کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

بھارت افریقہ کے ساتھ شمسی توانائی، دفاعی تجارت اور فوجی تبادلے کے شعبوں میں اپنی شراکت داری کو مضبوط بنانے کا منصوبہ رکھتا ہے تاکہ دونوں ملکوں کی فزیکل اور ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر و حفظان صحت اور فارما سے متعلق توقعات کی تکمیل کی جاسکے: جناب پیوش گوئل


پینے کے پانی، طبی تعلیم، فن ٹیک اور شمسی توانائی جیسے متعدد شعبوں میں کم لاگت والے حل تلاش کرنے کی سمت بھارت اور افریقہ مل کر کام کر سکتے ہیں: جناب پیوش گوئل

افریقہ کے ساتھ بھارت کے تعلقات باہمی اعتماد، دوستی اور ایک دوسرے کی ضرورتوں کی گہری سمجھ پر مبنی ہیں، ہماری حکومت افریقہ کے ساتھ تعلقات کو اوّلین ترجیح دیتی ہے: جناب گوئل

بھارت اور افریقہ مل کر متعدد عالمی مسائل کا حل تلاش کر سکتے ہیں: جناب پیوش گوئل

عالمی تجارتی تنظیم کی وزارتی میٹنگ میں ترقی پذیر دنیا کے لیے آواز اٹھانے کی خاطر بھارت اور افریقہ نے مل کر کام کیا

بھارت اور افریقہ نے مل کر اپنے مفادات اور کثیر جہتی تجارتی نظام کی موزونیت حاصل کی

مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل کا ہند-افریقہ ترقیاتی شراکت داری پر سی آئی آئی- ای ایکس آئی ایم (ایگزم) بینک کنکلیو کے افتتاحی اجلاس سے خطاب

Posted On: 19 JUL 2022 2:30PM by PIB Delhi

بھارت اپنی اور افریقہ کی توقعات کو پورا کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان چار شعبوں میں شراکت داری کو مضبوط کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ پہلا، شعبہ شمسی توانائی ہے، اس سے صاف ستھری توانائی اور توانائی کے تحفظ میں مدد ملے گی اور افریقہ میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ دوسرا، بحر ہند میں دفاعی تجارت اور فوجی تبادلہ، بکتر بند گاڑیوں اور یو اے وی کی تیاری ہے۔ تیسرا، فزیکل اور ڈیجیٹل انفرا ہے، جو آئی ٹی/کنسلٹنسی اور پروجیکٹ ایکسپورٹ میں مدد کرتا ہے اور چوتھا، حفظان صحت اور فارما ہے۔

بھارت-افریقہ ترقیاتی شراکت داری پر سی آئی آئی- ای ایکس آئی ایم (ایگزم) بینک کنکلیو کے افتتاحی اجلاس میں اپنی تقریر میں، تجارت اور صنعت، امور صارفین، خوراک اور عوامی نظام تقسیم اور ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے کہا کہ بھارت اور افریقی ممالک کے درمیان گہری دوستی پروان چڑھ رہی ہے اور یہ مشترکہ تاریخ، کاروباری تعلقات اور سینما سے محبت پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاتما گاندھی نے سب سے پہلے افریقہ میں ہی سچائی اور عدم تشدد کے اصولوں پر عمل کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد آزادی میں ایک یکسانیت ہے جس نے ہماری دوستی کی بنیاد کو مضبوط کیا ہے۔

جناب گوئل نے کہا کہ ہماری حکومت افریقہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو سب سے زیادہ اولین ترجیح دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ افریقہ کے ساتھ بھارت کے تعلقات باہمی اعتماد، دوستی اور ایک دوسرے کی ضرورتوں کی گہری سمجھ پر مبنی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت-افریقہ شراکت داری ہمارے آگے کے سفر میں اہم رول ادا کرے گی، کیونکہ بھارت اور افریقہ کی آبادی مجموعی طور پر دنیا کی کل آبادی کا  ایک تہائی حصہ ہے، لیکن دونوں ممالک کئی معاملات میں بہت مختلف ہیں۔

جناب گوئل نے کہا کہ تمام افریقی ممالک کے ساتھ ساتھ سی آئی آئی اور ایگزم بینک کے درمیان شراکت داری ہمارے مشترکہ مستقبل اور افریقہ و بھارت کے لوگوں کی خوشحالی میں اہم رول ادا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم ترقی پذیر ممالک کو غذائی عدم تحفظ سے نکالنے کے لیے کام کر رہے ہیں، بھارت اور افریقہ کے لوگوں کے لیے معیاری زندگی اور خوشحالی لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ کووڈ کی مدت کے دوران، ہم ویکسین-میتری کے توسط سے مسلسل جڑے رہے اور اس سے یہ ظاہر ہوا کہ ہماری دوستی کتنی گہری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس بھارت کی آزادی کے 75 سال مکمل ہونے سے عین قبل منعقد کی جارہی ہے، ایک ایسے وقت جب ہم آزادی کا امرت مہوتسو منا رہے ہیں۔ ہم بھارت کی ترقی کے لیے نئے اہداف اور نیا وژن طے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی اسے امرت کال یا آزادی کا سنہری دور کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا مقصد بھارت کو ایک خوشحال ملک بنانا ہے۔ ایک ایسی قوم جو بھارت کے شہریوں کے ساتھ ساتھ دنیا کے ہر شہری کا خیال رکھتی ہو۔ دنیا کی معاشی ترقی اور خوشحالی کی قیادت کرنے والی قوم کے طور پر، ہم 2047 میں اپنی آزادی کے 100 سال مکمل کرنے والے ہیں اور اس حوالے سے اگلے 25 سال بہت اہم ہیں۔

انہوں نے جنوبی افریقہ سے بھارت کو ملنے والے تعاون کے بارے میں بتایا اور کہا کہ مثال کے طور پر مجوزہ ٹی آر آئی پی ایس رعایت (جنوبی افریقہ اور بھارت کی طرف سے اسپانسر شدہ اور تمام افریقی ممالک کی طرف سے تعاون یافتہ)، ہماری شراکت کی مضبوطی اور ترقی پذیر ممالک کے گروپ کے طور پر کام کرنے کی ہماری کوششوں کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا اظہار عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کی وزارتی سطح کی میٹنگ میں بھی ہوا، جہاں بھارت اور افریقہ ترقی پذیر اور کم ترقی یافتہ ممالک کی آواز بنے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کثیر جہتی تجارتی نظام کی موزونیت کو سمجھ لیا ہے اور مستقبل کی ترقی کی ضروریات کا تحفظ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت اور افریقہ مل کر متعدد عالمی مسائل کو حل کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت-افریقہ تعلقات کے چار ستون ہیں: لوگ، تجارت، کاروبار اور حکومت۔ بھارتی تارکین وطن تقریباً 46 افریقی ممالک میں موجود ہیں۔ بھارت پچھلے 25 سالوں میں 71 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ افریقہ میں سرمایہ کاری کرنے والے سرفہرست 5 ممالک میں سے ایک بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہماری کمپنیاں افریقہ میں مقامی صنعت کاروں کی مدد کر رہی ہیں اور بھارت و افریقہ کے درمیان گہرے کاروباری تعلقات کو فروغ دینے کی منتظر ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ افریقہ تجارت کے لحاظ سے بھارت کا چوتھا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا تجارتی کاروبار 2019-20 کے 67 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2021-22 میں 89 ارب ڈالر ہوگیا۔ بھارت مختلف افریقی ممالک کو 40 ارب ڈالر کی برآمدات کرتا ہے اور وہاں سے 49 ارب ڈالر کی درآمدات کرتا ہے۔

جناب گوئل نے کہا کہ یہ وہ وقت ہے جب بھارت اور افریقہ عالمی ترقی کی قیادت کرسکتے ہیں۔ ہم افریقہ کو ترقی میں شراکت دار کے طور پر دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے افریقہ کے 27 کم ترقی یافتہ (ایل ڈی سی) ممالک کو ڈیوٹی فری ٹیرف ترجیح کا فائدہ دیا ہے۔

جناب گوئل نے نشاندہی کی کہ حکومت سے حکومت کی شراکت داری کے لحاظ سے، ہمارے پاس افریقہ میں تعلیم اور حفظان صحت کے لیے ای ودیا بھارت اور ای- آروگیہ بھارتی پروگرام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ کے بعد کی دنیا میں صحت اور تعلیم کے شعبے میں بھارتی علم افریقہ کے ساتھ تعلقات کو گہرا کرنے میں مدد کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم پینے کے پانی، صحت، تعلیم، فنٹیک اور شمسی توانائی جیسے متعدد شعبوں میں کم لاگت والے حل تلاش کرنے کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں۔

جناب گوئل نے کہا کہ بھارت نے دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بنایا ہے۔ بھارت مختلف افریقی ممالک میں اسی طرح کے نظام بنانے میں مدد کرسکتا ہے اور ڈی پی آئی آئی ٹی اسٹارٹ اپ انڈیا کے تجربات اور مہارت کو اسٹارٹ اپ افریقہ کے ساتھ بانٹ سکتا ہے۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م 

U-NO.7758


(Release ID: 1842815) Visitor Counter : 129