سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پُنے میں کے پی آئی ٹی-سی ایس آئی آر کی طرف سے ہندوستان کی پہلی صحیح معنوں میں درونِ ملک تیار کردہ ہائیڈروجن فیول سیل بس کی رو نمائی کی اور کہا کہ یہ آغاز وزیر اعظم مودی کے نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کے ہم آہنگ ہے


وزیر موصوف نے مطلع کیا کہ فیول سیل بس کیلئے بجلی پیدا کرنے کے لئے ہائیڈروجن اور ہوا کو استعمال کرتا ہے اور بس سے صرف پانی کا اخراج ہوتا ہے۔ اس طرح ممکنہ طور پر یہ نقل و حمل کا سب سے زیادہ ماحول دوست طریقہ بن سکتا ہے

اعلی کارکردگی والی فیول سیل گاڑیاں ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کے مقابلے فی کلومیٹر کم آپریشنل لاگت کو یقینی بناتی ہے اور یہ مال برداری کے محاذ پر ہندوستان میں انقلاب لا سکتی ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سی ایس آئی آر-این سی ایل میں بسفینول-اے پائلٹ پلانٹ کا بھی افتتاح کیا جو ایپوکسی ریزنس،پولی کاربونیٹ اور دیگر انجینئرنگ پلاسٹک کی تیاری کے لئے ایک اہم فیڈ اسٹاک ہے

Posted On: 21 AUG 2022 4:01PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹیکنالوجی اور ارضیاتی علوم کےمرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور کے مملکتی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج پُنے میں کے پی آئی ٹی-سی ایس آئی آر کے طرف سے ہندوستان کی پہلی حقیقی طور پر درونِ ملک تیار کردہ ہائیڈروجن فیول سیل بس کا آغاز کیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اجتماع سے کہا کہ وزیر اعظم مودی کا ہائیڈروجن ویژن ہندوستان کے لئے اہم ہے۔ اس مقصد  سے سستی اور قابل رسائی صاف توانائی کے ذرائع، آب و ہوا میں تبدیلی کے اہداف کو پورا کرنے اور نئے کاروباریوں کو سامنے لانے اور ملازمتیں پیدا کرنے کے لئے آتم نربھر کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرین ہائیڈروجن ایک بہترین صاف توانائی کا ویکٹر ہے جو ریفائننگ انڈسٹری، فرٹیلائزر انڈسٹری،ا سٹیل انڈسٹری، سیمنٹ انڈسٹری اور بھاری تجارتی نقل و حمل کے شعبے سے بھی مشکل سے کم ہونے والے اخراج کی گہری ڈیکاربنائزیشن کو قابل بناتا ہے۔

1.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ فیول سیل بس کیلئے ہائیڈروجن اور ہوا کا استعمال کرتے ہوئے بجلی پیدا کرتا ہے اور بس سے صرف پانی کا اخراج ہوتا ہے۔ اس لئے یہ ممکنہ طور پر سب سے زیادہ ماحول دوست نقل و حمل کا ذریعہ  ہے۔ دوسری جانب لمبی دوری کے راستوں پر چلنے والی ایک واحد ڈیزل بس عام طور پر سالانہ 100 ٹن سی او 2 خارج کرتی ہے اور ہندوستان میں ایسی دس لاکھ سے زیادہ بسیں ہیں۔

2.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ فیول سیل گاڑیوں کی اعلی کارکردگی اور ہائیڈروجن کی اعلی توانائی کی کثافت اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ روپے میں فیول سیل ٹرکوں اور بسوں کے لئے فی کلومیٹر  آپریشنل لاگت ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں سے کم ہے اور اس سے ہندوستان میں مال برداری کے محاذ پر انقلاب آ سکتا ہے۔ مزیدیہ کہ فیول سیل گاڑیاں بھی گرین ہاؤس گیس خارج نہیں کرتیں۔ وزیر موڈصوف نے کے پی آئی ٹی اور سی ایس آئی آر-این سی ایل کی مشترکہ ترقیاتی کوششوں کی تعریف کی اور اس بات کی نشاندہی کی کہ ہندوستانی سائنسدانوں اور انجینئروںکی ٹیکنالوجی کی بہتر صلاحیت دنیا میں کسی سے کم نہیں اوربہترین اور لاگت بھی بہت کم  ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نشاندہی کی کہ ڈیزل سے چلنے والی بھاری تجارتی گاڑیوں سے تقریباً 12 تا 14 فی صد سی او 2  اور ذرات کا اخراج  ہوتا ہے اور اس اخراج کی نوعیت  لا مرکزی ہے اس لئے اس کی گرفت مشکل ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ہائیڈروجن ایندھن سے چلنے والی گاڑیاں اس سیکٹر سے سڑک پر ہونے والے اخراج کو ختم کرنے کا بہترین ذریعہ فراہم کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان مال برداری اور مسافروں کی نقل و حمل کے لئے اندرون ملک آبی گزرگاہوں کو بھی بڑھانا چاہتا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ان اہداف کو حاصل کر کے ہندوستان فوسل انرجی کے خالص درآمد کنندہ ہونے کی جگہ صاف ہائیڈروجن توانائی کا خالص برآمد کاربن سکتا ہے اور اس طرح ایک بڑا گرین ہائیڈروجن پروڈیوسر اور گرین ہائیڈروجن کے لئے  سامان فراہم کرنے والا بن کر ہائیڈروجن کی دنیا میں ہندوستان کو عالمی قیادت فراہم کرسکتا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بعد ازاں سی ایس آئی آر-این سی ایل میں بِسفینول-اے پائلٹ پلانٹ کا افتتاح کیا اور کہا کہ ایسے پائلٹ پلانٹوں نے  سی ایس آئی آر کے کوویڈ-19 مشن پروگرام اور بلک کیمیکل مشن پروگرام کے تحت این سی ایل کی تیار کردہ نئی پروسیس ٹیکنالوجیز کا کامیابی سے مظاہرہ کیا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ایپوکسی ریزِنس، پولی کاربونیٹ اوردیگر انجینئرنگ پلاسٹک کی تیاری کے لئے بِسفینول-اے (بی پی اے) ایک اہم فیڈ اسٹاک ہے۔ انہوں نے کہا کہ بِسفینول-اے کی عالمی منڈی 2027 تک 7.1 ملین ٹن تک پہنچ سکتی ہے جو 2027-2020 کے تجزیہ کی مدت میں 2 فیصد کی سی اے جی آر سے بڑھ رہی ہے۔ ہندوستان میں کل تخمینہ شدہ سالانہ 1,35,000 ٹن کی طلب آبھی درآمد کی جاتی ہے۔ وزیر موصوف نے امید ظاہر کی کہ سی ایس آئی آر-این سی ایل کی ٹیکنالوجی اس محاذ پر ہندوستان کے آتم نر بھر بنانے کی پہل میں مدد کرے گی۔

3.jpg

سی ایس آئی آر-این سی ایل کے ذریعہ تیار کردہ طریقِ عمل کی انفرادیت ایک نئی ڈاون اسٹریم پروسیس ٹیکنالوجی ہے جو اس مقامی ٹیکنالوجی کو عالمی معیارات کے مقابلے میں لا کھڑا کرتی ہے۔ یہ عمل ٹیکنالوجی کی منتقلی اور تجارتی پیمانے پر مزید مشترکہ ڈیولپمنٹ کے لئے تیار ہے۔

***

ش ح۔ع س۔ ک ا


(Release ID: 1853447) Visitor Counter : 238