امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
ریاستیں؍مرکز کے زیر انتظام علاقے مناسب قیمتوں کی دکانوں کی مالی قابل عملیت کو بہتر بنانے کے لیے اضافی آمدنی کے ذرائع کی تلاش کریں گے: سکریٹری، ڈی ایف پی ڈی
مرکز کا ہدف سال 24-2023تک تمام سرکاری پروگراموں میں مضبوط چاول کی مکمل تقسیم کے ہدف کو حاصل کرنا ہے: سیکریٹری، ڈی ایف پی ڈی
غذااور عوامی تقسیم نظام کے محکمے نے میٹنگ منعقد کی
Posted On:
19 NOV 2022 3:46PM by PIB Delhi
غذا اور عوامی تقسیم نظا م کے سیکریٹری جناب سنجیو چوپڑا نے جمعہ کو یہاں غذائی سیکریٹریوں کے ایک اجلاس کے دوران ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستیں؍مرکز کے زیر انتظام علاقے مناسب قیمتوں کی دکانوں کی مالی قابل عملیت کو بہتر بنانے کے لیے اضافی آمدنی کے ذرائع کی تلاش کریں گے۔
تمل ناڈو سرکار کے سیکریٹری کے ذریعے ایف پی ایس تبدیلی پر اعلیٰ روایتوں میں سےایک کی نمائش کی گئی، جس میں ان کی پیشکش کے دوران ضروری اشیاء، عام باجرا، کرانے کی اشیاء کی فروخت، ایف پی ایس کے آئی ایس او تصدیق نامہ جیسی کئی پہلوں پر روشنی ڈالی گئی تھی۔
ڈی ایف پی ڈی کے سیکریٹری نے تمل ناڈو کی مسلسل کوششوں کی ستائش کی اور ایف پی ایس کی تبدیلی کی اہمیت پر زور دیا۔
ڈی ایف پی ڈی کے سیکریٹری نے اجلاس کی صدارت کی ، جس میں چاول فورٹیفکیشن ، ون نیشن –ون راشن کارڈ(او این او آر سی)، اسمارٹ پی ڈی ایس، روٹ اوپٹیمائزیشن وغیرہ کے نفاذ سمیت محکمے کی مختلف اسکیموں سے جڑے اہم ایشوز پر ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے غذائی سیکریٹریوں کے ساتھ تفصیل سے بات چیت کی گئی۔اپنی افتتاحی تقریر میں ڈی ایف پی ڈی کی اسکیموں اور پروگراموں کے جامع نفاذ میں ہر ممکن حمایت دینے کے لئے ریاستی سرکاروں پر زور دیا۔
جناب چوپڑا نے کہا کہ حکومت سال 24-2023 تک تمام سرکاری پروگراموں میں مضبوط چاول کی مکمل تقسیم کرنے کا ہدف لے کر چل رہی ہے۔ہدف حاصل کرنے کے لئے ایکو سسٹم پوری طرح سے تیار ہے اور ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ مقررہ وقت مدت کے مطابق مضبوط چاول کی خرید ، سپلائی اور تقسیم کو یقینی بنانے کے لئے پوری طرح سے تیار رہنے کے لئے اپنی متعلقہ مشینری کو مضبوط کریں۔ ایف سی آئی پورے ملک میں یہ پہل کررہا ہے۔
انہوں نے ون نیشن ون راشن کارڈ (او این او آر سی)اسکیم کے تحت مہاجرین کو غذائی اجناس کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے ریاستوں کے ذریعے کی گئی کوششوں کی ستائش کی۔ اسکیم کے نتیجے میں اس کے قیام کے بعد سے 91کروڑ سے زیادہ پورٹ ایبلٹی لین دین درج کئے گئے ہیں۔
ایک پریزینٹیشن کے توسط سے محکمے نے عالمی غذائی پروگرام (ڈبلیو ایف پی)کے تعاون سے وضع کردہ لرننگ مینجمنٹ سسٹم (ایل ایم ایس)پر روشنی ڈالی، جس میں 12000سے زیادہ رجسٹریشن دیکھے گئے ہیں۔ ساتھ ہی 34000سے زیادہ نصاب مکمل طور سے سرٹیفکیٹ بھی بنائے گئے ہیں۔ایل ایم ایس میں موجودہ وقت میں 6ماڈیول ہیں اور اس سے زیادہ جوڑے جارہے ہیں۔
محکمہ اپنی کارروائی کے تصدیق نامے اورڈاٹا اینالٹکس کے توسط سے ڈاٹا پر مبنی فیصلہ لینے کے ذریعے پی ڈی ایس ٹیکنالوجی اِکائیوں کو مضبوط کرنے کے لئے ایک نئی اور مربوط اسکیم کا بھی تصور کررہا ہے۔اِس اسکیم کا مقصد کلاؤڈ اور نئے عہد کی ٹیکنالوجی کے استعمال کا فائدہ اٹھاکر پورے پی ڈی ایس آئی ٹی ایکو سسٹم کو بدلنا ہے، جسے عوامی تقسیم نظام میں ٹیکنالوجی کے توسط سے جدید کاری اور اصلاح کے لئے اسکیم-اسمارٹ-پی ڈی ایس کی شکل میں نامزد کیا جائے گا۔
اجلاس کے دوران کھاتوں کو حتمی شکل دینے کی موجودہ صورتحال ، ان کا التوا اور اس میں تیزی لانے کے لئے آگے کی راہ بتاتے ہوئے ایک پریزینٹیشن دی گئی۔ ڈی ایف پی ڈی کے سیکریٹری نے اس بات پر زور دیا کہ اس عمل میں تیزی لائی جاسکتی ہے اور اگلے مالی سال سے پہلے زیادہ سے زیادہ ریاستوں کے کھاتوں کا نمٹارا کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ریاست کے کسانوں کے جامع وعدے کے لئے ریاستوں میں منڈیوں ؍خرید مراکز میں بنیادی ڈھانچے میں بہتری لانے پر بھی زور دیا۔
’’ٹی ڈی پی ایس سپلائی چین کے روٹ کی موافقت ‘‘پر ایک پریزینٹیشن دی گئی، جو ایف پی ایس گودام جیسے موجودہ وسائل کا بہتر استعمال کرکے مجموعی رسد لاگت کو کم کرتا ہے۔ مارچ 2023 تک تمام ریاستوں ؍مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں تجزیہ کرنے اور نفاذ شروع کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔ ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں سے درخواست کی گئی کہ وہ اولیت کی بنیاد پر ڈاٹا جمع کرنےا ور ماحصل کے نفاذ میں اپنی حمایت دیں۔
ڈبلیو ایف پی کے ذریعے اَن پورتی گرین اے ٹی ایم کی رول آؤٹ اسکیم بھی پیش کی گئی۔یہ دو سامانوں کی تقسیم کرسکتا ہے اور 50کلو گرام غذائی اجناس کی تقسیم میں تقریباً 90سیکنڈ کا وقت لیتا ہے۔ جسمانی محنت کو کم کرتا ہے اور پی ڈی ایس کے تحت غذائی اجناس کی تقسیم کو خود کار کرتا ہے۔ موجودہ وقت میں گرگاؤں، دہرادون، وارانسی اور بھوبنیشور میں چار اَن پورتی حل قائم کئے گئے ہیں۔ گورکھپور، لکھنؤ، شیلانگ ، احمد آباد، ممبئی اور بنگلورو میں چھ مزید حل قائم کئے جارہے ہیں۔ اِن تمام اِکائیوں کو ڈبلیو ایف پی کے ذریعے مفت بنیاد پر قائم کیا گیا ہے۔ حل سے جزوقتی مزدوروں، مہاجر مزدوروں اور صنعتی مزدوروں کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے، کیونکہ وہ خود کار طریقے سے اپنے کام کے گھنٹوں کے بعد بھی اپنے اختیارات کا فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔اس طرح کے حل کو صنعتی کمپلیکس میں بھی قائم کیا جاسکتا ہے، جہاں مزدور کام کی جگہ پر ہی اپنا حق حاصل کرسکتے ہیں۔یہ حل لازمی طور سے عام بینکنگ اے ٹی ایم کی طرح کام کرسکتا ہے۔ ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ حل کے آپریشن کے لئے اپنی دلچسپی ظاہر کریں۔
ویئر ہاؤسنگ ڈیولپمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی(ڈبلیو ڈی آر اے)کے صدر نے ویئرہاؤس کے اندراج میں بہتری اور الیکٹرونک نیگوشی ایبل ویئر ہاؤس رسید (ای این ڈبلیو آر)کو گروی رکھنے کے لئے کی گئی مختلف پہلوں پر ایک مختصر پریزینٹیشن دی۔ انہوں نے تمام ریاستوں ؍مرکز کے زیر انتظام ریاستوں سے گزارش کی کہ وہ اپنے گوداموں کو ڈبلیو ڈی آر اے کے ساتھ رجسٹرڈ کروائیں اور ای این ڈبلیو آر کے فوائد کے بارے میں تفصیل سے بتائیں۔ یہ کسانوں کو ای این ڈبلیو آر کو گروی رکھ کر کٹائی کے بعد مالی امداد حاصل کرنے میں اہل بنائے گا اور انہیں زرعی پیداوار کی بحرانی فروخت سے بھی بچائے گا۔
چونکہ پچھلے ربیع خریداری سیزن (آر ایم ایس )23-2022کے دوران گیہوں کی کم خرید ہوئی تھی۔ اس لئے تمام ریاستوں سے گزارش کی گئی تھی کہ وہ گیہوں کی وقت پر بوائی کریں اور آئندہ آر ایم ایس 24-2023 کے دوران گیہوں کی بہتر خرید کریں۔ ریاستوں کو خریف خریداری سیزن (کے ایم ایس)23-2022 کے لئے مقررہ وقت کی میعاد کے اندر خرید کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری لانے اور دھان کی خرید اور دوسرے کاموں کو پورا کرنے کی صلاح دی گئی۔
غذا اورعوامی تقسیم نظام محکمہ حکومت ہند کی مختلف سماجی تحفظاتی اسکیموں کے توسط سے سماج کے سب سے کمزور فرقے تک پہنچائےجانے والے غذائی اجناس کے معیار میں بہتری لانے کی سمت میں مسلسل کام کررہا ہے۔ خرید سے لے کر تقسیم تک کے پورے عمل کو منظم کرنے اور غذائی اجناس کے معیار کے نگرانی کے لئے ایک مضبوط سسٹم تیار کرنے کے لئے محکمے کے ذریعے ریاستوں؍ دیگر اسٹیک ہولڈز کے مشورے سے وقت وقت پر اسٹینڈر ڈ آپریٹر پروسیزر(ایس او پی)تیار کیے گئے ہیں۔
************
ش ح۔ج ق۔ن ع
(19.11.2022)
(U: 12711)
(Release ID: 1877418)