وزیراعظم کا دفتر

دلّی کے پرگتی میدان میں بھارت ڈرون مہوتسو کے افتتاح پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 27 MAY 2022 3:27PM by PIB Delhi

اسٹیج پر موجود مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی، بھارت ڈرون مہوتسو میں ملک بھر سے آئے سبھی مہمان، یہاں موجود دیگر اہم  خواتین و حضرات!

         میں آپ سبھی کو بھارت ڈرون مہوتسو کے انعقاد کے لئے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ میں دیکھ رہا  ہوں کہ سبھی سینئر لوگ یہاں میرے سامنے بیٹھے ہیں۔ مجھے آنے میں تاخیر ہوئی۔ تاخیر اس لئے نہیں ہوئی کہ میں دیر سے آیا ہوں۔ میں یہاں وقت پر آیا تھا لیکن یہ ڈرونز کی  جو نمائش  لگی ہے  ، اسے دیکھنے میں میرا ذہن ایسا لگ گیا کہ  مجھے  وقت کا دھیان ہی نہیں رہا ۔  اسی لئے اتنی تاخیر سے آیا، پھر بھی میں مشکل سے دس فیصد چیزیں دیکھ سکا اور میں اتنا متاثر ہوا، اچھا ہوتا  ، میرے پاس وقت ہوتا ، میں ایک ایک اسٹال پر جاتا اور نوجوانوں  ، جو کام کیا ہے ، اُسے دیکھتا ، اُن کی کہانی سنتا ۔ سب تو نہیں کر سکا  لیکن میں جو کچھ  بھی کر سکا، میں آپ سب سے گزارش کروں گا، میں حکومت کے بھی سبھی محکموں سے گزارش کروں گا کہ آپ کے الگ سطح کے جتنے عہدیدار ہیں ،  پالیسی مرتب کرنے میں ، جن کا رول رہتا ہے ، وہ ضرور دو تین گھنٹے یہاں کے لئے نکالیں ، ایک ایک چیز کو سمجھنے کی کوشش کریں ۔ یہاں انہیں ٹیکنالوجی  کو دیکھنے  کا موقع ملے گا اور انہیں اپنے دفتر میں ہی پتہ چل جائے گا کہ یہ ٹیکنالوجی یہاں اس قدر کام آسکتی ہے یعنی گورننس میں بہت سے ایسے اقدامات ہیں، جنہیں ہم اس کی بنیاد پر  اٹھا سکتے ہیں لیکن میں واقعی میں کہتا ہوں کہ آج کا میرے لئے بہت اچھا تجربہ رہا اور بھارت کے نوجوانوں اور مجھے خوشی اِس بات کی ہوتی تھی کہ جس جس اسٹال پر گیا تو بڑے فخر سے کہتا تھا، صاحب یہ میک اِن انڈیا ہے ، یہ سب ہم نے بنایا ہے ۔

ساتھیو،

         اس مہوتسو میں ملک کے الگ الگ حصوں سے ہمارے کسان بھائی بہن بھی ہیں ، ڈرون انجینئر بھی ہیں ، اسٹارٹ اَپس بھی ہیں ، مختلف کمپنیوں کے لیڈر بھی یہاں موجود ہیں  اور دو دنوں میں یہاں ہزاروں لوگ ، اس مہوتسو کا حصہ بننے والے ہیں، مجھے پورا یقین ہے اور ابھی ایک تو میں نے نمائش دیکھی لیکن جو ایکچوول ڈرون کے ساتھ اپنا کام کاج چلاتے ہیں اور اس میں مجھے کئی نو جوان کسانوں سے ملنے کا موقع ملا  ، جو کھیتی میں ڈرون ٹیکنا لوجی کا استعمال کر رہے ہیں ۔ میں اُن نو جوان انجینئر سے بھی ملا ، جو ڈرون ٹیکنا لوجی کی ہمت افزائی کر رہے ہیں ۔ آج 150 ڈرون پائلٹ سرٹیفکیٹ بھی یہاں دیئے گئے ہیں ۔ میں اِن سبھی ڈرون پائلٹس کو اور اس کام سے جڑے ہوئے سبھی کو بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں ۔

ساتھیو،

         ڈرون ٹیکنالوجی کے حوالے سے بھارت میں جو جوش و خروش دیکھا جا رہا ہے وہ حیرت انگیز ہے۔ یہ جو توانائی نظر آ رہی ہے، یہ بھارت میں ڈرون سروس اور ڈرون پر مبنی صنعت میں کوانٹم جمپ کی عکاس ہے۔ یہ بھارت میں روزگار پیدا کرنے کے ایک ابھرتے ہوئے بڑے شعبے کے امکانات کو ظاہر کرتا ہے۔ آج، بھارت اپنی اسٹارٹ اپ پاور کے دَم پر دنیا میں ڈرون ٹیکنالوجی کا سب سے بڑا ماہر بننے کی طرف تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے۔

ساتھیو،

یہ اُتسو نہ صرف ٹیکنالوجی کا جشن ہے بلکہ نئے بھارت کی نئی حکمرانی، نئے تجربات کے تئیں حیرت انگیز مثبت رجحان کا بھی اُتسو ہے۔ اتفاق سے، 8 سال پہلے، یہی وہ وقت تھا ، جب ہم نے بھارت میں گڈ گورننس کے نئے منتروں کو نافذ کرنا شروع کیا تھا۔ کم سے کم حکومت، زیادہ سے زیادہ حکمرانی کے راستے پر چلتے ہوئے، ہم نے زندگی میں آسانی، کاروبار کرنے میں آسانی کو اپنی ترجیح بنایا ہے۔ سب کا ساتھ، سب کا وکاس کے منتر پر عمل کرتے ہوئے، ہم نے ملک کے ہر شہری، ہر علاقے کو حکومت سے جوڑنے کا راستہ چنا۔ ملک میں سہولیات میں ، رسائی میں ، ترسیل میں ایک جو خلیج کا ہمیں تجربہ ہوتا تھا ، اُس کے لئے ہم نے جدید ٹکنالوجی پر بھروسہ کیا ، اُسے ایک اہم پل کے طور پر نظام کا حصہ بنایا ۔  اس ٹیکنا لوجی تک ملک کے ایک چھوٹے سے طبقے کی پہنچ تھی ۔  ہمارے یہاں یہ مان لیا گیا کہ ٹیکنا لوجی یعنی ایک بڑے رئیس لوگوں کا کاروبار ہے ۔ عام انسان کی زندگی میں اس کی کوئی جگہ نہیں ہے ۔ اس پوری ذہنیت کو بدل کر، ہم نے ٹیکنالوجی کو سب کے لئے قابل رسائی بنانے کے لئے بہت سے اقدامات کئے ہیں اور مزید اقدامات کرنے جا رہے ہیں۔

ساتھیو،

         جب ٹیکنالوجی کی بات آتی ہے تو ہم نے دیکھا ہے ،  یہاں کچھ لوگ ٹیکنالوجی کا خوف دکھا کر اسے جھٹلانے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی آئے گی  تو ایسا  ہو جائے ہو گا، ویسا  ہو جائے گا۔ اب یہ سچ ہے کہ کسی زمانے میں پورے شہر میں ایک ٹاور ہوا کرتا تھا۔ اس کی گھڑی  کے گھنٹے بجتے تھے اور گاؤں کا وقت طے ہوتا تھا۔  اس وقت تک کس نے سوچا تھا ، ہر گلی ، ہر ایک کی کلائی پر گھڑی  لگے گی تو جب تبدیلی آئی  ہو گی تو  ان کو بھی اجوبا لگا ہو گا اور آج بھی لوگ ہوں گے ، جن کا دل چاہتا ہوگا کہ ہم بھی گاؤں میں ایک ٹاور بنا دیں اور ہم بھی وہاں ایک گھڑی لگا دیں ۔  کسی زمانے میں مفید ہوگا لیکن جو بدلاؤ ہوتا ہے ، اُس کے ساتھ ہمیں اپنے کو بدلنا ، نظام کو بدلنا  ہوتا ہے تبھی ترقی ممکن ہوتی ہے ۔  ہم نے حالیہ کورونا ویکسینیشن کے دوران بھی بہت کچھ تجربہ کیا ہے۔ پہلے کی حکومتوں کے دوران ٹیکنالوجی کو مسئلے کا حصہ سمجھا جاتا تھا، اسے غریب مخالف ثابت کرنے کی کوششیں بھی کی گئیں ۔ اسی وجہ سے 2014 ء سے پہلے حکمرانی میں ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے بے حسی کا ماحول تھا۔ اگر چند لوگوں نے اپنی دلچسپی کے مطابق کر لیا تو کر لیا ، اس کی فطرت نہیں بنی ۔ اس کا سب سے زیادہ نقسان ملک کے غریبوں کو ہوا ، ملک کے محروموں کو ہوا ، ملک کے مڈل کلاس کو ہوا اور  جو امنگوں کے جذبے سے بھرے ہوئے لوگ تھے ، انہیں مایوسی کی گرد میں زندگی گزارنے کے لئے مجبور ہونا پڑا ۔

ساتھیو،

         ہم اس بات کا انکار نہیں کرتے کہ نئی ٹیکنالوجی رخنہ پیدا کرتی ہے ۔ وہ نئے وسائل تلاش کرتی ہے، وہ نئے باب لکھتی ہے۔  وہ نئے راستے، نئے نظام بھی بناتی ہے۔ ہم سبھی نے وہ دور دیکھا ہے کہ زندگی سے جڑے کتنے ہی آسان چیزوں کو کتنا مشکل بنا دیا گیا تھا۔ مجھے نہیں معلوم کہ آپ میں سے کتنے لوگوں نے  بچپن میں راشن کی دکان پر اناج کے لئے ،  کیروسین کے لئے ، چینی کے لئے لائن لگائی ہو گی لیکن ایک وقت ایسا تھا کہ گھنٹوں اسی کام میں لائن میں لگے ہوئے گزر جاتے تھے  اور مجھے  تو اپنا بچپن یاد ہے کہ ہمیشہ ایک ڈر رہتا تھا کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ میرا نمبر آنے تک اناج ختم ہو جائے ۔ دوکان بند ہونے کا وقت تو نہیں ہو جائے گا؟ یہ ڈر 7-8 سال پہلے ہر غریب کی زندگی میں رہا ہوگا۔ لیکن مجھے اطمینان ہے کہ آج ٹیکنالوجی کی مدد سے ہم نے ، اس ڈر کو ختم کر دیا ہے۔ اب لوگوں میں  بھی ایک بھروسہ ہے کہ جو اُن کے حق کا ہے ، وہ انہیں ضرور ملے گا ۔ ٹیکنا لوجی نے  آخری حد تک ترسیل کو یقینی بنانے میں ،  عروج کے ویژن کو آگے بڑھانے میں بہت بڑی مدد کی ہے  اور میں جانتا ہوں کہ ہم اسی رفتار سے آگے بڑھ کر انتودیہ کے ہدف کو حاصل کر سکتے ہیں ۔ پچھلے 7-8 سالوں کا تجربہ میرے یقین کو اور پختہ کرتا ہے ۔ میر ابھروسہ بڑھتا جا رہا ہے ۔ جن دھن، آدھار اور موبائل کی تری شکتی – جے اے ایم ، اس ٹرینیٹی کی وجہ سے ، آج ہم پورے ملک میں مکمل شفافیت کے ساتھ غریب کو ، اُس کے حق کی چیزیں ، جیسے راشن پہنچا رہے ہیں ۔ اس وبا ء کے دوران بھی ہم نے 80 کروڑ غریبوں کو مفت راشن کو یقینی بنایا ہے۔

ساتھیو،

         یہ ہمارے ٹیکنالوجی حل کو درست طریقے سے ڈیزائن کرنے ، مؤثر طریقے سے تیار کرنے اور بہتر طور پر نافذ کرنے کی قوت ہے کہ آج بھارت دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری کی مہم کامیابی سے چلا رہا ہے ۔  آج، ملک نے ، جو روبسٹ ، یو پی آئی فریم ورک تیار کیا ہے  ، اُس کی مدد سے لاکھوں کروڑ روپئے براہ راست غریبوں کے بینک کھاتوں میں منتقل کئے جا رہے ہیں۔ خواتین، کسانوں، طلباء کو اب حکومت سے براہ راست مدد مل رہی ہے۔ 21ویں صدی کے نئے بھارت میں، نوجوان بھارت میں، ہم نے ملک کو نئی طاقت، رفتار اور پیمانہ دینے کے لئے ٹیکنالوجی کو ایک اہم ذریعہ بنایا ہے۔ آج ہم ٹیکنالوجی سے متعلق صحیح حل تیار کر رہے ہیں اور ہم نے ان کو بڑھانے کا ہنر بھی تیار کر لیا ہے۔ ملک میں ڈرون ٹیکنالوجی کو فروغ دینا اچھی حکمرانی، زندگی میں آسانی کے اس عزم کو آگے بڑھانے کا ایک اور ذریعہ ہے۔ ہمیں ڈرون کی شکل میں ایک اور اسمارٹ ٹول مل گیا ہے، جو بہت جلد عام بھارتی کی زندگی کا حصہ بننے والا ہے۔ ہمارے شہر ہوں یا ملک کے دور دراز دیہات اور دیہی علاقے، کھیت کے میدان ہوں یا کھیل کے میدان، دفاع سے متعلق کام ہو یا ڈیزاسٹر مینجمنٹ سے متعلق، ڈرون کا استعمال ہر جگہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ اسی طرح چاہے وہ سیاحت کا شعبہ ہو، میڈیا ہو، فلم انڈسٹری ہو، ڈرون ان شعبوں میں معیار اور مواد دونوں کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوں گے۔ ہم آنے والے دنوں میں ڈرون کا اس سے زیادہ استعمال دیکھیں گے جتنا کہ اب استعمال کیا جا رہا ہے۔ میں حکومت میں ہر ماہ پرگتی پروگرام چلاتا ہوں۔ تمام ریاستوں کے پرنسپل سکریٹریز اسکرین پر ہوتے ہیں ، ٹی وی  کے اور بہت سے موضوعات پر تبادلۂ خیال ہوتا  ہے اور میں ان سے کہتا ہوں کہ ڈرون سے ، جو پروجیکٹ چل رہا ہے ، مجھے وہاں کو پورا لائیو ڈیمانسٹریشن دیجیئے ۔ تو بڑی آسانی سے چیزوں کو ہم آہنگ کرنے سے وہاں فیصلے کرنے کی سہولت بڑھ جاتی ہے۔ جب کیدارناتھ کی تعمیر نو کا کام شروع ہوا تو اب ہر بار میرے لئے کیدارناتھ جانا مشکل تھا، تو میں باقاعدگی سے کیدارناتھ کا دورہ کیسے کروں، کیدارناتھ میں کام کتنی تیزی سے چل رہا ہے، تو وہاں سے ڈرون کے ذریعے اپنے دفتر میں بیٹھ جاتا ہوں۔ باقاعدگی سے اس کا جائزہ لیتا ہیں۔جب میٹنگیں ہوتی تھیں تو میں ڈرون کی مدد سے کیدارناتھ کے ترقیاتی کاموں کی باقاعدگی سے نگرانی کرتا تھا۔ یعنی آج سرکاری کاموں کا معیار بھی دیکھنا ہوگا۔ اس لئے مجھے پہلے سے بتانے کی ضرورت نہیں کہ مجھے وہاں معائنے کے لئے جانا ہے، تب سب ٹھیک ہو جائے گا۔   میں ڈرون بھیجوں تو وہ باقی معلومات لے کر آ جاتا ہے اور ان کو پتہ تک نہیں چلتا کہ میں نے معلومات حاصل کر لی ہیں ۔

ساتھیو،

         گاؤں میں بھی کسان کی زندگی کو زیادہ آسان، زیادہ خوشحال بنانے میں  ڈرون ٹیکنا لوجی بہت اہم رول ادا کرنے والی ہے۔ آج گاؤں تک اچھی سڑکیں پہنچ چکی ہیں، بجلی اور پانی پہنچ چکا ہے، آپٹیکل فائبر پہنچ رہا ہے، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی بے مثال توسیع ہوئی ہے۔ لیکن پھر بھی، گاؤں میں زمین سے متعلق، کھیتی سے متعلق زیادہ تر کام پرانے نظام کو استعمال کرتے ہوئے کرنے پڑتے ہیں ۔ اس پرانے نظام میں ہر قسم کا ضیا ع ہے، بہت سے مسائل بھی ہیں اور پیداواری صلاحیت کا بھی پتہ نہیں، کچھ ہوا یا نہیں، اس کا فیصلہ کرنا ممکن نہیں۔ ہمارے گاؤں کے لوگ سب سے زیادہ نقصان اٹھاتے ہیں، ہمارے کسانوں کو سب سے زیادہ تکلیف ہوتی ہے اور اس سے بھی زیادہ ہمارے چھوٹے کسانوں کو  زیادہ نقصان ہوتا ہے  ۔ چھوٹے کسانوں کی زمین اور وسائل اتنے نہیں ہوتے کہ وہ تنازعات کو چیلنج کر سکیں اور عدالت  کے چکر کاٹیں ۔ اب دیکھیں، خشک سالی - سیلاب میں زمین کے ریکارڈ سے لے کر فصلوں کے نقصان تک، نظام ہر جگہ ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین پر منحصر ہے۔ انسانی انٹرفیس جتنا بڑا ہوگا، اعتماد کی کمی اتنی ہی زیادہ ہوگی اور اسی سے تنازعات پیدا ہوتے ہیں۔ اگر جھگڑے ہوتے ہیں تو وقت اور پیسے کا ضیاع بھی ہوتا ہے۔  انسان کے اندازے سے تحسیب ہوتی ہے تو اتنا درست اندازہ بھی نہیں لگ پاتا ۔ ان سارے مسائل کو حل کرنے کا ڈرون اپنے آپ میں ایک موثر  وسیلے کے طور پر ایک نئے ٹول کے طور پر ہمارے سامنے آیا ہے ۔

ساتھیو،

پی ایم سوامیتو یوجنا اس بات کی ایک مثال ہے کہ کس طرح ڈرون ٹیکنالوجی ایک بڑے انقلاب کی بنیاد بن رہی ہے۔ اس اسکیم کے تحت پہلی بار ملک کے دیہات میں ہر جائیداد کی ڈیجیٹل میپنگ کی جا رہی ہے، لوگوں کو ڈیجیٹل پراپرٹی کارڈ دیئے جا رہے ہیں۔ اس میں انسانی مداخلت کم ہو گئی ہے اور امتیازی سلوک کی گنجائش ختم ہو گئی ہے۔ اس میں ڈرونز نے بڑا کردار ادا کیا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے مجھے ملکیتی ڈرون اڑانے کی ٹیکنالوجی کو سمجھنے کا موقع بھی ملا۔ تھوڑی دیر  اس کی وجہ سے بھی ہوئی ۔ مجھے خوشی ہے کہ ڈرون کی مدد سے ملک میں اب تک تقریباً 65 لاکھ پراپرٹی کارڈز بن چکے ہیں اور جس کو یہ کارڈ ملا ہے وہ مطمئن ہے کہ ہاں میرے پاس جو زمین ہے ، اس کی صحیح تفصیلات مل گئی ہیں۔ یہ بات انہوں نے پورے اطمینان کے ساتھ کہی ہے۔ دوسری صورت میں، اگر ہمارے پاس ایک چھوٹی سی جگہ بھی ہے، تو اتفاق رائے تک پہنچنے میں سالوں سال لگ جاتے ہیں۔

ساتھیو،

         آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہمارے کسان ڈرون ٹیکنالوجی کی طرف بڑھ رہے ہیں، ان میں ایک جوش ہے، وہ اسے اپنانے کے لئے تیار ہیں۔ یہ اس طرح نہیں ہوا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ 7-8 سالوں میں زراعت کے شعبے میں ، جس طرح ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھا ہے، اس کی وجہ سے یہ ٹیکنالوجی کسانوں کے لئے افواہ نہیں رہ گئی ہے  اور ایک بار جب کسان اسے دیکھ لیتا ہے تو  تھوڑا  اپنے حساب سے ، اس کا لیکھا جوکھا کر لیتا ہے  اور اگر اس کا یقین بیٹھ گیا تو اسے اپنانے میں دیر نہیں کرتا  ۔ ابھی جب میں باہر کسانوں سے بات کر رہا تھا تو مدھیہ پردیش کا ایک انجینئر مجھے بتا رہے تھے کہ اب لوگ مجھے ڈرون والا کہہ کر پکارتے ہیں۔ میں انجینئر  ہوں لیکن اب  تو میری پہچان ڈرون والے کی ہو گئی ہے۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ مستقبل میں کیا دیکھتے ہیں؟ تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ صاحب ، دیکھئے جب دالوں کا معاملہ ہے تو ہمارے یہاں اس کی کھیتی بڑھے گی اور اس کی ایک وجہ ڈرون ہوں گے ، میں نے کہا کیسے ؟ انہوں نے کہا، صاحب دالوں کی کھیتی ہوتی ہے ، تب اس کی فصل کی اونچائی زیادہ ہو جاتی ہے تو کسان اندر جاکر کے دوائی  ڈالنے کے لئے اس کا دل نہیں کرتا ہے ۔ میں کہاں جاؤں گا،  وہ چھڑکاؤ کرتا ہے تو آدھی تو میرے جسم پر پڑتی ہے اور بولے اس  لئے وہ اس کی فصل کی طرف جاتا ہی نہیں ہے ۔ اس نے کہا کہ اب ڈرون کی وجہ سے ایسی  جو فصلیں ہیں، جو  انسان کے قد سے بھی اونچی ہوتی ہیں ، ڈرون کی وجہ سے ، ان کی دیکھ بھال ، اس میں دوا کا چھڑکاؤ اس میں اتنا آسان ہونے والا ہے کہ ہمارے ملک کا کسان آسانی سے دالوں کی کھیتی کرے گا ۔ اب ایک شخص گاؤں کے اندر کسانوں  کے ساتھ جڑ کر کام کرتا ہے تو چیزوں میں کیسے تبدیلی آتی ہے ، اس کا تجربہ ، اس کی بات سننے سے ہوتا ہے ۔

ساتھیو،

آج ہم نے زرعی شعبے میں ٹیکنالوجی لانے کی کوشش کی ہے۔ سوائل ہیلتھ کارڈز یہ اپنے آپ میں ہمارے کسانوں کے لئے ایک بڑی طاقت بن کر ابھرا ہے اور میں یہ چاہوں گا کہ جیسے یہ ڈرون کی خدمات ہیں، گاؤں  گاؤں ، مٹی کی ٹسٹنگ کی لیب بن سکتی ہیں ، نئے روزگار کے شعبے کھل سکتے ہیں اور کسان ہر بار اپنی مٹی ٹسٹ کراکر یہ طے کر سکتا کہ میری اس مٹی کے لئے یہ چیز ضروری ہے ۔ مائیکرو   اِریگیشن ،  اسپرنکل یہ سب چیزیں جدید  سینچائی کے نظام کا حصہ بن رہی ہیں۔ اب فصل بیمہ اسکیم کو ہی دیکھ لیجئے، فصل بیمہ اسکیم کے تحت سب سے بڑا کام ہمارے جی پی ایس جیسی ٹیکنالوجی کا استعمال ہے، ڈیجیٹل مارکیٹ جیسے ای-نیم، نیم کوٹڈ یوریا کا انتظام یا ٹیکنالوجی کے ذریعے براہ راست کسانوں کے کھاتے میں پیسہ  جمع  کرنے کی بات ہو ، گزشتہ 8 سالوں میں ، جو یہ کوششیں ہوئی ہیں ، ان سے کسانوں کو ٹیکنا لوجی پر بھروسہ زیادھ بڑھ گیا ہے ۔ ۔ آج ملک کا کسان ٹیکنالوجی کے ساتھ کہیں زیادہ مطمئن ہے ۔ اسے زیادہ آسانی سے اپنا رہا ہے۔ اب ڈرون ٹیکنالوجی ہمارے زرعی شعبے کو اگلی سطح پر لے جانے والی ہے۔ کس زمین پر کتنی اور کون سی کھاد ڈالنی ہے، زمین میں کس چیز کی کمی ہے، کتنی آبپاشی کرنی ہے، یہ بھی ہمارے اندازے سے ہوتا رہا ہے۔ یہ کم پیداوار اور فصل  کے برباد ہونے کی ایک بڑی وجہ رہی ہے لیکن اسمارٹ ٹیکنالوجی پر مبنی ڈرون یہاں بھی بہت کام آسکتے ہیں۔ یہی نہیں ڈرون یہ شناخت کرنے میں بھی کامیاب ہیں کہ کون سا پودا، کون سا حصہ بیماری سے متاثر ہے اور اسی لئے وہ اندھا دھند اسپرے نہیں کرتا بلکہ اسمارٹ اسپرے کرتا ہے۔ اس سے مہنگی  دواؤں کا خرچ بھی بچتا ہے  یعنی ڈرون ٹیکنالوجی کی مدد سے چھوٹے کسان کو بھی طاقت ملے گی، رفتار بھی ملے گی اور چھوٹے کسان کی ترقی بھی یقینی ہو گی اور آج جب ہم آزادی کا امرت مہوتسو منا رہے ہیں، میرا یہ خواب ہے کہ بھارت کے ہر ہاتھ میں اسمارٹ فون ہو، ہر میدان میں ڈرون ہو اور ہر گھر میں خوشحالی ہو۔

ساتھیو،

ہم ٹیلی میڈیسن کو فروغ دیتے ہوئے ملک کے ہر گاؤں میں صحت اور تندرستی کے مراکز کے نیٹ ورک کو مضبوط کر رہے ہیں لیکن دیہاتوں میں ادویات اور دیگر اشیاء کی ترسیل ایک بڑا چیلنج رہا ہے۔ اس میں بھی ڈرون کے ذریعے بہت کم وقت میں اور تیز رفتاری سے ترسیل کا امکان ہے۔ ہم نے ڈرون کے ذریعے کووڈ ویکسین کی فراہمی کا فائدہ بھی محسوس کیا ہے۔ یہ دور دراز قبائلی، پہاڑی، ناقابل رسائی علاقوں میں صحت کی معیاری خدمات فراہم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

ساتھیو،

ٹیکنالوجی کا ایک اور پہلو بھی ہے ، جس کی طرف میں آپ کی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں۔ پہلے زمانے میں ٹیکنالوجی اور اس سے ہوئی اختراعات امیرطبقے کے لئے مانے جاتے تھے ۔  آج ہم سب سے پہلے عوام کو ٹیکنالوجی مہیا کرا رہے ہیں۔ ڈرون ٹیکنالوجی بھی ایک مثال ہے۔ چند ماہ پہلے تک ڈرونز پر کافی پابندیاں تھیں۔ ہم نے بہت کم وقت میں زیادہ تر پابندیاں ہٹا دی ہیں۔ ہم پی ایل آئی جیسی اسکیموں کے ذریعے بھارت میں ایک مضبوط ڈرون مینوفیکچرنگ ایکو سسٹم بنانے کی طرف بھی بڑھ رہے ہیں۔ جب ٹیکنالوجی عوام کے درمیان چلی جاتی ہے تو پھر اس کے استعمال کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ آج ہمارے کسان، ہمارے طلباء، ہمارے اسٹارٹ اپس، ڈرون سے کیا کیا کر سکتے ہیں ، اس کے نئے نئے امکانات تلاش کر رہے ہیں ۔  ڈرون اب کسانوں کے پاس جا رہا ہے، دیہات میں جا رہا ہے، اس لئے مستقبل میں اسے مختلف کاموں میں مزید استعمال کرنے کا امکان بھی بڑھ گیا ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ ڈرون کے مختلف قسم کے استعمال نہ صرف شہروں میں بلکہ دیہی علاقوں میں بھی سامنے آئیں گے، ہمارے اہل وطن اس میں مزید جدت لائیں گے۔ مجھے یقین ہے کہ آنے والے دنوں میں ڈرون ٹیکنالوجی کے مزید تجربات ہوں گے، اس کے نئے نئے استعمال ہوں گے۔

ساتھیو،

آج میں ایک بار پھر ملک اور دنیا کے تمام سرمایہ کاروں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ بھارت کے اسی طرح کے امکانات کو استعمال کریں۔ یہ بھارت اور دنیا کے لئے یہاں سے بہترین ڈرون ٹیکنالوجی بنانے کا صحیح وقت ہے۔ میں ماہرین سے، ٹیکنالوجی کی دنیا کے لوگوں سے بھی اپیل کروں گا کہ ڈرون ٹیکنالوجی کو زیادہ سے زیادہ پھیلائیں، اسے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک لے جائیں۔ میں ملک کے تمام نوجوانوں سے ڈرون کے میدان میں نئے اسٹارٹ اپس کے لئے آگے آنے کا بھی اپیل کرتا ہوں ۔ ہم مل کر ڈرون ٹیک کے ذریعے عام لوگوں کو بااختیار بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے اور مجھے یقین ہے کہ اب پولیس کے کاموں میں بھی سیکورٹی کے پیش نظر ڈرون بہت بڑی خدمات انجام دے سکے گا ۔ ۔ کمبھ میلہ جیسے بڑے مواقع ہوتے ہیں۔ ڈرون بہت مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ جہاں ٹریفک جام کے مسائل ہوں ، ان کا حل ڈرون سے نکالا جا سکتا ہے یعنی یہ چیزیں اتنی آسانی سے استعمال ہونے والی ہیں۔ ہمیں اپنے سسٹمز کو ان ٹیکنالوجیز کے ساتھ مربوط کرنا ہے اور جتنا زیادہ ہم ان سسٹمز کو آپس میں جوڑیں گے۔ مجھے برابر یاد ہے، میں آج یہاں دیکھ رہا تھا کہ وہ ڈرون سے جنگلوں میں درخت اگانے کے لئے  ، جو بیج ہیں ، اس کی گولی بناکر کے اوپر سے ڈروپ کرتے ہیں ۔ جب ڈرون نہیں تھا تو میں نے ایک تجربہ کیا۔ میرے تو سارے دیسی تجربے ہوتے ہیں تو اس وقت ٹیکنالوجی نہیں تھی۔ میں چاہتا تھا، جب میں گجرات میں وزیر اعلیٰ تھا،  تو یہ جو ہمارے کچھ پہاڑ ہیں، لوگ وہاں جائیں گے، پیڑ پودے لگائیں گے تو ذرا مشکل کام ہے ۔ تو میں نے کیا کیا،  میں نے جو گیس کے غبارے ہوتے ہیں، جو ہوا میں اڑتے ہیں، میں نے گیس کے غبارے والوں کی مدد لی اور میں نے کہا کہ ان غباروں میں بیج ڈال دیجیئے ، وہاں جاکر غبارے چھوڑ  دیجئے ، جب غبارے نیچے گریں گے تو بیج پھیل جائیں گے اور جب آسمان سے بارش آئے گی ، اپنا نصیب ہوگا تو اس میں سے پیڑ نکل آئے گا ۔ آج وہ کام ڈرون سے بہت آسانی سے ہو رہا ہے۔ جیو ٹریکنگ ہو رہا ہے۔ وہ بیج کہاں گیا، اس کی جیو ٹریکنگ ہو رہی ہے اور وہ بیج درخت میں تبدیل ہو رہا ہے یا نہیں۔ اس کا حساب لیا جا سکتا ہے یعنی جنگل کی آگ کی طرح ہم ڈرون کی مدد سے آسانی سے اس کی نگرانی کر سکتے ہیں، اگر کوئی چھوٹا سا واقعہ نظر آئے تو فوری کارروائی کر سکتے ہیں یعنی ہم اس کے ذریعے تصوراتی کام بھی کر سکتے ہیں، اپنے نظام کو بڑھا سکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آج یہ ڈرون اُتسو تجسس کے نقطہ نظر سے بہت سے لوگوں کے لئے کارآمد ثابت ہوگا لیکن جو بھی اسے دیکھے گا وہ ضرور کچھ نیا کرنے کا سوچے گا، اس میں تبدیلیاں لانے کی کوشش ضرور کرے گا، سسٹمز میں اضافہ کرنے کی کوشش کرے گا۔ بالآخر ہم ٹیکنالوجی پر مبنی ڈیلیوری بہت تیزی سے کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ اس یقین کے ساتھ، میں ایک بار پھر آپ سب کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ !

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا   ) 

U. No. 5808



(Release ID: 1828802) Visitor Counter : 281