صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
صدر جمہوریہ ہند نے سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز میں سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز کی سیاسی لیڈر شپ سے ملاقات کی
سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز کی اسمبلی کے ایوان کے خصوصی اجلاس سے خطاب کیا اور کنگسٹن میں بھارتی کمیونٹی کی استقبالیہ تقریب میں شرکت کی
عصری عالمی حقیقت کی عکاسی کے لیے عالمی اداروں کی اصلاحات وقت کا تقاضا ہے: صدر جمہوریہ کووند
بھارتی اور سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز نے ٹیکس کی وصولی میں معلومات اور مدد کے تبادلے کے معاہدے پر دستخط کیے اور پرانے کیلڈر کمیونٹی سنٹر کی تجدید کے بارے میں مفاہمت نامے پر بھی دستخط کیے
Posted On:
20 MAY 2022 10:43AM by PIB Delhi
صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند، 18 مئی 2022 کو دونوں ممالک جمائیکا اور سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز کے اپنے سرکاری دورے کے آخری مرحلے میں سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز کے دارالحکومت شہر کنگسٹن پہنچے،۔ کسی بھارتی صدر کا اس ملک کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔ سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز کی گورنر جنرل، ایچ ای محترمہ ڈیم سوسن ڈوگن، وزیر اعظم، ڈاکٹر عزت مآب رالف ای گونسالویس اور دیگر معز شخصیات نے ایرگل بین الاقوامی ہوائی اڈے پر صدر کا استقبال کیا۔ صدر جمہوریہ کو ہوائی اڈے پہنچنے پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
کل (19 مئی 2022)، صدر نے اپنی مصروفیات کا آغاز گورنمنٹ ہاؤس کا دورہ کرکے کیا، جہاں انہوں نے گورنر جنرل ڈیم سوسن ڈوگن اور وزیر اعظم ڈاکٹر رالف گونسالویس سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران صدر نے سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز میں گرمجوشی اور پروقار انداز سے ان کی مہمان نوازی کے لیے دونوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے بھارت اور سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز کے درمیان اطلاعاتی ٹیکنالوجی ، صحت، تعلیم، سیاحت اور ثقافت کے شعبوں اور کثیر جہتی فورموں میں تعاون کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔
میٹنگ کے بعد، صدرجمہوریہ کووند ، گورنر جنرل ڈیم سوسن ڈوگن اور وزیر اعظم ڈاکٹر رالف گونسالویس نے معلومات کے تبادلے اور ٹیکسوں کی وصولی میں مدد کے معاہدے پر دستخط کئے اور پرانے کیلڈر کمیونٹی سنٹر کی تجدید سے متعلق ایک مفاہمت نامے پر بھی دستخط کئے۔
اس کے بعد، صدر نے کنگسٹن میں بوٹینیکل گارڈن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے ہندوستانی سفید صندل کا پودا لگایا اور ونسنٹ اور بھارتی ثقافت کے امتزاج پر مشتمل ثقافتی پرفارمنس کا مشاہدہ کیا۔
اگلے پروگرام کے تحت صدر نے ‘‘انڈیا اینڈ سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز - ایک جامع عالمی نظم کی طرف’’ کے موضوع پر سینٹ ونسنٹ اینڈ گریناڈائنز کی ایوان اسمبلی کی خصوصی نشست سے خطاب کیا۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جس کی خصوصیت دنیا بھر کے ملکوں اور ریاستوں کے درمیان متعدد روابط میں پنہاں ہیں ۔ آج کی نزیک سے جڑی ہوئی دنیا نے ، دنیا بھر کے لوگوں کے لیے نئی منڈیاں کھولنے، نئے تعلیمی اور روزگار کے مواقع، معلومات تک زیادہ رسائی اور ملکوں کے لیے بیرونی دنیا سے منسلک ہونے کے نئے مواقع فراہم کیے ہیں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ عالمگیری، عالمی نظام بھی اپنے طرح کے چیلنجوں کا ایک مجموعہ لے کر آیا ہے۔ آب وہوا کی تبدیلی، بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے سیاسی تنازعات، سرحد پار کی دہشت گردی، سپلائی چین میں رکاوٹیں – کچھ ایسے بڑے عالمی چیلنجز ہیں، جس نے ہم سب کو متاثر کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قومی ریاستوں کو اپنی آنے والی نسلوں کی بھلائی کے لیے ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اپنے تنگ مفادات سے اوپر اٹھ کر دیکھنا ہو گا۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ آج کی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی اور ایک دوسرے پر منحصر دنیا میں کثیر الجہتی ہماری مشترکہ تاریخ میں کسی بھی وقت کے مقابلے زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔ کثیرالجہتی کو تمام قومی ریاستوں میں مضبوط، پائیدار، متوازن اور جامع ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایک آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔ تاہم کثیرالجہتی کے اہم اور مؤثر رہنے کے لیے اداروں میں اصلاح کی ضرورت ہے۔ دو عالمی جنگوں کے بعد ابھرنے والے ڈھانچے اور ادارے دوسری عالمی جنگ کو روکنے کےایک بڑے مسئلے پر مرکوز تھے ۔ آج کے پیچیدہ مسائل سے نمٹنے کے لیے، ہم جس نئے ورلڈ آرڈر کی تعمیر کرنا چاہتے ہیں، وہ ایک جامع عالمی نظام ہے، جہاں ہر ملک اپنے جائز مفادات کا اظہار کر سکتا ہے۔ اور ایسا صرف کلیدی عالمی اداروں میں ایک وسیع اور بہتر ڈیزائن کردہ نمائندگی کے نظام کے ذریعے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ایک جامع عالمی نظم کی وکالت کرنے کا ہمارا مقصد ایک ہمہ گیر، اصولوں پر مبنی، کھلا، شفاف، پیش بینی ، غیر امتیازی اور مساویانہ کثیر جہتی نظام کو فروغ دینا ہے۔ لہذا وقت کا تقاضا ہے کہ عالمی اداروں میں اصلاحات کی جائیں، جن کا مرکز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ہے، تاکہ عصری عالمی حقیقت کی عکاسی ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ پر بھارت اور سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز مشترکہ دلچسپی، نقطہ نظر اور فہم رکھتے ہیں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ حکومت ہند کا مقصد ‘‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پرایاس’’ ہے، یعنی سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا اعتماد اور سب کی کوششیں ۔ یہ عالمی میدان میں بھارت کے موقف کو بھی ظاہر کرتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ بھارت ایک جامع عالمی نظام پر یقین رکھتا ہے ، جو خواہ اس کے حجم یا دولت کچھ بھی ہو ،ہر ملک اور خطے کے جائز مفادات اور خدشات کے لیے حساس ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی سوچ پوری انسانیت کے مستقبل کے لئے ہے اور وہ اس پر عمل کرتا ہے۔ یہ ترقی کے سفر میں حاصل کیے گئے اپنے تجربے، علم اور ہنر کو ساتھی ترقی پذیر ممالک کے ساتھ بانٹنے کی اپنی عہد بستگی پر ثابت قدم ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ بھارت اور سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائن ایک جامع عالمی نظام کے لیے ان مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔
دن میں، صدر نے کنگسٹن میں کیلڈر روڈ کا دورہ کیا، جہاں انہوں نےبھارتی برادری اور دوستوں سے خطاب کیا۔
اس موقع پر دی گئی اپنی مختصر تقریر میں صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارتی نژاد افراد اور سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز میں رہنے والے بھارتی ، ہندوستان کی بھرپور متنوع ثقافتی ورثے اور روایات کی عکاسی کرتے ہیں اور بھارت کو ان پر اور ان کی کامیابیوں پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز کے ساتھ بھارت کی ترقیاتی شراکت داری عالمگیر بھائی چارے کے جذبے پر مبنی ہے۔بھارت ایک مستحکم سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز کی تعمیر میں ان کی مدد کرنا چاہتا ہے تاکہ ایسے بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹ جو لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے اہمیت کے حامل ہیں، تشکیل دیئے جاسکیں۔ انہوں نے ان سب پر زور دیا کہ وہ نئے بھارت اور اس کی بے پناہ توانائی اور تیز رفتار اقتصادی ترقی سے منسلک ہوں ۔
اس کے بعد، صدر جمہوریہ ہند نے وزیر اعظم گونسالویس، بھارتی برادری کے ارکان اور دیگر معززین کی موجودگی میں ایک تختی کی نقاب کشائی کرتے ہوئے کیلڈر روڈ کا نام بدل کر‘ انڈیا ڈرائیو’ رکھا۔
دن کی آخری مصروفیات میں، صدر جمہوریہ ہند گورنمنٹ ہاؤس میں سینٹ ونسنٹ اور گریناڈینز کے گورنر جنرل کی طرف سے دی گئی ضیافت میں شریک ہوئے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح-ش ر - ق ر)
U-5567
(Release ID: 1826854)
Visitor Counter : 182