بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے لئے ہندوستانی بندرگاہ  بل2022کا مسودہ جاری

Posted On: 18 AUG 2022 4:34PM by PIB Delhi

ہندوستان نے 7500کلو میٹر ساحلی لائن، جہازوں کے چلنے لائق 14500کلو میٹر امکانی آبی شاہراہ اور اہم بین الاقوامی سمندری تجارتی راستوں پر حکمت عملی پر مبنی ٹھکانے ہیں۔ مقدار کے حساب ہندوستان کا تقریباً 95فیصد کاروبار اور قیمت کے اعتبار سے 65فیصد بندرگاہوں کے ذریعے آسان سمندری ٹرانسپورٹ کے توسط سے کیا جاتا ہے۔بندرگاہوں ، جہاز رانی اور آبی شاہراہوں کی وزارت کے ساگر مالا پروجیکٹ کے تحت بندرگاہ پر مبنی ترقی کی متعدد پہلوں کی شناخت کی گئی اور انہیں شروع کیا گیا ہے۔بندرگاہوں میں جاری ترقیاتی کام اور عہد بند سرمایہ کاری (عوامی اور نجی )کو مسلسل بڑھتے تحفظ ، دفاع اور ماحولیات سے متعلق ایشوز پر توجہ دینے کے ساتھ سائنسی اور مشاورتی منصوبے کے ذریعے مدد کی ضرورت ہے۔

ہندوستانی بندرگاہ قانون 1908(’’قانون‘‘)110سال سے زیادہ پرانا ہے۔ یہ ضروری ہوگیا ہے کہ قانون کو موجودہ ڈھانچے کا عکاس کرنے، ہندوستان کی بین الاقوامی ذمے داری کو شامل کرنے، اُبھرتی ماحولیاتی تشویش کو دور کرنےاور قومی مفاد میں بندرگاہ سیکٹر کی مشاوری ترقی میں مدد کرنے کے لئے ترمیم کی جائے ۔

چنانچہ معاہدوں اور بین الاقوامی ذرائع ، جن میں ہندوستان ایک فریق ہے، کے تحت ملک کی ذمہ داریوں کی تکمیل کو یقینی بنانے کے لئے ، بندرگاہوں پر آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول کے لئے بندرگاہوں سے متعلق قوانین کو صورت حال کے مطابق اور اس میں ترمیم کرنے کے لئے ہندوستانی بندرگاہ بل 2022(’’آئی پی بل 2022’’)کا مسودہ تیار کیا گیا ہے۔آلات   بندرگاہوں کے تحفظ کے لئے اقدامات کرنے، ہندوستان میں غیر اہم بندرگاہوں کامؤثر نظم و ضبط اور کنٹرول کے لئے  ریاستی سمندری بورڈوں کو طاقتور بنانا اور قائم کرنا، بندرگاہ سے متعلق تنازعات کے نمٹارے کے لئے فیصلہ کن سسٹم مہیا کرنااور بندرگاہ سیکٹر کے ڈھانچہ جاتی اضافے اور ترقی کو بڑھاوا دینے کے لئے ایک قومی کونسل قائم کرنا، جیسی ضرورت ہو اور معاون  اور ضروری یا اس سے جڑے معاملوں کے لئے ہندوستان کے سمندری ساحل کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو یقینی بنانا۔

مسودہ آئی پی بل 2022 موجودہ 1908 قانون کو مسترد کرے گا اور اس کی جگہ لے گا۔مجوزہ بل کے مقاصد اس طرح ہیں:

  1. خالص طور سے مشاورتی اور ضابطہ ڈھانچے کے توسط سے آپس میں ریاستوں اور مرکز –ریاستوں کے درمیان مربوط منصوبے کو بڑھاوادینا۔
  2. بین الاقوامی معاہدوں کے تحت ہندوستان کی ذمے داریو ں کو شامل کرتے ہوئے ہندوستان میں تمام بندرگاہوں کے لئے آلودگی کی روک تھام کو یقینی بنانا۔
  3. بڑھتے بندرگاہ سیکٹر کے لئے ضروری تنازعہ حل ڈھانچے میں خامیوں کو دور کرنا۔
  4. ڈاٹا کے استعمال کے توسط سے ترقی اور دیگر پہلوؤں میں شفافیت اور تعاون کی شروعات۔

مجوزہ بل سمندری سیکٹر کی ترقی کو ایک جیسا اور  منظم کرے گا۔ساتھ ہی غیر ضروری تاخیر ، عدم اتفاق اور ذمے داریوں کو اُجاگر کرکے تجارت میں آسانی کو بڑھاوا دے گا۔ یہ قومی ڈھانچے میں ریاستی سمندری بورڈوں کو شامل کرے گا۔اس کے علاوہ سمندری ریاستی ترقیاتی کونسل کو آپریٹیو وفاق کو یقینی بنائے گا، جہاں مرکز اور ریاست؍قومی خطہ علاقے کی سرکاریں ملک کے لئے ایک ترقی پذیر روڈ میپ تیار کرنے کی سمت میں مل کرکام کریں گی۔قانون کے غیر ضروری التزامات کو ہٹا دیا گیا ہےیا موجودہ وقت کے حساب سے التزامات کے ساتھ تبدیل کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ قانون میں موجودہ سزا کے ضابطے جو پرانے ہیں، موجودہ وقت کے پس منظر سے متعلق رقم اور جرائم کے سلسلے میں اس میں اصلاح کی گئی ہے۔

بل کے پہلے کے تین ایڈیشن وزارت نے اہم بندرگاہوں، ریاستی سرکاروں، ریاستی سمندری بورڈوں اور مرکزی سرکار کی مختلف وزارتوں سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز کے درمیان تقسیم کئے تھے۔آئی پی بل 2022 کا مسودہ موصولہ تمام تبصروں کو ذہن میں رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔

بندرگاہ، جہاز رانی اور آبی شاہراہ کے مرکزی وزیر جناب سربا نند سونووال نے کہا ہے کہ یہ بل سمندری سیکٹر کے کچھ اور بااثر لوگوں کے درمیان اعتماد پیدا کرے گا اور ان کی شراکت داری اور صحت مند مسابقت کو بڑھاوا دے گا۔انہوں نے کہا کہ اس سے اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا ، بازار کو وسعت حاصل ہوگی اور روزگار کے امکانات میں قابل ذکر اضافہ ہوگا، جس کے نتیجے میں وزیر اعظم کے آتم نر بھربھارت کے تصور کو حاصل کیا جاسکے گا۔

وزارت تمام اسٹیک ہولڈرز سے آئی پی بل 2022کے مسودے پر رد عمل اور مشورہ لینا چاہتی ہے۔ دستاویز کو ایم او پی ایس ڈبلیو اور ساگر مالا کی ویب سائٹوں سے https://shipmin.gov.in/ and https://sagarmala.gov.in/لنک پر دیکھا جاسکتا ہے اورمشورے sagar.mala[at]gov[dot]in. پر بھیجے جاسکتے ہیں۔

 

************

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 9300)


(Release ID: 1852975) Visitor Counter : 170