وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نےنیچرل فارمنگ کانکلیو سے خطاب کیا


’’گجرات امرت کال کے مقاصد کو حاصل کرنے کے ملک کے عزم کی  قیادت کر رہا ہے‘‘

’’قدرتی زراعت  کا سورت ماڈل پورے ملک کے لیے ایک ماڈل بن سکتا ہے‘‘

’’سب کا پریاس‘‘ نئے بھارت کے ترقی کے سفر کی قیادت کر رہا ہے‘‘

’’ہمارے گاؤوں نے دکھایا ہے کہ گاؤں نہ صرف تبدیلی لا سکتے ہیں بلکہ تبدیلی کی قیادت بھی کر سکتے ہیں‘‘

’’بھارت فطرت اور ثقافت کے اعتبار سے زراعت پر مبنی ملک رہا ہے‘‘

’’اب وقت آگیا ہے کہ ہم قدرتی زراعت کے راستے پر آگے بڑھیں اور عالمی مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں‘‘

’’جب کسان تصدیق شدہ قدرتی زراعت کی پیداوار برآمد کرتے ہیں تو اچھی قیمتیں حاصل کرتے ہیں‘‘

Posted On: 10 JUL 2022 12:39PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ایک نیچرل فارمنگ  کانکلیو سے خطاب کیا۔ سورت، گجرات میں منعقدہ کانکلیو میں ہزاروں کسانوں اور دیگر تمام متعلقین کی شرکت  کی جنہوں نے سورت میں قدرتی زراعت کو کامیابی کے ساتھ اپنایا  ہے۔ کانکلیو میں گورنر اور گجرات کے وزیراعلی نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ’’ آج کا پروگرام اس بات کا اشارہ ہے کہ گجرات کس طرح امرت کال کے اہداف کو حاصل کرنے کے ملک کے عزم  کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا  ’’ہر پنچایت میں 75 کسانوں کو قدرتی زراعت سے جوڑنے میں سورت کی کامیابی پورے ملک کے لیے ایک مثال بننے والی ہے‘‘۔انہوں نے سرپنچوں کے رول  پر روشنی ڈالی اور زراعت کے قدرتی طریقے کی سمت میں آگے بڑھنے پر کسانوں کو مبارکباد دی۔

وزیراعظم نے کہا کہ آزادی کے 75 سال کے سلسلے میں  ملک نے بہت سے اہداف پر کام شروع کر دیا ہے جو آنے والے وقت میں بڑی تبدیلیوں کی بنیاد بنیں گا۔ ملک کی ترقی اور رفتار کی بنیاد ’سب کا پریاس‘ کا جذبہ ہے، جو ہمارے اس ترقی کے سفر کی رہنمائی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی وجہ  گرام پنچایتوں کو غریبوں اور محروموں کے لیے فلاحی پروجیکٹوں میں کلیدی رول دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقامی  اداروں نے ہر پنچایت سے 75 کسانوں کو منتخب کرنے میں ٹھوس رول ادا کیا اور تربیت اور دیگر وسائل  کے ساتھ ان کی مدد کی۔ اس کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے کہ 550 پنچایتوں میں 40 ہزار سے زیادہ کسان قدرتی زراعت کرنے لگے ہیں۔ یہ ایک بڑی شروعات  اور بہت حوصلہ افزا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی زراعت کا سورت ماڈل پورے ملک کے لیے ایک ماڈل بن سکتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جب بڑے پروجیکٹو  عوام کی شراکت سے شروع ہوتے ہیں تو ان کی کامیابی کو  ملک کے عوام خود یقینی بناتے ہیں۔ جناب مودی نے جل جیون مشن کی مثال دی جہاں پروجیکٹ میں لوگوں کو کلیدی رول دیا گیا۔ اسی طرح ’’ڈیجیٹل انڈیا مشن کی غیر معمولی کامیابی بھی ان لوگوں کے لئے ملک کی جانب س دیا گیا  جواب ہے جو کہتے تھے کہ گاؤں میں تبدیلی لانا آسان نہیں ہے۔ ہمارے گاؤں نے دکھایا ہے کہ گاؤں نہ صرف تبدیلی لا سکتے ہیں بلکہ تبدیلی کی قیادت بھی کر سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے یقین ظاہر کیا کہ آنے والے دنوں میں قدرتی زراعت سے متعلق جن آندولن (عوامی تحریک) بھی ایک بڑی کامیابی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کسان جو اس تحریک میں جلد شامل ہوں گے انہیں بہت فائدہ ہوگا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ’’ہماری زندگی، ہماری صحت اور  ہمارا معاشرے کی بنیاد ہمارا زرعی نظام ہے۔ بھارت فطرت اور ثقافت کے اعتبار سے زراعت پر مبنی ملک رہا ہے۔ اس لیے جیسے جیسے ہمارا کسان ترقی کرے گا، جیسے جیسے  ہماری زراعت ترقی کرے گی اور خوشحال آئے گی، اسی طرح ہمارا ملک بھی ترقی کرے گا‘‘۔ انہوں نے کسانوں کو یاد دلایا کہ قدرتی زراعت  خوشحالی کا ذریعہ ہے اور ساتھ ہی ہماری  دھرتی ماتا  کا احترام اور خدمت بھی ہے۔  انہوں نے  کہا ’’جب آپ قدرتی زراعت  کرتے ہیں، تو آپ دھرتی ماں کی خدمت کرتے ہیں، مٹی کے معیار اور  اس کی پیداواری صلاحیت کی حفاظت کرتے ہیں۔ جب آپ قدرتی کاشتکاری کرتے ہیں تو آپ فطرت اور ماحول کی خدمت کر تے ہیں۔ جب آپ قدرتی زراعت میں شامل ہوتے ہیں، تو آپ کو گوماتا کی خدمت کرنے کا شرف بھی حاصل ہوتا ہے‘‘۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پوری دنیا ایک پائیدار طرز زندگی کی بات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا ’’یہ ایک ایسا میدان ہے جہاں بھارت نے صدیوں سے دنیا کی قیادت کی ہے، اس لیے اب وقت آگیا ہے کہ ہم قدرتی زراعت کے راستے پر آگے بڑھیں اور ابھرتے ہوئے عالمی مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں‘‘۔ جناب مودی نے قدرتی زراعت کو فروغ دینے کے لیے حکومت کی جانب  سے ’پرمپراگت کرشی وکاس اسکیم‘ جیسی اسکیموں کی شکل میں اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بھی بتایا جو روایتی زراعت  کے لیے وسائل اور تربیت فراہم کر ارہی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ لاکھوں کسانوں کے فائدے کے لیے اس اسکیم کے تحت ملک بھر میں 30 ہزار کلسٹر بنائے گئے ہیں۔ 10 لاکھ ہیکٹر کو ’پرمپراگت کرشی وکاس اسکیم‘ کے تحت لایا جائے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ قدرتی زراعت  کو نمامی گنگے پروجیکٹ کے ساتھ ایک علیحدہ مہم کے طور پر جوڑا گیا ہے جس کامقصد دریا گنگا کے ساتھ ساتھ ایک  قدرتی زراعتی کوریڈور تیار کرنا ہے۔

وزیراعظم نے قدرتی زراعت  کی پیداوار کے سرٹی فکیشن کے واسطے  کوالٹی ایشورنس سسٹم کے بارے میں بھی بتایا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب کسان تصدیق شدہ پیداور برآمد کرتے ہیں تو انہیں  اچھی قیمتیں ملتی ہیں۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ قدرتی زراعت کا علم بھارت کے صحیفوں اور  مقبول ثقافت میں پوشیدہ ہے ، وزیر اعظم نے اداروں، این جی اوز اور ماہرین سے درخواست کی کہ وہ قدیم علم پر تحقیق کریں کہ  جدید دور کے تقاضوں کے مطابق کسانوں تک کیسے پہنچایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ یقین بھی ظاہر کیا کہ ہر پنچایت میں قدرتی زراعت  شروع کرنے والے 75 کسانوں کی شروعات جلد ہی کئی گنا بڑھ جائے گی کیونکہ اس کیمیکل سے پاک قدرتی پروڈکٹ کی مانگ میں اضافہ ہونا لازمی ہے۔

آزادی کا امرت مہوتسو کے ایک حصے کے طور پر، وزیر اعظم نے مارچ 2022 میں گجرات پنچایت مہاسمیلن میں اپنے خطاب میں ہر گاؤں میں کم از کم 75 کسانوں کو کھیتی کا قدرتی طریقہ اپنانے کی تلقین کی تھی۔ وزیر اعظم کے اس ویژن کی رہنمائی میں، ضلع سورت نے قدرتی زراعت  اپنانے میں کسانوں کی مدد کرنے کے لئے ضلع میں مختلف متعلقین  اور اداروں جیسے کسان  کے گروپ، منتخب نمائندے، تلاٹھیوں، ایگریکلچر پروڈیوس مارکیٹنگ کمیٹیوں (اے پی ایم سی)، کوآپریٹیو، بینکوں وغیرہ کو حساس بنانے  اور تحریک دینے کے لیے ایک مربوط اور تال میل  والی  کوشش کی۔  نتیجتاً ہر گرام پنچایت میں کم از کم 75 کسانوں کی شناخت کی گئی اور انہیں قدرتی زراعت کے لیے تحریک اور تربیت دی گئی۔ کسانوں کو 90 مختلف کلسٹرز میں تربیت دی گئی جس کے نتیجے میں ضلع بھر میں 41,000 سے زائد کسانوں کو تربیت دی گئی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ ۔ن ا۔

U- 7419                          



(Release ID: 1840582) Visitor Counter : 159