وزارت اطلاعات ونشریات

کشمیر فائلز نے کشمیری پنڈتوں کے سانحے کی  دستاویز کے ذریعے  ان کے زخموں  کو بھرنے کا عمل شروع کر دیا ہے : انوپم کھیر

 
فلم میں میرے آنسو اور مشکلات حقیقی ہیں

'حقیقت پسند فلمیں ناظرین سے جڑتی ہیں'

Posted On: 23 NOV 2022 2:56PM by PIB Delhi

 نئی دہلی، 23نومبر، 2022/ فلم کے مرکزی اداکار انوپم کھیر نے کہا ہے کہ دا کشمیر فائلس نے پوری دنیا کے لوگوں کو 1990 کی دہائی میں کشمیری پنڈتوں کے ساتھ پیش آنے والے سانحے سے آگاہ کرنے میں مدد کی۔ وہ گوا کے پاناجی میں بھارت کے  53 ویں بین الاقوامی فلم فیسٹیول کے سلسلے میں ایفی ٹیبل ٹاک میں شرکت کر رہے تھے۔

انوپم کھیر نے مزید کہا"یہ سچے واقعات پر مبنی ایک فلم ہے۔ فلم ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری نے فلم کے لیے دنیا بھر میں تقریباً 500 لوگوں کا انٹرویو کیا۔ 19 جنوری 1990 کی رات وادی کشمیر میں بڑھتے ہوئے تشدد کے بعد 5 لاکھ کشمیری پنڈتوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا۔ ایک کشمیری ہندو ہونے کے ناطے میں بھی اس سانحے سے متاثر ہوا۔ لیکن کسی نے بھی اس سانحے کا اعتراف نہیں کیا تھا۔ دنیا اس سانحہ کو چھپانے کی کوشش کر رہی تھی۔ فلم نے اس سانحے کو دستاویزی شکل دے کر زخموں پر مرحم رکھنے کا عمل شروع کیاہے ‘‘۔

انوپم کھیر نے اپنے اوپر گزرے سانحے کو زندہ کرنے والے عمل کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ دی کشمیر فائلز ان کے لیے صرف ایک فلم نہیں ہے، بلکہ اسکرین پر دکھائے گئے ایک جذبات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "چونکہ میں ان لوگوں کی نمائندگی کرتا ہوں جنہیں ان کے گھروں سے نکال دیا گیا تھا، اس لیے میں اس کو بہتر انداز میں بیان کرنے کو اپنی ذمہ داری سمجھتا ہوں۔  اس فلم میں میرے آنسو اور تکالیف حقیقی ہیں۔ ‘‘

انوپم کھیر نے مزید کہا کہ اس فلم میں انہوں نے بطور اداکار اپنے فن کو استعمال کرنے کے بجائے حقیقی زندگی کے واقعات کے پس پردہ سچائی کے اظہار کے لیے اپنی روح کا استعمال کیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ فلم کے پیچھے اصل موضوع کبھی ہار نہ ماننا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  "امید ہمیشہ باقی رہتی ہے "۔

کوویڈ وبائی بیماری اور اس کے نتیجے میں لاک ڈاؤن نے لوگوں کے فلمیں دیکھنے کے طریقے کو متاثر کیا ہے۔ اس حقیقت پر مزید زور دیتے ہوئے، انوپم کھیر نے کہا کہ او ٹی ٹی پلیٹ فارموں کے ساتھ سامعین کو عالمی سنیما اور کثیر لسانی فلمیں دیکھنے کی عادت پڑ گئی ہے۔ سامعین کو حقیقت پسندانہ فلموں کا ذائقہ ملا۔ وہ فلمیں جن میں حقیقت کا عنصر ہوتا ہے وہ یقیناً ناظرین سے جوڑیں گی۔ کشمیر فائلز جیسی فلموں کی کامیابی اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ بغیر کسی گانے یا  کسی مزاح کے بغیر یہ فلم اپنی شاندار ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت میں یہ سنیما کی جیت ہے۔

آنے والے فلم سازوں کو نصیحت کے طور پر، انہوں نے کہا کہ کسی کو اپنے ذہن سے یہ خیال نکال دینا چاہیے کہ وہ کسی خاص زبان کی فلم صنعت سے تعلق رکھتے ہیں۔ "اس کے بجائے، فلم سازوں کو اپنی شناخت بھارتی فلم صنعت کے فلم سازوں کے طور پر کرنی چاہیے جو کسی خاص زبان کی فلم بنا رہے ہیں۔ فلمی صنعت زندگی سے بھی بڑی ہے۔

ایفی کے ساتھ اپنے سفر کو یاد کرتے ہوئے، انوپم کھیر نے کہا کہ انہوں نے پہلی بار 1985 میں اپنی فلم سارانش کے لیے 28 سال کی عمر میں ایفی میں شرکت کی۔ "چونکہ میں نے اس فلم میں 65 سال کے شخص کا کردار ادا کیا تھا، اس لیے اس وقت ایفی میں مجھے کسی نے نہیں پہچانا۔ 37 سال بعد 532 سے زیادہ فلموں کے ساتھ، یہ میرے لیے ایفی کے لیے دوبارہ گوا میں آنا میرے لیے بہت یادگار لمحہ ہے کیونکہ یہ فیسٹیول دنیا کے بہترین فیسٹیول میں سے ایک ہے۔

گفتگو کے دوران انوپم کھیر نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ اوڈیا کی  فلم پرتیکشیہ کو ہندی میں بھی بنائیں گے جو ایک بے روزگار باپ بیٹے کی کہانی  پر مبنی ہے اور وہ خود اس میں ایک اہم رول ادا کریں گے۔ پراتیکشیہ کے ڈائریکٹر انوپم پٹنائک بھی میلے کے مقام پر میڈیا کے ساتھ پی آئی بی کے ذریعہ منعقدہ بات چیت میں شامل تھے۔ ابھیشیک اگروال نے جو کشمیر فائلز کے پروڈیوسر ہیں، گفتگو میں شامل ہوتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس فلم کا انتخاب نہیں کیا بلکہ فلم نے ان کا انتخاب کیا تھا۔

خلاصہ

کرشنا پنڈت ایک نوجوان کشمیری پنڈت پناہ گزین ہے جو اپنے دادا کے ساتھ رہتا ہے جس نے 1990 میں کشمیری پنڈتوں کی نسل کشی کا مشاہدہ کیا اور انہیں کشمیر سے فرار ہونا پڑا۔ پشکرناتھ پنڈت نے ساری زندگی دفعہ 370 کی منسوخی کے لیے جدوجہد کی۔ کرشنا کا خیال ہے کہ اس کے والدین کشمیر میں ایک حادثے میں ہلاک ہو  گئے تھے۔ کرشنا پنڈت، جے این یو کی ایک طالبہ، اپنی سرپرست پروفیسر رادھیکا مینن کے زیر اثر، نسل کشی کی تردید کرتی ہے اور آزاد کشمیر کے لیے لڑتی ہے۔ لیکن اسے اپنے دادا کی موت کے بعد ہی حقیقت کا پتہ چلتا ہے۔

  ******

                  

ش ح ۔ و ا۔ ع ا ۔                                                

U 12859



(Release ID: 1878363) Visitor Counter : 221