وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے ڈِنڈیگل، تمل ناڈو میں گاندھی گرام دیہی ادارے کے 36ویں جلسہ تقسیم اسناد میں شرکت کی


’’آج مہاتما گاندھی کے نظریات پہلے سے بھی زیادہ معنویت رکھتے ہیں‘‘

’’کھادی کی مقبولیت میں اضافہ بڑے پیمانے پر پیداواریت کا انقلاب نہیں بلکہ عوام کے ذریعہ برپا کیا گیا پیداواریت کا انقلاب ہے‘‘

’’اگر عدم مساوات نہ ہو تو  شہری اور دیہی علاقوں کے درمیان فرق قابل قبول ہے‘‘

’’سودیشی تحریک کے لیے تمل ناڈو ایک اہم مرکز کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ ایک مرتبہ پھر آتم نربھر بھارت کے لیے ایک اہم کردار ادا کرے گا‘‘

’’تمل ناڈو ہمیشہ ہی قومی شعور کا مرکز رہا ہے‘‘

’’کاشی تمل سنگمم ایک بھارت شریشٹھ بھارت کی عملی شکل ہے‘‘

’’آج گریجویشن مکمل کر رہے نوجوانوں کے لیے میرا پیغام ہے – آپ نئے بھارت کے معمار ہیں۔ بھارت کے امرت کال میں آئندہ 25 برسوں کے لیے بھارت کی قیادت  کرنا آپ کی ذمہ داری  ہے ‘‘

Posted On: 11 NOV 2022 5:56PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج تمل ناڈو کے ڈنڈیگل میں واقع گاندھی گرام دیہی ادارے کے 36ویں جلسہ تقسیم اسناد میں شرکت کی۔ تقسیم اسناد کی اس تقریب کے دوران 2018-19 اور 2019-20 بیچ کے 2300 سے زائد طلبا نے اپنی ڈگریاں حاصل کیں۔ بعد ازاں فاتحین کو طلائی تمغات اور مستحق امیدواروں کو اعزازی اسناد سے نوازا گیا۔

مجمع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے لیے گاندھی گرام آنا ہمیشہ ایک ترغیب آمیز تجربہ رہا ہے۔ انہوں نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کا افتتاح مہاتما گاندھی کے ذریعہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس ادارے میں مہاتما اور دیہی ترقیات کے نظریات کا جذبہ ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔ وزیر اعظم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ، خواہ تنازعات ہوں یا موسمیاتی بحران ، مہاتما گاندھی کے نظریات آج کے دور میں بہت معنویت رکھتے ہیں، اور ان کے نظریات میں آج دنیا کو درپیش تمام تر چنوتیوں اور اہم مسائل کے جوابات موجود ہیں ۔

وزیر اعظم نے اس امر کو اجاگر کرتے ہوئے کہ گاندھی کا طرز حیات اختیار کرنے والے طلبا کے پاس زبردست اثرات مرتب کرنے کا ایک بڑا موقع ہے ، انہوں نے کہا کہ مہاتما گاندھی کے پسندیدہ نظریات پر کام کرنا ان کے تئیں بہترین خراج عقیدت ہے۔ وزیر اعظم نے ’ملک کے لیے کھادی، فیشن کے لیے کھادی‘ کی مثالیں پیش کیں جس نے  نظر انداز اور فراموش کردیے گئے کپڑے کو ایک طویل عرصہ کے بعد دوبارہ چلن میں لا دیا ہے۔ انہوں نے مطلع کیا کہ گذشتہ آٹھ برسوں کے دوران، کھادی کی فروخت میں 300 فیصد سے زائد کے بقدر اضافہ ملاحظہ کیا گیا۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا، ’’کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز کمیشن  نے گذشتہ برس ایک لاکھ کروڑ روپئے سے زائد کے بقدر کا کاروبار کیاتھا۔اب، کھادی کی ماحولیات دوست فطرت کی وجہ سے فیشن کی عالمی برانڈس کھادی کی جانب متوجہ ہیں۔‘‘ اس امر کو یاد کرتے ہوئے کہ کیسے مہاتما گاندھی مواضعات میں کھادی کو خود انحصاری کے ایک وسیلہ کے طور پر دیکھتے تھے، وزیر اعظم نے کہا کہ ’’یہ بڑے پیمانے پر پیداواریت کا انقلاب نہیں بلکہ عوام کے ذریعہ برپا کیا گیا پیداواریت کا انقلاب ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ان سے ترغیب حاصل ہوتی ہے اور ہم آتم نربھر بھارت کے لیے کام کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’’تمل ناڈو سودیشی تحریک کا ایک اہم مرکز تھا۔ یہ آتم نربھر بھارت کے لیے ایک مرتبہ پھر اہم کردار ادا کرے گا۔‘‘

وزیر اعظم نے دیہی ترقیات کو لے کر مہاتما گاندھی کی تصوریت کو سمجھنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ مواضعات دیہی زندگی کی اقدار کا تحفظ کرتے ہوئے ترقی کریں۔ جناب مودی نے کہا کہ دیہی ترقی کے لیے حکومت کی تصوریت کو مہاتما گاندھی کے نظریات سے ترغیب حاصل ہوتی ہے۔ انہوں نے اس امر کو اجاگر کیا کہ اگر عدم مساوات نہ ہو تو  شہری اور دیہی علاقوں میں فرق قابل قبول ہے۔ مکمل صفائی ستھرائی احاطہ ، 6 کروڑ سے زائد گھروں تک پائپ کے ذریعہ پانی کی رسائی، 2.5 کروڑ بجلی کے کنکشن، اور سڑکوں کے ذریعہ افزوں دیہی رابطہ کاری کی مثالیں پیش کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ حکومت ترقی کو لوگوں کے گھروں تک پہنچا رہی ہے اور عدم مساوات کی اس غلطی کی اصلاح کر رہی ہے جو شہری اور دیہی علاقوں میں موجود تھی۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ صفائی ستھرائی کاتصور مہاتما گاندھی کو بہت عزیز تھا، وزیر اعظم نے سووَچھ بھارت کی مثال پیش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت محض بنیادی سہولتیں فراہم کرانے پر ہی اکتفا نہیں کر رہی ہے بلکہ مواضعات کو جدید سائنس اور تکنالوجی کے فوائد بھی پہنچا رہی ہے۔ وزیر اعظم نے مطلع کیا کہ تقریباً 2 لاکھ گرام پنچایتوں کو مربوط کرنے کے لیے 6 لاکھ کلو میٹر طویل آپٹک فائبر کیبل بچھائے گئے ہیں۔

دیہی ترقیات میں ہمہ گیریت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ نوجوانوں کو ایسے علاقوں میں قیادت کرنی چاہئے۔ قدرتی طریقہ کاشت کے لیے پائے جانے والے زبردست جوش و جذبے کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’دیہی علاقوں کے مستقبل کے لیے ہمہ گیر زراعت ازحد اہمیت کی حامل ہے۔‘‘ جناب مودی نے کہا، ’’ہماری نامیاتی کاشتکاری اسکیم کے حیرت انگیز نتائج خصوصاً شمال مشرقی خطے میں سامنے آر ہے ہیں۔‘‘ انہوں نے یہ بھی اطلاع دی کہ گذشتہ برس کے بجٹ میں حکومت قدرتی طریقہ کاشت سے متعلق ایک پالیسی لے کر آئی تھی۔ انہوں نے زراعت کو یک فصلی رواج سے بچانے، اور اناج، باجرے اور دیگر فصلوں کی مقامی اقسام کے احیاء کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

آچاریہ ونوبا بھاوے کے مشاہدے کا ذکر کرتے ہوئے، جناب مودی نے کہا کہ گاؤں کی سطح کے اداروں کے انتخابات مختلف ہوتے ہیں۔ وزیر اعظم نے گجرات میں شروع کی گئی سمرس گرام یوجنا کی مثال پیش کی۔ انہوں نے مطلع کیا کہ وہ مواضعات جنہوں نے اتفاق رائے سے قائدین کا انتخاب کیا، انہیں خصوصی مراعات دی گئیں جس کے نتیجہ میں سماجی تنازعات میں تخفیف رونما ہوئی۔

اس واقعہ کو یاد کرتے ہوئے کہ جب گاندھی جی کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے گاؤوں کے ہزاروں افراد ایک ریل گاڑی کے قریب جمع ہوگئے تھے، وزیر اعظم نے کہا کہ مہاتما گاندھی  ایک متحد اور آزاد بھارت کے لیےلڑے اور گاندھی گرام خود بھارت کے اتحاد کی ایک داستان ہے۔ انہوں نے اس دور کو یاد کیا جب سوامی وویکانند کو ان کے مغربی دنیا سے واپسی پر ایک ہیرو کے طور پر خیر مقدم کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’تمل ناڈو ہمیشہ سے ہی قومی شعور کا مرکز رہا ہے۔‘‘ آنجہانی جنرل بپن راوت کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ’ویر وَنکَّم‘ کے نعروں کو یاد کیا۔

وزیر اعظم نے سبھی کی توجہ کاشی تمل سنگمم کی جانب مبذول کرائی جس کا انعقاد جلد ہی کاشی میں ہونے جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تقریب کے دوران کاشی اور تمل ناڈو کے درمیان رشتہ کا جشن منایا جائے گا۔ انہوں نے کہا’’یہ ایک بھارت شریشٹھ بھارت کی عملی مثال ہے۔ ایک دوسرے کے لیے یہ پیار اور عزت ہمارے اتحاد کی بنیاد ہے۔‘‘

رانی ویلو ناچیار کی قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ جب وہ برطانوی اقتدار کے خلاف جنگ کی تیاری کر رہی تھیں، اس دوران انہوں نے یہاں قیام کیا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’آج، میں اس علاقہ میں ہوں جس نے ناری شکتی ملاحظہ کی ہے۔ میں یہاں گریجویشن مکمل کرنے والی نوجوان خواتین کو تبدیلی برپا کرنے والی بڑی قوت کے طور پر دیکھتا ہوں۔ آپ دیہی خواتین کو کامیابی حاصل کرنے میں مدد فراہم کریں گی۔ آپ کی کامیابی ملک کی کامیابی ہے۔‘‘

خواہ دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم ہو، نادار ترین افراد کے لیے خوراک سلامتی ہو، یا دنیا کی نمو کا انجن ہو، وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت ایک ایسے وقت میں روشن مقام بنا رہا جب دنیا صدی کے بدترین بحران سے نبردآزما تھی۔ ’’دنیا بھارت سے بڑے کارنامے انجام دینے کی توقع رکھتی ہے۔ کیونکہ بھارت کا مستقبل نوجوانوں کی ’کر سکتے ہیں‘ کا جذبہ رکھنے والی پیڑھی کے ہاتھوں میں ہے۔ ‘‘ وزیر اعظم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا، ’’نوجوان، جو نہ صرف چنوتیوں کو قبول کرتے ہیں بلکہ ان سے خوش بھی ہوتے ہیں، جو نہ صرف سوال کرتے ہیں بلک جوابات بھی تلاشتے ہیں، جو نہ صرف بے خوف ہیں بلکہ تھکتے بھی نہیں ہیں، جو نہ صرف خواہش رکھتے ہیں بلکہ کامیابی بھی حاصل کرتے ہیں۔‘‘وزیر اعظم نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے کہا، ’’آج اپنی گریجویشن مکمل کر رہے نوجوانوں کے لیے میرا پیغام یہ ہے کہ-آپ نئے بھارت کے معمار ہو۔ بھارت کے امرت کال میں آئندہ 25 برسوں کے لیے بھارت کی قیادت کی ذمہ داری آپ ہی کے کندھوں پر ہے۔‘‘

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ، جناب ایم کے اسٹالن، تمل ناڈو کے گورنر جناب آر این روی، مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر ایل مروگن، چانسلر ڈاکٹر کے ایم انَّاملائی اور نائب چانسلر پروفیسر گرمیت سنگھ  دیگر معززین کے ساتھ اس موقع پر موجود تھے۔

******

ش ح۔ا ب ن۔ م ف

U-NO.12438



(Release ID: 1875386) Visitor Counter : 99