وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم  نریندر مودی نے  ا ٓج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے عالمی سرمایہ کاروں کی کانفرنس ’انویسٹ کرناٹک 2022‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا


"جب  صلاحیت یا ٹیکنالوجی کی بات سامنے آتی ہے تو 'برانڈ بنگلورو' ذہن میں سب سے آگے آتا ہے"

’انویسٹ کرناٹک 2022‘ مسابقتی اور  اشتراک  پر مبنی وفاقیت کی  ایک مکمل مثال ہے

"دنیا اس غیر یقینی  دورمیں ہندوستانی معیشت کے بنیادی اصولوں سے مطمئن ہے"

"سرمایہ کاروں کو لال فیتے شاہی میں پھنسانے کے بجائے، ہم نے سرمایہ کاری کے لیے شاندار استقبال کا ماحول بنایا"

’’ جرات مندانہ اصلاحات  ، بڑے بنیادی ڈھانچے اور بہترین صلاحیت کے ساتھ ہی ایک نئے ہندوستان کی تعمیر ممکن ہے‘‘

ترقی کے مقاصد ا سی وقت حاصل کئے جاسکتے ہیں جب ہم سرمایہ کاری اور انسانی سرمائے پر توجہ  مرکوز کریں گے


"ڈبل انجن والی  سرکار کرناٹک کی ترقی کو آگے بڑھا رہی ہے"

"ہندوستان میں سرمایہ کاری کا مطلب ہے شمولیت میں سرمایہ کاری، جمہوریت میں سرمایہ کاری، دنیا کے لیے سرمایہ کاری، اور ایک بہتر، صاف ستھرا اور محفوظ  کر ہ ارض کے لیے سرمایہ کاری"

Posted On: 02 NOV 2022 11:40AM by PIB Delhi

وزیر اعظم  نریندر مودی نے  ا ٓج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے عالمی سرمایہ کاروں کی کانفرنس ’انویسٹ کرناٹک 2022‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا

 

"جب  صلاحیت یا ٹیکنالوجی کی بات سامنے آتی ہے تو 'برانڈ بنگلورو' ذہن میں سب سے آگے آتا ہے"

 

’انویسٹ کرناٹک 2022‘ مسابقتی اور  اشتراک  پر مبنی وفاقیت کی  ایک مکمل مثال ہے

 

"دنیا اس غیر یقینی  دورمیں ہندوستانی معیشت کے بنیادی اصولوں سے مطمئن ہے"

 

"سرمایہ کاروں کو لال فیتے شاہی میں پھنسانے کے بجائے، ہم نے سرمایہ کاری کے لیے شاندار استقبال کا ماحول بنایا"

 

’’ جرات مندانہ اصلاحات  ، بڑے بنیادی ڈھانچے اور بہترین صلاحیت کے ساتھ ہی ایک نئے ہندوستان کی تعمیر ممکن ہے‘‘

 

ترقی کے مقاصد ا سی وقت حاصل کئے جاسکتے ہیں جب ہم سرمایہ کاری اور انسانی سرمائے پر توجہ  مرکوز کریں گے

 

"ڈبل انجن والی  سرکار کرناٹک کی ترقی کو آگے بڑھا رہی ہے"

 

"ہندوستان میں سرمایہ کاری کا مطلب ہے شمولیت میں سرمایہ کاری، جمہوریت میں سرمایہ کاری، دنیا کے لیے سرمایہ کاری، اور ایک بہتر، صاف ستھرا اور محفوظ  کر ہ ارض کے لیے سرمایہ کاری"

 

 

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ریاست کے عالمی سرمایہ کاروں کی کانفرنس انوسٹ کرناٹک 2022 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا۔

اس موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کرناٹک کے لوگوں کو ان کے راجیوتسو کے لیے مبارکباد دی، جو کل منایا گیا تھا۔ وزیر اعظم نے  کہا کہ کرناٹک روایت اور ٹیکنالوجی، فطرت اور ثقافت، شاندار فن تعمیر اور درخشاں اسٹارٹ اپس کا امتزاج ہے۔ جناب مودی نے کہا "جب ٹیلنٹ یا ٹیکنالوجی کی بات آتی ہے تو برانڈ بنگلورولوگوں کے ذہن میں سب سے آگے آتا ہے۔ یہ نام نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں مشہور ہے''،

وزیر اعظم نے کرناٹک میں سرمایہ کاروں کی میٹنگ کے انعقاد پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ مسابقتی اور تعاون پر مبنی وفاقیت کی مکمل مثال ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مینوفیکچرنگ اور پیداوار زیادہ تر ریاستی حکومت کی پالیسیوں اور کنٹرول پر منحصر ہے۔"، انہوں نے مزید کہا کہ "اس عالمی سرمایہ کاروں کے اجلاس کے ذریعے، ریاستیں مخصوص شعبوں کو اپنا ہدف بنا سکتی ہیں اور دوسرے ممالک کے ساتھ شراکت داری قائم کر سکتی ہیں ۔انہوں نے اس  بات پر خوشی کا اظہار کی کہ اس میٹنگ میں ہزاروں کروڑوں کی شراکت داری کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جس  کے نتیجے میں ملک کے نوجوانوں کے لیے روزگار میں اضافہ ہوگا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 21ویں صدی میں ہندوستان کو اپنی موجودہ پوزیشن سے صرف آگے بڑھنا ہے۔ ہندوستان نے گزشتہ سال 84  ارب ڈالر کی ریکارڈ غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل کی۔ ہندوستان کے تئیں عالمی سطح پر امید افزا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، "یہ غیر یقینی وقت ہے، پھر بھی زیادہ تر ممالک ہندوستانی معیشت کے بنیادی اصولوں  سے  مطمئن ہیں۔انتشار کے اس دور میں ہندوستان دنیا کے ساتھ چل رہا ہے اور دنیا کے ساتھ مل کر کام کرنے پر زور دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان  متاثر ہنے والی سپلائی چین میں خلل کے دوران ہندوستان دنیا کو ادویات اور ویکسین کی فراہمی کا یقین دلا سکتا ہے۔ مارکیٹ میں اتارچڑھاؤ کے ماحول کے باوجود ہماری گھریلو مارکیٹ ہمارے شہریوں کی امنگوں کی وجہ سے  کافی مضبوط ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ عالمی بحران کے وقت بھی ماہرین، تجزیہ کاروں اور ماہرین اقتصادیات نے ہندوستان کو ایک روشن مقام کے طور پر سراہا ہے۔ جناب مودی نے کہا، ’’ہم ہر گزرتے دن کے ساتھ ہندوستان کی معیشت کو مزید مضبوط کرنے کے لیے اپنے بنیادی اصولوں کو مضبوط کرنے کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں۔‘‘ وزیر اعظم نے ہندوستانی معیشت کی رفتار کو سمجھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے 9-10 سال پہلے کے نقطہ نظر کی تبدیلی کی وضاحت کی جب ملک پالیسی اور نفاذ سے متعلق مسائل سے دوچار تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "سرمایہ کاروں کو لال فیتہ شاہی میں پھنسانے کے بجائے، ہم نے سرمایہ کاری کے لیے استقبال کا ماحول بنایا، اور نئے پیچیدہ قوانین بنانے کے بجائے، ہم نے انہیں معقول بنایا۔"

وزیر اعظم نے کہا کہ "نئے ہندوستان کی تعمیر صرف جرات مندانہ اصلاحات، بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچہ اور بہترین صلاحیت سے ہی ممکن ہے۔ آج حکومت کے ہر شعبے میں جرات مندانہ اصلاحات کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے جی ایس ٹی، آئی بی سی، بینکنگ اصلاحات، یو پی آئی، 1500 فرسودہ قوانین کے خاتمے اور 40 ہزار غیر ضروری تعمیل کا ذکر کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کمپنی قانون کی بہت سی دفعات کو جرم سے پاک کرنے، نامعلوم اثاثے، ایف ڈی آئی کے لیے نئی راہیں، ڈرون قوانین کو  نرم کرنے، جغرافیائی اور خلائی شعبے اور دفاعی شعبے جیسے اقدامات بے مثال توانائی لا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے 8 برسوں میں ہوائی اڈوں کےکام کاج کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے اور میٹرو 20 سے زائد شہروں میں پہنچ چکی ہے۔

پی ایم-گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان کے مقصد کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ریمارک کیا کہ اس کا مقصد مربوط بنیادی ڈھانچے کی ترقی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ایک روڈ میپ نہ صرف بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے تیار کیا جاتا ہے بلکہ موجودہ بنیادی ڈھانچے کے لیے بھی تیار کیا جاتا ہے جبکہ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سب سے زیادہ موثر راستے پر بات کی جاتی ہے۔ جناب مودی نے آخری میل تک کنیکٹیویٹی اور پروڈکٹ یا سروس کو عالمی معیار کی بنا کر بہتر بنانے کے طریقوں پر زور دیا تاکہ اسے عالمی نوعیت کا بناکر پروڈکٹ یاسروس کو بہتر بنایا جاسکے۔ وزیر اعظم نے اس سفر میں نوجوانوں کی طرف سے کی گئی پیش رفت کو اجاگر کیااور کہا کہ ہندوستان کے ہر شعبے کونوجوانو کی طاقت  اور توانائی سے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔

  وزیر اعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ "سرمایہ کاری اور انسانی سرمائے پر توجہ دے کر ہی ترقی کے اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ اس سوچ کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے ہم نے صحت اور تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دیا ہے۔ ہمارا مقصد پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ انسانی سرمایہ کو بھی بہتر بنانا ہے۔ وزیر اعظم نے صحت کی یقین دہانی کی اسکیموں کے ساتھ ساتھ مینوفیکچرنگ ترغیبات جیسی چیزوں پر بیک وقت آگے بڑھانے کا ذکر کرکے اس کی  وضاحت کی ۔ ملک کی ماحول دوست ترقی پر وزیر اعظم نے کہا کہ "سبزترقی اور پائیدار توانائی کے حوالے سے ہمارے اقدامات نے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاروں کو راغب کیا ہے۔ جو لوگ اپنی قیمت  کا منافع حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اس زمین کے تئیں اپنی ذمہ داری کو بھی نبھانا چاہتے ہیں، وہ امید کے ساتھ ہندوستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

کرناٹک میں ڈبل انجن والی حکومت کی طاقت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ریاست میں بہت سے شعبوں کی تیز رفتار ترقی کی ایک وجہ ہے۔ مثالیں دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ کرناٹک کاروبار کوآسان بنانے میں اعلی مقام برقرار رکھے ہوئے ہے اور اس کا سہرا ایف ڈی آئی کے معاملے میں سرفہرست ریاستوں کی فہرست میں اس کی شمولیت کو دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا، "فارچیون 500 میں سے 400 کمپنیاں یہاں ہیں اور ہندوستان کے 100 سے یونیکون میں سے 40 سے زیادہ کرناٹک میں ہیں"۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کرناٹک کو آج دنیا کے سب سے بڑے ٹکنالوجی کلسٹر کے طور پر شمار کیا جا رہا ہے جو صنعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، فن ٹیک، بائیوٹیک، اسٹارٹ اپس کے ساتھ ساتھ پائیدار توانائی کامرکزہے۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہر شعبے میں ترقی کی نئی داستان تحریر کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرناٹک کے کئی ترقیاتی پیرامیٹرز نہ صرف ہندوستان کی دیگر ریاستوں کو بلکہ کچھ ممالک کو بھی چیلنج کر رہے ہیں۔ اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ ہندوستان مینوفیکچرنگ ڈومین کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے، وزیر اعظم نے نیشنل سیمی کنڈکٹر مشن کا ذکر کیا اور نشاندہی کی کہ یہاں کا ٹیک ایکو سسٹم چپ ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا۔

ایک سرمایہ کار کے ہندوستان کے وژن کے درمیان مشابہت پیدا کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس بات کی  نشاندہی کی کہ جیسے ایک سرمایہ کار درمیانی اور طویل مدتی وژن کے ساتھ آگے بڑھتا ہے، ہندوستان بھی ایک آرزومند طویل مدتی رکھتا ہے۔ انہوں نے نینو یوریا، ہائیڈروجن انرجی، گرین امونیا، کول گیسیفیکیشن اور خلائی سیٹلائٹس کی مثالیں پیش کیں اور اس بات پر زور دیا کہ آج ہندوستان دنیا کی ترقی کے منتر کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ "یہ ہندوستان کا امرت کال ہے، اور آزادی کا امرت مہوتسو میں، ملک کے عوام ایک نئے ہندوستان کی تعمیر کا عہد کررہے ہیں۔"، وزیر اعظم نے اپنے خطاب کا اختتام یہ کہتے ہوئے کیا کہ ہندوستان نے 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بننے کا ہدف مقرر کیا ہے اور اس کے لئے یہ بہت ضروری ہے کہ سرمایہ کاری اور ہندوستان کی ترغیب ایک ساتھ ہونی چاہئے کیونکہ سب کی شمولیت والی جامع، جمہوری اور مضبوط ہندوستان کی ترقی دنیا کی ترقی کو  تیز کرے گی۔وزیراعظم نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ "ہندوستان میں سرمایہ کاری کا مطلب ہے شمولیت میں سرمایہ کاری، جمہوریت میں سرمایہ کاری، دنیا کے لیے سرمایہ کاری، اور ایک بہتر، صاف ستھرا اور محفوظ  کرہ ارض کے لیے سرمایہ کاری"۔

پس منظر

اجلاس کا مقصد ممکنہ سرمایہ کاروں کو راغب کرنا اور اگلی دہائی کے لیے ترقیاتی منصوبہ ترتیب دینا ہے۔ بنگلورو میں 2 سے 4 نومبر تک منعقد ہونے والے تین روزہ پروگرام میں 80 سے زیادہ مقررین کے ا جلاس ہوں گے۔ مقررین میں صنعت کے کچھ سرکردہ رہنما شامل ہیں جیسے کمار منگلم برلا، سجن جندل اور وکرم کرلوسکر۔ اس کے ساتھ ساتھ تین سو سے زائد نمائش کنندگان کے ساتھ متعدد کاروباری نمائشیں اور کنٹری  اجلاس ایک ساتھ  چلیں گے۔ ملکی اجلاسوں کی میزبانی پارٹنر ممالک فرانس، جرمنی، نیدرلینڈز، جنوبی کوریا، جاپان اور آسٹریلیا کریں گے جو اپنے اپنے ممالک سے اعلیٰ سطحی وزارتی اور صنعتی وفود لے کر آئیں گے۔ عالمی سطح پر اس تقریب سے کرناٹک کو اپنی ثقافت کو دنیا کے سامنے دکھانے کا موقع ملے گا۔

 

 

**********

ش ح ۔ح ا۔ف ر

U.No:12123


(Release ID: 1872967) Visitor Counter : 210