امور داخلہ کی وزارت

امورداخلہ اور امدادباہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں 90 ویں انٹرپول جنرل اسمبلی کے اختتامی اجلاس سے خطاب کیا


آج کے دور کے جرائم اور مجرموں کو روکنا ہے تو ہمیں کنوینشنل جغرافیائی سرحد سے اوپر اٹھ کر سوچنا ہوگا

’کراس بارڈر ٹیررزم'  سے لڑنے کے لیے 'اکراس-بارڈر کوآپریشن' بہت ضروری ہے

تمام ممالک کو 'ٹیررزم' اور 'ٹیرررسٹ' کی تشریح پر اتفاق رائے قائم کرنا ہوگا ...ٹیررزم کے خلاف  ایک ساتھ  لڑنے کا عزم اور 'گڈ ٹیررزم ،بیڈٹیررزم' اور 'ٹیرررسٹ حملہ - بڑا یا چھوٹا' جیسے نیریٹیو… دونوں ایک ساتھ نہیں چل سکتے

آن لائن ریڈیکلائزیشن کے ذریعے کراس-بارڈر سے پھیلائی جارہی ٹیررزم کی آئیڈیولاجی کے چیلنج پر بھی اتفاق رائے ہونا ضروری ہے، ہم اس مسئلے کو سیاسی مسئلہ تصور نہیں کر سکتے

سبھی رکن ممالک کی کاونٹر-ٹیررزم و اینٹی-نارکوٹکس ایجنسیوں کے بیچ ’ریئل-ٹائم انفارمیشن ایکسچینج لائن‘قائم کرنے کے بارے میں ایک مستقل طریقہ کار وضع کرنے کی سمت میں انٹرپول پہل کرے

انٹرپول  گزشتہ 100 برسوں کے اپنے تجربات اور کامیابیوں کی بنیاد پر آئندہ 50 سال کے لیے 'مستقبل کا منصوبہ' تیار کرے

ہندوستان ایک ڈیڈیکیٹڈ سنٹر یا کنونشن قائم کرنے اور دنیا بھر کی کاونٹر-ٹیررزم اور اینٹی-نارکوٹکس ایجنسیوں  کے لیے ایک  ڈیڈیکیٹیڈ نیٹ مواصلاتی نیٹ ورک شروع  کرنے کی سمت میں انٹرپول کے  تعاون کے لیے پرعزم

Posted On: 21 OCT 2022 6:27PM by PIB Delhi

امورداخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں 90ویں انٹرپول جنرل اسمبلی کے اختتامی اجلاس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر انٹرپول کے چیئرمین اور سی بی آئی کے ڈائریکٹر سمیت کئی معزز شخصیات موجود تھیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001RM2N.jpg

 

اپنے خطاب میں مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ آج 21 اکتوبر کا یہ دن ہندوستانی پولیس کے لیے بہت اہم ہوتا ہے اور ہندوستان اس تاریخ کو پولیس کےیادگاری دن کے طور پر مناتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے اتحاد اور جمہوریت کے دفاع میں35000 پولیس اہلکاروں نے اپنی عظیم قربانی دی ہے اور ہم ہندوستانی اس دن ان امر شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ کی وبا کے بعد انٹرپول کی اس جنرل اسمبلی کا انعقاد اپنے آپ میں اہم ہے۔کووڈ وبا میں دنیا نے 'پولیس' کے ایک انسانی چہرے کو محسوس کیا ہے اور انسانی چہرہ کو دیکھ کر پولیس کے لئے پوری دنیا نے اپنی سوچ کو بدلا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002P2IP.jpg

 

جناب امت شاہ نے کہا کہ گزشتہ 100 برسوں میں انٹرپول دنیا کے 195 ممالک کا ایک جامع اور موثر پلیٹ فارم بن گیا ہے، جو پوری دنیا میں جرائم پر قابو پانے میں  اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ ہندوستان انٹرپول کے قدیم ترین ارکان میں سے ایک ہے ، 1949 سے ہندوستان انٹرپول کے ساتھ جڑاہوا ہے۔ آج کی دنیا میں انٹرپول جیسا پلیٹ فارم کوآپریشن اور ملٹی لیٹرزم کے لیے بہت ضروری اور اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند، وزارت داخلہ اور مختلف ہندوستانی پولیس فورسز عوامی سلامتی، عالمی امن اور استحکام کے لیے انٹرپول کی بامعنی کوششوں اور شراکت کی تعریف کرتے ہیں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003E5EI.jpg

 

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ کرمنل جسٹس سسٹم ہندوستان کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ شاید سب سے پہلے، کرمنل جسٹس سسٹم پر غوروخوض اور فکر، دونوں ہندوستان میں شروع ہوئے ہیں۔  جب کبھی بھی ریاست کا تصور کیا گیا ہوگا، تب پولیس  بندوبست شاید ریاست کے سب سے پہلے اہم کام کی شکل میں سامنے آیا ہوگا اور شہریوں کی حفاظت کسی بھی ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی فکر میں، قانون اور تعزیری پالیسی کے بارے میں گہرے مظاہر موجود ہیں۔ ہزاروں سال پہلے رامائن میں ویدر، شکراچاریہ، چانکیہ، تھروکرال وغیرہ نے  اپنے خیالات میں"ایمی کیبل جسٹس اینڈ ڈیو پنیشمنٹ" کے اصولوں کو قبول کیا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ مہابھارت کے شانتی پروا میں باب 15 کا ایک شلوک ہے، جس کا مطلب ہے –

’’مجرموں پر قابو پانے کے لیے، نظام انصاف کسی بھی موثر اور کامیاب حکمرانی کے طریقہ کار کا ایک لازمی پہلو ہوتا ہے۔ انصاف ہی ہے، جو  معاشرے میں بہترحکمرانی  کو یقینی بنا تا ہے۔ جب انصاف رات کو بھی بیداررہتا ہے، تب ہی شہری اور معاشرہ بے خوف ہوتا ہے، اور ایک اچھا معاشرہ تشکیل پا سکتا ہے۔‘‘

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00404Q3.jpg

 

جناب امت شاہ نے کہا کہ گزشتہ 8 برسوں میں جناب وزیر اعظم مودی کی قیادت میں حکومت ہند اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل ضروری اقدامات کر رہی ہے کہ ہماری پولیس فورس کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہے۔انہوں نے بتایا کہ مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے حکومت ہند نے حال ہی میں کئی نئے اقدامات کیے ہیں۔ جیساکہ حکومت ہند نے نیشنل فورنسک سائنس یونیورسٹی قائم کی ہے۔ آئی جے ایس کی شکل میں کرمنل جسٹس کے اہم ستون یعنی ای کورٹس، ای پریزنس،ای فورنسک اور ای پرازیکیوشن کو کرائم اینڈ کریمنل ٹریکنگ نیٹ ورک اور سسٹمز (سی سی ٹی این ایس) سے منسلک کیا جارہا ہے۔ہندوستانی حکومت نے یہ بھی طے کیا کہ  دہشت گردی، منشیات اور معاشی جرائم جیسے جرائم پر ایک قومی ڈیٹا بیس وضع کیا جائے۔ ہندوستانی حکومت نے جامع انداز میں سائبرجرائم  سے نمٹنے کے لیے انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر، I4C قائم کیا ہے۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ آج  کے ڈیٹا اور اطلاعاتی انقلاب کے دور  میں، جرائم اور مجرموں دونوں کی نوعیت بدل گئی ہے۔آج جرم کی کوئی سرحدنہیں ہے اور اگر ہم اس طرح  کے جرائم اور ان مجرموں کو روکنا چاہتے ہیں تو ہم سب کو روایتی جغرافیائی سرحدوں سے ہٹ کر سوچنا  اور کام کرنا ہو گا۔جناب شاہ  نے کہا کہ ’ کرمنل سنڈیکیٹ‘ جدید ٹکنالوجی کے استعمال سے بین الاقوامی سطح پر سازباز کررہے ہیں ، اسے دیکھتے ہوئے  ایسی کوئی وجہ نہیں  ہے کہ دنیا کےممالک آپس میں تعاون اور ہم آہنگی نہ رکھیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ایجنسیوں کے سامنے ریاست کی خودمختاری کے دائرے میں قانون کو نافذ کرنے اور جرائم کی عالمی نوعیت کو سمجھ کر ، مجرموں کا پتہ لگا کر ، انصاف کی فکر کرنے  کا دوہرا چیلنج ہے۔جناب شاہ نےکہا کہ ان چیلنجز کے بیچ سیکیورٹی ایجنسیوں کا کام آسان کرنے میں انٹرپول کا رول اہم ہے  جو مستقبل میں اور بھی زیادہ اہم ہوگا۔

مرکزی وزیر داخلہ نے اس سلسلے میں کچھ جنرل اسمبلی کی توجہ چند مسائل کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا کہ آج دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے اور یہ بہت مناسب ہے کہ یہ 25-2020 کی مدت کے لیے انٹرپول کے 7 عالمی پولیسنگ اہداف میں پہلا اور سب سے اہم  ہدف ’’ دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنا‘‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’’دہشت گردی انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی ہے۔‘‘ اور سرحد پار دہشت گردی سے لڑنے کے لیے سرحد پار تعاون بہت ضروری ہے، اس کے بغیر ہم سرحد پار دہشت گردی سے نہیں لڑسکتے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے انٹرپول  ایک بہترین پلیٹ فارم ہے۔ جناب شاہ نے اس بات پر زور دیا کہ سب سے پہلے سبھی ملکوں کو دہشت گردی اور ’دہشت گرد‘ کی تشریح پر اتفاق رائے قائم کرنا ہوگا۔ اگر ’ دہشت گرد‘ اور ’دہشت گردی ‘ کی تشریح پر عام اتفاق رائے قائم نہیں ہوتا  ہے تو ہم متحد ہوکر اس کے سامنے عالمی لڑائی نہیں لڑسکتے۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ایک ساتھ لڑنے کا عزم اور ’اچھی دہشت گردی‘ اور بری دہشت گردی‘ اور ’ دہشت گردانہ حملہ-بڑا یا چھوٹا‘ جیسے بیانیہ.... دونوں ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ انہوں نے کہا کہ آن لائن انتہاپسندی کے ذریعے سرحد پار سے پھیلائے جارہے دہشت گردانہ نظریات کے چیلنج پر بھی  اتفاق رائے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسے سیاسی نظریے کے طور پر نہیں دیکھ سکتے۔ آن لائن انتہاپسندی کو بڑھاوا دینے کو اگر ہم  سیاسی مسئلہ مانتے ہیں تو دہشت گردی کے خلاف ہماری لڑائی آدھی ادھوری رہے گی۔ ہم سبھی یہ یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہوں کہ دہشت گردی کے خلاف موثر لڑائی ، طویل مدتی، جامع اور  مسلسل ہونی چاہئے۔ جناب شاہ نے کہا کہ ہندوستان عالمی دہشت گردی  کے سبھی شکلوں سے لڑنے  اور تکنیکی مدد اور انسانی وسائل فراہم کرنے کے لیے انٹرپول کے ساتھ کام کرنے کے لئے پرعزم ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005NENN.jpg

 

جناب امت شاہ نے کہا کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ بہت سے ممالک میں انٹرپول کی نوڈل ایجنسی اور ملک کی انسداد دہشت گردی ایجنسی الگ الگ ہیں، ایسی صورت میں دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے دنیا کی سبھی انسداد دہشت گردی ایجنسیوں  کا ایک ساتھ آنا مشکل لگتا ہے۔ انہوں نے انٹرپول  سے درخواست کی کہ  سبھی رکن ممالک کی انسداد دہشت گردی ایجنسیوں کے  بیچ  'ریئل ٹائم انفارمیشن ایکسچینج لائن' قائم کرنے کے بارے میں ایک مستقل نظام کا تصور کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نظام آنے والے دنوں میں دہشت گردی کے خلاف ہماری لڑائی  کواور مضبوط کرے گا۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہندوستان کی آزادی کے 75 ویں سال کے موقع پر وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی نے 'منشیات سے پاک ہندوستان' کا ہدف  ہندوستان کے سامنےرکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کی عالمی تجارت کے ابھرتے رجحان اور ناکو ٹیرر جیسے چیلنجز کو دیکھتے ہوئے  سبھی ملکوں کے بیچ انفارمیشن اور انٹیلی جنس کا تبادلہ کرنے کے لئے پلیٹ فارمز، انٹیلی جنس  پر مبنی مشترکہ  مہم، علاقائی بحری سیکیورٹی تعاون، باہمی قانونی امداد  اور منی لانڈرنگ سے نمٹنے  کا موثر نظام جیسے  شعبوں میں مکمل تعاون کی ضرورت ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ ہندوستان کے نارکوٹکس کنٹرول بیورو نے منشیات کی ضبطی ، انہیں برباد کرنے اور کیس کو  منطقی انجام تک پہنچانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔  انہوں نے انٹرپول کے 'آپریشن لائن فش' اور ہندوستان کے 'آپریشن گروڈ' کا  ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 'آپریشن لائن فش' میں ہندوستان  میں  سب سے بڑی ضبطی کرکے ایک  بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سبھی رکن ملکوں کی انسداد منشیات ایجنسیوں کے درمیان ریئل ٹائم انفارمیشن ایکسچینج نیٹ ورک اور ایک جامع نارکو ڈیٹا بیس قیام  کرنے میں  انٹرپول کو زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ انٹرپول اپنی 100 سال مکمل ہونے  کی تقریب شروع کرنے جا رہا ہے اور انہیں اس کا شاہد بننے کا موقع ملا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ گزشتہ 4 دنوں میں دہلی میں جنرل اسمبلی کے شرکاء نے 'گلوبل کرائم ٹرینڈ رپورٹ 2022' اور 'انٹرپول ویژن 2030' پر  وسیع  تبادلہ خیال کیا۔ ساتھ میں چست پولیسنگ، میٹاورس اور سائبر تھریٹ لینڈ اسکیپ میں ہو رہی تبدیلی پر بھی بات چیت کی گئی ۔ اس کے علاوہ انٹرپول کے آئی-فیمیلیا اور بین الاقوامی چائلڈ  سیکسول ایکسپلائٹیشن ڈیٹا بیس کے استعمال کو بڑھانے کے لئے  دو  اہم تجویز بھی منظور کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب 1923 میں انٹرپول کا قیام عمل میں آیا تھا، اس وقت کے جرائم اور پولیسنگ کے چیلنجز اور آج کے طریقوں میں بہت تبدیلی آئی ہے اور آنے والی دہائیوں میں اس میں مزید تبدیلی آئے گی۔ جناب شاہ نے کہا کہ مجرمانہ ذہنیت نہیں بدلی لیکن جرائم کے ذرائع بدل رہے ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ نے تجویز پیش کی کہ  انٹرپول  100 سال کے اپنے تجربے اور کامیابیوں کی بنیاد پر اگلے 50 برسوں  کے لیے مستقبل کا منصوبہ تیار کرے۔ انٹرپول اپنی سرپرستی میں ایک اسٹڈی گروپ بھی تشکیل دے سکتا ہے، جو اگلے 35-50 برسوں میں ممکنہ چیلنجز اور ان کے حل کے  لئے  تفصیلی تحقیق  کی جاسکتی ہے۔ ورلڈ پولیسنگ 2048 اور 2073 کے  نام  سے رپورٹ  اگر بنائی جائے تو  پوری دنیا کی پولیسنگ کو آنے والے 50 برسوں کے لئے اس سے بہت فائدہ ہوگا۔  ہر پانچ سال کے بعد اس منصوبے کا جائزہ  لیا جانا بھی  موزوں ہوگا۔جناب شاہ نے  یقین ظاہر کیا کہ یہ تحقیق رکن ملکوں کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے لئے انتہائی کارآمدثابت ہوگی۔  مرکزی وزیر داخلہ نے انٹرپول کے پرچم کو آسٹریا  کو سپرد کرتے ہوئے ویانا جنرل اسمبلی کے انعقاد کے لئے اپنی نیک خواہشات پیش کیں۔

وزیرداخلہ نے ہندوستان کی طرف سے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ  ہندوستان ہر طرح کی  دہشت گردی جیسے  نارکو  ٹیرر ، آن لائن انتہاپسندی ، منظم سنڈیکیٹس اور منی لانڈرنگ سے نمٹنے کے لیے معاون کے رول میں انٹرپول کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلےمیں ہندوستان ایک ڈیڈیکیٹیڈ سنٹر یا کنونشن قائم کرنے اور دنیا بھر  کی  انسداد دہشت گردی اور انسداد منشیات ایجنسیوں کے لیے ایک ڈیڈیکیٹیڈ  کمیونیکیشن  نیٹ ورک شروع کرنے کی سمت میں انٹرپول کی مدد کے لیے پرعزم ہے۔ جناب امت شاہ نے جنرل اسمبلی کے کامیاب انعقاد کے لیے انٹرپول اور سی بی آئی کی تعریف کی۔

************

 

 

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U: 11725)



(Release ID: 1870158) Visitor Counter : 98