وزارت دفاع

رکشا منتری جناب راجناتھ  سنگھ نے ہماچل پردیش کے  باڈولی میں منعقد پروگرام میں مسلح افواج کے شہید فوجیوں کے اہل خانہ کا اعزا زکیا ؛ انہوں نے کہا کہ ملک ہمیشہ ان کا مقروض رہے گا


امن پسند ہندوستان کو جنگ سے ڈرنے والا سمجھنے کی غلطی نہیں کرنی چاہئے:جناب راجناتھ سنگھ

’’سرکار دوست ممالک کو تحفظ کا جذبہ مہیا کرنے اور بری نظر رکھنے والوں کو سخت جواب دینے کے لئے ’نئے ہندوستان‘کی تعمیر کررہی ہے‘‘

Posted On: 26 SEP 2022 3:39PM by PIB Delhi

رکشا منتری جناب راجناتھ سنگھ نے آج26؍ستمبر 2022 کو ملک کی خدمت میں اپنی جانوں کی قربانی دینے والے ہماچل پردیش کے مسلح افواج کے بہادر جوانوں کے اہل خانہ کا اعزاز کیا۔ ہماچل کے کانگرا ضلع کے باڈولی میں اس اعزازی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔رکشامنتری نے پہلے پرم ویر چکر حاصل کرنے والے میجر سومناتھ شرما(1947)؛ بریگیڈیئر شیر جنگ تھاپا، مہاویر چکر(1948)؛ لیفٹیننٹ کرنل دھن سنگھ تھاپا، پرمویر چکر (1962)؛  کیپٹن وِکرم بترا پرم ویر چکر (1999) اور  صوبیدار میجر سنجے کمار ، پرم ویر چکر(1999)سمیت تمام جنگی ہیروز کو جذباتی  خراج عقیدت پیش کی، جن کا نام ان کی بے مثال بہادری اور قربانی کے لئے ہر ہندوستانی کے دل پر نقش ہے۔

جناب راجناتھ سنگھ نے جنگی بہادروں کے اہل خانہ کے تئیں احترام کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک بہادر جوانوں کے ذریعے دی گئی قربانی کا ہمیشہ مقروض رہے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ مسلح افواج ہمیشہ لوگوں ، خاص طورپر نوجوانوں کے لئے تحریک کا منبع رہے گی، کیونکہ ان میں ڈسپلین ، فرض کے تئیں وقف، حب الوطنی اور قربانی کی صفات ہیں اور وہ قومی وقار اور اعتماد کی علامت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پس منظر ، مذہب اور فرقہ معنی نہیں رکھتے،بلکہ یہ معنی رکھتا ہے کہ ہمارا محبوب ترنگا بلندیوں پر اڑتا رہے۔

 رکشا منتری نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان ہی واحد ایسا ملک ہے، جس نے پوری دنیا کو امن کا پیغام دیا ہے اور اس کی بہادری کے لئے دنیا بھر میں اس کی فوج کی عزت کی جاتی ہے۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ ہندوستان نے کبھی بھی کسی ملک پر حملہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی اس نے ایک انچ غیر ملکی زمین پر قبضہ کیا ہے، قوم کو یقین دلایا کہ اگر ہندوستان میں خیر سگالی کو بگاڑنے کی کوئی کوشش کی گئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک امن پسند ملک ہے، لیکن اسے بزدل یا جنگ سے ڈرنے والا سمجھنے کی غلطی نہیں کرنی چاہئے۔ ایسے وقت میں جب ہم پوری دنیا کے ساتھ ملک کر کووڈ-19 سے نمٹ رہے تھے، ہمیں چین کے ساتھ شمالی سرحد پر کشید گی کا سامنا کرنا پڑا۔ گلوان واقع کے دوران ہمارے جوانوں کے حوصلے نے یہ ثابت کردیا کہ اقتدار  کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو، ہندوستان کبھی نہیں جھکے گا۔

2016 سرجیکل اسٹرائیک اور 2019 بالاکوٹ ہوائی حملے پر جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کی نئی حکمت عملی نے ان لوگوں کی کمر توڑ دی ہے، جو ملک کے اتحاد اور سالمیت کو چوٹ پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔’’ ایک سوچی سمجھی پالیسی کے تحت پاکستان نے سرحد پار سے دہشت گردانہ سرگرمیاں کی گئیں اری اور پلوامہ حملوں کے بعد ہماری سرکار اور مسلح افواج نے 2016میں سرجیکل اسٹرائیک اور 2019 میں بالاکوٹ ہوائی حملے کے ذریعے دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے ہندوستان کے اٹوٹ عہد کو دنیا کے سامنے ظاہر کیا۔ہم نے دکھایا کہ ہماری افواج کے پاس اس طرف ضرورت پڑنے پر سرحد کے دوسری طرف بھی کارروائی کرنے کی صلاحیت ہے۔ ہندوستا ن کے عکس میں تبدیلی آئی ہے۔اب اسے بین الاقوامی پلیٹ فارم پر سنجیدگی سے سناجاتا ہے۔‘‘

رکشا منتری نے ملک کو مضبوط اور ’آتم نر بھر‘بنانے کے سرکار کے اٹوٹ عہد اور وزیر اعظم کے وژن کو تعبیر آشنا کرنے کے لئے کئے گئے اقدامات کے نتیجے میں حاصل ہوئی حصولیابی پر بھی روشنی ڈالی۔’’انہوں نے کہا کہ پہلے ہندوستان کو ایک دفاعی درآمد کار کی شکل میں جانا جاتا تھا، آج یہ دنیا کے اولین 25دفاعی برآمد کاروں میں سے ایک ہے۔ 8سال پہلے تقریباً 900کروڑ روپے سے دفاعی برآمدات بڑھ کر 13000کروڑ روپے کی سطح کو عبور کرگئی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ 2025تک دفاعی برآمدات 35000کروڑ روپے تک پہنچ جائیں گی اور 2047 کے لئے مقرر شدہ 2.7 لاکھ کروڑ روپے کی دفاعی برآمدات کے ہدف کو پورا کرلیا جائے گا۔‘‘

 جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے عہدے کی تشکیل اور فوجی امور کے محکمے کا قیام قومی تحفظ کو مضبوط کرنے کے لئے کی گئی کچھ اہم اصلاحات ہیں۔’’قومی دفاعی کیڈمی(این ڈی اے)کے دروازے لڑکیوں کے لیے بھی کھول دیئے گئے ہیں،مسلح افواج میں خواتین کو مستقل کمیشن دیا جارہا ہے۔ہم نے جنگی جہازوں پر خواتین کی تعیناتی کا راستہ کھول دیا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سرکار ایک ’نئے ہندوستان‘ کی تعمیر کررہی ہے، جو ہمارے تمام امن پسند دوست ممالک کو تحفظ اور اعتماد کا جذبہ فراہم کرے گا اور غلط ارادے والے لوگوں کو دھول کے سوا کچھ بھی نہیں ملے گا۔

رکشا منتری کا خیال تھا کہ مسلح افواج کے بہادروں سے حاصل ہوئی تحریک ہی ہندوستان کے ترقی کے راستے پر تیزی سے آگے بڑھنے کا اہم سبب ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب جنگ کے سیاہ بادل دکھائی دیتے ہیں اور قومی مفادات پر حملہ ہوتا ہے تو یہ فوجی ہی ہوتا ہے جو اس حملے کو برداشت کرتا ہے اور ملک کا تحفظ کرتا ہے۔ شہید ہوئے فوجیوں کی اعلیٰ ترین قربانی ہی ہے جو لوگوں کو زندہ رکھتی ہے۔

جناب راجناتھ سنگھ نے ہماچل پردیش کو ہندوستان اور سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لئے اسٹریٹیجک طورسے اہم سرحدی ریاست بتایا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانا ہر سرکا رکی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ سرحد کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ ملک کی خفیہ اور مواصلاتی صلاحیت کو وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی سرکار کے ذریعے اعلیٰ اولیت دی گئی۔انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں سینکڑوں کلو میٹر طویل سڑکوں ، پلوں اور سرنگوں کی تعمیر کی گئی ہے، جس میں ہماچل پردیش میں تعمیر ہوئی اٹل سرنگ ایسے ہی بڑے پروجیکٹوں میں سے ایک ہے۔

رکشا منتری  نے سابق فوجیوں کو ملک کا اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مادر وطن کی خدمت میں ان کی قربانی کی کوئی قیمت طے نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے سابق فوجیوں کی فلاح و بہبود کے لئے سرکار کے عہد اور فرض کو دوہرایا۔ انہوں نے ڈیجیٹل انڈیا کے تحت آن لائن خدمات سمیت وزارت دفاع کے ذریعے ان کی روزی روٹی کو آسان بنانے کے لئے اٹھائے گئے ان قدموں کو فہرست بند کیا، جن میں اسمارٹ کیٹین کارڈ، سابق فوجی شناختی کارڈ، کیندریہ سینک بورڈ اور بازآباد کاری خدمات ڈائریکٹوریٹ تک آن لائن رسائی اور پنشن انتظامیہ نظام (رکشا)(اَسپرش)پہل کے لئے سسٹم کی شروعات شامل ہیں۔

جناب راجناتھ سنگھ نے 1971 کی جنگ میں ہندوستان کی فتح کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ  اسےتاریخ میں کسی بھی طرح کی جائیداد ، اختیار یا طاقت کے بجائے انسانیت کے لئے لڑی گئی جنگ کے طورپر یاد کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ جنرل سیم مانک شا، جنرل جگجیت سنگھ اروڑہ، جنرل جیکب، جنرل سجان سنگھ ابان اور جنرل آفیسر اِن کمان  ایئر مارشل لطیف کے نام ، کہ جنہوں نے ہندوستان کو شاندار فتح دلائی ، کو کبھی نہیں بھلایا جاسکے گا۔جنگ میں ہندوستانیوں فوجیوں میں ہندو، مسلم، پارسی، سکھ اور یہودی شامل تھے۔یہ سرو دھرم سمبھاؤ(تمام مذاہب کے لئے احترام) کے تئیں ہندوستان کے یقین کا ثبوت ہے۔یہ تمام بہادر فوجی الگ الگ مادری زبان والی ، الگ الگ ریاستوں کے تھے، لیکن وہ ہندوستانیت کے ایک مضبوط اور مشترکہ دھاگے میں باندھے ہوئے تھے۔

*************

ش ح-ج ق–ن ع

U. No.10675



(Release ID: 1862338) Visitor Counter : 142