قبائیلی امور کی وزارت

قبائلی امور کے مرکزی وزیر جناب ارجن منڈا نے آج عالمی تھیلیسیمیا ڈے کے موقع پر قبائلی امور کی وزارت کی طرف سے منعقدہ ویبنار "تھیلیسیمیا میں چیلنجز 2022" سے خطاب کیا


: تھیلیسیمیا سے نمٹنے کے لیے مختلف سرکاری اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کوششوں کے ذریعے ملک گیر بیداری مہم کی ضرورت: جناب ارجن منڈا

Posted On: 08 MAY 2022 6:18PM by PIB Delhi


نئی دہلی،8مئی  2022/

تھیلیسیمیا کے عالمی دن کے موقع پر، قبائلی امور کے مرکزی وزیر جناب ارجن منڈا نے آج نئی دہلی میں "تھیلیسیمیا میں چیلنجز 2022" ویبینار سے ورچوئل طور پر خطاب کیا۔ اس کا اہتمام قبائلی امور کی وزارت نے مختلف وزارتوں اور تھیلیسیمیا ایسوسی ایشن کے ساتھ مشترکہ طور پر کیا تھا۔ کانفرنس میں ہندوستان اور دنیا کے مختلف حصوں سے ماہرین نے شرکت کی۔

اس موقع پر جناب انیل کمار جھا سکریٹری، ایم او ٹی اے؛ جوائنٹ سکریٹریایم او ٹی اے  شری نیول جیت کپور؛ جناب راجیش کمار یادو، جوائنٹ سکریٹری، محکمہ معذوری نے بھی ویبینار سے خطاب کیا۔

اپنے خطاب میں، مرکزی وزیر جناب ارجن منڈا نے کہا کہ جبکہ ہم آزادی کا امرت مہوتسو منارہے ہیں،یہ وزیر اعظم کا وژن ہے کہ ہم نئے عزم کریں جو امرت کال کی مدت کے دوران ہندوستان کو آتما نربھر بھارت کی طرف لے جائیں گے۔ اس سمت میں ہمیں تھیلیسیمیا کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے نئے عزائم بھی کرنا چاہیے۔

شری ارجن منڈا نے یہ بھی کہا کہ "مختلف وزارتوں اور ریاستی حکومتوں کے اسٹیک ہولڈرز جیسے کہ اساتذہ، طلباء، آنگن واڑی اور آشا کارکنوں کے ذریعے ملک گیر بیداری مہم چلانے کی ضرورت ہے، جو تھیلیسیمیا کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ضروریہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک ٹیچر کو طلباء میں بیداری پیدا کرنے کے لیے پانچ منٹ کا اضافی وقت دینا چاہیے اور اسی طرح آنگن واڑی کارکنان کو گاؤں والوں کو بیماری اور اس کی روک تھام کے بارے میں آگاہ کرنا چاہیے۔

مرکزی وزیر نے یہ بھی تجویز کیا کہ مقامی سطح کے کارکنوں کی رہنمائی اور بیداری پیدا کرنے میں ان کی مدد کرنے کے لیے آسان اور مقامی زبان میں مشترکہ لٹریچر ہونا چاہیے۔

وزیر نے زور دیا کہ ’’بیداری اور مشاورت کے علاوہ سستی ادویات کی دستیابی اور کمیونٹی خون کے عطیہ کی ترغیب کو دیہی علاقوں میں فروغ دینا چاہئے‘‘۔

قبائلی امور کی وزارت کے سکریٹری جناب انیل کمار جھا نے اپنے خطاب میں کہا کہ بیداری، موثر شرکت اور پوری حکومت کے نقطہ نظر کے ذریعے ہندوستان اس بیماری کو کنٹرول، روک تھام اور علاج کر سکتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزارت تھیلیسیمیا پر قابو پانے کے شعبے میں کام کرنے والے تمام نجی اور سرکاری اداروں کو تعاون فراہم کرے گی۔

اس پروگرام نے تھیلیسیمیا کو سمجھنے کے اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی جس کے بعد اس کی تعلیم اور بیداری جس میں کلیدی بین الاقوامی ماہرین اور دیگر شراکت داروں جیسے تھیلیسیمیا انڈیا اور تھیلیسیمیا اینڈ سکل سیل سوسائٹی(ٹی ایس سی ایس) ممبئی ہیماٹولوجی گروپ کے تعاون سے اسکریننگ اور انتظام بھی شامل ہےکو اجاگر کیا گیا۔

ہندوستان میں تھیلیسیمیا اور سکیل سیل انیمیا ایک بہت بڑا بوجھ ہے جس میں ایک اندازے کے مطابق 100,000 مریضوں میں تھیلیسیمیا سنڈروم ہے اور تقریباً 150,000 مریض سکیل سیل کی بیماری/خصائص کے ساتھ ہیں، لیکن ان میں سے چند کا بہترین طریقے سے انتظام کیا جاتا ہے، اور اللوجینک سٹیم سیل ٹرانسپلانٹ خاندانوں میں اکثریت کے لیے علاج ناقابل برداشت ہے۔

تھیلیسیمیا پر قابو پانے کا ایک اہم پہلو تعلیم اور بیداری کو فروغ دینا ہے، جو کہ کامیابی کی کلید ہے۔ سرکاری اور غیر سرکاری تنظیمیں گزشتہ 3 سے 4 دہائیوں سے اس مقصد کے لیے کام کر رہی ہیں لیکن مذکورہ حوالے سے ایک ملک گیر مشترکہ کوشش، تمام دیہی علاقوں تک پہنچنا جہاں تقریباً 70 فیصد آبادی رہتی ہے وقت کی اہم ضرورت ہے۔

 

ش ح۔ ش ت ۔ج

Uno-5144

 



(Release ID: 1823689) Visitor Counter : 164