مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت
2014 کے بعد سے، ہندوستان نے ہندوستان کے اقتصادی اور پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے دنیا کا سب سے بڑا منصوبہ بند اربنائزیشن پروگرام اور مختلف تبدیلی کی پالیسیاں اور مداخلتیں شروع کی ہیں: جناب ہردیپ ایس پوری
ہندوستان کی پائیدار شہری نقل و حمل کی پالیسیاں پیرس معاہدے کے موسمیاتی تبدیلی کے عہد بندیوں کو پورا کرنے کے لیے بنائی گئی ہیں
Posted On:
29 JUN 2022 1:36PM by PIB Delhi
ہاؤسنگ اور شہری امور (ایم او ایچ یو اے) کے وزیر جناب ہردیپ ایس پوری نے کہا ہے کہ ہندوستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا شہری نظام ہے اور کل عالمی شہری آبادی کا 11فی صد ہندوستانی شہروں میں رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ 2018 اور 2050 کے درمیان ہماری شہری آبادی میں تقریباً 416 ملین افراد کا اضافہ ہو جائے گا۔ یہ کہتے ہوئے کہ ہمارے شہر نہ صرف ہندوستان کے اقتصادی اہداف کو حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے بلکہ اس کے پائیداری کے اہداف کو بھی حاصل کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی شہر قومی جی ڈی پی میں تقریباً 70 فیصد کا تعاون پیش کرتے ہیں جبکہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 44 فیصد حصہ ڈالتے ہیں۔
وزیر کی تقریر 28 جون کو کوٹاویس، پولینڈ میں منعقد ہونے والے 11 ویں عالمی شہری فورم میں وزارتی گول میز پر ہندوستانی وفد کے سربراہ اور ہاؤسنگ اور شہری امور (ایم او ایچ یو اے)کے ایڈیشنل سکریٹری جناب سنجے کمار نے پڑھ کر سنائی۔
یہ بتاتے ہوئے کہ ہندوستانی حکومت نے اس صلاحیت کا فائدہ اٹھایا جو غیر فعال ہے، وزیر نے کہا کہ 2014 کے آغاز میں، ہندوستان نے دنیا کا سب سے بڑا منصوبہ بند اربنائزیشن پروگرام شروع کیا ہے اور مختلف تبدیلی کی پالیسیاں اور مداخلتیں - جو کہ نئے شہری ایجنڈے کے بنیادی اصولوں کو اپناتی ہیں ، کے نتیجے میں ہندوستانی شہروں میں ہندوستان کے اقتصادی اور پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے تیار ہیں۔
جناب ہردیپ ایس پوری نے کہا کہ ہندوستان کی شہری ترقی کی ترجیحات کا اہرام تعاون اور مسابقتی وفاقیت، بنیادی خدمات کے عالمگیریت اور دیہی-شہری تسلسل پر مبنی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کی بنیاد‘سب کے لیے مکان’ اور ‘کلین انڈیا مشن’ اسکیمیں ہیں جو بالترتیب رہائش اور صفائی ستھرائی کی بنیادی ضروریات کو پورا کرتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 'کلین انڈیا مشن' نے خاص طور پر عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کی ہے اور شہروں کا ہمارا سالانہ صفائی سروے دنیا کا سب سے بڑا شہری صفائی سروے ہے۔
مذکورہ دو اسکیموں اور دیگر اہم پروگراموں کا ذکر کرتے ہوئے جنہوں نے شہری علاقوں کی مخصوص ضروریات کو کامیابی کے ساتھ پورا کیا ہے، وزیر نے کہا کہ اٹل مشن فار ریجویوینیشن اینڈ اربن ٹرانسفارمیشن (اے ایم آر یو ٹی) بنیادی شہری سہولیات جیسے پانی کی فراہمی، پارکس اور اسٹریٹ لائٹس فراہم کرتا ہے۔ ہندوستان کے اسمارٹ سٹیز مشن نے شہریوں پر مبنی اقدامات کے ذریعے 100 سمارٹ شہروں میں معیار زندگی میں زبردست اضافہ کیا ہے، جناب پوری نے کہا کہ پی ایم اسٹریٹ وینڈرز سیلف ریلائنس فنڈ ایک انوکھا تجربہ تھا جہاں گلیوں کے خوانچہ فروشوں کو بغیر ضمانت کے ورکنگ کیپیٹل قرضے فراہم کیے گئے تھے۔ جس نے وبائی مرض کے دوران اس سب سے زیادہ کمزور طبقے کو پائیداری بخشی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری پائیدار شہری نقل و حمل کی پالیسیاں پیرس معاہدے کے موسمیاتی تبدیلی کے عہدبندیوں کو پورا کرنے کے لیے تیار کی گئی ہیں اور ہر سال، موسمیاتی تبدیلی کے انسداد کے اقدامات کے طور پر ہندوستان کے شہری منظر نامے میں ریکارڈ تعداد میں پبلک ٹرانسپورٹ اور نقل و حرکت کے اختیارات شامل کیے جاتے ہیں۔
جناب پوری نے کہا کہ وبائی مرض کے آغاز نے شہری فالٹ لائنوں پر زور دیا، اور موروثی عدم مساوات کو بے نقاب کیا، وزیر موصوف نے کہا کہ جیسے ہی ہم وبائی مرض سے نکل رہے ہیں، اپنی پالیسیوں کو شمولیت، صنفی مساوات اور ماحولیاتی انصاف میں لنگر انداز کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومتوں کو شہری معاشرے کے پسماندہ طبقات کو بااختیار بنانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نقد رقم کی براہ راست منتقلی، فلاحی فوائد کی نقل و حمل اور سستی کرایہ دار رہائش جیسے اقدامات کے ذریعے، ہندوستان نے وبائی امراض کے درد کو کم کیا ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ‘‘واسودھایو کٹمبکم’’ کے فلسفے کے پیروکاروں کے طور پر جس کا مطلب ہے ‘‘دنیا ایک خاندان ہے’’، ہندوستان ساتھی ممالک کے ساتھ بہترین طریقوں کو اشتراک کرنے کی اہمیت پر یقین رکھتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ 11واں عالمی فورم ہمیں عاجزی سے سیکھنے اور اپنے تجربات کا اشتراک کرنے کی اجازت دے گا کیونکہ ہم ایک خوشحال اور پائیدار دنیا کے مشترکہ مقصد کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
*****
ش ح۔ ا ک- ج
Uno-7030
(Release ID: 1837872)