وزیراعظم کا دفتر

پی ایم نے ٹی آر اے آئی کی سلور جوبلی تقریبات کے موقع پر پروگرام سے خطاب کیا


‘‘ ازخود  تیار کردہ  5 جی ٹیسٹ بیڈ، ٹیلی مواصلات کے شعبے میں اہم اور جدید ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کی طرف ایک اہم قدم ہے’’

‘‘کنیکٹیویٹی 21ویں صدی کے ہندوستان میں ترقی کی رفتار کا تعین کرے گی’’

‘‘5 جی ٹیکنالوجی ملک کی طرز حکمرانی، زندگی میں آسانی اور کاروبار کرنے میں آسانی لانے والی ہے’’

‘‘2 جی دور کی مایوسی، مایوسی، بدعنوانی اور مفلوج پالیسی سے نکل کر ملک تیزی سے 3جی سے 4جی اور اب 5جی اور 6جی کی طرف بڑھ چلا ہے’’

‘‘پچھلے 8 سالوں میں، ٹیلی کام کے شعبے کو رسائی، اصلاحات،  ضابطہ بندی ،  رد عمل اور انقلابی اقدام کی ‘پنچ امرت’کے ساتھ نئی توانائی بخشی گئی ہے’’

‘‘موبائل مینوفیکچرنگ یونٹس 2 سے بڑھ کر 200 سے زیادہ ہو گئے  جنہوں نے موبائل فون کو غریب ترین خاندانوں کی  دسترس میں پہنچا دیا ہے’’

​​​​​​​‘‘آج ہر ایک  فرد باہمی تعاون  پر مبنی ضابطہ کاری  کی ضرورت کو محسوس کررہا ہے۔اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام ضابطہ کار اکٹھے ہوں، مشترکہ پلیٹ فارم تیار کریں اور بہتر ہم آہنگی کے لیے تدابیرتلاش کریں’’

Posted On: 17 MAY 2022 12:24PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا(ٹی آر اے آئی) کی سلور جوبلی تقریبات کے موقع پر ایک پروگرام سے خطاب کیا۔ انہوں نے اس موقع کی یاد گار کے طور پر ایک ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا۔ اس موقع پر مرکزی وزراء جناب اشونی ویشنو، جناب دیو سنگھ چوہان اور جناب ایل مروگن اور ٹیلی کام اور نشریاتی شعبوں کے قائدین موجود تھے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ از خود  تیار کردہ  5 جی  ٹیسٹ بیڈ، جسے انہوں نے آج قوم کے نام وقف کیا ہے ، ٹیلی کام سیکٹر میں اہم اور جدید ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے آئی آئی ٹی سمیت اس پروجیکٹ سے جڑے سبھی لوگوں کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا۔‘‘ ملک کا اپنا 5 جی معیار 5 جی آئی کی شکل میں  قائم کیا گیا ہے، یہ ملک کے لیے بڑے فخر کی بات ہے۔ یہ ملک کے دیہاتوں تک  5 جی  ٹیکنالوجی فراہم کرانے میں بڑا کردار ادا کرے گا’’،

وزیر اعظم نے کہا کہ رابطہ کاری کے ذریعہ 21ویں صدی کے ہندوستان میں ترقی کی رفتار کا تعین کیا جائے گا۔ اس لیے کنیکٹیوٹی کو ہر سطح پر جدید بنانا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 5 جی ٹیکنالوجی ملک کی طرز حکمرانی، زندگی میں آسانی اور کاروبار کرنے میں آسانی میں بھی مثبت تبدیلیاں لانے والی ہے۔ اس سے زراعت، صحت، تعلیم،  بنیادی ڈھانچہ اور لاجسٹکس جیسے ہر شعبے میں ترقی کو فروغ ملے گا۔ اس سے مختلف طرح کی سہولیات میں بھی اضافہ ہوگا اور روزگار کے بہت سے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ5 جی  کے تیزی سے متعارف کرانے کے لیے حکومت اور صنعتی برادری دونوں کی کوششوں کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے ٹیلی مواصلات کے شعبے کو ایک بہترین مثال کے طور پر پیش کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح خود انحصاری اور صحت مند مسابقت معاشرے اور معیشت میں کثیر جہتی پیدا کرتی ہے۔ 2جی دور کی مایوسی، مایوسی، بدعنوانی اور مفلوج پالیسی سے نکل کر ملک تیزی سے 3جی سے 4جی اور اب 5جی اور 6جی کی طرف بڑھ چلا ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات کا ذکر کیا کہ پچھلے 8 برسوں میں ٹیلی مواصلات کے شعبے میں رسائی، اصلاحات،  ضابطہ کاری ، رد عمل اور  انقلابی طرز فکر کی ‘پنچ امرت’ کے ساتھ نئی توانائی پیدا کی گئی۔ انہوں نے اس میں بہت اہم کردار ادا کرنے کا سہرا  ٹی آر اے آئی کو دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اب ملک الگ تھلگ رہتے  ہوئے منصوبہ بندی  کرنے کے دور سے آگے بڑھ رہا ہے اور  ‘مکمل  حکومتی طریقہ کار’ کے ساتھ آگے  منزل کی طرف گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم ملک میں ٹیلی مواصلات کے دور دورے اور انٹرنیٹ صارفین کے لحاظ سے دنیا میں سب سے زیادہ  تیز رفتاری کے ساتھ اپنا دائرہ اثر وسیع کررہے ہیں ، اس پیش رفت میں  ٹیلی کام سمیت کئی شعبوں نے اپنا کردار ادا کیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ  پسماندہ ترین غریب خاندانوں تک موبائل کی رسائی ممکن بنانے کے لیے ملک میں ہی موبائل فون کی تیاری پر زور دیا گیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ موبائل مینوفیکچرنگ یونٹس تعداد میں  2 سے بڑھ کر 200 سے زائد ہو گئے۔

وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا کہ آج ہندوستان ملک کے ہر گاؤں کو آپٹیکل فائبر سے جوڑ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2014 سے پہلے ہندوستان میں 100 گاؤں پنچایتوں کو بھی آپٹیکل فائبر کنیکٹیویٹی فراہم نہیں کی گئی تھی۔ آج ہم نے براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی کو تقریباً 1.75 لاکھ گرام پنچایتوں تک پہنچایا ہے۔ اس کی وجہ سے سیکڑوں سرکاری خدمات گاؤں تک پہنچ رہی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ اور مستقبل کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے  ٹی آر اے آئی جیسے ریگولیٹرز کے لیے  بھرپور حکومتی طریقہ کار ’ اہم ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا۔ ‘‘آج ریگولیشن صرف ایک شعبے کی حدود تک محدود نہیں ہے۔ ٹیکنالوجی مختلف شعبوں کو باہم مربوط کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہر ایک فرد کو باہمی تعاون پر مبنی  ضابطہ بندی کی ضرورت کا شدت کے ساتھ احساس ہے۔ اس بنا پر یہ ضروری ہوجاتا  ہے کہ تمام ریگولیٹرز اکٹھے ہوں، مشترکہ پلیٹ فارم تیار کریں اور بہتر ہم آہنگی کے لیےتدابیر تلاش کریں"،

 

**********

 

ش ح ۔س ب۔رض

U.No:5447

 

 



(Release ID: 1825988) Visitor Counter : 156