سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
گیارہ ستمبر 2022 کو مرکز-ریاست سائنس کنکلیو میں تحقیق و ترقی کے لیے مالی وسائل کو بڑھانے کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا
Posted On:
11 SEP 2022 1:36PM by PIB Delhi
گیارہ ستمبر 2022 کو مرکز -ریاست سائنس کانکلیو میں نجی شعبے کے ایس ٹی آئی کے تعاون کو بڑھا کر اور تعاون پر مبنی فنڈنگ کے طریقہ کار کو فروغ دے کر تحقیق و ترقی (آر اینڈ ڈی) کے لیے مالی وسائل کو بڑھانے کے لیے روڈ میپ اور آگے بڑھنے کے راستے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
انفوسس کے شریک بانی ڈاکٹر کرس گوپال کرشنن نے کنکلیو کے آر اینڈ ڈی میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو دوگنا کرنے کے پینل میں کہا کہ ہمیں تحقیق، ترجمے کی تحقیق، اور کمرشیلائزیشن میں سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے اور انہیں پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعہ تیز کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے علم کی تخلیق، توسیع اور اطلاق کے لیے مالی امداد پر زور دیا اور ڈھانچے کے کردار، صنعت اور اکیڈمی کے شریک مقام کے ساتھ ساتھ ٹیکس میں چھوٹ جیسی مراعات پر روشنی ڈالی۔ صنعت سے کم از کم سی ایس آر کا ایک فیصد موجودہ مسائل جیسے پینے کے پانی، کینسر، اینٹی مائکروبیل مزاحمت اور مستقبل میں کھلے عام مسائل کو حل کرنے پر خرچ کیا جانا چاہیے۔
محکمہ سائنس و ٹکنالوجی (ڈی ایس ٹی)میں سینئر صلاح کار ڈاکٹر اکھلیش گپتانے تحقیق میں نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیےآر اینڈ ڈی ٹیکس کٹوتی کی بحالی، انسان دوست فنڈنگ اوربراہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی)کے لیے ماحول سازگار کرنے جیسے مراعات پر زور دیا۔
انہوں نےبایو ٹیکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹینس کونسل (بی آئی آر اے سی)، ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ بورڈ(ٹی ڈی بی)، کلسٹر ماڈل جس میں صنعت اور اکیڈمی کے شریک مقام شامل ہیں، نیز تحقیق میں نجی شعبے کی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے حکومت کی طرف سے حکومت کو مالی امداد فراہم کی جانے والی مصنوعات کو واپس لانے کے اقدامات جیسے ماڈل کے دائرہ کار کو بڑھاکردرمیانہ ، چھوٹی ، بہت چھوٹی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) میں جدت طرازی کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ تحقیق میں سو فیصد ایف ڈی آئی کی اجازت کے ساتھ، کرناٹک جیسی کچھ ریاستوں نے آر اینڈ ڈی میں ایف ڈی آئی کو جارحانہ انداز میں راغب کیا ہے، اور دیگر ریاستیں ایسی مثالوں کی تقلید کر سکتی ہیں۔
بنگلورو واقع سی-کیمپ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ڈاکٹر تسلیم عارف سید نے بایوٹیک اسٹارٹ اپ کی دنیا میں ابھرتے ہوئے لیڈر کے طور پر ہندوستان کی پوزیشننگ اور ملک کی بایوٹیک صنعت کی بڑھتی ہوئی قدر کے بارے میں بات کی۔
انہوں نےا سٹارٹ اپس اور وینچر کیپٹل (وی سی) اور صنعت کے ساتھ تعاون کے لیے وسط مدتی مرحلے کی فنڈنگ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ماڈل،جہاں جلد از جلد کامیابی حاصل کرنے کے لیے صنعت اور وی سی ریاستی حکومتوں سمیت حکومت کے ساتھ شراکت داری کر سکتے ہیں ، ان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ زراعت اور آب و ہوا کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر صحت کے زیادہ سے زیادہ اہم ہونے کے ساتھ، بایوٹیک سیکٹر کی اہمیت بڑھ رہی ہے، اور گہرے سائنس اور گہری ٹیک کے لیے ابتدائی مرحلے کی فنڈنگ اس موقع کو استعمال کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔
حکومت راجستھان کی پرنسپل سکریٹری (ایس اینڈ ٹی)، محترمہ۔ مگدھا سنہا نے کہا’’ایس ٹی آئی گورننس کی ان پالیسیوں کے ساتھ تجربہ کرنے کی ضرورت ہے جو زمینی سطح پر کامیاب نفاذ کے ماڈل سے متاثر ہیں‘‘۔
انہوں نے مزید کہا ’’سائنس کو تمام محکموں کے لیے خدمات فراہم کنندہ - نقطوں کو جوڑنے والا ایک انٹرفیس کے طور پر پیش کیا جانا چاہیے اور پالیسی سازوں کو اس بات سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے کہ سائنس میں کیا شامل ہے۔ ٹائر 2 صنعتوں کو ،جن کے لیے حکومتی امداد کی ضرورت ہوتی ہے ان کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔
آئی آئی ٹی گاندھی نگر کے ڈائریکٹر، پروفیسر امیت پرشانت نے ترجمے کی تحقیق کے لیے تعاون کے ذریعہ تحقیقی تنظیموں اور صنعت کے درمیان پل کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔
سائنس سٹی احمد آباد میں حکومت گجرات کے ساتھ مشترکہ طور پر حکومت ہند کے محکمہ سائنس اور ٹکنالوجی کے زیر اہتمام منعقدہ کنکلیو کے پینل نے آر اینڈ ڈی میں سرمایہ کاری کو مضبوط بنانے کے لیے فنڈنگ کے طریقہ کار پر تبادلہ خیالات کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض ۔ ج ا (
1013
(Release ID: 1858521)
Visitor Counter : 175