زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

مرکز نے ربیع 23-2022 ء  کے لئے دالوں اور تلہن کے بیجوں کی منی کِٹس کی تقسیم کاری کے ذریعے دالوں اور تلہن کی پیداوار میں اضافہ کرنے کے لئے بروقت اقدامات کئے ہیں


جن ریاستوں میں خریف  2022 ء کے دوران کم یا بہت کم بارش ہوئی ہے ، جیسے اترپردیش، بہار، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش  کے کچھ علاقے اور مغربی بنگال   میں  ایسی کٹس  تقسیم کی جائیں گی

Posted On: 22 SEP 2022 4:06PM by PIB Delhi

بیج مکمل ٹیکنالوجی ہے اور اس میں فصلوں کی پیداواری صلاحیت کو تقریباً 20 سے 25 فی صد تک بڑھانے کی صلاحیت ہے۔ کاشتکاری کے لئے اچھے بیجوں کی دستیابی پیداوار اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے، جس کے نتیجے میں کاشتکاروں کی زیادہ آمدنی کے علاوہ زراعت کے ماحولیاتی نظام اور ملکی معیشت کو مجموعی طور پر فائدہ ہوتا ہے۔ کچھ ریاستوں میں بارش کی بے ترتیب اور کمی کی وجہ سے ربیع کی فصلوں خاص طور پر دالوں اور تلہن کے بیجوں کی جلد بوائی کی ضرورت ہے۔

ربیع 2022-23  ء کے لئے، حکومت کی توجہ  ایسی ریاستوں کے علاوہ ، کم بارش والے علاقوں  میں دالوں اور تلہن کی منی کٹس کو تقسیم کرنا ہے ۔ منی کٹس مرکزی ایجنسیوں جیسے نیشنل سیڈز کارپوریشن  (این ایس سی)،  نیفیڈ وغیرہ  جیسی مرکزی ایجنسیوں کے ذریعے فراہم کی جا رہی ہیں اور ان کے لئے فنڈ پوری طرح حکومت ہند کی طرف سے نیشنل فوڈ سیکورٹی مشن کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے۔

حکومت نے درج ذیل مقاصد کے ساتھ کسانوں میں نئی ​​جاری کی گئی زیادہ پیداواری اقسام کے بیجوں کی تقسیم کے لئے بڑے پیمانے پر سیڈ منی کٹس پروگرام کی منظوری دی ہے۔

  • پیداوار اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لئے فصلوں کی نئی  اقسام کو کسانوں میں مقبول بنانا۔
  • خریف 2022 ء کے دوران کم یا بہت کم بارش والی ریاستوں جیسے اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش  کا کچھ حصہ اور مغربی بنگال  وغیرہ میں دالوں اور تلہن کے بیجوں کی منی کٹس تقسیم کرنا ۔
  • مہاراشٹر کے ودربھ  خطے میں سرسوں اور لیٹا  ( کالی سرسوں )  کے لئے غیر روایتی علاقے کا احاطہ کرنا۔
  • ربیع کی تلہن کی بڑی فصلوں جیسے تمل ناڈو، آندھرا پردیش، تلنگانہ اور کرناٹک  کے لئے مونگ پھلی  اور اتر پردیش ، مدھیہ پردیش، بہار، اور راجستھان  کے لئے السی اور مہاراشٹر، کرناٹک اور تلنگانہ میں سورج مکھی جیسے تلہن کے بیجوں کی تقسیم کرنا۔

دالوں کو فروغ دینے کے لئے، حکومت نے 2022-23 ء کے دوران 11 ریاستوں کے لئے ارہر اور اڑد  کے 4.54 لاکھ بیجوں کی منی کٹس   مختص کی ہیں ، جب کہ اتر پردیش ( 111563  ) ، جھار کھنڈ ( 12500 ) اور بہار ( 12500 ) جیسی ریاستوں کے لئے ، خاص طور پر بارش کی کمی والے علاقوں میں جلد بوائی کے لئے  4.04 لاکھ بیجوں کی منی کٹس مختص کی  ہیں ۔ یہ کل مختص کٹوں کا 33.8 فی صد ہے اور کم بارش والی تین ریاستوں کے لئے پچھلے سال مختص شدہ کٹوں سے 39.4 فی صد زیادہ ہے ۔

حکومت 2022-23 ء سے ایک خصوصی پروگرام  ’ تور مسور اڑد – 370 ( ٹی ایم یو 370 ) ‘ کو بھی نافذ کر رہی ہے ، جس کے ذریعے مسور کے تحت 120 اضلاع اور اڑد کے تحت 150 اضلاع کو ہدف بنایا جا رہا ہے تاکہ ان دالوں کی فصلوں کی زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی کو یقینی بنا کر ان کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے۔

تقریباً 8.3 لاکھ بیجوں کی منی کٹس کی تقسیم کے ذریعے  ، جن کی قیمت 39.22 کروڑ روپئے ہے ،  تلہن کی مختلف فصلوں جیسے سرسوں   ( 10.93 کروڑ روپئے ) کی 575000 منی کٹس ، مونگ پھلی ( 16.07 کروڑ روپئے ) کی 70500 منی کٹس ،  سویابین (11 کروڑ روپئے ) کی 125000 منی کٹس، سورج مکھی ( 0.65 کروڑ روپئے ) کی 32500 منی کٹس اور السی ( 0.57 کروڑ روپئے ) کی 26000 منی کٹس کسانوں کی مفت تقسیم کی جا رہی ہیں ۔ حکومت نے ربیع 2021-22 ء  میں سرسوں کا خصوصی مشن  نافذ کیا ہے ، جس کے نتیجے میں بوائی کے رقبے میں 20 فی صد اور پیداوار میں 15 فی صد اضافہ ہوا ہے ۔ اس سال ( 23-2022 ء )  ایک خصوصی پروگرام کے طور پر 18 ریاستوں کے 301 اضلاع میں 50.41 کروڑ روپئے کی لاگت سے سرسوں وغیرہ کے لئے 2653183 بیجوں کی منی کٹس مختص کی گئی ہیں  ۔

سال 2014-15 ء سے، تلہن اور دالوں کی پیداوار  میں اضافہ کرنے پر  پھر سے توجہ مرکوزکی گئی ہے ۔ ان کوششوں کے اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔  15-2014 ء میں تلہن  کی پیداوار  27.51 ملین ٹن تھی ، جو 22-2021 ء میں بڑھ کر 35.70 ملین ٹن ہو گئی ہے  ( چوتھا پیشگی تخمینہ ) ۔دالوں کی پیداوار میں بھی اسی طرح کا رجحان ظاہر ہوتا ہے ۔ بیجوں کی منی کٹس کا پروگرام کسانوں کے کھیتوں میں بیجوں کی نئی اقسام  کو متعارف کرانے کا ایک بڑا ذریعہ ہے  ، جو بیجوں  کی تبدیلی کی شرح  میں اضافہ کرنے کا ایک بڑا ذریعہ ہے ۔

گزشتہ 3 سالوں میں دالوں اور تلہن کی پیداواریت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ دالوں کی پیداواریت 727 کلوگرام فی ہیکٹر (2018-19) سے بڑھ کر 980 کلوگرام فی ہیکٹر ہو گئی  ہے ( چوتھا  پیشگی تخمینہ 22-2021 ء ) یعنی 34.8 فی صد کا اضافہ ۔ اسی طرح، تلہن کی فصلوں  کی پیداواریت  1271 کلوگرام فی ہیکٹر (2018-19) سے بڑھ کر 1292 کلوگرام فی ہیکٹر (( چوتھا پیشگی تخمینہ )  2021-22) ) ہو گئی  ہے۔

حکومت کی ترجیح تلہن اور دالوں کی پیداوار  میں اضافہ کرنا ہے اور اس طرح  آتم نربھر بھارت کے مقصد کو پورا کرنا ہے۔ اس حکمتِ عملی  کا مقصد ایچ وائی ویز  ، ایم ایس پی کی مدد اور سرکاری خریداری کے ذریعے علاقے میں توسیع اور پیداواریت  میں اضافہ کرکے پیداوار میں اضافہ کرنا ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا ) 

U. No. 10560



(Release ID: 1861596) Visitor Counter : 121