ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

سی آئی ٹی ای ایس کوپ  -19: ہندوستان کے دستکاری کے برآمد کنندگان کو بڑی راحت

Posted On: 21 NOV 2022 3:14PM by PIB Delhi

جھلکیاں:

ڈلبرجیا سیسو پر مبنی مصنوعات کی برآمد کے ضابطوں میں نرمی، برآمدات کو فروغ ملے گا۔

ہندوستان کی پہل پر برآمدات کے ضابطے میں نرمی کی گئی۔

خوبصورت شہر، پنامہ میں 14 سے 25 نومبر، 2022 تک پارٹیوں کی کانفرنس  کی 19 ویں میٹنگ ؛  جنگلی حیوانات اور نباتات  کی زدپذیر اقسام  کے بین الاقوامی تجارت پر کنونشن (سی آئی ٹی ای ایس)  کے لئے  منعقد کی جارہی ہے۔

شیشم (ڈلبرجیا سیسو)  کو کنونشن کے ضمیمہ II میں شامل کیا گیا ہے جس سے اس کی اقسام کی تجارت کے لئے سی آئی ٹی ای ایس  ضابطوں پر عمل کی ضرورت ہوتی ہے۔ ابھی تک 10 کلو سے زائد وزن کی ہر کھیپ کے لئے سی آئی ٹی ای ایس پرمٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس پابندی کی وجہ سے  ہندوستان سےڈلبرجیا سیسو سے بنے فرنیچر  اور دستکاری مصنوعات برآمدات  کو فہرست میں شامل  ہونے سے پہلے اندازے کے مطابق 1000 کروڑ روپئے (129ملین ڈالر)  ہر سال  فہرست میں شامل ہونے کے بعد مسلسل کم ہوتے ہوئے 600-500 کروڑ روپئے (64 سے 77 ملین ڈالر) سالانہ رہ گئی ہے۔ ڈلبرجیا سیسو مصنوعات  کی برآمدات میں کمی نے اقسام کے کام سے جڑے تقریباً 50 ہزار  دستکاروں کے ذریعہ معاش کو بھی متاثر کیا ہے۔

ہندوستان کی پہل پر، اس میٹنگ میں شیشم (ڈلبرجیا سیسو) سے بنی مصنوعات جیسے فرنیچر اور مصنوعات کی مقدار کو واضح کرنے کی تجویز پر غور کیا گیا۔  ہندوستان کے نمائندوں کے ذریعہ مسلسل غوروخوض کے بعد ، اس بات پراتفاق ہوا کہ کسی بھی تعداد میں ڈلبرجیا سیسو لکڑی- پرمبنی اشیا کو بغیر سی آئی ٹی ای ایس پرمٹ کے شپمنٹ میں سنگل کھیپ کی شکل میں برآمد کیا جاسکتا ہے، اگر اس کھیپ کے ہر  پروڈکٹ  کا انفرادی وزن دس کلو سے کم ہے۔ اس کے علاوہ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ہر پروڈکٹ کے خالص وزن  کے لئے صرف لکڑی کی مقدار پر غور کیا جائے گا اور پروڈکٹ میں استعمال کسی دیگر اشیا جیسے دھات  وغیرہ کو نظرانداز کیا جائے گا۔ یہ ہندوستانی دستکاروں  اور فرنیچر صنعت کے لئے بڑی راحت کی بات ہے۔

پس منظر:

یہ قابل ذکر ہے کہ 2016 میں جوہانسبرگ، جنوبی افریقہ میں  پارٹیوں کی کانفرنس (سی او پی) کی 17ویں میٹنگ میں کنونشن کے ضمیمہ II میں جنس ڈلبرجیا  کی تمام اقسام کو شامل کیا گیا تھا جس سے اقسام  کی تجارت کے لئے سی آئی ٹی ای ایس ضابطوں کے عمل کی ضرورت تھی۔ ہندوستان میں ڈلبرجیا سیسو ( شمالی ہندوستان میں روزووڈ یا شیشم) قسمیں  بڑی تعداد میں پائی جاتی ہیں اور اسے زدپذیر اقسام تصور نہیں کیا جاتا ہے۔ بات چیت کے دوران پارٹیوں کے ذریعہ یہ باضابطہ طور پر تسلیم کیا گیا  تھا کہ ڈلبرجیا سیسو  ایک زدپذیر اقسام نہیں تھی۔ حالانکہ ڈلبرجیا کے مختلف  اقسام کو ان کے تیار شدہ شکلوں کو الگ کرنے کے چیلنج کے بارے میں تشویش ظاہر کی  گئی۔ کئی ممالک نے کہا کہ خاص طور سے کسٹم پوائنٹ  کے سلسلے میں ڈلبرجیا کی تیار لکڑی کو الگ کرنے کے لئے جدید ٹکنالوجیکل ٹولس   فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ اس پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے اور تیار لکڑی کوالگ کرنے کے لئے ایک واضح  تکنیک کے فقدان میں، کاپ سی آئی ٹی ای ایس ضمیمہ : II سے اقسام کو ہٹانے پر رضامند نہیں ہوا۔ حالانکہ ، ہر پروڈکٹ کے وزن کے سلسلے میں دی گئی راحت سے ہندوستان کے  دستکار برادریوں کا مسئلہ کافی حدتک حل ہوجائے گا اور ان کے ذریعہ تیار کردہ اشیا کی برآمدات کو بھی کافی فروغ ملے گا۔

************

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U: 12767)



(Release ID: 1877825) Visitor Counter : 127