الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

فائیو جی  (5-جی )کی شروعات کے ساتھ آئی ٹی کے ریاستی وزراء  کی ڈجیٹل انڈیا کانفرنس   کا انعقاد


بارہ ریاستوں  اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے آئی ٹی وزراء نے کانفرنس میں شرکت کی  ،   5- جی کی قومی شروعات کا استقبال کیا ، ڈجیٹل انڈیا اقدامات کی تازہ ترین  پیش رفت   اور ریپلی کیشن   کے لئے بہترین  طریقوں کو مشترک کیا

پورے ملک میں ہمہ گیر ڈجیٹل ،سماجی ، اقتصادی  اور پائیدار ترقی پرتوجہ کے ساتھ ٹیم انڈیا  ڈجیٹل انڈیا کو  زیادہ  بلندیوں تک لے جائے گی

Posted On: 03 OCT 2022 1:10PM by PIB Delhi

انڈیا موبائل کانگریس  ( آئی ایم سی 2022) کے چھٹے ایڈیشن کے ساتھ  ریاستی  آئی ٹی وزراء کی ڈجیٹل انڈیا کانفرنس    یکم اکتوبر منعقد ہوئی  ،جس کا افتتاح وزیراعظم جناب نریندرمودی  نے کیا۔صنعتی دنیا سے تعلق رکھنے والی ممتاز شّخصیات  ریلائنس  انڈسٹریز کے جناب مکیش امبانی  ، بھارتی انٹر پرائزز کے  جناب سنیل بھارتی متل ، آدتیہ برلا گروپ کے  جناب کمار منگلم  برلااور دوسری  مختلف  اہم شخصیات نے افتتاح کورونق بخشی ۔ اس  نے  5 – جی کی قومی شروعات   ، نمائشوں    اور  تعلیم  ،صحت  ،ورکرسیفٹی ،اسمارٹ زراعت  وغیرہ میں  مختلف 5-جی کے استعمال   کے حالات کا مشاہدہ کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001JCNZ.jpg

آئی ایم سی 2022 کے افتتاحی اجلا س کے بعدالیکٹرانکس  اینڈ انفارمیشن ٹکنالوجی  اور ہنر مندی کی ترقی  اور انٹرپرینیور شپ  کے وزیر مملکت  جناب راجیوچندر شیکھر  اور مواصلات  کے وزیر مملکت  جناب  دیوسنگھ  چوہان  اور  بارہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام  علاقوں   یعنی آندھر ا پردیش ، آسام  ، بہار ، مدھیہ پردیش ،  گجرات ، گوا ، منی پور ،اتراکھنڈ ، تلنگانہ ، میزورم  ،سکم  اور پڈوچیری  سے تعلق رکھنے والے  آئی ٹی وزراء کی موجودگی میں  مواصلات  ،  الیکٹرانکس   اینڈ انفارمیشن ٹکنالوجی  اورریلویز  کے منسٹر جناب  اشونی ویشنو   کی صدارت میں  ‘‘ریاستی آئی ٹی وزرا کی ڈجیٹل انڈیا کانفرنس  ’’منعقد ہوئی۔

اپنے خطبہ استقبالیہ اور ابتدائی تاثرات میں   میٹ وائی  کے سکریٹری  جناب الکیش کمار شرما نے  اس بات کا اشتراک کیا کہ   کس  طرح ڈجیٹل انڈیا نے  وبا کے دوران  اپنے استحکام کو ثابت کیا۔انہوں نے تازہ ترین اقدامات جیسے کہ  مائی اسکیم  ،  میری  پہچان ،  ڈجیٹل بھاشنی   اور پی ایل آئیز  ، جن کا فائدہ   ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ  زندگی کی آسانی کو بہتر بنانے اور تجارت کرنے میں آسانی  کے لئے  اٹھایا جاسکتا ہے، کا اشتراک کیا۔ انہوں نے اس بات  پر زور دیا کہ  اس  دہائی  کو   ہندوستان  کا  ٹیک ایڈ  بنانے کے لئے  ہرطرح کی ممکنہ کوششیں  کی جائیں ۔

اپنے خطاب میں  جناب دیو سنگھ چوہان نے  کہا کہ آج  ہندوستان میں  5- جی خدمات  کا تعارف   ایک تاریخی دن ہے۔  انہوں نے یہ اشتراک کیا کہ  آر او ڈبلیو  اجازت  حاصل کرنے کے لئے  جو وقت لگتا تھا وہ تین ماہ  سے چھ دن تک کم ہوگیا ہے۔

جناب راجیو چندر شیکھر نے  کہا کہ ترقی کے لئے  ایک بے مثال موقع ہے  اوردنیا ہندوستان کی طرف  ایک قابل اعتبار  سپلائی چین شریک کار کے طورپر خاص طور سے الیکٹرانک شعبے میں  دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے  ڈجیٹل ڈیوائز ، ڈجیٹل ڈیٹا ، گہری ٹکنالوجیوں اور سپلائی چین میں زبردست  ڈائیورسی فکیشن  کا تذکرہ کیا۔انہوں نے اس بات  پر زور دیا کہ  تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو  ٹیم انڈیا کے طورپر کمپنیوں  کو  اپنی طرف متوجہ کرنے  کے لئے،اسٹارٹ  اپ ثقافت کو  3/2 ٹئیر شہروں  کے لئے  پالیسی بنانے کے لئے ،  انڈیا اسٹاک حل سے فائدہ اٹھانے کے لئے اور اس کے ارد گرد  تعمیر  ڈجیٹل پلیٹ فارموں  سے فائدہ اٹھانے کے لئے   پی ایل آئی اسکیموں سے فائدہ اٹھانا چاہئے تاکہ  شہریوں  پر مرتکز  اورتجارت پر مرتکز خدمات کو معیاری بنایا جاسکے ۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002OHKK.jpg

جناب اشونی ویشنو نے  اپنے  ابتدائی خطاب میں کہا کہ  مرکزی  اور ریاستی حکومتوں  پر مشتمل  ٹیم ڈجیٹل  انڈیا کو نوجوانوں   اور  1.3 ارب لوگوں  کی خواہشات کی تکمیل  کرنی ہے۔انہوں نے کہا کہ توجہ  ،روزگار کی تخلیق  ،  2026 تک ایک ٹریلین ڈالر  ڈجیٹل  اقتصاد کے ٹارگیٹ کے حصول  اور  ایک کروڑ ڈجیٹل روزگار  کے حصول  پر ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ  نئی پالیسیوں  یعنی  ٹیلی کام بل  اور ڈجیٹل ڈاٹا پروٹیکشن  بل کے ظہور کے ساتھ ریاستوں کی ہمت افزائی کی جاتی ہے کہ وہ اپنی تعمیری تجاویز  کا اشتراک کریں۔

اسی لئے ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے آئی ٹی وزرا نے   اپنی متعلقہ ریاستوں  میں  کنکٹوٹی کی پیش رفت  ،  الیکٹرانک مینوفیکچرنگ مساعی   ،  ڈجیٹل انڈیا کے تحت  کئے گئے ای – گورننس اقدامات   کومشترک کیا۔ انہوں نے  کنکٹوٹی سے متعلقہ مسائل ،زیادہ سے زیادہ   این آئی  ای ایل   آئی ٹی ،  سی ڈی  اے سی ،  ایس ٹی پی آئی کے مراکز کھولنے  اور ابھرتے میدانوں   اور پالیسی معاملات میں سی او ای   کے کھولنے  کو شیئر کیا ۔

اپنے اختتامی تاثرات میں  ایم ای آئی ٹی   نے  بتایا کہ   کنکٹوٹی   ڈجیٹل انڈیا کے لئے اور ملک کے ہرکونے تک پہنچنے کے لئے   بہت اہم ہے ۔انہوں نے اعلان کیا کہ  آئندہ  500 دنوں میں نئے 25000 ٹاورس   لگانے کے لئے  36000 کروڑروپے کی منظوری دی گئی ہے۔ٹاورس کو لگانے کی جگہوں کی فہرست   ریاستوں کے چیف  سکریٹریز   کی مشاورت   سے تیار کی جاتی ہے۔ریاستیں  فہرست پر مزیدنظر ثانی کرسکتی ہیں۔  انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ  1.64  لاکھ کروڑروپے  بی ایس این ایل کے احیاء کے لئے استعمال کئے جائیں گے اور اس کو اگلے  18  مہینوںمیں شروع کردیا جائے گا۔ ڈیزائن ان انڈیا  اور میک ان انڈیا  بڑے مستفیدین ہوں گے۔ انہوں  نے تمام ریاستوں  اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو   تیزی سے پی ایم گتی شکتی  میں شامل ہونے پر مبارکباددی  ۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ  فائبر نیٹ ورک  ایک کامن  پورٹل  پر رکھا جائے گا، جو  ریاستوں   اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں   کے  بنیادی ڈھانچہ  پروجیکٹوں    اور  ڈجیٹل  تبدیلی والے  پروجیکٹوں کی منصوبہ سازی میں مد دگار ثابت ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ پالیسی سے متعلقہ معاملہ   ریاستوں سے  مشورے کے بعد   طے  کئے  جاتے ہیں / کئے جائیں گے ۔انہوں نے یہ بھی شئیر کیا کہ  2000 کروڑروپے  کی لاگت کے   کیپٹل اخراجات کے لئے   ریاستوں کی  خصوصی امداد   کی حمایت کی گئی ہے ۔ انہوں نے ریاستوں کی ہمت افزائی کی  کہ وہ فعال بنیں  اور اپنی ریاستوںمیں  تجارت کو مبذول  کرنے کے لئے   تجارت  -دوستانہ  پالیسیاں  وضع  کریں  ۔سب کا ساتھ  اور سب کا وکاس  نعرے  پر زور دیتے ہوئے  انہوں نے کہا کہ  تمام ریاستوں  اور مرکز کے زیر انتظام  علاقوں  خواہ وہ بڑے ہوں  یا چھوٹے   کی طرف سے عہد  بندیاں  ڈجیٹل انڈیا کو زیادہ بلند سطح تک لے جانے کے لئے  اور  آتم نربھر بھارت    اور  ٹریلین ڈالر  ڈجیٹل  معیشت کے حصول کے لئے انتہائی ضروری ہیں۔

*************

 

ش ح۔اک۔ رم

U-10992


(Release ID: 1864743) Visitor Counter : 160