میں 4.78 لاکھ ہیکٹیئر اضافی رقبہ قدرتی کھیتی کے تحت لایا گیا ہے۔ قدرتی کھیتی کو فروغ دینےکے لیے مرکزی حکومت نے 1584 کروڑ روپے کے خرچ سے قدرتی کھیتی پر  مرکوز قومی مشن کو علیحدہ اسکیم کے طور پر منظوری دی ہے۔ نمامی گنگے پروگرام کے تحت گنگا کنارے بھی قدرتی کھیتی کا  طریقہ اپنایا جا رہا ہے، وہیں انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) اور تمام کرشی وگیان کیندر (کے وی کے)، مرکزی و ریاستی زرعی یونیورسٹیاں، کالج قدرتی کھیتی کو فروغ دینے کے لیے چو طرفہ کوشش کر رہے ہیں۔

جناب تومر نے بتایا کہ حکومت ہند مٹی کی صحت کے کارڈ کے توسط سے بھی کام کر رہی ہے۔ دو مراحل میں 22 کروڑ سے زیادہ مٹی کی صحت کے کارڈ ملک بھر میں کاشتکاروں کو تقسیم کیے گئے ہیں۔ مٹی کی صحت کے انتظام کی اسکیم کے تحت حکومت کے ذریعے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو بھی آگے بڑھایا جا رہا ہے، جس میں مختلف قسم کی مٹی کی جانچ کی تجربہ گاہیں قائم کرنے کا انتظام ہے۔ اب تک 499 مستقل مٹی کی جانچ کی تجربہ گاہیں، 113 موبائل مٹی کی جانچ کی تجربہ گاہیں، 8811 چھوٹی مٹی کی جانچ والی تجربہ گاہیں اور 2395 گاؤں کی سطح پر مٹی کی جانچ کی تجربہ گاہیں قائم کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  ایک زمانہ تھا، جب  پالیسیاں پیداوار پر مرکوز ہوا کرتی تھیں اور کیمیکل کھیتی کی وجہ سے زرعی پیداوار میں اضافہ ہوا، لیکن وہ تب کے حالات تھے، اب حالات بدل گئے ہیں، ماحولیاتی تبدیلی کا چیلنج بھی سامنے ہے اور مٹی کی صحت کو برقرار رکھنا بہت بڑا چیلنج ہے۔ فطرت کے اصولوں کے برعکس زمین کا بیجا استعمال کرنے کی کوشش کی گئی تو نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں۔ آج کیمیکل کھیتی کی وجہ سے مٹی کی  زرخیزی ختم ہو رہی ہے، ملک اور دنیا کو اس سے بچ کر ماحولیاتی ذمہ داری نبھانی چاہیے۔

کانفرنس میں نیتی آیوگ کے نائب چیئرمین جناب سمن بیری، رکن پروفیسر رمیش چند، سی ای او جناب پرمیشورن ایئر، سینئر صلاح کار  جناب نیلم پٹیل،  سینٹرل ایگریکلچرل یونیورسٹی، جھانسی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اے کے سنگھ اور جناب ڈرک اسٹیفس سمیت متعدد سائنس داں، پالیسی ساز اور دیگر متعلقین موجود تھے۔ کانفرنس میں مختلف تکنیکی اجلاس سے ماہرین نے خطاب کیا۔

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 13310



(Release ID: 1880964) Visitor Counter : 137